Episode 55 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 55 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

قرآن کریم میں حضرت صالح  کے حوالے سے ذکر ہے کہ اُن کی قوم کو ورغلانے اور راہ راست سے ہٹانے والے نو لوگ تھے جنہوں نے باہم معاہدہ کر رکھا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں ملک میں امن قائم نہیں ہونے دینگے ۔ ایسا ہی احوال فرعون کا بھی تھا۔ وہ اکثرحضرت موسیٰ کی بات سننے اور خدا پر ایمان لانے کے متعلق سوچتا تو اُس کے چند درباری اسے قائل کر لیتے کہ اسطرح اس کی عظمت اور شان وشوکت میں فرق آجائے گا ۔
قارون محض اس لیے حضرت موسیٰ  کا مخالف بن گیا چونکہ حضرت موسیٰ  نے زکوٰة کی ادائیگی کا حکم دیا ۔ فرمایا اللہ تمہیں زکوٰة کی ادائیگی کا حکم دیتا ہے تا کہ تم اپنے مال کو صاف کر لو اور حلال روزی کھاوٴ۔ تمہارے مالوں میں غریب اور بے سہاروں کا حصہ ہے۔ انہیں ادا کرنا تم پر فرض ہے ۔

(جاری ہے)

فرعون کے دربار میں نو بڑے جادوگر تھے اور کفار مکہ کے بھی نو ہی سردار تھے ۔

دیکھا جائے تو ہمارے اہل الرائے بھی نوہی ہیں جنہیں اسلام، پاکستان ، افواج پاکستان اور نظریہ پاکستان سے بغض ، حسد اور کینہ ہے ۔ وہ کسی نہ کسی بہانے ایسے لوگوں کو اپنے پروگراموں میں مدعو کر کے کینہ پروری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنی تحریروں کے ذریعے اپنا بغض کھل کر بیان کرتے ہیں ۔ان کی پیٹھ پر کھڑے سیاستدان اور پاکستان مخالف ملک اور میڈیا ہاؤسز ان کی رائے پر اپنا بیانیہ ترتیب دیتے ہیں اور پاکستان مخالف پروپیگنڈہ شروع کر دیتے ہیں ۔
غیر ملکی پراپیگنڈہ اور پاکستان مخالف بیانات پر ان کی ایک ہی رائے ہے کہ ”ہاں “ وہ سچ کہتے ہیں ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے ہی ایک صاحب الرائے دانشور سے کسی نے سوال کیا تو فرمانے لگے کہ ہمیں کھلے دل سے عالمی رائے عامہ پر متفق ہونا پڑے گا اور مروجہ سوشل ، اکنامک اور دیگر جدید رجحانات کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ زکوٰة کی رقم اکثر غلط ہاتھوں میں چلی جاتی ہے جس کا تدارک ضروری ہے ۔
اسی طرح صدقہ و خیرات کا بھی معاملہ ہے۔ اُن کی رائے تھی کہ صدقہ ، خیرات اور زکوٰة کو چیرٹی فنڈز قرار دیا جائے اوراین جی او کے ذریعے اس فنڈ کو تقسیم کیا جائے ۔ اُن کایہ بھی خیال تھا کہ غامدی برانڈ اسلام وقت کی ضرورت ہے ۔ جب پوچھا گیا کہ گھر ( پاکستان ) میں کیا خرابی ہے تو فرمایا اس پر تعمیری بحث کی ضرورت ہے جس میں مذہب کا عنصر شامل نہ ہو ۔
دیکھا جائے تو سارا دکھ دین اور دینی اقدار ہیں ورنہ ملک کے اندر جتنی دہشت گرد کارروائیاں ہو رہی ہیں اُن کی فنڈنگ باہر سے ہوتی ہے اور اندرون ملک اُن کے حمایتی بلا خوف و خطر اہل الرائے بن کر اُن کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔وہ نو کاٹولہ جس کی رائے ہے کہ کسی بھی وطن دشمن ، قومی لیڈر اور غنڈے کو غدار کہنا جرم ہے اور کسی کو اس پر رائے دینے کاحق نہیں۔
 
دیکھا جائے تو نوکا ٹولہ ملک میں سیاسی افراتفری ، غیر یقینی حالات اور کرپٹ مافیا کی آبیاری کا ذمہ دار ہے جس کی بیخ کنی ضروری ہے۔ حکومت وقت میں اتنی سکت نہیں چونکہ اُس کی پوزیشن انتہائی کمزور اور اُس کی اپنی صفوں میں انتشار ہے۔ یہ کام حقیقی اور محب وطن اہل الرائے یا علمائے حق اور عوام کا دکھ درد رکھنے والے اہل علم کا ہے جو کسی غیر ملکی ادارے کے تنخواہ دار نہ ہوں اور جو حقیقت کو سمجھ کر عوام کی رہنمائی کا حوصلہ رکھتے ہوں۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja