Episode 108 - Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 108 - قلندر ذات (حصہ دوم) - امجد جاوید

وہ ماہر سرجن تو نہیں تھی لیکن سندو کی ران سُن کی اور پھر چیر کر اس نے گولی نکال لی ۔ خون بہنے لگا تھا۔جسے اس نے مشکل سے روک لیا۔ اس کے بدن پر کافی سارے چھوٹے چھوٹے زخم تھے ۔ صرف ایک بڑا زخم تھا۔ اس نے سب پر مرہم پٹی کر دی ۔ یہ حقیقت تھی کہ اس وقت سندو کو میڈیسن کی ضرورت تھی۔اسے معلوم تھا کہ گولی والی جگہ پر سوجن ہو سکتی ہے اور ممکن ہے زہر کا اثر ہوجائے۔
لیکن اتنی رات گئے وہ کہاں سے میڈیسن لاتی۔سندو انجکشن کے زیر اثر پڑا تھا، جس کا اثر کچھ دیر بعد ختم ہو جانا تھا۔ اس نے فیصلہ کیا او ر کمرے سے باہرصحن میں آگئی، جہاں اس کی ماں پڑی ہوئی تھی۔
” ماں اسے یہیں پڑے رہنے دینا، میں اس کے لئے میڈیسن لے کر آتی ہوں۔“ نیہا نے کہا تو اس کی ماں نے پوچھا
” ارے اتنی رات گئے کہاں جاؤ گی، پہلے ہی میرا دل ڈر رہا ہے۔

(جاری ہے)

صبح دیکھ لینا۔“
” نہیں اماں اسے ضرورت ہے ، میں ابھی آتی ہوں ۔“ یہ کہہ کر اس نے وہی نوٹ اپنی ماں سے لیے اور گھر سے باہر نکل گئی ۔ کافی آگے ایک چوراہے پر اسے ایک رکشہ دکھائی دیا۔ رکشے والا، رکشے ہی میں پڑا اونگھ رہا تھا۔ وہ اس میں جا بیٹھی ۔ قریبی ہسپتال کے باہر دُکانوں سے اس نے دوائیاں لیں اور اسی رکشے پر واپس آ گئی ۔ تب تک صبح کے آثار پیدا ہوگئے تھے۔
اس کا باپ صبح ہی اٹھ کر اپنے کام پر نکل گیا ۔ ماں نے اسے سمجھا دیا تھا ۔ اس نے کوئی بات نہیں کی ۔ بہن بھی کام پر نکل گئی ۔ ماں باہر ہی بیٹھی رہی تاکہ کوئی آنے والا اندر نہ آسکے ۔ دوپہر سے پہلے اسے ہوش آیا تو نیہا نے پوچھا
” اب کیسی طبیعت ہے ؟“
” میرے مسیحا کو معلوم ہو گا۔“ اس نے آہستگی سے کہا تو وہ مسکراتے ہوئے بولی 
” دیکھو۔
! تمہیں بہت اچھے ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے ، میں نے کوئی علاج نہیں کر دیا، زہر پھیل سکتا ہے ، اور اتنے چھوٹے گھر میں تمہاری موجودگی بارے معلوم ہو سکتا ہے۔“
” مجھے یہاں سے چلے جانا چاہئے ، تم یہی کہنا چاہتی ہو نا ۔“ اس نے پوچھا
” ہاں ، میں یہی کہنا چاہتی ہوں۔ تمھیں علاج کی زیادہ ضرورت ہے ۔ “ اس نے سندو کے چہرے پر دیکھتے ہوئے کہا
” ٹھیک ہے ، میں چلا جاتا ہوں، لیکن تجھے تھوڑی اور زحمت دوں گا۔
مجھے کپڑے اور، ایک ٹیکسی لادو۔“
” باپو کے دھلے کپڑے چلیں گے ، دھوتی کرتا؟“
” چلیں گے۔“ وہ مسکراتا ہوا بولا
” کپڑے پہن لو ، تو ٹیکسی بھی آ جائے گی۔“ یہ کہہ کر اس نے اپنے باپ کے کپڑے لا دئیے اور انہیں پہنانے میں اس کی مدد کی ۔ وہ پہن چکا تو بولا
” نیہا، تم نے میری بہت مدد کی ، میری زندگی بچائی ۔ میں …“
” پلیز ان باتوں کو چھوڑو۔
اماں گئی ہے رکشہ لینے ، آگے جا کر ٹیکسی خود لے لینا۔“ اس نے تیزی سے کہا
سندو نے یہ سنا تو خا موش رہا ، پھر عجیب سے لہجے میں پوچھا
” نیہا۔! تجھے ڈر نہیں لگا؟ “
” ڈر کیسا؟ “
” یہی اتنے سنسان راستے سے تم آتی ہو ، میں خون میں لت پت کوئی چور ، غنڈہ …“ اس نے پوچھا تو نیہا انتہائی تلخی سے بولی
” کاہے کا ڈر ، پیسہ ہمارے پاس نہیں ، جو کوئی چھین لے گا ، عزت ہے نہیں ، جو لوٹ لے گا۔
اور میرا یہ ماحول ایسا ہی ہے،جس میں زندگی سسکتی ہے ، ہم ساری عمر زندگی سے لڑتے ہیں۔“ نیہا نے کہا اور چونکتے ہوئے بولی ،” ہاں یہ لو ، تیرا زیور، اور تیرے پیسے ،اس کپڑے میں ہیں۔“
” یہ نوٹ مجھے دے دو ، باقی تم رکھ لو ، شکریہ سمجھ کر ۔“ سندو نے کہا، تو تیزی سے بولی 
” نہیں ، ہم بیچیں گے تو خواہ مخواہ پکڑے جائیں گے۔ چوری کا سمجھ کر ۔
سب لے جاؤ ۔“ اس نے پوٹلی تھماتے ہوئے کہا۔ اتنے میں باہر رکشے کی آواز آئی ۔ نیہا نے اسے سہارا دیا اور رکشے میں بٹھا دیا۔ کچھ دیر بعد رکشہ نگاہوں سے اوجھل ہو گیا۔
 اگلی شام جب وہ ہسپتال گئی تو اسے اخباروں سے زیادہ لوگوں کی زبانی معلوم ہوا کہ وہ رات والا شخص کون تھا۔ ایسا ہوتا ہے ، جرائم کی دنیا میں کسی مجرم کے خوف کا تاثر زیادہ ہوتا ہے اور بذات خود وہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔
حقیقت میں کوئی بات بہت کم ہوتی ہے لیکن جب لوگوں کی زبان پر چڑھتی ہے تو کہانیاں اور افسانے بن کر پھیل جاتے ہیں ، جب کہ وہ ایسی افواہوں کا روپ دھارتے ہیں، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔ 
یہ واقعہ گذرے ، دو ماہ سے زیادہ کا وقت ہوگیا۔ اس کی ماں کو جب بھی وہ ”زیور“ یاد آتا تو نیہا کو کوسنے دینے لگ جاتی۔ اس کے خیال میں ان کی زندگی بدل جاتی، اور شاید یہاں سے بھی نکل جاتے ۔
نیہا کی وہی زندگی تھی۔ روزانہ جب وہ ان راہوں سے پلٹتی تو اسے وہ اجنبی یاد آ جاتا۔اُسے کئی طرح کے خیال آتے ،لیکن وہ انہیں جھٹک دیتی۔غربت اور قسمت کا ساتھ شاید نہیں بنتا۔
ایسے ہی ایک رات جب وہ ہسپتال سے نکل کر بس سٹاپ کی جانب بڑھی تو ایک سیاہ مہنگی کار اس کے پاس آ رکی۔اس کے ساتھ ہی پچھلی نشست کا دروازہ کھلا اور سندیپ اگروال نے اُسے آہستگی سے پکارا
” نیہا، آؤ ، میں تمہیں گھر چھوڑ دوں۔
وہ ایک ہی نگاہ میں اسے پہچان گئی تھی۔ وہ ایک لفظ کہے بنا اس کے ساتھ جا بیٹھی۔ وہ حیران ضرور تھی کہ سندو نے اسے یاد رکھا۔ پہلی بار وہ کسی قیمتی گاڑی میں بیٹھی تھی۔
” تم نے تو یہ سوچا ہوگا کہ شاید میں تجھے بھول گیا ہوں، اب واپس پلٹ کر نہیں آؤں گا۔“ سندو نے کہا
” شاید ایسا ہی تھا، یا شاید یقین تھا کہ تم ایک دن پلٹ کر آؤ گے ، میں کچھ کہہ نہیں سکتی۔
“ نیہا نے بڑ بڑانے والے انداز میں کہا۔ اس پر سندوکافی دیر تک خاموش رہا ، پھرپوچھا
” نیہا، کیا تم اپنے گھر والوں کو بتا سکتی ہو کہ آج تم گھر نہیں آ رہی ہو، میں تجھے آج اپنا مہمان بنانا چاہتا ہوں ۔“ 
” میں اگر تمہارے ساتھ نہ جانا چاہوں تو؟“ اس نے لرزتے ہوئے کہا ، اس کے ذہن میں سندو کے بارے سنی ہوئی باتیں پھیل گئیں تھیں۔
” میں تمہارے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتا، میں صرف درخواست کر سکتا ہوں تم سے ، اسی لئے میں خود آیا ہوں، تمہیں لینے کے لئے۔“ اس نے دھیمے سے لہجے میں کہا۔ دوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ تھا کہ اگر وہ چاہتا تو اسے اپنے بندے بھیج کراُٹھوا بھی سکتا تھا۔ نیہا کچھ دیر تک سوچتی رہی ۔ پھر ایک طویل سانس لے کر بولی۔

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط