Episode 59 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 59 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

عبداللہ عزام کی کتاب ”میدان پکارتے ہیں “ ایسے ایمان افروز واقعات سے بھر ی پڑی ہے ۔ سیاہ چین کا میدان جنگ کسے یاد نہیں۔ ایک افسر نے بتایاکہ وہ اپنے جوانوں کو لیڈ کر رہا تھا۔ ہم ایک پوسٹ سے دوسری پوسٹ کی طرف جارہے تھے۔ گلیشئر پریہ پکا راستہ تھا اور جوان اس پر سفر کرتے تھے۔ چلتے ہوئے میں ایک گہری برفانی کھائی میں گرگیا۔ یوں لگا جیسے برف نے مجھے نگل لیا ہو۔
کچھ دیر بعد میں نے اندھیرے میں محسوس کیا جیسے میں کسی تند وتیز دریامیں بہہ رہا ہوں۔ اندازاً دومنٹ بعد روشنی محسوس ہوئی تو پھر میں ایک ایسے پُول میں تھاجو زیادہ گہرا نہ تھا مگر چند گز آگے ایک اندھیری غار تھی جس میں پانی گرنے کی گڑگڑاہٹ صاف سنائی دے رہی تھی۔ میں ہمت کر کے ایک سائڈ پر ہوا اور اپنے رُک سیک کی مدد سے ایک پتھر پر پاؤں جما لیے۔

(جاری ہے)

میرا ہتھیار جس کا سلنگ میری چھاتی کے آرپار تھا کو بمشکل الگ کیا اور کسی غیبی حکم پر فضأ میں فائز کر دیا۔ اس سے پہلے کہ گلیشیر کا پانی میرا خون منجمد کر دیتا میرے ساتھیوں نے فائر کی آواز سنی اور چند منٹ میں میرے پاس آکر مجھے بچا لیا ۔ افسر کے مطابق اس سارے واقع کا دورانیہ دس منٹ سے کم تھا مگر تب مجھے یہ سالوں کا سفر لگا۔ ایسے واقعات بھی ہمارے مشاہدے میں آتے ہیں کہ آدمی کیسے حادثات سے بچ جاتا ہے یا پھر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے ۔
الہیٰ قوتیں ایسے ہی قوموں کی مدد کرتی ہیں اور اُنہیں نیک، صالح ، عقلمند اور پُر عزم قیادت کے ذریعہ طوفانوں اور بحرانوں سے نکال لیتی ہیں ۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ قوموں کے زوال کی وجہ بھی قیادت ہی بنتی ہے اور ایک خوشحال پُر امن اور باعزت قوم کو اپنے کردار و عمل سے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیتی ہے۔ 
بھوٹان کے بادشاہ جگمے سنگے وانچو نے کم عمری میں بادشاہت سنبھالی ۔
باپ کی وفات کے بعد وہ تخت نشین ہوا تو ملکی معیشت کا بُرا حال تھا۔ کابینہ نے نو عمر بادشاہ کو مشورہ دیا کہ جنگلات کاٹ کر لکڑی بھارت کی منڈیوں میں فروخت کر نے سے معیشت سنبھل سکتی ہے اور بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ بادشاہ نے نہ صرف تجویز رد کر دی بلکہ بیس سال تک جنگل کاٹنے پر پابند ی عائد کر دی۔ بادشاہ نے کابینہ کو دوسرے ذرائع تلاش کرنے کا مشورہ دیا اور عوام کی سہولت کے لیے کچھ ٹیکس معاف کر دیے ۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اگر تب بھوٹان کے جنگلات کاٹ دیے جاتے تو آدھے سے زیادہ ملک سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے تبا ہ ہوجاتا ۔ بھوٹان میں ایندھن کی کمی ہو جاتی اور ملک میں غربت کا طوفان اُمڈآتا۔ کم سن مگر عقلمند بادشاہ کے مشورے نے بیس سال بعد اثر دکھلایا اور بھوٹان ایشیاء میں سب سے زیادہ لکڑی فروخت کرنیوالا ملک بن گیا ۔
وزیروں ، مشیروں ، تاجروں ، کسانوں اور صنعت کاروں نے ملکر کر متبادل ذرائع تلاش کیے اور باہمی اتحاد اور مشورے میں عوامی نمائندوں کو بھی شامل رکھا۔ 
بادشاہ نے خود انحصاری کو اولیّت دی اور زراعت کے شعبے کو ترقی دینے کا ہنگامی منصوبہ تیار کیا ۔ندی نالوں اور دریاؤں پر پن بجلی گھر قائم کیے۔ 16سالہ بادشاہ نے عدلیہ کا نظام درست کیااور عوام کو سستا ، بروقت اور کسی شک و شبے سے پاک انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا۔
جگمے سنگے وانچو کی اصلاحات نے ایک چھوٹی سی ریاست کو مثالی ریاست بنا کر دنیا کے عظیم منصوبہ سازوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ 
چین کے صدر ڈِنگ ژیاؤ پنگ بھی ایک کرشمائی شخصیت تھے۔ صدر ڈنگ نے ایک سادہ مگر قابل عمل منصوبہ تیار کیا اور دنیا کے سب کے بڑے یتیم خانے چین کو دس سالوں کے اندر ایک خوشحال ملک اور باعزت قوم بنا دیا۔ بھوٹان کے نوعمر بادشاہ اور دنیا کی سب سے بڑی آبادی کے صدر نے ملکی ترقی اور خوشحالی کا جوراستہ اپنایا اُس میں مذہب کا عنصر غالب تھا۔
بھوٹان ایک مذہبی بُدھی ریاست ہے جہاں کنفیوشس کے فلسفہ حیات کو ترجیحی دی جاتی ہے ۔حکومت عوام کی خدمت کو اولیّت دیتی ہے۔ بادشاہ نے چودہ سال کی عمر میں عوامی خدمت کا بیڑا اٹھایا اور اپنے باپ کے حکم سے ترقیاتی منصوبوں کا سربراہ بن گیا ۔ زراعت ، تعلیم ، عدل و انصاف ، سادگی ، خود انحصاری اور قومی عزت ووقار کو دیگر کاموں پر ترجیحی دی۔ ججوں کی تعیناتی کا معیار اتنا بلند کیا کہ کوئی داغدار شخص اس مقدس پیشے سے منسلک نہ ہوسکے۔سیاحت ملک کی سب سے بڑی صنعت اور ذریعہ آمدن ہے۔ بھوٹان ہر لحاظ سے خود کفیل ریاست ہے جو کسی ملک یا ادارے کی مقروض نہیں۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja