Episode 96 - Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 96 - عالمی شہرت یافتہ تحریروں کا انسائیکلوپیڈیا - ندیم منظور سلہری

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی زیرزمین سُرنگیں
جوہری دور کے آغاز نے فوجوں کو ایٹمی حملے سے چین آف کمانڈ کو محفوظ بنانے کے لیے زیادہ گہری زیر زمین کھدائی پر مجبور کر دیا۔ چنانچہ امریکہ نے غالباً جوہری بم پروف پناہ گاہیں تعمیر کیں، جن میں، شمالی امریکہ میں ایروسپیس ڈیفنس کمانڈ ہاوٴس کو محفوظ بنانے کے لیے Cheyenneماوٴنٹین، کولوراڈو میں تعمیر کردہ، 2ہزار فٹ ٹھوس گرینائٹ تلے دبا سرنگوں کا ایک پانچ ایکڑ رقبہ پر محیط نیٹ ورک ؛ اور وائٹ ہاوٴس کے وسطی ونگ کے 120 فٹ نیچے واقع، صدارتی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر بھی شامل ہیں۔
خوش قسمتی سے ان دونوں میں سے کسی کو بھی آخری آزمائش میں نہیں ڈالا گیا، اگرچہ نائب صدر ڈک چینی نے پی ای او سی PEOC کو نائن الیون بحران کے دوران استعمال کیا تھا۔

(جاری ہے)

لیکن سرنگوں پر مبنی جنگ سے بہترین سبق حاصل کرنے والی ،سردجنگ کے دوران کوریا اور ویت نام تنازعات میں کمیونسٹ فورسز ثابت ہوئی تھیں۔ کوریا میں، زیرِزمین جنگ 1950 کی دہائی میں وسعت اور نفاست کے اعتبار سے ایک نئی سطح پر پہنچ گئی۔
امریکی فضائی بالادستی سے بچنے کی خاطر، شمالی کوریا اور چین کی فوجوں نے زیرزمین قلعہ بندی کو اس قدر مضبوط بنادیا کہ فوجی محاذ کے ہر میل پر، دو میل تک طویل زیر زمین سرنگیں تعمیر کی گئی تھیں…مجموعی طور پر یہ 300 میل سے زیادہ طویل تھیں۔ سرنگوں کو زیادہ تر قیدیوں نے بنایا تھا، جنہوں نے دو ملین کیوبک میٹر چٹانوں کو کاٹ کر ایسے ڈھانچے تیار کیے تھے جن میں نہ صرف ہزاروں سپاہیوں اور متعلقہ اشیاء کو چھپایا گیا بلکہ آرٹلری کی تمام تر بیٹریوں کو بھی، جنہیں پہیوں کی مدد سے غاروں سے باہر لاکر جنوبی کوریا یا اقوام متحدہ کی فوجوں پر گولہ باری کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا(اور پھر فضائی حملوں کی صورت میں فریب دینے کے لیے دوبارہ واپس اندر لے جایا جاسکتا تھا)۔
جنوبی ویت نام میں کمیونسٹ افواج کی طرف سے کھودی گئی سرنگیں کسی بھی طرح شمالی کوریا کی سُرنگوں جتنی بڑی نہیں تھیں، لیکن انھوں نے ویت کانگ کو ایک زیادہ بڑے اور بہتر ہتھیار رکھنے والے دشمن کے خلاف برسوں تک گوریلا جنگ جاری رکھنے کے قابل بنادیا۔ سب سے بڑا زیرزمین کمپلیکس، 1950 کی دہائی میں فرانسیسی نوآبادیاتی فوج کے خلاف ویت نام کی کمیونسٹ کارروائیوں سائگان کے قریب کوچی میں بنائی جانے والی سرنگوں پر مشتمل تھا۔
یہ سرنگیں تقریباً 200 میل پر پھیلی ہوئی کمبوڈیا کی سرحد تک جاپہنچتی تھیں اور ان میں اسلحہ ذخیرہ کرنے، بیرکوں، ورکشاپس، کچن، ہسپتالوں، اور پروپیگنڈہ فلموں کو دکھانے کے لئے تھیٹروں کے لیے بھی جگہ موجود تھی۔
امریکی فوجی زیر زمین خطرات سے اس قدر غافل تھے، کم ازکم پہلی دفعہ میں، کہ 1966 میں امریکی فوجیوں نے کو چی میں، ویت کانگ کی سُرنگوں کے عین اوپر ایک بیس کیمپ بنالیا…1500ایکڑ پر پھیلا کمپاؤنڈ جہاں 4500فوجیوں کو رکھا گیا تھا۔
سیاہ پوش چھاپہ ماروں نے جلد ہی بیس کیمپ پر حملے، رات کو اچانک نکل کر طیاروں کو اُڑانا اوراندھیروں میں غائب ہونے سے قبل ایک ٹینک سمیت ہتھیاروں اور آلات کو چوری کرنے جیسی کارروائیاں شروع کردیں۔ امریکی فوج نے کوچی کے ارد گرد کے علاقے کو ”بلا تردد گولی ماردئیے جانے والا“ زون قرار دے دیا اور ویت کانگ کو تباہ کرنے کی اُمید میں علاقے کو آرٹلری ،بموں اور حتیٰ کہ ناپلم (پٹرول کی جیلی) سے بھر دیا۔
مگر اس سب کے باوجود چھاپہ مار کارروائیاں جاری رہیں: اپنی سرنگوں میں ، ویت نامی چھاپہ مار امریکی بمباری ختم ہونے کا انتظار کرتے اور پھر دوبارہ حملہ کرنے کے لئے تیار ہوجاتے۔ ویت کانگ کے ایک افسر نے بعدازاں یاد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ”یہ سرنگیں دشمن کی آنکھ کا کانٹا ثابت ہوئی تھیں، جسے نکالنا امریکی فوج کے لئے ناممکن بن گیا تھا“۔
ایک موٴرخ کے مطابق، سرنگوں نے و یت کانگ کو امریکی فوجی تنصیبات میں اس گہرائی تک دراندازی کرنے کے قابل بنادیا تھا کہ ایک موقع پر، بیس کیمپ کے سارے کے سارے (تیرہ) حجام ویت کانگ سے تعلق رکھتے تھے۔
جب آخر کار ایک آسٹریلوی انجینئر نے انکشاف کیا کہ بیس کیمپ کے نیچے موجود سرنگیں کسی کے تصور سے بھی زیادہ وسیع ہیں، تب امریکی فوج کو یہ احساس ہوا کہ وہ کس قدر خطروں میں گھری بیٹھی تھی۔
ان سرنگوں کو صاف کرنے کی کوششوں میں آسٹریلوی، امریکی اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں پر مشتمل ایک خاص کارروائی بھی شامل تھی، جنہیں ”سُرنگ کے چوہوں“ کا نام دیا گیا تھا، جو سطح زمین پر بنے بمشکل دو فٹ چوڑے چھوٹے سوراخوں سے داخل ہوتے تھے، عام طور پر ایک ٹارچ، چند ایک دستی بم، اور ایک چھوٹے پستول سے زیادہ ان کے پاس کچھ نہیں ہوتا تھا۔انھوں نے اندر مواصلاتی سرنگوں کی وسیع بھول بھلیاں پائیں جو چار الگ الگ سطحوں پر بنائی گئیں تھیں اور غاروں اور کھوہ میں لے جاتی تھیں۔
”سُرنگ کے چوہوں“ نے کوچی کمپلیکس کو صاف کرنے کے لیے ،اعصاب اور جُرأت کے ساتھ تنگ راستوں اور بند جگہوں پر مبنی حالات…اور اس کے ساتھ ساتھ خطرناک نیٹ ورک، سانپ، بچھو، بے شمارچمگادڑوں، اور غصے میں بپھرے ویت کانگی جنگجووٴں کا سامنا کیا۔ساتھ ہی، بی۔52 طیاروں نے فضائی حملوں کے ذریعے ، اوپر سے سرنگوں پر شدید گولہ باری کی، اور ان میں سے متعدد کو مسمار کردیا۔
کوچی آپریشن میں تقریباً 12 ہزار ویت کانگ جنگجو ہلاک ہو گئے تھے، لیکن امریکہ نے ابھی سرنگوں کے کمپلیکس کو پاک کرنا شروع ہی کیا تھا کہ ملک نے جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ آج، ویتنامی بھی ”سُرنگ کے چوہوں“ کو اپنے مدمقابل آنے والا سخت ترین دشمن تسلیم کرتے اور اُن کا احترام کرتے ہیں۔ (اسرائیلی فوج کی بھی ایک ایسی ہی یونٹ”دی سامورم(نیولے) ہے، جو کہ ایلیٹ یاہالم Yahalom جنگی انجینئرز کا ایک حصہ ہے)۔
اگرچہ ”سُرنگ کے چوہے“ ویت نام میں امریکی مشن کو نہیں بچا پائے تھے، لیکن انھوں نے امریکی فوجی تاریخ کا، سب سے دلیرانہ باب رقم کیا ہے، جسے اکثر لوگوں نے بھُلادیا ہے۔ 
 ویت نام میں، جنگ کے اختتام کے ساتھ ہی سرنگوں کی کھدائی بند کر دی گئی (اگرچہ ویتنامیوں نے 1978 میں چینی حملے کے دوران ان کا دوبارہ استعمال کیا تھا )۔ تاہم شمالی کوریا میں ایسا نہیں کیا گیاتھا۔
کوریا کی جنگ کے بعد، پیانگ یانگ کی سرنگوں کے لیے چاہت میں مزید اضافہ ہوگیا۔جنوبی کوریا پر ایک تازہ حملے کی تیاری میں، شمالی کوریا نے دونوں ممالک کے درمیان سارے غیر فوجی علاقے میں سرنگوں پر مبنی پیچیدہ ڈھانچے بنادئیے تھے۔ 1974 سے 1990 کے درمیان، جنوبی کوریا کے حکام نے سرحد کے نیچے شمالی کوریا کی طرف سے آتی چار بے حد طویل اور وسیع سرنگیں دریافت کیں، ان میں سے ہر ایک سطح زمین سے 100میٹر نیچے تک گہری ،دو میٹر اونچی اور دو میٹر چوڑی تھی…ان کی چوڑائی اتنی کافی تھی کہ شمالی کوریا کے تین فوجی ایک ساتھ کندھے کے ساتھ کندھا ملاکر مارچ کرسکتے تھے (یعنی ہر گھنٹہ میں شمالی کوریا کے تقریباً 10 ہزار فوجیوں پر مشتمل ایک مکمل ڈویژن کے مارچ کے لیے کافی تھی)۔
ان سرنگوں میں سے ایک، جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول سے صرف 30 میل کے فاصلے پر آکر ختم ہوجاتی تھی۔ جنوبی کوریا کے حکام کو جو سرنگیں ملیں، انھوں نے وہ بند کر دیں، لیکن کوئی نہیں جانتا کہ مزید کتنی ایسی باقی ہیں جو اب تک دریافت نہیں ہوسکیں۔
پوشیدہ خطرہ
اسرائیل کی دفاعی افواج کو آج غزہ میں اسی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔ حماس کے زیر کنٹرول علاقے میں، آئی ڈی یف (اسرائیل ڈیفنس فورسز) کے حالیہ حملے میں، اس نے اسرائیل کی طرف آتی کم ازکم 31 فوجی سرنگیں تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ، غزہ میں اب بھی سرنگوں کی بہت سی بھول بھلیاں موجود ہیں۔
یہ سرنگیں واضح طور پر کسی برمحل خیال کی پیداوار نہیں تھیں۔ بے شک، ان کے حجم اور نفاست سے ظاہر ہوتا ہے کہ، حالیہ برسوں میں، شمالی کوریا، سرنگیں کھودنے کے لیے حماس کو ہتھیار اور مہارت دونوں فراہم کر رہا ہے۔ حماس کی سرنگوں کی تعمیر کے لیے زمین کو وسیع پیمانے پر کھودا گیا ہے، جس کے لیے تقریباً مکمل طور پر 60فٹ زیرزمین کام کرنے والے برقی جیک ہیمرز استعمال کیے گئے ہیں تاکہ اسرائیلیوں کو کوئی خبر نہ ہوسکے۔
پھر سرنگ کی سطح پرکنکریٹ بچھادیا گیا تھا، اور نیچے عین درمیان میں فوجیوں، میزائلوں، اور ہتھیاروں کو اندر منتقل کرنے… اور اسرائیلی فوجیوں کو اغوا کرکے باہر لے جانے کے لئے لوہے کی پٹریاں نصب کی گئی تھیں۔ حماس کی بچھائی بعض سرنگیں تو اتنی بڑی تھیں کہ ان میں ایک ٹرک حلایا جاسکتا تھا ،اور تقریباً تمام ہی چھونے سے پھٹ جانے والے بموں سے بھری تھیں۔
انھیں اس طرح سے بچھایا گیا تھا کہ سرنگوں کا پتہ لگانا ، یاصاف کرنا، سطح زمین پر بہت زیادہ شہری ہلاکتوں کا سبب بن جائے۔مثال کے طور پر، حماس کا سب سے اہم زیر زمین کمانڈ سنٹر، ایک ہسپتال کے نیچے واقع ہے۔
آئی ڈی ایف نے جو دریافت کیا، اس کے لیے مایوسی پر مبنی تھا کہ، حماس کی سرنگیں محض وسیع ہی نہیں تھیں… وہ اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی تیاریوں کے لیے ہتھیاروں کے ساتھ بھی پوری طرح بھری ہوئی تھیں، جس کے بارے میں اسرائیلی حکام کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ کن کارروائی 24ستمبر کو ہونے والی ”روش ہاشاناہ(نرسنگوں کی عید۔
یہ یہودی کیلنڈر میں نئے سال کا تہوار ہے)“تعطیل کے دن کرنے کا منصوبہ تھا۔اگر حماس کی طرف سے راکٹ حملے غزہ میں زمینی آپریشن سمیت جارحانہ اسرائیلی ردعمل کا سبب نہ بنتے تو شاید یہ سرنگیں خفیہ ہی رہتیں… اور آنے والا حماس کا جارحانہ اقدام اسرائیل کے لیے ایک ویسا ہی نفسیاتی دھچکا ہوتا جیسے کہ نائن الیون کے حملے امریکہ کے لئے تھے۔
بلاشبہ جنگ میں سرنگوں کا بہت بڑا فائدہ ہے۔
وہ، ایک پوشیدہ اور خاموش خطرہ ہیں، جب تک کہ آپ کو یہ نہ معلوم ہو کہ کیا تلاش کرنا ہے اور کہاں تلاش کرنا ہے۔عام طور پر، متوازی سُرنگوں کو ان کے ٹھکانے تلاش کرنے کے لئے قسمت، وجدان، اور انسانی سمجھ بوجھ (کہہ سکتے ہیں کہ ایک مخبر) پر انحصار کرنا پڑتا ہے…اور جیسا کہ تاریخ نے کوچی اور میسینز رج میں دکھایا ہے، جب تک ان کا پتا چلتا ہے ، اکثربہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔
دریں اثنا، نامعلوم شے کا عنصر…ایک پوری کمیونٹی کو خوف کا شکار کرکے اور سرنگ پر مبنی جنگ کے دیگر چیلنجوں میں نفسیاتی جنگ کے عناصر کا اضافہ کرکے کسی فریق کے تخیل کو بے کار کرسکتا ہے۔
اسرائیل میں کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ آیا آئی ڈی ایف نے حماس کی کھودی ہوئی تمام سُرنگوں کو تلاش کرلیا ہے، اور وہ اس بارے میں بھی بہت کم جانتے ہیں کہ حماس کے شیعہ ہم منصب، حزب اللہ نے، لبنان سے اسرائیل میں کتنی سرنگیں کھود رکھی ہیں۔
رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ حزب اللہ کی سرنگیں ، اور کچھ نہیں تو زیادہ پیچیدہ ضرور ہو سکتی ہیں۔ اسی طرح، جنوبی کوریا کے لوگ پُریقین نہیں ہوسکتے کہ انھوں نے اپنے کمیونسٹ پڑوسی کی طرف سے غیرفوجی علاقے میں چھپائی گئی تمام سُرنگیں ڈھونڈ نکالی ہیں، اگرچہ کہ 1991 کے بعد سے کوئی نئی سرنگ دریافت نہیں ہوئی ہے۔
ٹیکنالوجی بمقابلہ سُرنگیں
یہاں تک کہ امریکہ بھی بے فکر نہیں ہوسکتا۔
میکسیکو اور امریکہ کی سرحد کے ساتھ کھدی 200 سے زائد سرنگوں کی حالیہ دریافت نے، جن میں سے95صرف نوگیلز،ایریزونا میں دریافت ہوئیں…نے زیر زمین حملوں کے خدشات کو بڑھاوا دیا ہے۔ ان سرحد پار سرنگوں میں سے زیادہ تر کو، سمگلنگ ،غیر قانونی تارکین وطن یا منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے؛ لیکن وہ دہشت گردوں کے لیے ایک اہم ذریعہ بھی بن سکتی ہیں۔
اس خطرے نے پنٹاگان اور ہوم لینڈ سیکورٹی کے محکمے کو مجبور کیا ہے کہ وہ سرنگوں کا پتہ لگانے کے ایسے نئے طریقے تیار کرے جو محض قسمت پر بھروسہ کرنے یا کبھی کبھار مخبر پر انحصار کرنے کے مقابلے میں زیادہ منظم ہیں۔جنوری 2011 میں، امریکی حکومت نے تازہ ترین متوازی سرنگ ٹیکنالوجی کا نمونہ دیکھنے کے لئے، یوما پروونگ گراؤنڈ،یوما، ایریزونا میں ایک مشترکہ ٹنل ٹیسٹ رینج بھی قائم کیا تھا۔
کم سے کم بھی کہا جائے تو،سرنگ کا پتہ لگانے کے ہائی ٹیک طریقے دراصل ، ایک غیر درست سائنس پر مبنی ہیں۔زیر زمین پتہ لگانے کے ایک ماہر، پال برمن نے اخبار دی ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا ہے کہ، الیکٹریکل ریززسٹیوٹی ٹاموگرافی، جو دراصل زمین کے کسی ایک بتائے گئے حصے کے نیچے زمین میں مزاحمت کی سطح کا اندازہ لگاتا ہے،ایسی بے ضابطگیوں کا پتا چلاسکتا ہے، جو سرنگوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کریں گی…یا پھر ایک بار پھر ایسا نہیں کرسکے گا۔
اب تک، کوئی بھی پوشیدہ سرنگوں کو تلاش کرنے کے لئے جادوئی ہائی ٹیک فارمولا تلاش نہیں کرسکا۔ڈی ایچ ایس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈائریکٹوریٹ کے جان ویریکو کے مطابق ”سرنگوں کا، اب تک، کامیابی کے ساتھ صرف سمجھ بوجھ کی وجہ سے ہی پتا یا لگایا جاسکا ہے، ٹیکنالوجی کی وجہ سے نہیں“۔ سیسمک ٹیسٹنگ ٹیکنالوجیز جو تیل اور گیس کی تلاش یا تعمیراتی تجارت میں معاونت کرتی ہے،اس سے پتا چلتا ہے کہ زمین کے کسی ایک ٹکڑے کے جغرافیائی و طبعی خواص اس طرح سے نہیں بنے ہوتے کہ اُن سے سرنگوں کی مخصوص خصوصیات کو تلاش کیا جاسکے۔
ایسے سینسرز جو کسی ایک ماحول میں خلاء یا شگاف کی تلاش میں اچھی طرح کام کریں،ہوسکتاہے کہ وہ کسی دوسرے ماحول کی اہم خصوصیات کو نظرانداز کردے، جن میں انسان کی بنائی سرنگ کی موجودگی جیسی بات بھی شامل ہوسکتی ہے۔
زمین کے اندر تک تلاش کرنے والا ریڈار، ریڈیو فریکوئنسی توانائی کی موجوں کو استعمال کرتے ہوئے زیرزمین خلاء یا شگاف تلاش کرنے کی تحقیق کے حوالے سے ایک امیدافزا شعبہ ہے۔
جی پی آرٹیکنالوجی ،یوٹلٹی لائنز کی تلاش اور بارودی سرنگوں کی صفائی کے آپریشن اور دفن شدہ تاریخی مقامات کو تلاش کرنے کے ضمن میں ٹھیک کام کرتی ہے۔ لیکن زیادہ گہرائی میں دیکھنا، 10سے 20میٹر کی گہرائی میں جہاں دہشت گردعموماً اپنی سرنگوں کو بچھانا پسند کرتے ہیں، زیادہ مشکل ہے۔ لاک ہیڈ مارٹن، ڈی ایچ ایس کے ساتھ ملکر برقی مقناطیسی لہروں کا استعمال کرتے ہوئے زیر زمین گہری سرنگوں کا پتا لگانے کے لیے ، GPR کے ایک لوئر فریکوئنسی ورژن پر کام کررہے ہیں۔
لیکن اب تک ان کے نتائج غیر واضح رہے ہیں۔
ایک اور امیدافزا طریقہ پروٹوٹائپ ایکٹیو اکاؤسٹک ٹنل ڈیٹیکٹر پر مبنی ہے، جسے ایڈاہو نیشنل لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے، اور جو زمین میں 200 ہرٹج تک صوتی لہروں کو منتقل کرسکتا ہے۔اس میں نصب موشن ڈیٹیکٹر اس بات کی پیمائش کرتا ہے کہ لہریں کس طرح پتھروں اور گرد کو حرکت دیتی ہیں جوان آوازوں سے پیدا ہوتی ہیں۔
اگر زمین ٹھوس ہو تو ،اس کے نتیجے میں سامنے آنے والا گراف ایک تیزی سے بڑھتی ہوئی لکیر ظاہر کرتا ہے۔ اگر وہاں خلاء یا شگاف ہے تو گراف کی لکیر ترچھی یا ڈھلوان کی صورت میں ہوگی۔ایک تیسرا طریقہ سرنگ کو تلاش کرنے کے لیے ہمارے سیارے کے گردشی میدان میں فی منٹ ہونے والی تبدیلیوں کی پیمائش پر مبنی ہے۔اس کے لیے ایک اعلیٰ سطحی درستگی کی ضرورت ہوگی جو موجودہ ٹیسٹنگ دکھاسکے، نیز اس کے تحت حسب منشا نتائج حاصل کرنے کے لئے تحقیق میں بھی ایک بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
صورت حال کوئی بھی ہو، جب ایک سرنگ کو تلاش کرلیا جائے تب بھی یہ مسئلہ موجود رہتا ہے کہ اسے کیسے صاف کیا جائے اور محفوظ بنایا جائے، خاص طور پر اگر اس میں چھونے پر پھٹ جانے والے بم نصب کیے گئے ہیں۔کسی سرنگ کے ڈھانچے کی تلاشی اور اس کو بے اثر کرنے کے لیے رضاکار”سرنگ کے چوہوں“ کی جگہ بالآخرروبوٹک گاڑیوں کا استعمال لے سکتا ہے ، لیکن اب تک کے لئے، دھماکہ خیز مواد اور ایک ہینڈ گن کے ساتھ ان کو خالی کرنے کا پرانا طریقہٴ کار ہی عام معیار ہے…اور اس طریقہٴ کار کے خطرات بھی جُوں کے تُوں ہیں۔
حقیقت میں، غزہ کی لڑائی سے اگر کوئی خاص بات شرط لگا کر کہی جاسکتی ہے تو، وہ یہ کہ تمام تر ہائی ٹیک ہتھیاروں اور روایتی افواج کے آلات کے باوجود، مستقبل کے دراندازوں اور دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں میں سرنگوں پر مبنی جنگوں کے طریقہٴ کار کا آنا ، ایک مستقل مسئلہ بنا رہے گا۔آخر میں کونسا فریق غالب رہے گا، یہ بات بہت سے عوامل پر منحصر ہے۔ لیکن جو کوئی یہ سوچتا ہے کہ اس سرنگ کے آخر میں واضح روشنی موجود ہے، بہتر ہے کہ وہ ایک بار پھر سوچ لے۔

Chapters / Baab of Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط