Episode 84 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 84 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

ایمان ایک دم ساکن ہوگئی۔ ولید خاموش ہو چکا تھا، اس کا وہ بے دھیانی میں کھیلا جانے والا کھیل بھی رُک چکا تھا۔ 
”ایمی بھابو…! ذرا پوچھیں ان سے، ابھی یہ کس نار کا قصہ سنا کر ہٹے ہیں…؟ کہیں کوئی انگلینڈ کی گوری تو نہیں…؟“
اشعر کو تو موقع چاہئے تھا، بے تکان بولنے کا، مگر اب کی مرتبہ کسی نے بھی اس کی بات کو بڑھاوا نہیں دیا، اور عاقب نے ہاتھ اُٹھا کر اُسے ٹوک دیا، اور خود سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔
یہ بھی ایک گویا انداز تھا۔ سب کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا۔
”دل عشق میں بے پایاں سودا ہو تو ایسا ہو
دریا ہو تو ایسا ہو صحرا ہو تو ایسا ہو
ہم سے نہیں رشتہ بھی ہم سے نہیں ملتا بھی
ہے پاس وہ بیٹھا بھی دھوکہ ہو تو ایسا ہو“
”چلیں جی…! یہ خوب رہی۔

(جاری ہے)

ہم ایک طرف ہی مشکوک ہو کر دیکھتے رہے، یہاں تو ہر طرف یہی حال ہے۔ الرٹ فضہ بھابی…! الرٹ…!“

اشعر فضہ کے کان میں گھس کر بولا اور اس نے مصنوعی خفگی سے اُسے ایک جھانپڑ لگا دی۔
”وہ بھی رہا بے گانہ ہم نے بھی نہ پہچانا
ہاں اے دلِ دیوانہ اپنا ہو تو ایسا ہو
ہم نے بھی یہی مانگا اس نے بھی یہی بخشا
بندہ ہو تو ایسا ہو داتا ہو تو ایسا ہو
اس درد میں کیا کیا ہے رُسوائی بھی ذِلت بھی
کانٹا ہو تو ایسا ہو چبھتا ہو تو ایسا ہو“
”چلیں…! اب پوچھیں ذرا ان سے، ان کے بھی کان کھینچیں۔“
اشعر پھر سے اُسے بھڑکانے کی اپنی سی کوشش کرنے لگا۔
فضہ نے بے دریغ گھورا۔
”بکو مت…!“
”ہاں…! میں تو بکتا ہوں ناں…! تب پتا چلے گا، جب یہ کوئی چاند چڑھائیں گے۔“
وہ روٹھ سا گیا۔ پھر جیسے ایک دم کچھ یاد آنے پر پھڑک کر بولا تھا۔
”فضہ جی…! آپ کے لئے ایک شعر ابھی ابھی نازل ہوا ہے، اجازت ہو تو عرض کروں…؟“
فضہ نے شانِ بے نیازی سے گردن ہلا دی اور اشعر نے مسکراہٹ چھپائی تھی۔
”ہونٹ تمہارے کلیاں ہیں ناک تمہاری بھدی سی
رنگ تمہارا گورا ہے مگر تم ہو ذرا موٹی سی“
فضہ ایک دم جھینپ کر اپنا دوپٹہ پھیلانے لگی۔ وہ پریگننٹ تھی، اس کا جسم واقعی مٹاپے کی طرف مائل تھا۔
”بہت بدتمیز ہو تم…!“
خفت مٹانے کو وہ یہی کہہ سکی۔
”ایمی جی…! کبھی تو خود سے بھی کچھ سنا دیا کریں۔ ہر بار دست بستہ گزارش کرنا پڑتی ہے۔
فضہ کا پیچھا چھوڑ کر وہ اس کی طرف رُخ روشن کر کے بولا تو ایمان نے فوراً آمادگی ظاہر کر کے جان چھڑائی۔
”کبھی شبوں کے اُداس آنگن میں یاد اُترے
یا چاندنی اپنے بال کھولے
کواڑ کے روزنوں سے جھانکے
کتاب کھولو تو میرا عکس جھلملائے
ستارہ پلکوں پر جگمگائے
کبھی جو کمرے کی کھڑکیوں سے ہوا کا جھونکا
گلاب رُت کی نوید لائے
شدید بارشوں کے موسموں میں
حسن بیلوں کے پھول جھومیں
دُعا کی خاطر جو ہاتھ اُٹھیں
بادل کے صحراؤں میں بگولوں کا شور بھاگے
کبھی سسکتی ہوئی سحر میں
کبھی سرِ شام درد سانسوں میں پھیل جائے
یا پھر آسمان پر ہر سمت ستارے ٹکرائیں
دل کہے یہ
سدا جیئے تو
نہ دُھوپ ہو دُکھ کی سر پر
کبھی مقدر فراق لمحوں کا روگ بن کر
زبان کو دُکھ کی تلاوتیں دے
اگر کبھی محفلوں میں
لوگوں کے قہقہوں میں
اکیلے پن کا خیال آئے
خراب موسم میں گھر سے نکلے ہوئے
پرندوں کا خیال آئے
تو جان لینا کہ کوئی تمہیں
یاد کر رہا ہے“
اس نے جھکی ہوئی پلکوں کے باوجود ولید حسن کی نگاہوں کی تپش سے اپنا وجود سلگتا ہوا محسوس کیا تھا۔
جبھی بعد میں بھی دانستہ نظریں نہیں اُٹھائیں۔
”کہاں…؟“
اُسے اُٹھتے دیکھ کر عاقب نے بے ساختہ ٹوکا تھا۔ ایمان بھی متوجہ ہوئی۔

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط