Episode 89 - Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 89 - عالمی شہرت یافتہ تحریروں کا انسائیکلوپیڈیا - ندیم منظور سلہری

سُپر شہر
ایسے شہروں کی بہت سی شاندار مثالیں موجود ہیں جو ہر چیز میں انٹرنیٹ پروگرام کو بروئے کار لارہے ہیں۔ ایسے شہروں میں سپین کے شہر بارسلونا جیسے قدیم شہروں سے لیکر جنوبی کوریا کے سانگ ڈو جیسے نئے شہر بھی شامل ہیں۔
بارسلونا،جوتقریباً 1.6 ملین لوگوں کی آبادی کے ساتھ، سپین کا دوسرا بڑا شہر ہے ، اس نے ہر چیز میں انٹرنیٹ پروگرام کو اپنالیاہے اور اس کے ثمرات حاصل کررہا ہے… اگلی دہائی کے دوران اسے تقریباً 3.6 بلین ڈالر کی بچت ہوگی۔
ان میں سے تقریباً 1 ارب ڈالر، پیداوار میں بہتری سے آئیں گے۔ دیگر فوائد میں آپریشنل، وسائل پر مبنی، اور ماحولیاتی اخراجات میں کمی کی صورت میں ہیں۔ اب بھی زیادہ آمدنی جدت طرازی پر مرکوز نئے کاروبار کے ذریعے آتی ہے۔

(جاری ہے)

شہری رہنماوٴں نے باہم منسلک ٹیکنالوجی کو مےئر کے دفتر اور سٹی کونسل کے نظام میں شامل کرلیا ہے،اوریہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ پانی کے انتظام، ویسٹ مینجمنٹ، پارکنگ، اور عوامی نقل و حمل کے نظام میں بھی اس ٹیکنالوجی کو متعارف کروادیا گیاہے۔
اس ٹیکنالوجی نے بارسلونا کے منافع میں نمایاں کردار ادا کیا ہے (یہ سرپلس بجٹ پر چلنے والے یورپ کے چند شہروں میں سے ایک ہے) اور اس کے شہریوں کے معیار زندگی میں بہتری آئی ہے۔ مثال کے طور پر، شہر میں مفت وائی فائی مہیا کیا جارہا ہے اور شہری اور حکومتی ایپلی کیشنز بڑی تعداد میں تخلیق کی گئی ہیں۔ بارسلونا شہر اپنے پانی کی فراہمی کے انتظامات پر مبنی نظام کو بہتر بنانے(سالانہ 58ملین ڈالر بچت کی صورت میں)،چھوٹی سمارٹ سٹریٹ لائٹس کی تنصیب( 47 ملین ڈالر کی بچت)،اور ڈرائیوروں کو یہ بتانے کے لیے کہ خالی جگہیں کہاں موجود ہیں،پارکنگ میں سینسرز نصب کرنے کے لیے (67 ملین کی بچت کے ساتھ) بھی ہر چیز میں انٹرنیٹ پروگرام کا استعمال کررہا ہے۔
چنانچہ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ اس سال مارچ کے اوائل میں، یورپی یونین نے بارسلونا کو یورپ کے سب سے زیادہ جدید شہر کا نام دیا ہے۔اسی مہینے، فارچون نے بھی شہر کے میئر، جیویر ٹرئیاس کو دنیا کے 50 بڑے لیڈروں میں شمار کیا ہے۔جریدہ نے لکھا کہ، ”بارسلونا کے پاس اس کی بحیرہ روم کی بندرگاہ ہے، اس کے Gaud کے خزانے ہیں، اور 2011 کے بعد سے، اس کے پاس ایک ایسا میئر ہے جو سپین کے کاطالنیا ریجن کی ثقافتی پہچان کو دنیا کے سمارٹ ترین ”سمارٹ شہر“ میں تبدیل کرنے کے کام میں مصروف ہے۔
سسکو اور مائیکروسافٹ جیسی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری سے ترقی میں اضافہ ہورہا ہے، ایک نئے ٹیک کیمپس حب پر کام ہورہا ہے،اور وہ (مےئر)موبائل ٹیکنالوجی کے ذریعے شہریوں کو سرکاری خدمات سے منسلک کر رہا ہے۔“
دنیا کی دوسری طرف، جنوبی کوریا کا شہر سونگ ڈو ہے،جو دنیا کا پہلا حقیقی گرین فیلڈ شہر ہے، جسے پائیداری کی پیمائش کے مختلف معیار… جیسے کہ اقتصادی، سماجی، اور ماحولیاتی اصولوں کو ذہن میں رکھ کر آباد کیا گیا ہے۔
شہر کے نیٹ ورک کے ذریعے، شہری، اپنے کمرے میں بیٹھے ہوئے ہی یا پھر 12منٹ کی پیدل مسافت طے کرکے، مختلف طرح کی شہری خدمات…جیسے کہ صحت کی دیکھ بھال، حکومت، نقل و حمل، یوٹیلٹی، سلامتی اور تحفظ، اور تعلیم تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ رئیل ٹائم(عین اسی وقت کی) ٹریفک کی معلومات ،ان کو سفر کا ارادہ کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے دُور بیٹھے خدمات اور معلومات کا حصول اُن کے اخراجات اور سفر کے وقت کو کم بناتا ہے۔
اسی طرح دُور سے خودکار طریقے کے ذریعے عمارتوں کا تحفظ، حفاظت میں بہتری اور اخراجات میں کمی کرتا ہے۔
ایک منفرد نجی شعبے اور عوامی شراکت کے ذریعے، یہ شہر ،شہری انتظامیہ اور خدمات کی فراہمی کے حوالے سے ایک مثالی لیب کے طور پراُبھر رہا ہے۔ یہ نئے سرے سے تعمیر کیے جانے والے دیگر شہروں کے لئے ایک ماڈل کا کام کرسکتا ہے۔ شہر کو اس طرح منظم کرنے کا مقصد نہ صرف اُن شہری خدمات کو پروان چڑھانا ہے جو شہریوں کی روز مرہ زندگی کو بہتر بنانے اور شہر ی وسائل کے استعمال کو کم کرتی ہیں، بلکہ نئے شہریوں اور کمپنیوں کو اپنی طرف متوجہ کرکے شہر کو اقتصادی فائدہ بھی فراہم کرنا ہے۔
یہ اقدامات 3لاکھ ملازمتوں کے مواقع اور مجموعی علاقائی قومی پیداوار کی ترقی (GRDP)کی مد میں 26.4 ارب ڈالر مہیا کرنے سمیت، اگلے 15 سالوں میں حقیقی اقتصادی فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔مزید یہ کہ، بوز ایلن اینڈ کمپنی نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ شہر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو 4.5 ملین ٹن تک کم کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
نیو نارمل (غیرمعمولی باتیں جو اب معمول بن گئی ہیں)
سوال یہ ہے کہ دنیاکس طرح بارسلونا اور سونگ ڈو جیسے اپنی نوعیت کے منفرد شہروں کوعام مثال میں تبدیل کر سکتی ہے؟
سب سے پہلے ، جن مسائل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اُن کی بنیاد پر ہر چیز میں انٹرنیٹ پروگرام پر مبنی اقدامات کو ترجیح بنانے کے لئے ایک عمل قائم کرنا اہم ہے۔
اس طرح کے پروگراموں کے حقیقی فوائد کو پھیلا کر اور پھر جب یہ اقدامات شروع ہوجائیں تو ان کی بنیاد پر اعدادوشمار جمع کرکے ،ان پروگراموں کے لیے اندرونی سطح پر اور عوامی حلقوں کی حمایت حاصل کی جاسکتی ہے۔ شہر کے قائدین کو بھی ایساتجربات کی نقل پر مبنی اقدامات شروع کرنے پر غور کرنا چاہیے جو دیگر شہروں میں بے حد موثر ثابت ہوئے ہیں، جیسے کہ سمارٹ پارکنگ اور ذرائع آمد و رفت پر مبنی دیگرمنصوبے۔
نقل و حمل کا انتظام کرنے والے حکام کے پاس اکثر وسیع پائلٹ منصوبے شروع کرنے کے لیے ضروری بجٹ اور اختیار ہوتا ہے، اور کامیابی کے اعدادوشمار کو ترتیب دینا اور اسٹیک ہولڈرز تک پہنچانا نسبتاً آسان ہے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ، دنیا کو آئی ٹی کے شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ متروک شدہ اشیاء و خدمات کی خریداری کی بجائے،اینڈ ٹو اینڈ سلیوشنز پر توجہ مرکوز کی جائے جو سب سے منفرد اور الگ نظام کے ساتھ ملکر کام کرتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کے اس انفراسٹرکچر کو اپنا کر جو ایپلی کیشنز پر کام کرنا آسان بناتا ہے اور جو خود کار طریقے سے کام کرتا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ ایک وسیع نیٹ ورک کو جوڑ کر جو آلات و سینسرز، شہروں اور ملکوں کی بڑی تعداد کو سنبھال سکتا ہے، اربوں ڈالر کے اخراجات کم کیے جا سکتے ہیں۔ پانی اور کچرے کے انتظام، میونسپل عوامل، سمارٹ عمارتوں، توانائی کے نظام، اور اسی طرح کے بے شمار دیگر نظام ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرکے، بہت بڑی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔
تیسری اہم بات یہ ہے کہ، حکومتوں کو چاہیے وہ آئی ٹی کے شعبے کو سرمایہ خرچ کرنے کا مرکز تصور کرنے کے بجائے فائدہ پہنچانے والے عمل کے طور پر دیکھیں۔بلاشبہ، آئی ٹی کا شعبہ حکومتوں کو اُن کی مجموعی حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے اور شہروں کو طویل مدت تک ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل بنائے گا۔کئی صورتوں میں، آئی ٹی کے شعبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے ثمرات چند ہی برسوں یا اس سے بھی کم مدت میں سامنے آسکتے ہیں۔
نئے کنکشنز کی وجہ سے، حکومتیں اور ان کی ایجنسیاں، ملازمین کی پیداوری صلاحیتوں کو بہتر بناسکتی ہیں،ٹیلنٹ اور ملازمتوں کو اپنی طرف متوجہ کرسکتی ہیں،آمدنی کے نئے ذرائع (ٹیکس بڑھائے بغیر) پیدا کرسکتی ہیں، اور شہریوں کے لئے بھی قابل ذکر فوائد مہیا کرسکتی ہیں۔ ہر چیز میں انٹرنیٹ کا پروگرام صرف پبلک سیکٹر میں ہی 4.6 ٹریلین ڈالر کا فائدہ مہیاکرتا ہے۔
یہ فائدہ اپنی مثال آپ ہے۔
چوتھی اہم بات یہ ہے کہ، دنیا کو نئے طریقوں پر مبنی ٹیکنالوجی کو اپنانے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئی ٹی فرموں اور حکومتوں کی طرف سے شہریوں کو فراہم کی جانے والی خدمات پر مبنی معاہدوں پر از سر نو غور کیا جائے۔جُوں جُوں ہر چیز میں انٹرنیٹ پروگرام آگے بڑھے، ٹیکنالوجی کی صنعت کو بھی مسلسل اینڈ ٹو اینڈ ثمرات کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے سیکورٹی اور پرائیویسی اقدامات کو بہتر بنانا چاہیے۔
ہمارا یقین ہے کہ اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیار کے عین مطابق صنعت کی طرف سے سیلف ریگولیشن پالیسی پرائیویسی اور سیکورٹی کی حفاظت میں موٴثر ثابت ہو سکتی ہے۔ اس طرح کے سیکورٹی قوانین کو ،صارفین کے لیے پروگراموں کو اپنانے یا غیر منتخب کرنے کا انتخاب فراہم کرنے والے ٹولز کے ذریعے زیادہ موثر بنایا جاسکتا ہے، جو صارفین کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ اُن کا ڈیٹا کیسے جمع اور استعمال کیا جاتا ہے۔
پانچویں اہم بات یہ ہے کہ، سمارٹ شہر کے قیام کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں میں تعاون کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح کے تعاون سے، لاگت میں کمی، مسائل کے حل، اور حکومت، شہریوں، اور صنعتوں کے لئے فوائد میں اضافہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ہماری تحقیق کے مطابق سمارٹ شہر کے لیے پانچ چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے : جدید اور جرأت مند شہری قیادت جو محکموں میں واضح پروگراموں اور ان کے نتائج کی حمایت کرسکے؛ سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان پُرجوش باہمی تعاون پر مبنی شراکت داریاں؛ جامع اور مخصوص منصوبوں کی تیاری اور وضاحت کے لیے انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے ماسٹر پلان اور ورکشاپس؛ اور حتمی مدت تکمیل کا خاص خیال رکھنا…جو شاید سب سے اہم ترجیحات میں سے ایک عمل ہے۔
جب منصوبوں کے خطرات اور انعامات کو، حکومتی رہنماوٴں، عام شہریوں، سرمایہ کاروں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے شراکت داروں کے درمیان مشترکہ طور پر بانٹ لیا جائے، تو مسائل کے حل ہوجانے اور منصوبوں کے پایہٴ تکمیل تک پہنچنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، کیونکہ تمام پارٹیوں کو اپنی سرمایہ کاری پر مناسب حصہ ملتا ہے۔ اس طرح کا اشتراک، ایسے منصوبوں کے انتظام اور ان پر سرمایہ کاری کے حصول کیلئے ضروری ہے، جن کی تکمیل کے لیے اعلیٰ درجے کے انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی پر مبنی طریقوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
آخری اہم بات یہ ہے کہ، ان منصوبوں پر ابتدائی کام کا آغاز فوری طور پر شروع کردیا جائے۔ شہری رہنماوٴں نے پہلے ہی یہ کرکے دکھادیا ہے کہ ہر چیز میں انٹرنیٹ پروگرام پر مبنی منصوبے، مشکل مسائل کو حل اور شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بناسکتے ہیں۔ اور یہ رہنما اس کی صلاحیتوں کے بارے میں بے حد پُرجوش اور پُرامید ہیں کہ یہ اور بھی بہت کچھ کرسکتا ہے۔
سسکو کے تحت کیے جانے والے سروے میں انھوں نے، اسٹیک ہولڈر اسپانسرشپ کے حصول ،کاروباری منصوبے کی افادیت ثابت کرنے اور درست ٹکنالوجی حاصل کرنے کے لیے آزمائشی منصوبوں کی اہمیت کا حوالہ دیا ہے۔ آزمائشی منصوبوں کو قابل پیمائش ہونا چاہیے اور ان کے ساتھ کامیابی کو جانچنے کے معیار واضح ہونے چاہئیں۔تکنیکی اور سیاسی مشکلات کے سامنے استقامت کا مظاہرہ، کامیابی اور ناکامی کے درمیان فرق ہو سکتا ہے۔
یہ سال ہر چیز میں انٹرنیٹ کے لیے ایک اہم موڑ کا اشارہ کررہا ہے، جو دنیا میں اس سے کہیں زیادہ اثر ڈالے گا جتنا کہ انٹرنیٹ نے اپنے ابتدائی 20 سالوں میں ڈالا تھا۔ہر چیز میں انٹرنیٹ پہلے ہی زیادہ متحرک عالمی معیشت کی تشکیل اور شہریوں کو نئے زیادہ آرام دہ تجربات فراہم کرکے ہمارے شہروں کے کام کرنے کے طریقوں میں انقلاب برپا کررہا ہے۔
بہت جلد ، ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں ہر چیز… اور ہر کوئی…باقی ہر چیز سے رابطے میں رہ سکتا ہوگا۔ گلیاں محفوظ ہوں گی، گھر زیادہ سمارٹ ہونگے، شہری زیادہ صحت مند ہوں گے اور تعلیم کے مواقع زیادہ بہتر ہوجائیں گے۔ہر چیز میں انٹرنیٹ ہمارے کام کرنے کے طریقے کو بھی تبدیل کردے گا…ہمیں زیادہ معلومات حاصل ہونگی،ہم بہتر فیصلے کرسکیں گے، زیادہ مستعد سپلائی چین میسر آسکے گی، زیادہ ذمہ دارانہ مینوفیکچرنگ ممکن ہوجائے گی، اور اقتصادی نفع میں اضافہ ہوجائے گا۔مستقبل کے شہروں کی بنیاد ہر چیز میں انٹرنیٹ پروگرام ہی ہوں گے، اور اس ٹیکنالوجی کو اپنانے والے اس راہ پر دوسروں کی قیادت کر رہے ہیں۔

Chapters / Baab of Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط