Episode 2 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 2 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

پیش لفظ

”شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے“
”تمام تر لازوال، بے مثال تعریفوں کے لائق ہے وہ پاک ذات جو تمام جہانوں کی خالق و مالک ہے۔“
پھول ہی پھول ہیں تاحد نظر
آتشی، آسمانی، گلابی، کاسنی، چمپئی، ارغوانی
کتنے مشتاق ہاتھوں نے
کتنی یاسمیں، یاسمیں اُنگلیوں نے
اس طرح سے سجایا سنوارا انہیں
اور پھر اہل نظر اور تحسین چشم نگاراں ملی
یہ نہ سوچا کسی نے کہ شاخ نے گل سے ٹوٹ کر
حسن کے اس سفر میں
کس طرح کی اذیت اُٹھائی
ہم کہ جو لکھنے والے ہیں نوکِ قلم سے
فکر کے پھول مہکا رہے ہیں
اپنی سوچوں کی تابندگی سے عارضِ وقت چمکا رہے ہیں
ایک وقت ایسا بھی آ رہا ہے جبکہ دیوان اپنے
آبنوس اور مرمر کے شلفوں میں
پتھر کی مانند سج جائیں گے
یاسمیں، یاسمیں، اُنگلیاں شعر کے لمس سے بے خبر
ان کی ترتیب دیں گی
کتنی نرگسی نرگسی آنکھیں
حسن ترتیب کی داد دیں گی
اس حقیقت سے ناآشنا
حسن تخلیق کے اس سفر میں
ہم نے کیسی اذیت اُٹھائی ہے روز و شب
###
ڈئیر قارئین!
آپ کی خدمت میں اپنی ایک اور کاوش ”شہرِ دِل“ لے کر حاضر ہوئی ہوں۔

(جاری ہے)

اُمید کرتی ہوں اپنے ربّ کریم سے کہ پہلے کی طرح یہاں بھی میری تحریر کو پذیرائی، چاہت اور پسندیدگی سے نوازے گا، اور کسی مصنف کو اس سے بڑھ کر اور کچھ چاہئے بھی نہیں ہوتا کہ اس کی تحریر کو یہ احساس مل جائے۔ اور الحمدللہ ثم الحمد للہ ”تیری چاہ میں تیری راہ میں“ کے بعد ”میرے ساحر سے کہو“ کی بے پناہ پذیرائی پہ مجھ تک آپ کے احساسات پہنچتے رہے ہیں۔
الحمد للہ آپ میری کوئی تحریر معیار کے لحاظ سے پہلی سے کمتر نہیں پائیں گے۔
”شہر دل“ کے بارے میں صرف یہ کہوں گی کہ اس میں آپ کی دلچسپی اس لئے بھی بڑھے گی کہ یہ ناول کسی ڈائجسٹ میں شائع کرائے بغیر بک کی صورت شائع ہوا ہے۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو محبت کو کھونے سے خائف ہے۔ یہ تحریر بھی محبت کے خاص اہم اور حساس موضوع پر لکھی گئی ہے۔
ایسی کیفیات کے بیچ جب میرا دل اس احساس کے ساتھ ملول تھا کہ دُنیا سے محبت اُٹھتی جا رہی ہے جو کہ نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ میں سمجھتی ہوں محبت کا زمین سے اُٹھنا، ربّ کی رحمت کا اُٹھنا ہے۔ محبت رب کی رحمت کا ہی ایک خوب صورت روپ ہے۔ کسی بھی رنگ میں ہو، کسی بھی انداز کے ساتھ، یہ ہمیشہ خاص، پیاری اور اہم ہوتی ہے۔اس لئے اسے خود سے بچھڑنے مت دیں۔
بس یہی میرا پیغام ہے۔
مجھے لکھتے ہوئے پانچ سال ہونے والے ہیں اور ان پانچ سالوں میں، میں نے بے تحاشہ اور بہت لکھا ہے مگر تشنگی کا عالم یہ ہے کہ جیسے ابھی کچھ بھی نہیں لکھا۔
بقول شاعر 
بہت کچھ اور لکھنے کی تمنا تھی
مگر میں کیا کروں کہ موسم جاں کو
ہنرمندی کے لمحے کم میسر تھے
ابھی میں نے قلم پکڑا تھا ہاتھوں میں
ابھی تو پیاس بھی قرطاس کی بجھنے نہ پائی تھی
ابھی لفظوں کو میرے آئینہ پوشاک ہو کر
تیرگی کی بدگماں دہلیز پر
خورشید کی صورت اُترنا تھا
ابھی تو میری تحریر وں کو
تازہ روشنی بن کر بکھرنا تھا
مگر میں کیا کروں کہ موسم جاں کو
ہنر مندی کے لمحے کم میسر تھے۔
تشنگی کا یہ عالم ہے، مجھے میری کچھ فرینڈز نے جنونی رائٹر کا ٹائٹل بھی دیا ہے، جو شاید اتنا غلط بھی نہیں۔ آپ سے التماس ہے کہ میرے لئے دُعا کیجئے گا کہ خدا میرے قلم کو باوقار نکھار بخشے، آمین!
کسی بھی کتاب کو کامیاب بنانے کے لیے جتنی کوشش رائٹر کو کرنی پڑتی ہے۔ اتنی ہی کوشش پبلشر کو کرنی پڑتی ہے۔
پچھلے کچھ عرصہ میں میری کتابوں کے حقوق اشاعت حاصل کرنے کے بعد ادارہ علم و عرفان پبلشرز نے اس ذمہ داری کو میری توقعات سے زیادہ بہتر طور پر ادا کیا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد قارئین میری اس رائے سے اتفاق کریں گے۔
اُمِ مریم
                                               ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط