Episode 74 - Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 74 - عالمی شہرت یافتہ تحریروں کا انسائیکلوپیڈیا - ندیم منظور سلہری

چین کے شاہی صدر،زی جن پنگ اپنی گرفت مضبوط کررہے ہیں!(الزبتھ سی اکانومی)
(الزبتھ سی اکانومی خارجہ تعلقات کی کونسل میں ایشیا اسٹڈیز کی سی وی سٹار سینئر فیلو اور ڈائریکٹر ہیں)
چینی صدر زی جن پنگ نے ایک سادہ لیکن طاقتور نقطہٴ نظر کو پھیلایا ہے… یعنی چینی قوم کو واپس عروج کی طرف لے جانا ہے۔ یہ چین کے شاہانہ ماضی کی عظمتوں اور حالیہ سوشلسٹ نظرئیات سے متاثر ہوکر ملک میں سیاسی اتحاد کے فروغ اور بیرون ملک اثرورسوخ کے لیے، خود کو ہتھیاروں سے لیس کرنے کا حب الوطنی پر مبنی پیغام ہے۔
صدر کا عہدہ سنبھالنے کے صرف دو سال بعد ہی، زی جن پنگ نے خود کوتبدیلی کے علمبردار رہنما کے طور پر نمایاں کرتے ہوئے، ایک ایسا ایجنڈا اپنایا ہے جو نہ صرف چین کے اندر بلکہ دنیا کے دیگر حصوں کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات میں انقلاب نہیں تو، کم ازکم اصلاحات لانے کی تجویز پیش کرتا ہے۔

(جاری ہے)

زی کے وژن پر عملدرآمد کی فوری ضرورت کا احساس بڑھتا جا رہا ہے۔
انھوں نے ایک ایسے وقت پر اقتدار سنبھالا جب چین، اپنی اقتصادی کامیابی کے باوجود، سیاسی طور پربھٹک رہا تھا۔کرپشن اور ایک قائل کرنے والے نظریہ کے فقدان سے دوچار چین کی کمیونسٹ پارٹی عوام میں ساکھ کھو چکی تھی، اور سماجی بدامنی عروج پر تھی۔چینی معیشت، جو اگرچہ شاندار رفتار سے آگے بڑھ رہی تھی ، دباؤ اور بے یقینی کی علامات ظاہر کرنے لگی تھی۔
اور بین الاقوامی محاذ پر، ایک عالمی اقتصادی طاقت کا درجہ رکھنے کے باوجود، چین اپنی طاقت کے مقابلے میں کہیں کم مقام رکھتا تھا۔ بیجنگ… لیبیا اور شام میں بحرانوں پر موٴثر انداز میں ردعمل دینے میں ناکام رہا تھا اورجب اس کے دو قریبی شراکت داروں میانمار( جسے برما کے طور پر بھی جانا جاتا ہے) اور شمالی کوریا میں سیاسی تبدیلی نے ان ملکوں کو ہلاکر رکھ دیا ،تو وہ ساکت کھڑا رہا تھا۔
بہت سے مبصرین کے نزدیک، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین ہر معاملے میں ٹانگ اڑانے کی حکمت عملی پر مبنی خارجہ پالیسی نہیں رکھتا۔
زی جن پنگ نے اس بے چینی کے احساس پر اپنا ردعمل … اپنے لئے، کمیونسٹ پارٹی کے لئے اور چین کے لئے… طاقت حاصل کرکے ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اجتماعی قیادت کی کمیونسٹ روایت کو رد کر دیا ہے، اور اس کی بجائے ایک مضبوط مرکزی سیاسی نظام کے اندر خود کو اہم ترین رہنما کے طور پر منوالیا ہے۔
ملک کے اندر، ان کی مجوزہ اقتصادی اصلاحات مارکیٹ کے کردار کی حوصلہ افزائی کریں گی لیکن اس کے باوجود ریاست کا نمایاں کنٹرول برقرار رہے گا۔ بیرون ملک،زی نے، تجارت اور سرمایہ کاری کی توسیع، نئے بین الاقوامی اداروں کی تشکیل، اور فوج کو مضبوط کرکے چین کو بلند کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا نقطہٴ نظر ایک ضمنی خوف پر مشتمل ہے: اور وہ یہ کہ مغربی سیاسی اور اقتصادی خیالات کے لئے دروازہ کھولنا چینی ریاست کی طاقت کو کمزور کرے گا۔
زی جن پنگ کی اصلاحات اگر کامیاب ہوجائیں تو یہ ایک عالمی رسائی رکھنے والی بدعنوانی سے پاک، سیاسی طور پر ہم آہنگ، اور اقتصادی طور پر طاقتور ایک پارٹی پر مشتمل ریاست …گویا سٹیرائڈز پر زندہ سنگاپور…تشکیل دے سکتی ہیں ۔ لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ زی کی اصلاحات اتنی ہی تبدیلی لانے والی ثابت ہوں گی جتنی کہ زی اُمید رکھتے ہیں۔
ان کی پالیسیوں نے ملکی سطح پر بہت زیادہ عدم اطمینان پیدا کیا ہے اورساتھ ہی بین الاقوامی ردعمل کو اکسایا ہے۔ اختلاف رائے رکھنے والوں کو خاموش کرنے کے لیے، زی نے سیاسی کریک ڈاوٴن کا استعمال کیا ہے جس سے بہت سے ایسے باصلاحیت اورقابل چینی شہری متنفر ہوئے ہیں، جن کی اُن کی اصلاحات سے حوصلہ افزائی مقصود تھی۔ ان کے عارضی اقتصادی اقدامات نے ملکی ترقی جاری رہنے کے امکانات کے بارے میں سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔
اور ان کی ”فاتح کے لیے سب کچھ“ کے اصول پر مبنی ذہنیت سے عالمی لیڈر بننے کی ان کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔
امریکہ اور باقی دنیا اس بات کا انتظار کرتے رہنے کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ ان کی اصلاحات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ امریکہ کو ، چینی صدر زی جن پنگ کے اقدامات میں سے بعض کو بین الاقوامی تعاون کے موقع کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے جبکہ دیگر کو ایسے پریشان کن رُجحانات کے طور پر لینا چاہیے جنھیں مستحکم ہونے سے پہلے روکا جانا ضروری ہے۔
اندرون ملک کریک ڈاوٴن
چین کے دوبارہ عروج کے لیے زی جن پنگ کا وژن، سب سے بڑھ کر ان کی مخصوص سیاسی اصلاحات کو حقیقی شکل دینے کی ان کی اپنی صلاحیت پر ٹکا ہوا ہے۔ …ان اصلاحات میں، نئے اداروں کی تشکیل سے افرادی قوت کو مضبوط بنانا، سیاسی مخالفت کو خاموش کرانا،اور چینی لوگوں کی نظر میں کمیونسٹ پارٹی کی طاقت اور اس کی کی قیادت کو قانونی حیثیت دینا شامل ہیں۔
اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد، زی نے تیزی سے سیاسی طاقت حاصل کی اور چینی قیادت کے اندر خود کو مضبوط ترین رہنماء کے طور پر منوالیا ہے۔ وہ چینی پارٹی قیادت کے دو روایتی ستونوں یعنی کمیونسٹ پارٹی اور مرکزی فوجی کمیشن کے سربراہ کے طور پر کام کرتے ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ فوجی اصلاحات، سائبر سیکورٹی، تائیوان، اور غیر ملکی امور اورنیشنل سیکورٹی کمیشن جیسے معاشی گروپوں کے بھی سربراہ ہیں۔
چین کے سابق صدور کے برعکس، جنھوں نے معاشی امور کے حوالے سے تمام تر ریاستی اختیارات اپنے وزرائے اعظم کو سونپ رکھے تھے، زی نے یہ اختیار بھی اپنے پاس ہی رکھا ہے۔ انہوں نے چینی فوج پر بھی بہت زیادہ ذاتی اختیار حاصل کررکھا ہے: اس گزشتہ موسم بہار میں، 53 اعلیٰ فوجی حکام کی طرف سے اُن کے لیے عوامی سطح پر وفاداری کا اعلان کیا گیا۔ایک سابق جنرل کے مطابق، اس طرح کے وعدے چین کی تاریخ میں پہلے صرف تین بار کیے گئے ہیں۔
اقتدار کو مستحکم کرنے کی کوشش میں، زی جن پنگ نے سیاسی آواز بلند کرنے کے متبادل ذرائع ختم کرنے کی بھی کوشش کی ہے، خاص طور پر کبھی انتہائی اثرانگیز تصور کیے جانے والے چین کے انٹرنیٹ کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں۔، حکومت نے ارب پتی بزنس مین پین شی ای اور چارلس زو ئی جیسے مقبول بلاگرز کوحراست میں لیا، گرفتار کیا، یا عوامی سطح پر اُن کی تذلیل کی ہے۔
اس طرح کے مبصرین ، سوشل میڈیا پر لاکھوں پیروکاروں کے ساتھ ،معمول کے مطابق ماحولیاتی آلودگی سے لیکر سنسر شپ اوربچوں کی اسمگلنگ جیسے معاملات کو زیر بحث لایا کرتے تھے۔اگرچہ انھیں مکمل طور پر خاموش نہیں کروایا گیا ہے، مگر اب وہ حساس سیاسی معاملات پر بات نہیں کرسکتے۔ بے شک، پان، جو بیجنگ کی ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے چین کی حکومت کو مجبور کرنے کی مہم میں ایک مرکزی شخصیت تھے، اُنھیں2013 میں قومی ٹیلی ویژن پر آکر خود کو غلط قرار دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔
بعدازاں انھوں نے ایک مقبول چینی مائیکروبلاگنگ سروس ”ویبو“ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ایک ساتھی رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے ارب پتی کو اقتصادی اصلاحات کے حکومتی پروگرام پر تنقید کے حوالے سے انتباہ کیا تھا، انھوں نے لکھا تھا:”احتیاط سے، آپ کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔“
زی جن پنگ کے زیر قیادت ، بیجنگ نے انٹرنیٹ کے نئے قواعد و ضوابط پر مبنی ضابطہٴ اخلاق بھی جاری کیا ہے۔
ایک قانون میں تین سال سزا کی دھمکی دیتے ہوئے کسی بھی ایسی چیز کو پوسٹ کرنے سے خبردار کیا گیا ہے جسے حکام ”افواہ“ قرار دے سکتے ہوں،اور اس پوسٹ کو 5ہزار لوگ پڑھ لیں یا پھر اسے پانچ سو لوگوں کو فارورڈ کیا گیا ہو۔ان سخت نئے قوانین کے تحت، چینی شہریوں کو ملائیشین ایئر لائنز کی فلائٹ 370کی گمشدگی کے بارے میں اپنے نظریات پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ایک سے چار ماہ کے عرصے میں، بیجنگ نے اظہار رائے کی قابل قبول حدود کو ظاہر کرنے والے ،وسیع تناظر میں بیان کیے گئے سات میں سے ایک ضابطے کی خلاف ورزی پر ”ویبو“ پر ایک لاکھ سے زائد اکاوٴنٹس کو، معطل یاخارج کیا ہے یا پھر ان پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ ”دی ٹیلی گراف“ کی طرف سے 1.6 ملین ”ویبو“ صارفین کے حوالے سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، مارچ 2012 سے دسمبر 2013 تک ویبو پر کی جانے والی پوسٹ میں 70 فیصد کمی ہوئی۔
اور جب چینی شہریوں نے بات چیت کے متبادل طریقے، مثال کے طور پر گروپ کی صورت فوری پیغام رسانی کا پلیٹ فارم”WeChat“ تلاش کرلیے، تب بھی حکومتی سنسر نے ان کا پیچھا کیا۔ اگست 2014 میں، بیجنگ نے فوری پیغام رسانی کے ضوابط جاری کرتے ہوئے، صارفین کے لیے ضروری قرار دیا کہ وہ اپنے اصلی نام سے رجسٹر ہونگے،سیاسی خبروں کے تبادلے پر پابندی لگادی، اور ضابطہ اخلاق نافذ کردیا۔
چنانچہ بنا کسی حیرت کے، دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی آزادی کے حوالے سے 2013 کی درجہ بندی میں، امریکہ میں قائم غیر منافع بخش فریڈم ہاوٴس نے 60 ممالک میں سے چین اور کیوبا کو58 واں نمبر دیا… صرف ایران کو ان سے پیچھے قرار دیا گیا۔
نظریاتی اتحاد کو فروغ دینے کے لیے، زی نے چین کے سیاسی نظام کو چیلنج کرنے والے بیرونی نظرئیات پر وطن دشمن اور حتیٰ کہ خطرناک چیلنج کا لیبل بھی لگا دیا ہے۔
انہی خطوط پر آگے بڑھتے ہوئے، بیجنگ نے سات موضوعات پر علمی تحقیق اور تعلیم پر پابندی لگا دی ہے: ان میں آفاقی اقدار، سول سوسائٹی، شہریوں کے حقوق، آزادیٴ صحافت، کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے کی جانے والی غلطیاں، سرمایہ دارانہ نظام کی مراعات، اور عدلیہ کی آزادی جیسے موضوعات شامل ہیں۔ گزشتہ موسم گرما میں، ایک پارٹی عہدیدار نے ایک سرکاری تحقیقی ادارے،”چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز“ پر ”غیر ملکی قوتوں کی طرف سے دراندازی“ کے الزام میں کھلے عام حملہ کردیا تھا۔
اس حملے کو اکیڈمی سے باہر ممتاز چینی دانشوروں ، جیسے کہ ماہر اقتصادیات ماؤ یوشی،قانون کے پروفیسر ہی وی فینگ اور مصنف لیو وی منگ نے تضحیک کا نشانہ بنایا۔ پھر بھی، ان الزامات سے ممکنہ طور پر علمی تحقیقات اور بین الاقوامی تعاون پر خوفناک اثر پڑے گا۔
یہ کریک ڈاوٴن اُس سیاسی ہم آہنگی کو کمزور کرسکتا ہے، جس کے چینی صدر زی جن پنگ متلاشی ہیں۔
ہانگ کانگ اور مکاؤ کے باشندے، جنھوں نے روایتی طور پر مرکزی سرزمین(چین) سے زیادہ سیاسی آزادی کا لطف اٹھایا ہے ،انھوں نے زی کے اقدامات کو بڑھتی ہوئی بے چینی کے ساتھ دیکھا ہے؛ ان میں سے بہت سوں نے جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ بلند آواز رکھنے والے جمہوری تائیوان میں، زی کے جابرانہ رجحانات مرکزی سرزمین(چین) کے ساتھ الحاق کو فروغ دینے میں معاون نہیں ہوسکتے ہیں۔
اور سنکیانگ کے نسلی تقسیم کے حامل خطے میں، بیجنگ کی پابندیوں پر مبنی سیاسی اور ثقافتی پالیسیوں کانتیجہ پُرتشدد احتجاج کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔
یہاں تک کہ چین کے سیاسی اور معاشی اعلیٰ طبقے کے اندر ، بہت سے لوگوں نے زی جن پنگ کی سیاسی سختی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہ بیرون ملک قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چین سے تعلق رکھنے والے Hurun کی رپورٹ کے مطابق، 1ملین ڈالر سے زیادہ کے اثاثے رکھنے والے چینی باشندوں میں سے 85 فیصد اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم دلانا چاہتے ہیں، اور 1.6 ملین ڈالر یا اس سے زیادہ کے اثاثے رکھنے والے چینی شہریوں میں سے 65 فیصد بیرون ملک سکونت اختیار کرچکے ہیں یا ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
چین کی اشرافیہ کا ملک چھوڑ کر جانا نہ صرف سیاسی سطح پرشرمندگی کا باعث ہے بلکہ اس سے گذشتہ دہائیوں کے دوران ملک چھوڑ کر بیرون ملک جانے والے بہترین سائنسدانوں اور سکالرز کو واپس آنے پرآمادہ کرنے کے لئے بیجنگ کی کوششوں کو ایک اہم دھچکا لگا ہے۔

Chapters / Baab of Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط