Episode 85 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 85 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”چلتا ہوں یار…! اب بیٹھا نہیں جا رہا، نیند آ رہی ہے، کچھ طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے۔“
”کچھ دیر بیٹھو ولی…! چائے پیتے ہیں یار…!“
عاقب نے اصرار کیا، مگر وہ سہولت سے ٹال گیا۔
”ٹھیک ہے…! جائیے، مگر ہم آپ کی بیوی کو کوئی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔“
فضہ نے گویا اُسے چھیڑا تھا۔ اس نے بے ساختہ ایمان کی طرف دیکھا۔ رنگ، خوشبو، رعنائی کا دلنشین سنگم، وہ پلکیں جھپکاتی موم کی گڑیا سے مشابہ لگی۔
”بصدِ شوق روک لیں۔“
وہ کاندھے اُچکا کر کہتا کمرے سے نکل گیا۔ ایمان اس درجہ نخوت کے مظاہرے پر وہ بھی سب کے سامنے خفیف سی بیٹھی رہ گئی تھی۔
”چائے کے ساتھ کیا بناؤں…؟“
فضہ نے اُٹھتے ہوئے سوال کیا تھا اور گویا تینوں سے کیا تھا، مگر جواب صرف اشعر کی طرف سے آیا۔

(جاری ہے)

”چپس تل لیں، ساتھ میں کباب بھی فرائی کر لیجئے۔
”تم بیٹھو ایمی…! میں کر لوں گی۔“
اسے اُٹھتے دیکھ کر فضہ نے ٹوکا تھا۔
”وہ کہہ رہے تھے طبیعت ٹھیک نہیں، پوچھتی ہوں کیا ہوا…؟“
وہ آہستگی سے کہہ رہی تھی۔ اشعر نے ٹھنڈا سانس کھینچا۔
”مجھے تو پہلے ہی پتا تھا، اب یہ ہمیں کہاں لفٹ کرائیں گی…؟“
وہ بسور کر کہہ رہا تھا۔ ایمان اس کی بات پہ دھیان دیئے بغیر باہر نکل گئی۔
وہ اوپر کمرے میں آئی تو ولید شرٹ اُتارے بستر میں گھسا ہوا تھا، مگر اس طرح کہ آدھے سے زیادہ کمبل سے باہر تھا۔ دراز کھنگالتا ہوا شاید سگریٹ ڈھونڈ رہا تھا۔ ایمان نے کچھ کہے بغیر لائٹر اور سگریٹ کیس اس کے سامنے کر دیا۔ وہ بری طرح سے چونکا تھا اور سلگتی ہوئی نظروں سے اسے دیکھنے لگا۔
”تمہیں کس نے کہا کہ میں یہ ڈھونڈ رہا ہوں…؟“
اس کے بھڑک اُٹھنے پر ایمان سٹپٹا کر گھبرائی۔
اس نے کسی قدر متحیر نظروں سے اسے دیکھا۔
”سوری…! مگر پھر کیا چاہئے…؟“
”کم از کم تم نہیں…!“
اس نے ہونٹ سکوڑ کر برہمی سے کہا تو ایمان ہونٹ بھینچ کر رہ گئی جبکہ وہ پھر سے سابقہ شغل میں مگن ہو چکا تھا۔ ایمان دُھندلاتی ہوئی نظروں سے اسے دیکھتی رہی۔
”طبیعت کو کیا ہوا ہے…؟“
وہ اتنی بے بسی، بے اعتنائی کے باوجود اس دل کا کیا کرتی جو مضطرب ہوا جا رہا تھا…؟
”شاید ٹھنڈ لگ گئی ہے۔
یہاں وِکس رکھی تھی، تم نے تو کہیں اِدھر اُدھر نہیں رکھ دی…؟“
اس مرتبہ لہجہ و الفاظ قدرے بہتر تھے۔ ایمان کا حوصلہ کچھ بحال ہوا۔ وہ تیزی سے بڑھی اور سب سے نچلے دراز سے وِکس کی ڈبیا نکال لی۔
”لیٹیں، میں لگا دیتی ہوں۔“
وہ کسی قدر جھجک کر گویا ہوئی تھی۔ ولید نے کچھ کہے بغیر عمل کیا تھا۔ ایمان اس کے سینے پر اور ماتھے پر باری باری وِکس کا مساج کرتی رہی اور وہ اس کے ہاتھوں کی نرمی، گداز اور ملائمیت کو محسوس کرتا عجیب سے احساسات کا شکار ہوتا رہا تھا۔
”چلیں…! سو جائیں اب…!“
ایمان اپنے دھیان میں تھی، اس کی محویت نوٹ نہ کر سکی۔ جیسے ہی کمبل اس پر برابر کر کے اُٹھنے لگی، ولید نے اس کا ہاتھ اچانک اپنی گرفت میں لے لیا۔وہ بے دھیان تھی، اسی جھونک میں اس کے اوپر آ گری۔ ابھی سنبھل کر اُٹھنا ہی چاہتی تھی کہ ولید نے اپنا بازو اس کی کمر کے گرد حائل کر دیا تھا۔
”اِک بات بتاؤ گی…؟ بالکل سچ…؟“
اس کا چہرہ ایمان کی گردن سے ٹچ ہو رہا تھا۔
ایمان پر اس کی قربتوں کا سحر طاری ہونے لگا۔
”جج… جی…! کون سی بات…؟“
اس کے لہجے کی سنجیدگی پہ وہ بوکھلانے لگی۔
”پہلے وعدہ کرو…! بالکل سچ بولو گی…؟“
وہ مصر تھا، ایمان کا دل بہت تیز دھڑکنے لگا۔
”تم نے ایسا کیوں کیا تھا…؟ مجھے دھوکہ کیوں دیا تھا…؟ پھر اب سب کو دھوکہ کیوں دے رہی ہو…؟“
اس کے استفسار پہ ایمان کا وجود ساکن ہوگیا۔
”بولو…! بتاؤ…!“
وہ پھر سے وحشی ہونے لگا، مگر ایمان کے پاس اس کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں تھا۔ وہ خاموش رہی تھی اور ولید کو اس کی یہ خاموشی پھر سے بپھرانے لگی تھی، مگر وہ چپ چاپ اس کا ہر ستم سہتی رہی تھی، روتی رہی تھی۔
                                         ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط