Episode 92 - Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 92 - عالمی شہرت یافتہ تحریروں کا انسائیکلوپیڈیا - ندیم منظور سلہری

ثقافتی جنگ،عجائب گھر کے نمونے وطن واپس بھیجنے کے خلاف دلائل
(جیمزکیونو)
(جیمزکیونو… جے پال گیٹی ٹرسٹ کے صدر اور سی ای او ہیں۔وہ ” Museums Matter: In Praise of the Encyclopedic Museum“ اور” Who Owns Antiquity? Museums and the Battle Over Our Ancient Heritage“ کتابوں کے مصنف ہیں)
دسمبر 2007 میں، اطالوی حکومت نے روم میں 69 ایسے نمونوں کی نمائش کا آغاز کیا جنہیں چار بڑے امریکی عجائب گھروں نے اس بنیاد پر اٹلی کو واپس کرنے پر اتفاق کیا تھا کہ اُنھیں غیر قانونی طور پرکھدائی کرکے ملک سے برآمد کیا گیا تھا۔
اٹلی کے اس وقت کے وزیر ثقافت فرانسسکو روٹیلی نے تقریباً 200 صحافیوں کی قیادت کرتے ہوئے کہا تھا کہ،”ان نادر نمونوں کا طویل سفر جو انھیں سفاکانہ طور پرزمین کے اندر سے نکالے جانے کے ساتھ شروع ہوا تھا، امریکی عجائب گھر کے شیلف پر پہنچ کر ختم نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

بلکہ اپنی اصل جگہ کے لیے کشش کے باعث ، وہ واپس آ چکے ہیں۔ان خوبصورت ٹکڑوں نے اپنی روح کو واپس پالیا ہے“۔

روٹیلی ان نمونوں کو واپس روح مل جانے کی صرف تشبیہ نہیں دے رہے تھے۔ بلکہ اس بات پر زور دیکر کہ یہ نمونے اٹلی کی ملکیت اور اس کے قومی تشخص کی علامت تھے، وہ دراصل ان کے اصل ملک کا بھی تعین کررہے تھے۔
روٹیلی اس بات پر اصرار کرنے والے واحد سرکاری اہلکار نہیں تھے کہ ان نمونوں کا تعلق انہی جگہوں سے ہے جہاں سے انھیں اصل میں نکالا گیا تھا۔
2011 میں، جرمن حکومت نے ترکی کو وہ 3ہزار سال پُرانا ابوالہول واپس کرنے پر اتفاق کیا تھا جوجرمن ماہرین آثار قدیمہ نے بیسویں صدی کے اوائل میں مرکزی اناطولیہ سے کھدائی کے دوران برآمد کیا تھا۔ اس کے بعد، ثقافت کے ترک وزیر ارتگرل گُنے نے اعلان کیا کہ،”دنیا کے کسی حصے میں موجود قدیم دور کے ہر نادر نمونے کو بہرحال واپس اپنے اصل وطن ہی جانا چاہیے۔
نوادرات کی ملکیت کے حوالے سے اس طرح کے دعوے بہت سے ملکوں کے ثقافتی ملکیت کے قوانین کی بنیاد ہیں، جنہیں گزشتہ چند دہائیوں میں مختلف ممالک کی حکومتوں نے عجائب گھروں اور بیرون ملک دیگر مجموعوں سے اشیاء کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ یونیسکو کے اس اعلان کے باوجود کہ”کوئی ثقافت بھی مکمل طور پر مہربند ملکیت نہیں ہے“، حکومتیں خود ساختہ اور مقررہ ریاستی تشخص کی بنیاد پر ثقافتی املاک کی ملکیت کے بہت زیادہ دعوے کر رہی ہیں۔
بہت سے ممالک اپنے جدید سیاسی تشخص کو اُجاگر کرنے کے لیے، قدیم ثقافتی چیزوں کو اپنے شاندار اور طاقتورماضی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کررہے ہیں…جیسے کہ مصر فراعنہ کے دورکے ساتھ،ایران قدیم فارس کے ساتھ، اور اٹلی سلطنت روما کے ساتھ۔یہ دلائل ثقافتی دعوے کرنے والوں کی حمایت میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔یہ تسلیم کرنے کے بجائے کہ ثقافت مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہے، جدید حکومتیں اپنی ریاست کے قومی تشخص کے فروغ کے لیے ثقافتی اشیاء کو استعمال کرنے کی خاطر،اسے ایک مستقل شے کے طور پر پیش کرتی ہیں۔
ثقافتی ورثے کی اس جنگ میں، سختی سے قومی اصلیت پر مبنی وطن واپسی کے دعوے صرف ثقافتی تبادلے کی اہمیت سے ہی انکار نہیں کرتے…بلکہ وہ انسائیکلوپیڈیا عجائب گھروں سے وابستہ اُمیدوں کے خلاف دلیل بھی ہیں…انسائیکلوپیڈیا عجائب گھر، نیویارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ، لندن کے برٹش میوزیم، اور پیرس کے لوور میوزیم میں شامل ایک کٹیگری ہے۔
کسی ایک خاص دور کے نادر نمونوں اور ثقافت کو اس کے بعد کے دور کے نمونوں اور ثقافت کے ساتھ پیش کرکے، انسائیکلوپیڈیا عجائب گھر دنیا اور اس کے بہت سے لوگوں کے بارے میں تجسس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ وہ ثقافتی تشخص کے اجتماعی عالمی تصور کو، قوم پرست تصور کی مخالفت کے طور پرپروان بھی چڑھاتے ہیں۔ گلوبلائزیشن کے اس دور میں، جو اگرچہ باغیانہ قوم پرستی اور فرقہ واریت کا شکار ہے، نوادرات اور ان کی تاریخ کو اس طرح کے محدود تشخص کو بھڑکانے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اس کے بجائے، انھیں تودنیا کے عظیم عجائب گھر کے اصولوں کا اظہار کرنا چاہئے… تکثیریت، تنوع، اوراس بات کا کہ ثقافت پر سرحدوں کی پابندی نہیں ہونی چاہئے…اور نہ ہی انسائیکلوپیڈیا عجائب گھروں کو اجتماعی نظرئیات کی نمائندگی کرنے سے روکا جانا چاہیے۔اکثر ثقافتی پابندیوں کی دھمکیوں سے جُڑے،ضد پر مبنی وطن واپسی کے معمولی مطالبات کو منظور کرنے کے بجائے، انسائیکلوپیڈیا عجائب گھروں کو دنیا کے اُن تمام عجائب گھروں کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کے فروغ کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جو اُن کے جیسے مشترکہ ثقافت کے نظرئیات رکھتے ہوں۔
ثقافتی املاک کو اُن کی حقیقت کے مطابق تسلیم کیا جانا چاہئے: یعنی انھیں بنی نوع انسان کی میراث تصور کیا جانا چاہیے نہ کہ موجودہ حکمران اشرافیہ کے سیاسی ایجنڈے سے مشروط جدید قومی ریاست کی میراث۔
فرانسیسی عجائب گھر لوور سے حاصل کردہ سبق
میں نے پہلی بار کسی انسائیکلوپیڈیا عجائب گھر کا دورہ 40 سال پہلے کیا تھا۔ایک نوجوان ،مسافر طالب علم کے طور پر لوور میں چلتے ہوئے،میں اُن چیزوں کی طرف کھنچنے لگتا جن پر میری آنکھیں مرکوز ہوجاتیں، میں قدیم مشرقِ قریب کی ایک دُعا کرتی سنگِ مرمر کی مورتی کے پاس سے گزرا۔
یہ بغیر بازو کے ایک مجسمے کا دھڑ تھا، جس کا ایک سر، ایک لمبی بڑھی ہوئی داڑھی، اور اس کی ایک آنکھ میں کوئی جھلی سی تھی جبکہ دوسری کی جگہ صرف ایک خالی سوراخ تھا۔اس مورتی پر کھدی ہوئی ایک تحریر سے معلوم ہوا کہ اس مورتی کو4ہزار سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے میسوپوٹیمیا کے بادشاہ کی طرف سے اس کے جاگیردار Eshpum نے ایک دیوی کے لئے وقف کردیا تھا۔
یہ ”چھوٹی سی شخصیت“ میرے لیے قطعی اجنبی تھی، اس کے باوجود میں اس کے سحر میں گرفتار ہو گیا تھا۔میں نے تصور کیا کہ میں اس مورتی کو اُسی طرح دیکھ رہا ہوں جیسے کہ اس کے اصل مالک نے دیکھا تھا…اور پھر، نہ صرف اس کے اصل مالک نے بلکہ اس کے بعدجس کسی نے بھی اسے دیکھا،اس کی تعریف کی، اوراسے حفاظت سے رکھا، حتیٰ کہ یہ یہاں عجائب گھر میں آپہنچی جہاں اسے صدیوں سے سب کے دیکھنے کے لیے محفوظ طریقے سے رکھا گیا ہے۔
میں نے محسوس کیا کہ میں اس مورتی کے جادو میں کھوجانے والوں کی اس طویل قطار میں شامل ایک شخص ہوں، جسکا آغاز Eshpum سے ہوا تھا۔
یہی دراصل انسائیکلوپیڈیا عجائب گھروں کی طاقت اور اُن کی صلاحیت ہے۔ دنیا کی ثقافتوں کے نمونے پیش اور محفوظ کرکے، وہ آنے والوں کے سامنے دنیا کو اس کے تمام تر رنگوں کے ساتھ دکھاتے ہیں۔ اور ایسا کرتے ہوئے، وہ ایک بدلتی ہوئی دنیا میں کشادگی اور انضمام کے تصور کی حفاظت کرتے اور اسے پروان بھی چڑھاتے ہیں۔
گزشتہ تین دہائیوں کے دوران، انسانی تاریخ کے کسی بھی دور کی نسبت زیادہ لوگوں نے قومی سرحدوں کے اندر یا پار نقل مکانی کی ہے، اور یوں انھوں نے قومی ریاستوں کے تسلسل اور تعریف کو متاثر کیا ہے جنھیں پہلے کی نسبت اب بہت کم سیاسی طور پر بیان اور علاقائی دائرے میں محدود کیا جاتا ہے۔لیکن اکثراس کے نتیجے کے طور پر، حکومتیں اپنے ملک کے تشخص پر اپنی گرفت کو یقینی بنانے کے لیے مستقل قومی ثقافتوں کے نظرئیے پر مائل رہتی ہیں۔
وہ اس چیز پر توجہ مرکوز رکھتی ہیں جسے ماہر بشریات ارجن اپادرائی نے (سگمنڈ فرائیڈ کے ”چھوٹے اختلافات کی نرگسیت“ کے نظرئیہ کا حوالہ دیتے ہوئے) ” زیادہ سے زیادہ قوموں میں اقتصادی خودمختاری اور دولت مند ہونے کا بھرم ٹوٹ جانے کی وجہ سے ثقافتی طور پر خالص پن کے حصول کے لیے نئی ترغیبات“ کا نام دیا ہے۔ غیریقینی صورت حال سے پیدا ہونے والے اس طرح کے ثقافتی خالص پن کا فروغ، خطرناک،اور اکثر پُرتشدد حقارت کے جذبات کو جنم دے سکتا ہے۔
اپادرائی دراصل ادبی نقاد اورفلاسفر ایڈورڈ سعید کے نظرئیات کو آگے بڑھارہے تھے،جنھوں نے قومی ثقافتی تشخص کی تشکیل کی بھی جانچ پڑتال کی ہے۔ 2000 میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں، سعید نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ،”الگ تھلک تہذیب کا تصور…ممکن ہی نہیں ہے“۔ اس کی بجائے انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ کیا،”ہم ایسی تہذیبوں کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں جو الگ تھلگ ہیں یا پھرہمیں زیادہ اجتماعی لیکن مشکل راستہ منتخب کرنا چاہیے، جوان کو ایک وسیع تر مجموعی شکل میں کام کرتے دیکھنا ہے، جس کی اصل شکل کا تصور کرنا کسی ایک شخص کے لیے ناممکن ہے لیکن اس کی موجودگی کو ہم سمجھ اور محسوس کرسکتے ہیں“۔
یہ بالکل وہی اصول ہے جس کی انسائیکلوپیڈیا عجائب گھر حوصلہ افزائی کرتے ہیں:یعنی مختلف ثقافتوں کی ایک دوسرے سے جُڑی نوعیت کو سمجھنا جو صدیوں کی باہمی تجارت،مذہبی زیارتوں اورمہمات کی وجہ سے ایک دوسرے سے جس قدر مختلف ہیں اُس سے زیادہ ملتے جُلتے ہیں۔
اس کے باوجود یہ تاریخ، ناقدین کویہ موقع فراہم کردیتی ہے کہ وہ انسائیکلوپیڈیا عجائب گھروں کو ایسے شاہی ہتھیار اور تاریخی عدم توازن کے معاصر ایجنٹ تصور کریں جن کے ذریعے طاقتور ریاستیں کمزور ریاستوں کی قیمت پر خود کو مالامال کرتی چلی جاتی ہیں۔
لیکن اس طرح کا نقطہٴ نظر سلطنت کی پیچیدگی کی وضاحت کرنے میں ناکام رہتا ہے۔سعید نے لکھا تھا کہ،”جزوی طور پر ریاست کی وجہ سے تمام ثقافتیں ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی ہیں؛ کوئی بھی الگ تھلگ اور خالص نہیں،سب کی سب،مخلوط النسل، متفاوت، غیر معمولی فرق رکھنے والی، اور غیریکساں ہیں“۔یہ صرف یورپی سامراج کے لئے ہی لاگو نہیں ہوتا ہے بلکہ اس سے بہت پیچھے منگول اور مغل سلطنتوں اور قدیم یونان اور مصر کی سلطنتوں پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔اگر کوئی انسائیکلوپیڈیا عجائب گھر وں میں موجود مجموعے میں سلطنت کے ثبوت کی تلاش کرے تو، اسے یہ ہر جگہ مل سکتے ہیں۔ سلطنت تاریخ کی ایک حقیقت ہے، اور تاریخ کو انسائیکلوپیڈیا عجائب گھروں کے مجموعہ میں پیش کیا جاتا ہے۔

Chapters / Baab of Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط