Episode 9 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 9 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

رات کا کھانا سرشام ہی کھا لیا گیا۔ کھانے پر خصوصی اہتمام تھا۔ چکن پلاؤ، چکن جل فریزی، تین قسم کے کباب، سلاد، کسٹرڈ،کھیر وغیرہ
فضہ نے یہ کھانا آپا کے ساتھ مل کر تیار کیا تھا اور اب اسی بے تکلفی سے کھا بھی رہی تھی۔ جبکہ ایمان کا جی پہلے نوالے سے ہی اوب گیا۔ اُسے کھانے سے دُھوئیں کی مہک آرہی تھی۔ 
”کیا ہوا…؟ کھانا اچھا نہیں لگا پُتر…؟“
تائی ماں کی نظریں گویا اسی پہ تھیں۔
اس کے چہرے کے بے زار کن زاویے کو ولید نے بطور خاص نوٹس کیا اور ناگواری سے چہرہ پھیر لیا۔ جبکہ وہ تائی ماں کے اس سوال پہ گڑ بڑا گئی کہ تاؤ جی کے علاوہ دادا اور عاقب بھی ہاتھ روک کے سوالیہ نگاہوں سے اُسے تکنے لگے تھے۔ 
”نہیں…! یہ بات نہیں، بس مجھے اتنی ہی بھوک تھی۔

(جاری ہے)

اس نے بات بنانا چاہی کہ جتنی بھی بے مروّت سہی، مگر بہرحال وہ ان پیارے لوگوں کو ہرٹ نہیں کرنا چاہتی تھی۔
 
”لے…! ابھی تو نے کھایا ہی کیا ہے…؟اتنے چڑی کا پیٹ بھرنے جتنے تو نے اپنی پلیٹ میں چاول نکالے، وہ بھی یوں ہی پڑے ہیں۔ کھا پُتر…! کھا، آرام سے۔“
تاؤ جی نے خود اس کی پلیٹ بھر دی۔ کباب، دہی بھلے، سلاد، سالن، منٹوں میں اس کے آگے اتنی ساری چیزیں پیش کر دی گئیں۔ محض تاؤ جی کا دھیان خود سے ہٹانے کی خاطر وہ کباب ٹھونسنے لگی اور پھر سب سے پہلے وہی دستر خوان سے اُٹھی تھی۔
 
”آپ کی دلچسپی کس چیز میں ہے…؟“
کچھ دیر بعد ہی اشعر اُٹھ کر اس کے پیچھے آگیا۔ وہ جو باہر برآمدے میں کھڑی گہری ہوتی رات اور آسمان پہ اُمڈتے بادلوں کو خاموش کھڑی دیکھ رہی تھی، ذرا سا چونکی اور پھر تلخی سے سر جھٹکا۔ 
”کچھ نہیں…!“
اس کے انداز میں محسوس کیا جانے والا نخوت تھا۔ مگر اشعر نے پھر بھی کو ئی تاثر نہیں دیا۔
 
”کچھ نہیں …؟ یہ تو ممکن نہیں ہے۔“
پھر اس کے گھورنے پہ خفیف سا مسکراتے ہوئے گویا وضاحت دیتے ہوئے بولا تھا۔ 
”دیکھئے ناں…! ہر انسان کو کسی نہ کسی چیز میں دلچسپی ہوتی ہے۔ جیسے مجھے کھیلوں میں، عاقب بھائی کو کتابوں میں، جبکہ ولی بھائی کو کمپیوٹر میں، اور ہماری آپا کو اپنے شوہر اور بچوں میں۔ اماں کو گھر داری میں، ابا کو اپنے کھیتوں اور فیصلوں میں۔
اُس نے تحاشا گھورنے پہ دانت نکوستے ہوئے بے تکلفی سے کہا تھا۔
”بھئی…! میں آپ کی بات کا جواب دے رہا تھا۔ ویسے اس وقت آپ کو یہاں کھڑے دیکھ کر پتا ہے مجھے کیا خیال آیاتھا…؟“
وہ بڑی راز داری سے بولا۔ ایمان نے کسی قسم کا اشتیاق اور دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ تب بھی وہ اس ٹون میں بولتا رہا تھا۔ جیسے آسمان پہ تنہا اُداس چاند۔
 
”آپ ہمیشہ ہی اتنی خاموش رہتی ہیں…؟ یہاں آنا اچھا نہیں لگا…؟“
وہ پھربے تکان سوال کر رہا تھا۔ ایمان نے اُچاٹ نظریں اس پہ جمائیں اور نروٹھے پن سے بولی تھی۔ 
”دوسری بات زیادہ صحیح ہے…!“
اُسے خبربھی نہ ہوئی اور اس کے پیچھے دروازے پر رُکے کھڑے ولید حسن کی پیشانی پہ اس کے جواب نے ناگواری کے احساس کو یکلخت دوگنا کر دیا تھا۔
 
”اشعر…!“
انہوں نے وہیں کھڑے کھڑے کسی قدر بلند آواز سے پکارا دونوں میں چونک کر مڑے تھے۔ 
”اپنے کمرے میں جاؤ…! کبھی اسٹڈی پہ از خود بھی توجہ دے لیا کرو۔“
وہ برہمی سے کہہ کر لمبے ڈگ بھرتا صحن اور ڈیوڑھی کو عبور کرتا بیرونی دروازہ کھول کر باہر نکل گیا۔ایمان کو اس کا روّیہ بہت شدت سے محسوس ہوا تھا۔ایک توہین آمیز سا احساس اُسے چھو کر گزر گیا۔
 
”چلتا ہوں…! لگتا ہے بھائی کا مزاج آج گرم ہے۔ویسے اگر آپ کو میری کمپنی کی ضرورت ہو تو میں دل وجان سے حاضر ہو جاؤں گا۔ “
وہ کھلکھلاتا ہوا کہہ کر بیٹھک میں گھس گیا۔ایمان وہیں کھڑی ہوئی ہونٹ چباتی رہی۔ ولید کے گھورنے پہ عذر کرتی رہی تھی۔ گھر کے دیگر افراد کی طرح اس نے نہ تو اُسے اہمیت دی تھی نہ ہی اس پر خصوصی توجہ۔ اس نے جانا تھا جیسے وہ اُسے خصوصی طور پر نظر انداز کرتا رہا ہو۔
 
”مگر کیوں …؟“
ایمان کی نازک طبع پہ ناگوار سا بوجھ پڑگیا۔ 
”کیوں کر رہا ہے وہ میرے ساتھ ایسا…؟کیا ثابت کرنا چاہتا ہے کہ وہ بہت قابل ہے …؟“
اس نے تنفر سے سوچا اور اگلے ہی لمحے وہ ٹھٹک گئی تھی۔ 
”کہیں اُسے ہمار ایہاں آنا برا تو نہیں لگا…؟یقینا یہی بات ہے…!“
اس نے اپنی سوچ پہ خود ہی تصدیق کی مہر بھی ثبت کر ڈالی۔اس خیال کا پختہ ہونا تھا کہ اس پل گویا اس نے ولید سے ایک سر باندھ لیا تھا جو آنے والے وقتوں میں شدید تلخی کا باعث بن جاتا۔
                                     ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط