Episode 5 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 5 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

تمہیں مجھ سے گلہ کیا ہے …؟
اچانک بے رُخی اتنی 
بتاؤ تو ہوا کیا ہے 
مناؤں کس طرح تم کو …؟
مجھے اتنا تو بتلا دو 
اگر اب ہو سکے تم سے 
تو یہ احسان فرما دو 
میری منزل محبت ہے
مجھے منزل پہ پہنچا دو 
تمہاری آنکھ میں آنسو 
مجھے اچھے نہیں لگتے
تمہارے نرم ہونٹوں پر 
گلے اچھے نہیں لگتے 
تمہارے مسکرانے سے 
میرا دل مسکراتا ہے
تمہارے روٹھ جانے سے 
میرا دل روٹھ جاتا ہے 
فضہ نے گنگنا تے ہوئے اس کے گلے میں اپنے دونوں باز حمائل کر دئیے تھے جنہیں اگلے ہی لمحے اس نے بہت زور سے جھٹک دیا اور آنسوؤں سے جل تھل آنکھوں میں شکایتیں لئے اُسے دیکھا۔
 
”بات مت کرو مجھ سے، تم تو بہت خوش ہو گی۔

(جاری ہے)

”اُف…! اتنی بدگمانی…؟“
 فضہ کراہی۔
”یہ لپکتے جھپکتے پیکنگ کرنا، یہ سولہ سنگھار کر کے تیار ہونا، کس سمت اشارہ کر رہا ہے…؟“
وہ پھولے ہوئے منہ کے ساتھ بولی اور فضہ نے کاندھے اُچکا دئیے۔ 
”میں قسمت اور حالات پہ شاکی ہونے کی بجائے ایڈجسٹمنٹ اور راضی بارضا رہنے پہ یقین رکھتی ہوں۔
کہتے ہیں ناں اللہ کے ہر کام میں ہمارے لئے مصلحت ہو ا کرتی ہے، پھر بھی دیکھو ناں اس سارے ایڈونچر میں کتنی تھرل کا احساس ہے۔ گاؤں جانا، وہاں رہنا اور اور سنا ہے تاؤ جی کے تین تین بیٹے بھی ہیں۔ ہو سکتا ہے ہینڈسم بھی ہوں اور پڑھے لکھے بھی۔ بالکل کہانیوں، ناولز، فلموں کی طرح۔“
فضہ کی خباثت اور شرارت عروج پہ تھی۔ ایمان نے اس کی بڑائی کا لحاظ رکھے بغیر تاک کر اُسے کشن کھینچ مارا تھا۔
 
”کتنے ہی ہینڈسم اور پڑھے لکھے ہوں، مگر میرا سٹینڈرڈ اتنا نہیں گرا ہے، بہرحال…!“
اس کے لہجے میں تکبر کے ساتھ ساتھ بے اعتنائی اور اپنی ذات کا زعم بھی تھا۔ فضہ ٹھنڈا سانس بھر کے خاموش ہو رہی۔ 
”چلو مجھے ہی بتا دو، میں تمہاری پیکنگ کردیتی ہوں۔ ویسے پاپا کا خصوصی آرڈر ہے کہ ڈھنگ کے کپڑے ہی وہاں پہن کر جائیں۔“
اُسے آمادہ نہ دیکھ کر فضہ کو ہی اُٹھنا پڑا، مگر ساتھ ہی گویا حد بھی لگا دی۔
ایمان نے چونک کر اُسے دیکھا۔ پیشانی پہ ناگواری کی بہت واضح شکنیں نمودار ہوگئی تھیں۔ 
”کیا مطلب ہے ان کا اس بات سے …؟“
وہ کس قدر بھڑک کر بولی تھی۔ فضہ جو اس کی وارڈ روب کھولے کھڑی تھی، اس کے کپڑے دیکھتے ہوئے بولی تھی۔ 
”بھئی…! سیدھی سے بات ہے۔ پاپا نے وہاں تمام غیر اخلاقی لباس پہننے سے منع کیا ہے۔ صرف شلوار قمیص ہی لے جا سکو گی۔
فضہ کی وضاحت پہ ایمان نے ہونٹوں کو باہم بھینچ لیا۔ اور ڈھونڈ ڈھانڈ کر اپنے دوپٹوں والے سوٹ نکالتی فضہ کو سلگتی نظروں سے گھورنے لگی۔ 
”تم رہنے دو، میں یہ کام خود کرلیتی ہوں۔“ 
اس نے درشتی سے ٹوک دیا۔ 
”ہائیں…؟اتنی جلدی ہار مان لی…؟ کہیں کوئی خیال تاؤ جی کے کسی ہینڈسم بیٹے کا تو نہیں…؟“
فضہ کے شوخ لہجے میں شرارت ہی شرارت تھی۔
ایمان کا چہرہ ایک دم غصے کی سرخی سے دہک اُٹھا۔ 
”اب اگر تم نے یہ فضول بات دوبارہ کی تو میں سچ مچ تمہارا سر پھاڑ بیٹھوں گی۔ “
وہ بولی نہیں، دھاڑی تھی۔ فضہ خائف سی ہوگئی۔ 
”اتنا غصہ کیوں کر رہی ہو…؟ اگر سچ مچ تمہارے دل نے تمہیں دغا دے دیا ہے تو یہ طنطنہ دھرا رہ جائے گا۔ “
وہ اب کی مرتبہ کسی قدر سنجیدگی سے گویا ہوئی تھی۔ مگر ایمان کا دماغ گھوم گیا تھا۔ منہ سے کچھ کہے بغیر اس نے فضہ کا ہاتھ پکڑ کر باہر دھکیلا تھا اور زور دار آواز کے ساتھ دروازہ بند کر دیا تھا۔ فضہ کی ہنسی کی آواز اس کا دماغ سلگاتی رہی تھی۔ 
                                         ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط