Episode 75 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 75 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”محبت پھر محبت ہے 
کبھی دل سے نہیں جاتی
ہزاروں رنگ ہیں اس کے 
عجب ہی ڈھنگ ہیں
کبھی صحرا، کبھی دریا، کبھی جگنو، کبھی آنسو
ہزاروں روپ رکھتی ہے
بدن جھلسا کے جو رکھ دے
کبھی وہ دُھوپ رکھتی ہے
کبھی بن کر یہ اِک جگنو
شب غم کے اندھیروں میں
دلوں کو آس دیتی ہے
کبھی منزل کنارے پر پیاسا مار دیتی ہے
اذیت ہی اذیت ہے
مگر یہ بھی حقیقت ہے
محبت پھر محبت ہے
کبھی دل سے نہیں جاتی“
وہ ایک عام سا دن تھا مگر اس دن کا سب سے اہم اور خاص واقعہ ایمان کی ولید حسن کے سنگ رُخصتی تھی۔
ٹی پنک خوب صورت شرارے، میچنگ کے زیورات اور پھولوں کے گہنوں سے سجی وہ اپنے سندر روپ کے ساتھ زندگی کے نئے سفر پہ روانہ ہوئی تودل میں تمام تر خدشات، خوف، واہمات کے ساتھ ساتھ ایک ڈری سہمی سی، مگر ایک خوشی کا احساس بھی تھا۔

(جاری ہے)

محبت کی تکمیل کا ایک انوکھا سر اُٹھاتا خوش کن احساس جس کا اسے خود بھی احساس نہیں تھا۔ اس گھر میں اس کا بہت پرُتپاک استقبال ہوا تھا۔

اشعر نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے ہوئے گنگنایا تھا۔
”ساڈے گھرآئی بھرجائی…!“
اشعر نے ان لمحات کو اور بھی حسین بنا دیا تھا۔ کچھ رسموں کی ادائیگی کے بعد اُسے ولید کے کمرے میں اوپر کے پورشن میں پہنچا دیا گیا۔ کمرے میں کسی اضافی ڈیکوریشن کا کوئی خاص اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔ گولڈن اور پیچ کلر کے کمبی نیشن سے سجا سادہ مگر خوب صورت بیڈ روم تھا، جس کی سامنی دیوار پر ولید حسن کی فل سائز انلارج شدہ تصور اس کی خوب صورتی میں اضافہ کر رہی تھی۔
دروازے کے باہر قدموں کی چاپ سن کر ایمان بے ساختہ متوجہ ہوئی۔ فضہ تھی، اس نے اندر آکر ٹرے ٹیبل پر رکھ دی۔
دودھ کا گلاس، مٹھائی کے علاوہ فروٹ کی ٹوکری۔
”اس کے علاوہ اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھے بتا دینا۔“
فضہ نے اُسے دیکھتے ہوئے کہا تو ایمان یوں ہی خالی نظروں سے اُسے تکنے لگی تھی۔
”خوش کیوں نہیں ہوتی ہو…؟ میری جان…! تم اپنے صحیح ٹھکانے پر پہنچی ہو۔
فضہ نے اس کے نزدیک آکر اُسے اپنے ساتھ لگا کر تھپکا تو اس کی آنکھیں جانے کس احساس سمیت بھیگ گئی تھیں۔ 
”ولی بھائی کا موڈ بھی کچھ خاص اچھا نہیں ہے۔ مگر مجھے یقین ہے، صبح میں تم دونوں کو خوش باش اور مطمئن دیکھوں گی، انشاء اللہ…!“
وہ اس کی دھکتی پیشانی پہ بوسہ ثبت کرنے کے بعد کمرے سے نکل گئی۔ ایمان ساکن بیٹھی تھی۔
جانے کتنی دیر مزید گزری تھی، جب وہ اندر آیا تھا۔ بلیک شیروانی اس کی غضب کی دراز قامت پر بے پناہ جچ رہی تھی۔ مگر اس کے پرُکشش چہرے پہ جو تاثرات تھے، وہ ایمان کے دل کی دھڑکنوں کو ہیجان میں مبتلا کرنے لگے۔
”کیوں بیٹھی ہو اس طرح…؟“
وہ اُسے دیکھتے ہی پھنکارا تھا۔ ایمان سٹپٹا کر اُسے دیکھنے لگی۔
”اُٹھو…! چینج کرو جا کے، جنہیں انتقام کی خاطر سیج کی زینت بنایا جائے، ان کے حسن کے قصیدے نہیں پڑھے جاتے ہیں۔
کیا تھا اس کے طنزیہ لہجے میں…؟ وہ اپنی جگہ لرز کر رہ گئی۔ ان نظروں کے انگارے ایمان کواپنے وجود میں دہکتے ہوئے محسوس ہوئے تھے۔ وہ خائف سے انداز میں اُٹھ کھڑی ہوئی۔
دوپٹے سے پنیں نکالتے زیورات سے اُلجھتے بھاری سوٹ کیس گھسیٹ کر اس میں سے رات کے لئے آرام دہ لباس منتخب کرتے ہر ہر پل ایمان کو اس کی مدد کی ضرورت پڑی تھی اور ہر پل یہ گمان ہوا تھا کہ وہ سگریٹ پھونکنا ترک کر کے اس کی ہیلپ کرے گا، مگر اس کا یہ گمان حسرت میں ڈھل گیا۔
 
جس پل وہ لائٹ بلیوکلرکا سادہ سوٹ پہن کر واش روم سے جھجکتی ہوئی نکلی، وہ خود بھی لباس تبدیل کئے ہنوز سگریٹ پھونکتا گویا اس کا منتظرتھا۔ وہ فطری طور پر جھجک سی گئی۔ قدم جیسے من من بھر کے ہوگئے تھے۔
”اتنی سادہ معصوم اور باحیا نہیں ہو تم…! جتنا خود کو شو کر رہی ہو اس وقت…؟“
اس کا ہاتھ پکڑ کر جارحانہ انداز میں اپنے پہلو میں گھسیٹتے ہوئے وہ اتنی حقارت سے بولا تھا کہ ایمان بیک وقت شرم، خفت اور غم و غصہ سے منجمد ہو کر رہ گئی تھی۔
”کوئی مزاحمت یا اعتراض نہیں کرو گی…؟حالانکہ تمہیں تو آسمان سر پر اُٹھا لینا چاہئے تھا۔ شادی نہیں کرنا چاہتی تھیں ناں مجھ سے…؟“
اس پر جھک کر اس پر اپنا استحقاق استعمال کرتا ہوا، اپنے ہاتھوں کی فولادی بے حسی، سنگ دلانہ گرفت میں ساکن اس کے وجود پہ طنزیہ نگاہ ڈال کر وہ کاٹ دار تلخی سے حقارت بھرے لہجے میں پھنکارا تو ایمان کا چہرہ اس توہین آمیز سلوک اور لہجہ پر ایک دم سرخ ہوگیا۔ کچھ کہے بغیر ہونٹوں کو سختی سے بھینچ کر اس نے چہرے کا رُخ پھیرا تو اس کا یہ گریز ولید کو سراسر اپنی توہین سے تعبیر محسوس ہوا تھا۔ جبھی وہ کچھ اور بھی بپھر اُٹھا تھا۔
                                         ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط