Episode 33 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 33 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

جنرل کیانی کے بعد ایک بھٹی راجپوت جنرل راحیل شریف سپہ سالار ی کے عہدہ پر تعینات ہوا تو آتے ہی وزیر ستان سے کراچی تک وطن دشمنوں اور دہشت گردوں کے خلا ف طبل جنگ بجادیا۔ نائن زیروں اور میران شاہ کی متھ چند گھنٹوں میں قصہ ماضی بن گئی اور ملک میں امن قائم ہو گیا۔ دانشور جرنیل کا کانسپٹ بھی ختم ہو گیا اور جنگجو جرنیل عوام الناس کی آنکھوں کا تارا بن گیا۔
 
جس طرح ایم ۔ کیو۔ایم نے ہزار وں بھارتی مسلمانوں کو خفیہ آپریشن اور جنرل پرویز مشرف کی معاونت کے ذریعے کراچی لا کر آباد کیا ویسے ہی اے این پی نے ایم کیوایم کے مقابلے پر اپنی تعداد میں اضافے کے لیے ہزاروں افغانوں اور قبائلیوں کو کراچی میں آباد کیا۔ پرویز مشرف کے دور میں مشہور تھا کہ جوبچہ جلال آباد اور بمبئی میں پیدا ہوتا ہے اُسکا فارم”ب“کراچی میں تیار ہو جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

جنرل پرویز مشرف کے وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ نے افغانوں کو پاکستان میں شہریت دلوانے ، شناختی کارڈ بنانے او ر جائیدادیں خریدنے کا حق بھی دیا ۔ جلال آباد ( افغانستان ) کے مہمند ، ہزار بزُ اور دستو خیل قبیلوں نے اس رعایت سے بھر پور فائدہ اٹھایا اور پشاور کے سیاسی خاندانوں کا نہ صرف ووٹ بینک بڑھا یا بلکہ اُن کے ذاتی بینک اکاؤنٹوں میں بوریاں بھر بھر کرڈالر اورکالدار بھی ڈال دیے ۔
 
پختونخوا میں اے این پی کی حکومت آئی تو حیات آبا دکی بلا ل مسجد میں افغانوں نے جرگہ منعقدکیا اور فیصلہ ہوا کہ اب کوئی افغان واپس نہیں جائیگا ۔ واپسی نمائشی ہوگی اور جو جائینگے وہ چند روز بعد واپس آجائینگے ۔ ایک بھائی وہاں رہیگا اور دوسرا پشاور آکر اپنا گھر بنائے گا۔ یہ وہی پیٹرن تھا جو پچاس کی دہائی میں یوپی کے مسلمانوں نے اختیار کیا اور کراچی آکر مہاجرین کا ووٹ بینک بڑھایا ۔
 
وزیراعظم جناب لیاقت علی خان شہید نے سویت یونین کا دورہ طے کرنے کے بعد وزیر خارجہ سر ظفر اللہ چوہدری کی ایمأ پر منسوخ کر دیا اور امریکہ چلے گئے ۔اس دورے کی منسوخی کے بھیانک نتائج سامنے آئے اور امریکہ نے ہر مشکل وقت پر نہ صرف بے وفائی کی بلکہ پاکستان دشمن پالیسی اپناتے ہوئے بھارت کا کھل کر ساتھ دیا۔
 سر ظفر اللہ چوہدری قادیانی مذہب کے پیرو کار تھے۔
قراة العین حید ر نے اپنی سوانح حیات ” کار جہاں دراز ہے “ میں ظفراللہ خاندان کے ساتھ اپنے خاندانی روابط اور اُن کے مذہبی عقائد پر مفصل باب لکھا ہے۔ ظفراللہ خان نے ہی قادیانی نوجوانوں پر مشتمل ” الفرقان بریگیڈ“ ترتیب دیا اور پاکستان آرمی کی ایک ریگولر یونٹ اس بریگیڈ میں شامل کر کے اُسے سیالکوٹ جموں روڈ پر تعینات کر دیا۔ الفرقان بریگیڈ کی تعیناتی بھی ایک گھناؤ نی ساز ش تھی تاکہ جنرل زمان کیانی اور بریگیڈئیر راجہ حبیب الرحمن کا چنا ب منصوبہ آگے نہ بڑھ سکے۔
چونکہ چناب کو ریڈور پر قبضے کی صورت میں جموں کا رابطہ پونچھ اور کشمیر سے کٹ جاتا اور درہ بانہال اور بیری پتن پر قبضے کی صورت میں بھارت کبھی بھی کشمیر میں داخل نہ ہوسکتا ۔ اسی طرح قبائلیوں کو کشمیر میں داخل کرنے سے جو صورت حال بنی اُس کے نتیجے میں نہ صر ف کشمیر بھارت کے قبضے میں چلا گیا بلکہ مسئلہ کشمیر دن بدن پیچیدہ صور ت اختیار کرتا گیا۔
ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں کی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے کہ آج بھارٹ نہ صرف کشمیریوں کی نسل کُشی کر رہا ہے بلکہ کشمیر سے بہنے والے دریاؤں کا رخ موڑ کر پاکستان کوصحرامیں تبدیل کرنے کے منصوبے پر گامزن ہے۔ جناب لیاقت علی خان ایک زیرک سیاستدان اور باکردار شخصیت کے حامل مضبوط قوت ارادی سے لیس درویش صفت انسان تھے۔ تحریک پاکستان میں آپ کا کردار نمایاں اور قابل تعریف ہے مگر بحیثیت حکمران آپ کے فیصلوں سے ملک کو شدید نقصان پہنچا ۔ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کرنے میں جو سیاسی اور عسکری غلطیاں ہوئیں اس میں ہماری خارجہ پالیسی کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja