Episode 25 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 25 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

 انگریز افسروں نے ڈیرہ سے مارچ کیا تو اُن کی حیرت کی انتہانہ رہی ۔وہ جس میر، نواب اورر ئیس کے علاقے میں داخل ہوتے وہ اپنی قبائلی ریاست کی سرحدپر انگریزوں کا استقبال کرتا اور ماہانہ معاوضہ طے کرنے کے بعد غلامی کا چوغہ پہن لیتا۔ ایک سال کے اندر ہی سارا بلوچستان انگریز کے تسلط میں تھا اور ہر جگہ پولیٹیکل ایجنٹ تعینات تھے۔ انگریزوں نے اپنا تسلط قائم کرنے کے بعد سازشوں کا روایتی جال بچھایا اور سارے بلوچی سرداروں کو ایک دوسرے کے خلاف الجھاکر رکھ دیا۔
سرداروں کی باہمی دشمنیوں کے ثالث اور جج بھی انگریز ہی ہوتے اور اپنی خواہشات اور مفادات کے مطابق فیصلے کرتے ۔جنوبی اور جنوب مغربی ریاستوں کے لیے الگ طریقہ اپنایا گیا۔ سب سے پہلے خان آف قلات ، جام آف بیلہ اور پسنی ، تربت ، جیوانی ، آواران اور گوادر کے سرداروں سے ساحلی پٹی کا سروے اور بمبئی سے بصرہ تک جہاز رانی کا معاہدہ ہوا۔

(جاری ہے)

دوسرے مرحلے میں بمبئی سے کراچی اور پھر بصرہ تک ٹیلی فون لائن بچھانے اور اُس کی حفاظت کے لیے مسلح ساحلی دستوں کا معاہدہ ہوا۔

تیسرے مرحلے میں شمالی بلوچستان کی طرز پر جنوبی علاقوں سے معاہدہ ہوا اور سرداروں کے وظائف او رریاستوں پر اُن کے اندرونی کنٹرول اور حکمرانی کا طریقہ کار طے کیا گیا۔ ان معاہدوں کے بعد انگریز کے اُکسانے پر بلوچستان میں پہلی بغاوت جھالاوان کے سرداروں نے خان آف قلات کے خلاف کی۔ خان نے سنڈیمن سے مدد کی اپیل کی تو سنڈیمن نے باغیوں کے خلاف فوج کشی کی اور سارے بلوچستان پر قبضہ کر لیا۔
دوسری بغاوت بھی انگریز کی سازش تھی تاکہ قیام پاکستان کے بعد بلوچستان پاکستان کا حصہ نہ بنے۔ مکران کا گورنر پر نس عبدالکریم خان چاہتا تھا کہ 13اگست 1947ءء کے بعد جب انگریز بلوچستان سے چلے جائیں تو میر احمد یار خان والئی قلات پاکستان کے خلاف بغاوت کر کے آزادی کا اعلان کر دے۔ میراحمد یار خان کو پتہ تھا کہ بغاوت کی صورت میں ایران اور افغانستان سے مدد نہیں ملے گی اور بغاوت کے نتائج بھیانک ہونگے ۔
16مئی 1948ءء کے دن پرنس عبدالکریم نے حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا اور بلوچی سرداروں کو فوج اور سول انتظامیہ پرحملوں کی ترغیب دی ۔ پرنس عبدالکریم کے خلاف حکومت نے ایکشن کا فیصلہ کیا تو وہ ہرات چلا گیا۔ ہرات اورقندہار میں رہتے ہوئے پرنس عبدالکریم نے روس ،ایران اور افغان حکومت سے مدد کی اپیل کی مگر کسی حکومت نے دلچسپی کا مظاہرہ نہ کیا۔
خان آف قلات نے اسے جرگے کے ذریعے واپس بلایا ۔ جرگے کے ذریعے پرنس کریم کا ٹرائل ہوا اور اُسے پانچ ہزار روپیہ جرمانہ اور دس سال قید کی سزا ملی۔ پرنس عبدالکریم دوران قید لو رالائی جیل میں فوت ہوگیا ۔ بلوچستان میں تیسری بغاوت 1958-59ءء میں نواب نوروز خان نے کی جس کے خلاف کرنل ٹکا خان نے آپریشن کیا۔ نواب کو شکست ہوئی وہ بیٹوں سمیت گرفتار ہو گیا۔ عدالت میں مقدمہ چلا اور شہزاد گان کو سزائے موت اور نواب کو حیدر آباد جیل میں بند کر دیا گیا جہاں وہ قید کے دوران بیمارہوکر فوت ہوگیا۔ 1953ءء میں میر شیر محمد بجرانی مری نے بغاوت کی اور فوج کے ہاتھوں شکست کھا کر گرفتا ر ہوگیا۔بلوچی سرداروں نے جرگے کے ذریعے حکومت سے صلاح کی اور میر شیر محمد مری کو حکومت نے معاف کر دیا۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja