Episode 66 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 66 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

ڈیانا نامی جوتشن کا کہنا ہے کہ عمران خان اکثر اسے کونسلنگ کے لیے دعوت دیتا اور ہمیشہ تین باتوں پر زور دیتا۔ کیا وہ ڈھیر ساری دولت کما سکے گا، کیا وہ پاکستان کا حکمران بن جائے گا اور اُس کی شادی کب ہوگی۔ اسی گومگو کی کیفیت میں 16مئی 1995ئکی شام عمران خان نے اپنے والد، بہنوں اور دیگر رشتہ داروں کی خواہشات کے برعکس پیرس میں واقع سر گولڈ سمتھ کے عالیشان محل میں جمائمہ سے شادی کر لی۔
نکاح پیرس کی جامع مسجد کے امام نے پڑھایا اور عمران خان کی جانب سے پیر س میں مقیم پاکستانی سفیر اور کونسل جنرل نے نکاح نامے پر دستخط کیے۔ 
شادی سے فارغ ہو کر عمران خان نے پوری توجہ کینسر ہسپتال کی تعمیر پر دی اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل کی مشاورت سے سیاست کے میدان میں اترآیا ۔

(جاری ہے)

عمران خان کی شادی ہوئی اور ناکام ہوگئی مگر کینسر ہسپتال کی تعمیر مکمل ہوگئی ۔

عمران خان نے دولت بھی کما لی اور بیس سالہ سیاسی جدوجہد کے بعدپاکستان کا وزیراعظم بھی بن گیا ۔ عمران خان کی حب الوطنی، دیانتداری ، ہٹ دھرمی ، مستقل مزاجی ، لگن ، جفاکشی اوربعض معاملات میں لا پرواہی پر ابتدأہی سے ساری دنیا کے تجزیہ نگاروں ، ماہر ین نفسیات اور خفیہ انجنسیوں کے ماہرین نے نظریں جما لیں تاکہ اگر وہ اقتدار میں آجائے تو اُسے کس طرح ناکام بنایا جائے اور پسندیدہ سیاسی قوتوں اور اشخاص کو ہمیشہ کے لیے پاکستان پر مسلط رکھ کر اسے بھارت کی باجگزار ریاست میں بدل دیا جائے۔
 
اٹھارویں آئینی ترمیم، پاکستان پر قرضوں کا بوجھ ، فوج، اسلام ، نظریہ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ ، انسانی حقوق اور ایف ٹی ایف کا دباؤ، کلبوش یادو کامشن ، افغانستان میں بھارتی کونسل خانوں کی بھر مار ، بھارتی خفیہ ایجنسی را کا کالا باغ ڈیم ، کراچی، کشمیر اور بلوچستان ڈیسک اور پاکستانی صحافتی ، سیاسی او ر ادبی حلقوں میں دخول سائبر وار ، اسلام اور بر صغیر کی تاریخ کو مسخ کرنے کا مشن اور پاکستانی دانشور وں کی اس مشن میں شمولیت ایک ایسا جال ہے جس کی گرہیں وقت کے ساتھ کھل رہی ہیں۔
یہ سب عمران خان اور اعلیٰ فوجی قیادت کے لیے وقت کا سب سے بڑا چیلنچ اور اعلیٰ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ان سے نبرد آزما ہونے کا امتحان ہے۔ 
دیکھا جائے تو پاکستان اور عمران خان کے گرد دنیا بھر کی شیطانی قوتیں گھیرا تنگ کر رہی ہیں اور نوکے شیطانی ٹولے کے علاوہ زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والی چالیس بااثر شخصیات پاکستان مخالف قوتوں کی آلہ کار ہیں۔
اہم عالمی شخصیات کا نفسیاتی تجزیہ ہر ملک کی خفیہ ایجنسی کے منشور میں شامل ہوتا ہے اور وہ اس پر انتہائی باریک بینی سے کام کرتی ہیں۔ وہ ان شخصیات کی زندگیوں کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر مزید تحقیق کر کے اُن کے متعلق ایک لائحہ عمل تیار کرتی ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں اپنے دام میں پھنسایا جائے۔ عمران خان کے علاوہ بہت سی دیگر عالمی شخصیات پر خفیہ ایجنسیوں نے کتابیں لکھوائیں مگر اُن کے جذبہ حب الوطنی اور قومی خدمات کے وجہ سے ان کتابوں اور مضامین کا کوئی اثر نہ ہوا۔
ماؤزے تنگ اور احمد سو ئیکا ر نو پر کے ۔جی۔ بی اور سی۔ آئی۔ اے نے بھرپور مواد اکٹھا کیا مگر اندرون ملک اُن کی خدمات اور عوام سے محبت نے اُن کی انسانی کمزوریوں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا۔ عمران خان کی دو ناکام شادیوں ، ریحام خان کی کتاب، اپوزیشن کا واویلہ اور جسٹس چوہدری کا مقدمہ عمران خان کے راستے کی رکاوٹ نہ بنا اور نہ ہی عوام نے انہیں قبول کیا ۔ جسٹس افتخا رچوہدری کس طرح اس اعلیٰ عہدے پرپہنچے اور اُن کی اپنی شخصی حقیقت کیا ہے اس پر بھی بہت کچھ سامنے آچکا ہے مگر وہ پھر بھی باز نہیں آتے ۔ اُن کے بیٹے کا مقدمہ اور اُسکی دیگر کمزوریاں اور کاروائیاں بھی عوام کے سامنے ہیں جو والدین کی شرمندگی کے لیے کافی سمجھی جاتی ہیں۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja