Episode 90 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 90 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

ایمان گنگنائی، پھر خود ہی ہنسنے لگی۔ اشعر نے کھا جانے والی نظروں سے اسے گھورا تھا۔
”بس…! ہنسنا ہی آتا ہے آپ کو، یا پھر زخموں پہ نمک پاشی کر سکتی ہیں…؟ ارے…! غضب خدا کا، میری داستانِ غم سن کر کسی کو بھی اتنا خیال نہیں آیا کہ جوان جہان لڑکے کے دلِ برباد کی آبادی کا کوئی سامان کر دیا جائے…؟“
”مثلاً کیسا سامان…؟“
ایمان نے معصومیت سے آنکھیں پھیلائیں تو اشعر نے دانت کچکچائے تھے۔
”اتنی معصوم تو نہیں ہیں آپ…؟“
”ہاں…! اس سے زیادہ ہی ہوں۔“
وہ فی الفور بولی اور اشعر نے اپنا سر پیٹ لیا تھا۔
”ارے…! کٹھور بھابھو…! اپنے لئے ایک عدد حسین، خوب صورت، نوخیز سی دیورانی ڈھونڈ لو، تاکہ کل کو اگر ان کے بچے ہم کو ماموں کہتے آئیں تو اس کے جواب میں انتقاماً ہمارے بچے بھی ان کو پھپھو کہہ سکیں۔

(جاری ہے)

”واؤ…! کیا لاجک ہے…؟“
فضہ سر دھننے لگی۔
ایمان مصالحہ بھون چکی تھی، فضہ کے کہنے پہ گوشت ڈال دیا۔
”اب اسے بھی اچھی طرح بھونو، لیکن آنچ دھیمی ہی رکھنا۔“
فضہ مزید ہدایت دے رہی تھی۔
”افوہ…! اس کا مطلب، آج بیچارے ولی بھائی کے معدے کی آزمائش ہے…؟“
”ان کے ہی نہیں، تمہارے معدے کی بھی خیر نہیں ہے بچو…!“
ایمان نے اس بے عزتی پہ اسے گھور کر دیکھا تو وہ کانوں کو ہاتھ لگانے لگا۔
”توبہ کریں…! میں کل کا پکا ساگ تو کھا سکتا ہوں، مگر یہ ہرگز نہیں۔“
”ایمان پتر…! تیرا موبائل کب سے گھنٹیاں بجا رہا ہے۔ چڑیوں کی آواز لگارکھی ہے تو نے، میں سمجھی اوپر روشن دان میں چڑیاں بول رہی ہیں۔ وہاں بار بار میں شی شی کر کے چڑیوں کو اُڑا رہی ہوں، مگر آواز آئے جا رہی تھی۔“
اس سے پہلے کہ ایمان اسے کوئی جواب دیتی، تائی ماں اس کا موبائل فون اُٹھائے کسی قدر کھسیاہٹ بھرے انداز میں اپنی نادانی کا قصہ سناتے ہوئے اندر آئیں اور موبائل اس کی سمت بڑھا دیا، جو ہنوز بج رہا تھا۔
ایمان نے دیکھا، کسی نیو نمبر سے کال تھی اور کرنے والا بھی مستقل مزاج۔
”ہیلو…!“
اس نے ہانڈی میں چمچ چلاتے ہوئے کال ریسیو کی، انداز مصروفیت لئے ہوئے تھا۔
”کیسی ہیں آپ مسز ولید حسن…؟“
ٹھہرا ہوا بھاری بھاری لہجہ، ایمان قطعی پہچاننے سے قاصر رہی۔
”آئی ایم فائن…! سوری…! میں نے آپ کو پہچانا نہیں، کیا آپ ولید کے کوئی دوست ہیں…؟“
”دوست کیوں…؟ دُشمن ہیں ہم ان کے، اور آپ ہمیں کیوں پہچانیں گی…؟ آپ جیسا بھی کوئی عہد شکن ہوگا بھلا دُنیا میں…؟“
”کک… کون…؟“
وہ ایک دم سرد پڑنے لگی۔
فضہ کے ساتھ ساتھ اشعر نے بھی چونک کر اس کے فق ہوتے ہوئے چہرے کو دیکھا تھا۔ 
”ابھی بھی نہیں پہچانیں…؟ میم…! موسیٰ کادوانی بات کر رہا ہوں۔“
ایمان کا دل ایک دم اُچھل کر حلق میں آگیا۔ ایک لمحے کی تاخیر کیے بناء اس نے پہلے سلسلہ کاٹا، پھر سیل فون ہی آف کر دیا تھا اور خود کو کمپوز کرنے لگی۔
”کون تھا…؟“
شعر نے اس کے چہرے کے اُتار چڑھاؤ کو بغور دیکھا۔
”نتھنگ…! رانگ نمبر تھا کوئی۔“
اس نے خود کو سرعت سے سنبھالا کہ ان کے سوالوں کے جواب وہ بہرحال دینے سے قاصر ہوتی۔
”رانگ نمبر تھا تو آپ اتنا گھبرا کیوں رہی تھیں…؟ کیا یہ کالر پہلے بھی آپ کو تنگ کرتا رہا ہے…؟ نمبر دکھائیں مجھے اس کا۔“
اشعر کے پے درپے سوال اور آخری تقاضہ بالکل ہی اسے سراسیمہ کر گیا۔ اس نے سرعت سے سیل فون مٹھی میں بھینچ کر ہاتھ اپنے پیچھے چھپا لیا۔
”کچھ نہیں ہے ا شعر…! ڈونٹ وری…! یہ فارغ لوگوں کے مشغلے ہوتے ہیں۔ ہم کیوں خواہ مخواہ کسی سے پنگا لیں…؟“
اس کی جان پہ بن آئی تھی۔
”میں اس سے پنگا لینے تو نہیں جا رہا بھابی…! صرف پتا کروں گا، وہ ہے کون…؟“
اشعر نے کسی قدر رسان سے کہا تو ایمان نے زور سے سر کو جھٹکا تھا۔
”نہیں…! رہنے دو تم، لعنت بھیجو اس پر، پلیز…!“
وہ کچھ اتنی لجاجت سے بولی تھی کہ اشعر اسے دیکھ کر رہ گیا اور کچھ کہنے کا ارادہ ترک کر دیا۔ البتہ ایمان کے چہرے کے اُڑے ہوئے رنگ اور گھبراہٹ اسے کچھ غلط ہونے کا سگنل ضرور دے رہی تھی۔
                                   ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط