Episode 23 - Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 23 - قلندر ذات (حصہ دوم) - امجد جاوید

راجہ ساہنسی ایئرپورٹ پر خاصی گہما گہمی تھی۔ امرتسر کا مغربی افق نارنجی ہوگیاتھا۔ جب جسپال کی فلائٹ کااعلان ہوا۔ ایئرپورٹ پر نوین کور بھی تھی جو ہرپریت کے ساتھ باتیں کررہی تھی۔ جسپال میرے گلے لگ کر دھیرے سے بولا۔
”میں بہت جلد آؤں گا‘ میر ااب وہاں کینیڈا میں دل نہیں لگے گا۔“
”میں تمہاراانتظار کروں گا۔“ میں نے کہااور پھر اس کی پیٹھ تھپک کر خود سے الگ کیا۔
ہرپریت اس کے گلے لگ کر رودی۔ وہ اس سے باتیں کرتا رہا‘پھر نوین کور سے ہاتھ ملا کرتیزی سے اندر چلاگیا۔ ہم اس وقت تک وہاں رہے‘ جب تک فلائٹ اُڑ نہیں گئی۔ تقریباً آٹھ بجے ایئرپورٹ سے نوین کور کی ماروتی ہی میں آئے۔ ہرپریت نے اپنی کار گیانی جی کے گھر ہی چھوڑ دی تھی۔ ایئرپورٹ کی طرف آتے ہوئے راستے میں ایک نالہ دیکھا تھا‘ جیسے ہی وہ قریب آیا‘ میں نے دلجیت کور کا دیاہوا فون اس میں پھینک دیا۔

(جاری ہے)

گویا ایک باب ختم کردیا۔
اس وقت ہم امرتسر شہر میں داخل ہوگئے تھے۔ جب میں نے محسوس کیا کہ ہمارا تعاقب کیا جارہا ہے‘ میں نے ان دونوں عورتوں پر ظاہر نہیں ہونے دیااور اپنے عقب میں آنے والی سرخ گاڑی پر نگاہ رکھی‘ جیسے ہی بائی پاس سے ہم نیچے اترے تووہ گاڑی ہمارے آگے آکر ہماری سائیڈدبانے لگی‘ نوین نے بہت کوشش کی کہ وہ نکل جائے لیکن اسے وہاں رکناہی پڑا۔
ہمارے رکتے ہی چار افراد تیزی سے نکلے۔ان کے ہاتھوں میں پسٹل تھے۔ انہوں نے آتے ہی ہمیں کور کرلیا۔ وہ سارے نوجوان تھے۔ دو آگے کھڑے تھے اور ایک پیچھے آن کھڑا ہوا۔ چوتھے نے ماروتی کے اندر جھانک کر دیکھا‘ پھر نوین کور کا دروازہ کھول کربولا۔
”اے مس ڈرائیور! باہر نکلو اور اپنی شناخت کراؤ۔“
نوین نے کار بند کی اور باہر نکل گئی۔
تبھی اس نے ہمیں بھی باہر آنے کااشارہ کیا۔ ہم بھی بڑی تمیز سے باہر نکل آئے۔ میں نے خطرہ محسوس ہوتے ہی اپنا پسٹل”ڈب“ میں ڈال لیاتھا‘ میں بھی نکل کر ہرپریت کے ساتھ ایک طرف کھڑا ہوگیا۔
”کون ہو تم لوگ اور کیا چاہتے ہو؟“ میں نے اس سے پوچھا تووہ ہنستے ہوئے بولا۔
”فقیر لوگ ہیں، مانگنا ہمیں آتا نہیں‘ بس چھیننا آتا ہے‘ تم جانتے ہو کہ ہم روڈ پر کھڑے ہیں‘ اس لیے جتنی جلدی ہوسکے جو کچھ ہے نکال دو۔
“ پھر ہرپریت کی طرف دیکھ کر بولا۔ ”اور یہ اس کے زیور… فوراً…“ آخری لفظ اس نے تحکمانہ انداز میں کہا تھا‘ وہ معمولی اُچکے ہمارا راستہ روکے کھڑے تھے۔
”اگر اب تم نے اس کی طرف انگلی بھی کی تو اچھا نہیں ہوگا۔ ہمارے راستے سے ہٹ جاؤ‘ اچھی بات ہے۔“
”مال نکالو جلدی،ماں کے …“ اس نے غراتے ہوئے گالی بک دی تو میں نے چشم زدن میں پسٹل نکالا اور گولی اس کے ہاتھ پر مار دی۔
اس کے گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسا ہوسکتا ہے۔ تب تک نوین اور ہرپریت حرکت میں آچکی تھیں۔ ہرپریت کار کی اگلی طرف کھڑے لڑکوں پر ٹوٹ پڑی‘ وہ ہاتھوں کے بل آگے بڑھی اور پیر ایک کے اور پھر دوسرے کے منہ پر مارا‘ کار کی پچھلی طرف ایک چیخ بلند ہوئی۔ شاید کار میں کوئی بیٹھا ہوا تھا‘ کیونکہ اس نے صورت حال دیکھ کر کار بھگادی۔ وہ چاروں اب ہماری گرفت میں تھے۔
ابھی ہم ان کی دھنائی میں مصروف تھے کہ ہمارے قریب ایک پولیس موبائل وین آکر رکی‘ اس میں سے پولیس والے تیزی سے باہر نکلے۔ چند منٹ انہیں سمجھانے میں لگ گئے۔ تبھی انسپکٹر نے کہا۔
”آج پکڑے گئے نا،یہ گروہ کافی دنوں سے ایئرپورٹ سے واپس آنے والوں کے ساتھ واردات کررہاتھا۔ چلو تھانے۔“
”لے جائیں انہیں‘ جو کچھ کرنا ہے ان کے ساتھ کریں۔
“ نوین کور نے کہاتو انسپکٹر بولا۔
”آپ بھی چلیں ، ان کی رپورٹ لکھوائیں ۔“
”میرے خیال میں آپ ان کے ساتھ بہتر نپٹ سکتے ہیں۔ ہم نے لدھیانے جانا ہے۔
 بڑ ا طویل سفر ہے۔“ میں نے کہا تو انسپکٹر کی باچھیں کھل گئیں۔ بلاشبہ وہ ان سے لے دے کر چھوڑ دینے میں آزاد تھا۔ اس نے ہمیں جانے کی اجازت دے دی۔ کچھ آگے نکل آنے پر میں نے نوین کور سے کہا۔
”یار یہ رشوت اور کرپشن بھی کتنی بری چیز ہے‘ مال آنے کا سوچ کر اس نے یہ تک نہیں پوچھا کہ میرے پسٹل کا لائسنس ہے بھی یانہیں؟“
”یہی کمزوریاں اور خامیاں کبھی فائدہ دے جاتی ہیں اور کبھی نقصان…“ نوین کور نے بڑبڑانے والے انداز میں کہااور ماروتی کی رفتار بڑھادی۔
گیانی صاحب ہمارا ڈرائنگ روم میں انتظار کررہے تھے۔ ان کے چہرے پر کافی حد تک سنجیدگی تھی۔
ہمارے بیٹھ جانے تک وہ خاموش رہے پھر بولے۔
”جمال۔! اب تم باہر نہیں نکلوگے، اس وقت تک ‘جب تک میں نہ کہوں۔“
”خیریت تو ہے گیانی صاحب؟“ میں نے پوچھا۔
”میرے ذرائع نے مجھے یہ اطلاع دی ہے کہ دلجیت کور کے ساتھ جو لوگ تھے‘ ان میں سے کچھ لوگوں کو پکڑ لیا گیا ہے۔ وہ منوہر کے قتل سے مدن لعل کے قتل تک پہنچ چکے ہیں۔وہ کیسے پہنچے ہیں ‘یہ تم اچھی طرح سمجھ سکتے ہو‘ آج کل میں وہ دلجیت تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
”گیانی صاحب اس طرح تو آپ بھی …“ میں نے کہنا چاہا تووہ بولا۔
”ان لوگوں کو یہی معلوم تھا کہ جالندھر سے ایک عام ساگیانی منگوایا گیا تھا‘جو روزانہ پاٹھ کرانے کے لیے آتاتھا‘ دوبارہ دیکھیں گے تو انہیں معلوم ہوگا۔ اگر ایسا کوئی معاملہ ہوا بھی تو مجھے معلوم ہوجائے گا۔“
”میں نے تو ہرپریت کو اوگی چھوڑنے جانا ہے۔ کیا میں صبح تک واپس…“ میں نے کہنا چاہا تو اس نے میری بات کاٹتے ہوئے کہا۔
”جالندھر تو ہر گز نہیں،دلجیت کا فون فوراً ضائع کردو، باقی رہی ہرپریت کی بات تو انوجیت آنے والا ہے ‘یہ اس کے ساتھ چلی جائے گی۔“ گیانی نے کہا تو میں بولا۔
”اوکے۔! جیسا آپ کہیں۔“
”نوین‘ تم بھی ادھر ہی رہوگی۔ شاید ایک دو دن لگ جائیں۔“
”جی ٹھیک ہے۔“ اس نے کہا۔”اتنے میں انوجیت کے آنے کی اطلاع ملی تو گیانی نے کھانا لگانے کا کہہ دیا۔
اس کے آنے پر اسے بھی موقعے کی اور حالات کی نزاکت کا احساس ہوا ۔ گیانی نے اوگی کی تفصیل سنی۔ کھانے سے فراغت کے فوری بعد گیانی نے انوجیت سے کہا کہ وہ جالندھر کے لیے نکل جائے۔ اس نے ہرپریت کو لیااور نکل گیا‘ میں نے چند دن بعد اوگی آنے کا بھرپور وعدہ کرلیاتھا۔ کچھ دیر بعد گیانی بھی چلاگیا۔
آدھی رات سے زیادہ کاوقت گزر گیا تھا۔ مگر مجھے نیند نہیں آرہی تھی‘ نجانے کیوں ایک نامعلوم سی بے چینی میرے اندر سرائیت کی ہوئی تھی۔
وہاں کے تینوں ملازمین کمروں کے اندر ہی سوچکے تھے۔ میرے کمرے میں اندھیرا تھا۔ نوین میرے ساتھ والے کمرے میں تھی۔ کچھ دیر پہلے اس کے کمرے سے ٹی وی کی آواز آرہی تھی۔ اب وہ بند تھی۔ میری بے چینی جب بڑھنے لگی تو میں بیڈ سے اٹھ کر کھڑکی میں آگیا۔ باہر ملگجی روشنی تھی۔ دور گیٹ پر سیکیورٹی والے موجود تھے۔ پرسکون ماحول تھا۔ میں کچھ دیر یونہی کھڑا رہا‘ میں لاشعوری طور پر یہ سوچ رہاتھا کہ میری یہ بے چینی کیوں ہے؟ کچھ دیر یونہی سوچتے رہنے کے بعد ایک دم سے مجھے ان آوارہ لڑکوں کا خیال آیا جو ہمیں لوٹنا چاہ رہے تھے۔
آخر ایسی کون سی چیز تھی جس نے انہیں ہماری طرف متوجہ کیا تھا؟ چھوٹی گاڑی ماروتی‘ جس کے سوار آسان شکار تھے؟ ہرپریت کے معمولی سے زیور جو اس نے کانوں اور گلے میں پہن رکھا تھا۔ وہ ائیرپورٹ ہی سے ہمارے پیچھے لگے تھے؟ یا پھر انہوں نے مجھے سیل فون پھینکتے ہوئے دیکھ لیاتھا؟ یاپھر یہ سب غلط تھا اور فقط میرے ہی دل میں چور ہے ؟ میں انہی آوارہ خیالوں میں کھویا ہواتھا کہ اچانک مجھے کمپاؤنڈ میں کسی کے ہونے کااحساس ہوا۔
پہلے میں یہی سمجھا کہ شاید سیکیورٹی گارڈ ادھر ادھر پھررہا ہوگا‘ لیکن اس کاانداز ایسا نہیں تھا۔ وہ بہت محتاط انداز میں آگے بڑھ رہاتھا۔ وہ ایک ہی تھا یا کوئی دوسرے بھی تھے؟ یہ سوچتے ہی میں تیزی سے پلٹا‘ سائیڈ ٹیبل کی دراز میں دھرااپنا پسٹل اٹھایا‘ اس کے ساتھ ہی راؤنڈپڑے ہوئے تھے‘ میں نے اسے بھی اٹھا کراپنی اندرونی جیب میں ٹھونس لیا۔
میں تیزی سے باہر نکلااور نوین کور کا دروازہ بجانا چاہا مگر وہ کھلتاچلا گیا۔ وہ بیڈ پرپڑی لیپ ٹاپ میں کھوئی ہوئی تھی۔ اس کے کانوں میں ہیڈ فون لگے ہوئے تھے۔ اس نے مجھے دیکھا اور مسکراتے ہوئے ہیڈ فون کانوں سے نکال لیے۔ میری نگاہ اسکرین پرپڑی تو میں نے فوراً آنکھیں پھیر لیں۔ وہ اخلاق سوز فلم دیکھ رہی تھی۔ مجھے اس سے غرض نہیں تھی کہ وہ کیا کررہی ہے‘ میں نے لیپ ٹاپ بند کرتے ہوئے کہا۔
”نوین باہر کوئی ہے‘ کون ہے‘ دوست یا دشمن‘ میں نہیں جانتا‘ اٹھودیکھو باہر کون ہے؟“
میری بات غور سے سننے کے بعد وہ یوں بیڈ سے اچھلی جیسے اسے کرنٹ لگ گیاہو۔ اس نے تیزی سے جوتے پہنے اور میرے ساتھ باہر نکلنے کوتیار ہوگئی۔ میں نے اسے کھڑکی سے دیکھنے کی جانب متوجہ کیا‘ وہ باہر دیکھنے لگی پھر سرگوشی کے انداز میں بولی۔

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط