Episode 49 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 49 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”شام پڑتے ہی کسی شخص کی یاد
کوچہٴ جاناں میں صدا کرتی ہے“
”یار…! شام نہیں، دوپہر کہو…! شام کو تو میں گھر آجاتا ہوں ناں…!“
وہ بسورا، مگر ایمان نے اُسے نظر انداز کر دیا۔
”مجھ سے بھی اس کا ویسا ہی ہے سلوک
حال جو تیرا اَنا کرتی ہے“
”چھوڑو ڈارلنگ…! پرانے قصے ہیں۔“
وہ آنکھیں بند کر کے گنگنایا۔ سبھی اس کی حاضر جوابی اور برجستگی پہ مسکرا رہے تھے۔
”دُکھ ہوا کرتا ہے کچھ اور بیان
بات کچھ اور ہوا کرتی ہے“
”کریکٹ…! یہ بالکل درست کہا آپ نے…! واقعی ہم نے ہمیشہ اپنا دُکھ لپیٹ سمیٹ کر رکھا۔“
وہ داد دینے والے انداز میں جھوم کربولا تو ایمان نے کسی قدر خفگی سے اُسے گھورا تھا۔
”ہم کا صیغہ استعمال مت کریں آپ…! میں نے ایسی حماقت نہیں کی۔

(جاری ہے)

”افوہ…! یار…! یہ لڑکی ساری زندگی مجھے اسی بات پہ رگیدے گی…؟“
اس نے منہ لٹکا کر گویا عاقب سے شکایت کی۔
”ہاں…! تو رگیدنا بھی چاہئے۔ حماقت ہی کر رہے تھے تم…!“
عاقب نے بھی ایمان کی سائیڈ لی تو ایمان اُسے انگوٹھا دکھاتے ہوئے ہنسنے لگی۔ وہ خجل سا ہو کر سر پر ہاتھ پھیر کر رہ گیا۔
”حاضرین…! ہم پہ پھر آمد ہو رہی ہے، بہتر ہے فٹافٹ بہرہ ور ہو جائیں۔“
اشعر نے ایک دم شور مچا دیا۔ سب نے تالیاں بجا کر آمد کو خوش آمدید کہا تو وہ باچھیں چیر کر ”آداب آداب“ کرنے لگا۔
”تھی گر آنے میں مصلحت حائل
یار آنا کوئی ضروری تھا
دیکھئے ہوگئی غلط فہمی
مسکرانا کوئی ضروری تھا
لیجئے بات ہی نہ یاد رہی
گنگنانا کوئی ضروری تھا
گنگنا کر میری جواں غزلیں
جھوم جانا کوئی ضروری تھا
مجھ کو پا کر کسی خیال میں گم
چھپ کے آنا کوئی ضروری تھا
اُف! وہ زُلفیں وہ ناگنی وہ ہنسی
یوں ڈرانا کوئی ضروری تھا
اور ایسے اہم مذاق کے بعد
روٹھ جانا کوئی ضروری تھا
کیسی لگی…؟“
وہ دانت نکوس کر پوچھ رہا تھا۔
”زبردست…! سب سے زیادہ داد ایمان نے دی تھی، پھر اتنی ہی سنجیدگی سے بولی تھی۔
”ویسے اشعر…! بالفرض تمہاری بھی کوئی گرل فرینڈ ہو تو کیا تم اُسے بھی ایسی ہی چغد… میرا مطلب ہے، مزاحیہ شاعری میں تعریفیں کرو گے…؟“
”جی کیوں نہیں… میں اُسے ایسی چغد… میرا مطلب ہے، مزاحیہ شاعری سنا نا کر اتنا ہنساؤں گا کہ اس کے پیٹ میں مسلسل ہنسنے سے درد ہو جائے گا۔
”بہت اچھے خیالات ہیں آپ کے، جبھی میرا خیال ہے کہ کسی لڑکی نے آپ کو دوستی کا شرف نہیں بخشا کہ پیٹ کا درد کوئی افورڈ نہیں کر سکتا۔“
فضہ نے ہنستے ہوئے کہا۔ اشعر نے کاندھے اُچکا دیئے۔ پھر بے رُخی سے بولا۔
”کر لو آپ لوگ جتنی باتیں مجھے کرنی ہیں۔ آج میں اکیلا ہوں ناں…! اس لئے۔ میری والی کو بھی آ لینے دیں، پھر میں اس کے ساتھ مل کر آپ لوگوں پہ پھبتیاں کسا کروں گا۔
”اور انشاء اللہ وہ دن کبھی نہیں آئے گا۔“
”ہائیں…؟ آپ مجھے بددُعا دے رہے ہیں…؟ میں اماں کو بتاؤں گا۔“
اشعر نے منہ بنا کر کہا۔ ولید نے بے نیازی سے کاندھے جھٹک دیئے تھے اور مسکرا کر بولا۔
”ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے
جس سے ملئے اسے خفا کیجئے
ہے تفاخر میری طبیعت کا
ہر اِک کو چراغ پاء کیجئے“
وہ ہنسا، پھربولا۔
”خیر…! یہ مذاق تھا۔ اب ذرا حالِ دل بھی عرض ہے۔ پلیز…! آداب کہئے۔“
وہ شوخ ہوا۔ وہ سب جھک کر فرشی سلام کرنے لگے۔
”یہ تھوڑا سا جیون
اُدھورا سا موسم
یہ رنگوں کی چاہت
گلابوں کی حسرت
یہ روشن سویرے
یہ مدہم اندھیرے
کسی روز تنہا ملو توبتائیں
خیالوں کی راہیں
چمکتی نگاہیں
وفائیں نبھانا
ادائیں دکھانا
یہ اِک سلسلہ ہے
مگر فیصلہ ہے
اگرجان جاؤ
تو احساس رکھنا
اسے راز رکھنا
کرو ایک وعدہ
بنا لو گے اپنا
ملاقات کو تم
نیا نام دو گے
کسی روز تنہا ملو تو بتائیں
ہماری محبت ہماری ادائیں“
”ویری ویل ڈن…!“
فضہ اور عاقب نے دل کھول کر داد دی جبکہ ایمان روشن مسکراتی نگاہوں سمیت اُسے دیکھ رہی تھی۔
تب ہی تاؤ جی شاید واش روم میں آئے تھے، انہیں وہاں دیکھ کر خفا ہونے لگے۔
”چلو…! جا کے سووؤ اپنے اپنے کمروں میں۔ اتنی رات گئے درختوں تلے بیٹھے ہو بے وقوفو…!“
اور وہ سب اپنی اپنی مسکراہٹ دباتے رفو چکر ہوگئے۔ مگر آسمان کے سیاہ تھال پہ چمکتے ستارے محبت کے ان سنہری لمحات کا کچھ عکس محفوظ کر چکے تھے۔ 
                                             ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط