Episode 41 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 41 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

سات سو سال بعد 

ابن خلدون نے قبائلی اور خاندانی عصبیت کو وسیع تر اور مثبت معنی میں استعمال کیا مگر بہت سے دانشوروں اور متعصب قلمکاروں نے اسے تعصب یا بغض کے معنی دیکر عصبیت کی اصل اہمیت کو منفی اور محدود انداز میں پیش کرنے کی کوشش ہے ۔ قرآن کریم میں فرمان ربیّ ہے کہ اللہ نے پیغمبر وں میں سے بعض کو بعض پر فضلیت دی ۔
یہ اللہ کی مرضی ہے وہ جسے چاہے اُسکا مرتبہ بلند کر دے مگر اسکا مطلب ہر گز نہیں کہ دوسرے پیغمبر وں کا درجہ کسی بھی طرح کم ہے۔ فضلیت کا معیار خود خدا نے مقرر کیا اور وہ ان درجات کا گواہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چارپیغمبروں پر آسمانی کتابیں نازل فرمائیں اور اپنی آخری کتاب قرآن حکیم اپنے سب سے محبوب بندے اور نبی ﷺ پر نازل فرماکر اعلان کر دیا کہ اے نبی ﷺ آپ خاتم النبین ہیں اور ساے جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسی طرح آپ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب ( القرآن )آخری آسمانی کتاب ہے اور تا قیام قیامت ساری دنیا کے انسانوں کے لیے راہ ہدایت ہے ۔اس سے پہلے ادوار کا قرآنی تاریخ کے حوالے سے جائزہ لیا جائے تو ایک ہی وقت میں کئی پیغمبر موجود تھے اور اُن کی امتیں مختلف نوعیت کی بد اعمالیوں میں مبتلا تھیں اور کسی بھی صورت میں اصلاح کی طرف مائل ہونے کو تیار نہ تھیں۔
حضرت ابراہیم کے واقع میں ذکر ہے کہ دو فرشتے اُن کے مہمان بن کرآئے توآپ  اُن کے لیے تلا ہوا بچھڑا لے آئے مگر انہوں نے کھانے سے انکارکر دیا۔ آپ  کچھ رنجیدہ ہوئے تو انہوں نے کہا ہم ربّ کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں اور آپ کو ایک بیٹے کی خوشخبری سنانے آئے ہیں ۔ آپ کی بیوی حضرت سارہ  سامنے آئیں اور کہا تم میرا مذاق اڑا رہے ہو، میں بوڑھی ہوں اور کیا اس عمر میں بچہ جنوں گی ۔
فرشتوں نے کہا یہ تو اللہ کی مرضی ہے۔ وہ خالق و مالک ہے جو چاہے کر سکتا ہے۔ جاتے ہوئے وہ کہہ گئے کہ اسحاق کے بعد یعقوب  یعنی پوتے کی بھی خوشخبری ہے۔ رخصت لیکر کہا ہم نے قوم لوط کی طرف جانا ہے یعنی اُن کی نافرمانیوں اور بد اعمالیوں پر انہیں سزا دینی ہے۔ 
ایک ہی وقت میں باپ اور بیٹے حضرت آدم  اور حضرت شیث  ، حضر ت ابراہیم  اور حضرت اسمعیل  ،حضرت اسحاق، حضرت یعقوب  ، حضر ت یوسف  ، حضرت داؤد اور حضرت سلیمان  ، حضرت زکریا اور حضرت یحییٰ  پیغمبری کے رتبے پر فائز ہوئے ۔
اسی طرح حضرت موسیٰ  اور حضرت ہارون  دونوں بھائی ایک ہی وقت میں پیغمبر تھے۔ والد اور بڑے بھائی کا درجہ حقوق العباد کی وجہ سے ویسے بھی بلند ہے ۔ قرآن کریم میں حضرت یحییٰ  کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ماں باپ کا فر مانبردار بیٹا ہوگا۔ جب باپ اور بیٹا ایک ہی وقت میں پیغمبر ی کے رتبے پر فائز ہوں تو کوئی انسان سوائے خداوند کریم کے اُن کے درجات کا تعین نہیں کرسکتا۔
 
فرمایا:۔ مومن اور مشرک ایک جیسے نہیں ہوسکتے ۔ پھر اولیأ اللہ ، شہدأ اور صالحین کا ذکر ہے کہ دیگر انسانوں سے بلند مقامات پر فائز ہیں۔ متقین ، مومینین اور مسلیمین کا الگ الگ ذکر ہے اوران سب کے درجات ومقامات اللہ بزرگ و برتر نے مقرر کر رکھے ہیں۔ 
فتح مکہ کے موقع پر جب اسلامی لشکر نے کچھ فاصلے پر پڑاؤ کیا اور آگ کے آلاؤ روشن کر دیے گے تو اہل مکہ کو پریشانی لاحق ہوئی ۔
ابو سفیان  موقع پر پہنچے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ صبح جب لشکر نے مکہ کی طرف کوچ کیا توحضرت عباس ابو سفیان  کو ایک بلند مقام پر لے گئے اور لشکر اسلام کو دیکھنے کی دعوت دی۔ حضرت عباس  مختلف صیغوں کا نام لیتے کہ یہ فلاں قبیلے کے جانباز ہیں اور یہ فلاں قبیلے کے شہسوار دستے ہیں ۔ آ پ  نام لیتے جاتے تو ابوسفیان  کہتے ہمیں ان سے کوئی ڈر نہیں اور پھر ان کی خامیاں بیان کرتے۔
آخر میں ایک چھوٹا دستہ سامنے سے گزرا تواُن کی ہیبت دیکھ کر خود ابوسفیان  بولے کیا یہ بنو ہاشم ہیں؟با خدا کوئی بڑے سے بڑا بہادر ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا ۔ ان کے پاس علم و بصیرت ، عقل اوردانائی ہے۔ یہ قبیلہ اہل عرب میں سب سے زیادہ معتبر اور بااصول تھا اور اب رسول اللہ ﷺ کی آمد کی وجہ سے یہ سارے جہانوں میں فضلیت و مرتبے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ جب تک ان کی نسل دنیا میں رہے گی کوئی دوسرا شخص یا قبیلہ رتبے میں ان سے بڑھ کر نہ ہوگا۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja