Episode 13 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 13 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

چھٹی صدی عیسو ی میں کار کوٹ بنسی خاندان کا عظیم فاتح للتادت کشمیر میں مسند اقتدار پر جلوہ افروزہ ہوا ۔ یہ خاندان 192سال تک بر سراقتدار رہا۔ للتادت نے وسطی ہند، وادی گنگ وجمن کے میدانوں سے لیکر جنوبی جزیروں تک کا علاقہ فتح کیا ۔ شمال مشرق میں پرش پور (پشاور ) ٹیکسلا،گندھا را اور افغانستان کے سبھی علاقوں کو اپنی قلمرومیں شامل کیا۔ وہ ایرانی فتوحات کے بعد براستہ گلگت دیو سائی کے میدان میں خیمہ زن ہوا۔
دس روز تک مسلسل برف باری کی وجہ سے وہ اپنی افواج کے ہمراہ برف کے طوفان میں دب کر مر گیا۔ للتادت 695ءء سے 732ءء تک 37سال کشمیر و ہند کا حکمران رہا جس کا ذکر ہندی تاریخ دانوں اور مغربی محقیقین نے نہیں کیا۔ ابوریحان البیرونی لکھتا ہے کہ محمود غزنوی کے ہمراہ وہ تسخیر ہند پر گیا اور کشمیر کی نا مکمل تسخیر کے دوران وہ بھی محمود کے ساتھ تھا۔

(جاری ہے)

محمود کو پونچھ سے آگے نہ بڑھنے دیا گیااور کشمیریوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ میں نے دیکھا کہ کشمیری للتادت کو مرنے کے بعد بھی یاد کرتے تھے اور اس کی عظمت کے گیت گاتے تھے۔ للتادت ہندوطرز تعمیر کا سرخیل تھا۔ اس کے دور میں تعمیرات کا پھر سے آغاز ہوااور عوام کی فلاح وبہبود کا خاص خیال رکھا گیا ۔وہ عوام و خواص میں یکساں مقبول اور عدل و رحم دلی میں ضرب المثال تھا۔
مشہور مورخین پی این بامزئی ، جگ موہن ، پریم ناتھ بزاز اور محمد دین فوق نے اپنی تواریخ میں للتادت کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ 
وہ کشمیری حکمران جن کے دور اقتدار میں موجود پاکستان اور بھارت کے کچھ علاقے کشمیر کی حدود میں شامل رہے اُن میں عظیم المرتبت شاہ کشمیر سلطان شہات الدین قابل ذکر ہے۔ یہ مسلمان بادشاہ 1354ءء میں تخت کشمیر پر جلوہ افروز ہوا اور 1373ءء تک حکمران رہا ۔
اُ س کا دور حکومت ہر لحاظ سے مثالی تھا۔ ملک کے ہر گوشے میں امن وخوشحالی اور عد ل و مساوات کا بول بولا تھا۔ سلطان کے دو ہندو فوجی جرنیلوں چندر ڈامر اور لولا نے بلتستان ، گلگت ، چترال ، لداح ، کشتواڑ اور جموں میں سازشوں کا خاتمہ کیااور پونچھ اور اوڑی سے گزر کر پنجاب ، سند ھ اورمکران تک پیش قدمی کی ۔ ایک طر ف سر ہند اور دوسری جانب پشاور سے کابل اور بدخشاں تک فتح کا جھنڈا لہرایا اور ان علاقوں سے ظلم و جبر کا خاتمہ کر دیا۔
مقبوضہ ریاستوں اور علاقوں کے عوام نے سُکھ کا سانس لیا اور سطان شہاب الدین کی عظمت کے گیت گانے لگے۔ 
جگموہن نے سلطان شہاب الدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ شہاب الدین کا دور حکومت سیاسی ، عسکری اور معاشی لحاظ سے مثالی اور سلطان کی ذہانت اور اعلیٰ ظرفی کی بہترین مثال ہے۔ سلطان شہاب الدین جیسے حکمران صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں جو مر کر بھی تاریخ میں زندہ رہتے ہیں۔
تاریخ کشمیر کے مصنف نے لکھا ہے کہ للتادت کے بعد شہا ب الدین دوسرا کشمیری حکمران ہے جس نے فن حرب و ضرب اور سپا ہ گری کالوہا منوایا ۔ تاریخ میں ایسے کم ہی حکمران گزرے ہیں جو ساری مملکت کے باشندگان میں یکساں مقبول ہوں۔ جاوید نامہ میں علامہ اقبال  نے اس عظیم حکمران کا ذکر ان الفاظ میں کیا:۔ 
عمر ہا گل رخت بربست وکشاد 
خاکِ ما دیگر شہاب الدین نزاد 
سلطان شہاب الدین ہر مذہب کے علماء کا قد ر دان تھا۔
وہ ہر مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کا خیال رکھتا اور انہیں مکمل مذہبی آزادی کا اختیار دیتا ۔ شہاب الدین کے ہندو وزیر اُ ودھے شری نے مشورہ دیا کہ مہاتما بدھ کے قد آدم سونے ، چاندی اور پینل کے مجسموں کو پگھلا کر سکوں میں ڈھالنے سے شاہی خزانہ بھر جائیگا اور ملک میں مزید خوشحالی آئے گی ۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja