Episode 19 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 19 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

سفیدے کے درختوں سے گھری نیم پختہ سڑک پر ڈھلتی ہوئی شام کے رنگ اُتر آئے تھے۔ کچھ سرمئی بادلوں کی وجہ سے بھی تاریکی کا احساس شدت سے ہوا تھا۔ کچھ تو موسم ہی سخت سردی کا تھا اور پھر صبح سے متواتر برستی بارش۔ جہاں تک نگاہ جاتی کہر ہی کہر تھا۔ مگر وہ پھر بھی ضد کر کے باہر نکل آئی تھی۔ 
کھیت ویران تھے۔ اگر کوئی کسان وہاں تھا بھی تو اپنی کٹیا میں لحاف اوڑھے ٹھٹھر رہا ہوگا۔
اپنے ساتھ اس نے ثانیہ کو بھی آزمائش میں ڈالا ہوا تھا کہ فضہ نے تو اس کے ساتھ آنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ 
باہر نکلتے ہی ٹھنڈی صبیح ہوا کے جھونکے جیسے ہی اس سے ٹکرائے تھے، اُسے تب سے ہی چھینکیں شروع ہوگئی تھیں جو اب بھی وقفے وقفے سے آرہی تھیں۔ ثانیہ تو شاید عادی تھی اس موسم کی شدت کو سہنے کی، مگر وہ تو جیسے خود کو آزما رہی تھی۔

(جاری ہے)

 
”آپ نے اس سے پہلے کبھی گاؤں نہیں دیکھا باجی جی…؟“
ثانیہ اس کی دیوانگی سے یہی نتیجہ اخذ کر سکتی تھی۔ 
”یہی سمجھ لو…!“
اس نے بے نیازی سے جواب دیا تھا۔ اتنی دیر سے وہ اس کے ساتھ تھی مگر ایمان نے اس کے ساتھ از خود کوئی بات نہیں کی تھی۔ ثانیہ بیچاری اب خود ہی گفتگو کا آغاز کر چکی تھی۔
”آپ کو گاؤں یقینا بہت اچھے لگتے ہوں گے…؟ ہے ناں جی…؟“
وہ اسی متاثر کن انداز میں مخاطب تھی جو ایمان کے لئے اس کے چہرے، اس کی آنکھوں سے چھلکتا نظر آتا تھا۔
 
”ایسا کچھ خاص تو نہیں ہے گاؤں میں کہ پسند کیا جائے…؟“
وہ کسی قدر نخوت سے بولی اور ثانیہ کا چہرہ اُتر گیا۔ اس کا خیال تھا یہ خوب صورت نخریلی سی باجی گاؤں کی کشش میں اتنی ٹھنڈ کی پرواہ کئے بغیر سیاحت کے لئے نکلی ہے۔ 
”آپ کے کپڑے تو بہت مہنگے ہوں گے ناں…؟“
اب اس کی نظریں اس کے لباس پر تھیں۔ ایمان چلتے چلتے رُک گئی۔
اور سنبل کے درخت سے جھڑ کر گرتے سرخ پھولوں سے نظریں ہٹا کر اس کی جانب دیکھا۔ ان آنکھوں میں معصوم سی خواہش تھی۔ 
”نہیں…! ہر گز بھی مہنگے نہیں ہیں۔میں تمہاری شادی پہ تمہیں ایسا ہی سوٹ تحفے میں دوں گی۔ ویسے تم مجھے بلاؤ گی ناں… ؟“
وہ بات کرتے کرتے ایک دم رُک کر اُسے دیکھنے لگی۔ ثانیہ کے چہرے پہ الوہی خوشی کے رنگ پھیل گئے تھے۔
 
”کیوں نہیں باجی جی… !آپ تو ضرور آنا۔ مجھے میک اَپ بھی آپ سے ہی کروانا ہے۔ آپ خود جتنی حسین ہو ناں، اتنا ہی مجھے بھی بنا دینا۔ اتنا کہ مجھے جو بھی دیکھے بس دیکھتا رہ جائے۔“
”ارے…!“
وہ بے ساختہ ہنس پڑی۔
”یہ خواہش کیوں ہے تمہیں…؟“
”ہرکسی کو ہوتی ہے۔ آپ کو نہیں ہے کہ جب آپ دُلہن بنو تو ساری دُنیا آپ کو دیکھ کر حیران ہو جائے…؟“
”نہیں بھئی…! مجھے یہ خواہش نہیں ہے۔
اس نے کاندھے جھٹک دئیے۔ 
”اچھا…؟“
ثانیہ بے حد حیران نظر آنے لگی۔ تب ہی اسے ایک بار پھر ایک ساتھ پانچ چھ چھینکیں آئی تھیں۔ دماغ ہل کر رہ گیا۔ ثانیہ پریشان ہوگئی۔ 
”واپس چلیں باجی جی…؟ آپ کی طبیعت خراب ہو رہی ہے۔“
”ہاں…! اب چلو۔“ 
اس نے کاندھے اُچکا دئیے۔ اپنا اُلجھا ذہن بٹانے میں وہ بہرحال کامیاب رہی تھی۔ 
                                        ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط