Episode 7 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 7 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

پنجاب کے جاٹوں ،نیازیوں اور غیر راجپوت قبیلوں نے بھی جنگ آزادی سے علیحدگی اختیار کی ۔ پٹھانوں کے پیر جنرل نکلسن نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے یہ افواہ پھیلائی کہ جو لوگ رائے احمد نواز کے راجپوت لشکر سے علیحدگی اختیار کرلیں گے انہیں سرکار کی طرف سے زمین اور اعلیٰ عہدے دئیے جائیں گے ۔جنگ آزادی کی ناکامی پر انگریز حکومت نے وعدہ پور اکیا اور بہت سے جاگیر دار ، خان بہادر ، گدی نشین اورتمن دار پیدا کیے جن کی نسلیں آج بھی حکمران ہیں۔
 
پنجاب اور سرحدی علاقوں کے گکھڑوں نے بھی انگریز کا ساتھ دیا یاپھر خاموشی اختیار کی ۔ اٹک کے چھاچھی ، خانزادے اورکھٹٹر دو حصوں میں تقسیم ہو گئے ۔ زیادہ تر قبیلے حیات خان کھٹڑ کے ساتھ چلے گئے جبکہ قلیل تعداد نے سردار کالا خان کھٹٹر کا ساتھ دیا۔

(جاری ہے)

مارگلہ کے معرکے میں سردار کالا خان کھٹٹر نے جنرل نکلسن کی کمانڈ پوسٹ پر حملہ کیا ۔

نکلسن شدید زخمی ہوا تو سردار حیات خان کھٹٹر اُسے اٹھاکر واہ گارڈن لے گیا مگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ واصل جہنم ہوا۔ 
نکلسن کی موت کی خبر پر میانوالی ، بنوں ، کوہاٹ، لکی مروت ، ہزارہ ، ڈیرہ اور پشاور میں سوگ منایا گیا۔ 
ڈومیلی کی شکست کے بعد نیازیوں کا پہلے مغلوں اور بعد میں انگریزوں سے تابعداری کا رشتہ قائم رہا۔ ہیبت خان نیازی اور عیٰسی خان نیازی جیسی دلیر اور جفا کش قیادت نصیب نہ ہونے کی وجہ سے نیاز ی اتحاد بھی قائم نہ رہ سکا اور نہ ہی کوئی لیڈر نیازی لشکر تشکیل دے سکا۔
پانی پت کی جنگ میں خان زمان خان نیازی نے حصہ لیا مگر بدلے میں کوئی بڑافوجی یا سیاسی عہدہ حاصل نہ کر سکا۔ 
بعض مورخین نے لکھا ہے کہ نیازی، لودھی ، شیروانی اور سوری ایک ہی باپ کی اولاد ہیں مگر یہ بیان مزید تحقیق کا محتاج ہے۔ اسلام شاہ اور ہیبت خا ن نیازی کے درمیان ہونے والی آخری جنگ کے بعد ہیبت خان کا والی جموں سے ملکر کشمیر پر حملہ آور ہونے کا بھی ذکر ہو اجو انتہائی دلچسپ ہے۔
لکھا ہے کہ ہیبت خان جموں کے راجہ سے ملکر کشمیر پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھاکہ مرزا حیدر وزیراعظم کشمیر کو خبر ہوگئی ۔ مرزا حیدر ہمایوں کا خالہ زاد بھائی اور بابر کا داماد تھا ۔ مرزا حیدر دوغلات ( مصنف تاریخ رشیدی) چونسہ اور قنوج کی لڑائیوں کا چشم دید گواہ ہے۔ ہمایوں کو شکست ہوئی تو مرزا حیدر جان بچا کر کشمیر آگیا اور اپنی عقل و ذہانت کی وجہ سے نہ صرف مشہورہوا بلکہ چک حکمرانوں کا سیاسی سرپرست بن گیا۔
 
محمد دین فوق نے تاریخ اقوام کشمیر میں مصنف حیاتِ لودھی" شوکت افغانیہ" کا بیان نقل کرتے ہوئے لکھا کہ ہیبت خان نے حاکم راجوری سے ملکر کشمیر پرقبضہ کرنا چاہا تو مرزا حیدر نے حسین ماگرے اور بہرام خان چک کوہیبت خان کی سرکوبی کے لیے بھیجا ۔ طرفین میں خونزیر جنگ ہوئی جس میں نیازئی خواتین نے بھی حصہ لیا۔ ہمایوں اعظم (ہیبت خان ) کی بیگم رابعہ بی بی نے خواتین کے دستے کی کمان سنبھالی اور آخر دم تک لڑتی رہی۔ رابعہ بی بی نے چک کماندار سردار لائی چک کواپنے ہاتھوں سے قتل کیا۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja