Episode 75 - Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 75 - قلندر ذات (حصہ دوم) - امجد جاوید

جسپال کافی دیر سے کاریڈور میں بیٹھا تھا۔ اس نے دیکھا تھا کہ شاہد گارڈز کے ساتھ شوروم کے لئے نکل گیا ہے۔ اس کا باپ معین الدین گھر پر ہی تھا۔ایک دم سے سکون چھا گیا تھا، جس کی وجہ سے جسپال کو بے چینی ہو رہی تھی۔سب کچھ اچانک کیسے ٹھیک ہو گیا۔ کیا پرسا رام اور مہرل شاہ کا خاتمہ اتنا آسان تھا ، وہ جس قدر طاقتور بندے تھے، مہر سکندر اپنا کھیل کھیل رہا تھا، وہ محض چٹکی میں ختم ہو گئے۔
کہیں نہ کہیں کچھ ایسا تھا، جہاں الجھن تھی۔ کیا شاہد اب محفوظ ہے ، سارہ کے لئے کوئی خطرہ نہیں؟ کیا مہرل شاہ، مہر سکندر اور پرسا رام کے لوگ ان کا پیچھا نہیں کریں گے؟ ان کے پیچھے تو حکومت کے لوگ تھے؟ کیا انہوں نے ذرا سا بھی ان لوگوں کو تلا ش نہیں کیا؟ وہ کافی دیر سے اسی وجہ کو تلاش کر رہا تھا۔

(جاری ہے)

ایسی کیا وجہ ہے کہ ہلچل نہیں ہوئی اور بدر نے بڑی آسانی کے ساتھ معاملہ حل ہو جانے کی نوید سنا دی۔

یہ آسانی اور سکون جسپال کو ہضم نہیں ہو رہا تھا۔
” کہاں کھوئے ہوئے ہو جسپال؟“ تانی اس کے پاس آ کر بولی ۔ اس کے ہاتھ میں چائے کا مگ تھا، جسے اس نے جسپال کو تھمایااور اس کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئی۔تب اس نے چائے کا سپ لے کرسوچتے ہوئے لہجے میں اپنی ذہنی کیفیت کے بارے میں اسے آگاہ کیا۔
” ممکن ہے جو تم سوچ رہے ہو ، وہ جس قدر درست ہو سکتا ہے، اسی قدر غلط بھی ہو سکتا ہے۔
دراصل تم مجرمانہ ذہنیت نہیں رکھتے ہو، ورنہ تمہیں احساس ہوتا کہ شہر اورعلاقوں پر تسلط کے لئے یہ کیسے لڑتے ہیں۔“
” کیا بدر روہی سے تعلق رکھنے والا نہیں ہے؟ کیا وہ مجرمانہ زندگی گذار رہا ہے ؟ اور وہ یہ جو کچھ کر رہا ہے سب ٹھیک ہے۔“ جسپال نے تیزی سے پوچھا
” بدر کا تعلق روہی سے ہے۔ وہ مجرم بھی نہیں ہے ، لیکن اس شہر کا مزاج ایسا ہے کہ اس کے ساتھ ایسے چلنا پڑتا ہے۔
“ تانی نے سکون سے کہا
 ” میں تمہاری بات نہیں سمجھا؟“ اس نے کہا
” سنو۔! جس طرح ہر شہر کی اپنی ثقافت ہوتی ہے ۔ ماحول ہوتا ہے ، اسی طرح وہاں کی زیر زمین دنیا کا بھی اپنا ماحول اور مزاج ہو تا ہے۔ جیسے ممبئی میں بھائی گیری چلتی ہے، وہ ماحول تم امرتسر میں نہیں پاؤ گے، لاہور اور کراچی کے انداز میں فرق ہے ۔ ہاں بہت حد تک ممبئی اور کراچی کے مجرمانہ ماحول میں یکسانیت ہے۔
ایسا کیوں ہے ، میں نہیں جانتی۔“ تانی کہتے کہتے آخر میں اپنی بات گول کر گئی۔
” میں نے شہروں کے مجرمانہ ماحول پر کوئی تحقیق نہیں کر نی ، تم مجھے یہ سب کیوں بتا رہی ہو۔“ جسپال نے اکتا کر اس سے پوچھا
” اس لئے کہ جو ہو رہا ہے اسے سکون سے دیکھو، جتنا کام ذمے لگا ہے اس پر غور کرو اور …“ تانی نے کہنا چاہا تو جسپال نے غصے میں کہا 
” بکواس کر رہی ہو تم، جس کام کے لئے ہم آئے تھے ، وہ تو ہو چکا، اب یہاں کیوں پڑے ہیں۔
ایویں کہانیاں سنائے چلی جا رہی ہے مجھے۔“
” اوہ ، تم تو ناراض ہو گئے یار۔ خیر، تم آرام کرو۔ ہم بعد میں بات کریں گے۔“ تانی نے اٹھتے ہوئے کہا تو ٹھیک اسی وقت جسپال کا فون بج اٹھا۔ اس نے سنا تو دوسری طرف شاہد تھا۔
” جسپال، میں یہاں شوروم پر توآ گیا ہوں لیکن میں محسوس کر رہا ہوں کہ سب ٹھیک نہیں ہے۔“ شاہد نے تشویش سے بتایا
” کیوں کیا محسوس ہو رہا ہے۔
“ اس نے سیدھے ہوتے ہوئے پوچھا
” صبح سے کئی مشکوک لوگ شاپ کا چکر لگا چکے ہیں۔ ابھی کچھ دیر پہلے ایک عورت نے تو مجھ سے یہ بھی پوچھ لیاہے کہ پرسا رام کے گھر سے جو زیور نکلا ہے وہ دکھاؤ، وہ خریدار ہے۔“ شاہد نے گھبرائے ہوئے انداز میں کہا تو جسپال نے پوچھا
” بدر کو بتایا؟“
” ہاں، مگر وہ الجھا ہوا ہے، ابھی تک پلٹ کر جواب نہیں دیا۔
“ اس نے بتایا 
” ٹھیک ہے ، میں آرہا ہوں، تم گھبراؤ مت۔“ جسپال نے ایک دم سے کہا اور اٹھ گیا۔
تانی اسے غور سے دیکھ رہی تھی۔ اس کے پوچھنے پر جسپال نے بتایا تو وہ بولی
” کچھ دیر ٹھہر جاؤ، میں ابھی تمہیں بتاتی ہوں۔“ یہ کہہ کر وہ تیزی سے اندر کی جانب چلی گئی۔ وہ دوبارہ بیٹھ گیا اور تیزی سے اس موجودہ صورت حال کے بارے سوچنے لگا۔
تقریباً بیس منٹ بعد تانی واپس آئی تو اس کے لبوں مسکراہٹ تھی۔
” لو بھئی ، تم جو سمجھ رہے تھے، بات تو کچھ ایسی ہی ہے۔چلو راستے میں بتاتی ہوں۔“ یہ کہہ کر وہ پورچ کی جانب چل پڑی۔ بلوچی ان کا انتظار کر رہا تھا۔ کچھ لمحوں بعد وہ شاہد کے شوروم کی طرف جا رہے تھے۔
” اب بتاؤ ، کیا بات ہے؟“
” یہاں پر جو روہی کا نیٹ ورک ہے اس کے مطابق، بدر بری طرح پھنس چکا ہے ۔
اس نے جلد بازی کی اور مہرل شاہ کے سارے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ انڈر ورلڈ کے لوگ اتنی جلدی مہرل شاہ کو نہیں بھولے۔ اور نہ ہی اس کے لواحقین، وہ بدلہ لینے کو میدان میں اتر رہے ہیں۔ وہ لوگ …“
” یار توکہانیاں مت سنا ، اصل بات بتا ۔“ جسپال نے چڑتے ہوئے کہا
 ” جس عورت کے بارے میں شاہد نے بتایا ہے کہ وہ ا س کے پاس پرسا رام کے زیور اور جواہرات کا پوچھنے آئی تھی ، وہ صرف ایک پیغام تھا، ایک تیسرا گروہ یا پھر وہی لوگ پوری طرح میدان میں آگئے ہیں، وہ کون ہیں ، کیا چاہتے ہیں، یہ پتہ کرنا ہے ۔
” کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا۔ وہ بھی مرا ہوا۔“ جسپال نے حقارت سے کہا تو تانی نے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا
” جسپال ، تم کچھ چڑچڑے نہیں ہو گئے ہو ؟“
” ہاں، مجھے غصہ آ رہا ہے ، پتہ نہیں کیوں یہاں ہمارے ساتھ چوہے بلی کا کھیل ،کھیلا جا رہا۔ شاید بلا مقصد۔ شاہد کے معاملات میں الجھایا جا رہا ہے۔“
” مجھے نہیں لگتا۔
“ تانی نے اعتماد سے کہا
” کیوں؟“ اس نے پوچھا تو بلوچی ایک دم سے بولا
” اگر آپ برا نہ منائیں تو میں کہوں؟“
” بولو۔“ جسپال نے اس کی طرف دیکھ کر کہا
” مجھے یہاں کے انڈر ورلڈ میں کتنے برس ہو گئے ہیں، مجھے خود بھی نہیں معلوم ، شاید بچپن سے ہی ہوں۔ میری عقل سمجھ کے مطابق، نہ مہرل شاہ کچھ تھا، اور نہ مہر سکندر، کوئی تیسرا کھیل کھیل رہا ہے ، اور اس کا سرا بدر بھائی سے ملے گا۔
وہ شاید دل میں کچھ لئے بیٹھا ہے۔“
” یہ تم کس بنیاد پر کہہ رہے ہو ؟“ تانی نے پوچھا
” اس لئے کہ جتنے بڑے یہ لوگ تھے ، جتنے مضبوط، اس قدر خاموشی کا چھا جانا، اس بات کا ثبوت ہے کہ کوئی تیسرا گروہ جو ان سے بھی مضبوط ہے۔ وہ میدان میں آ گیا ہے۔“ بلوچی نے کہا 
” وہ کون ہو سکتا ہے ؟“ تانی نے پوچھا
” شوروم پر پہنچ کر میں کچھ بتا سکوں گا۔
بس کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے۔“ اس نے کہا اور اپنی توجہ سڑک پر لگا دی۔
 شاہد کافی حد تک پریشان بیٹھا ہوا تھا۔ اس کے پاس ہی بدر بھی تھا۔ وہ دونوں پہنچے تو جسپال نے جاتے ہی پوچھا
” وہ عورت کون تھی؟“
” پتہ نہیں کون تھی ، وہ صرف رابطہ نمبر دے گئی ہے ۔ یا دوسرے لفظوں میں دھمکی…“ بدر نے جواب دیا
” تم نے تو مہرل شاہ کا سارا کچھ سنبھال لیا ہے ، پھر یہ کون ہے، جانتے ہو؟“ تانی نے پوچھا
” ہاں ، جانتا ہوں۔
سالار صدیقی ہے۔ جس کی پشت پر نجانے کتنے سیاست دان ہیں۔ یہاں کے اندر ورلڈ میں گولڈ کنگ کے نام سے مشہور ہے۔ اس کا مقصد، صرف اور صرف پرسا رام کا سونا اور جواہرات وغیرہ حاصل کرنا ہے۔“
” اور اس کے علاوہ ، مہرل شاہ کا بدلہ بھی ۔“ جسپال نے تیزی سے کہا
” ہاں۔ وہ انہی کا آدمی تھا۔ اگر اب اس شہر میں رہنا ہے تو یا تو ان کی بات ماننا ہو گی یا پھر ان کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
“ بدر نے کہا
” لاؤ ، کہاں ہے اس کا رابطہ نمبر۔ میں بات کرتا ہوں۔“ جسپال نے کہا
” ابھی ٹھہرو، میں نے اس سے بات کی ہے ۔“ بدر نے کہا تو جسپال نے پوچھا
” کیا بات کی ہے؟“
”یہی کہ میں اسے کچھ بھی نہیں دینے والا، ہمت ہے تو چھین لے مجھ سے ۔“ بدر نے کہا تو جسپال ایک دم سے خوشگوار انداز میں بولا
” میں نے بھی یہی کہنا تھا۔
اور اب ایک کام کرو ، پتہ کرو وہ کہاں ہے۔ اسے ہم خود ہی مل لیتے ہیں۔“ جسپال نے کہا تو شاہد کی تیوریوں پر بل پڑ گئے۔ وہ دھیرے سے بولا
” میں نہیں سمجھتا کہ ہم بات کو اتنا طول دیں گے۔ کیوں نہ خون خرابے کے بغیر ہم یہاں سے ویسے ہی چلے جائیں۔ وہ سارا سونا میں نے ڈھلوا کر محفوظ کر لیا ہے ۔کروڑوں کا سونا ہے اور جوہرات کی مالیت کا اندازہ نہیں، وہ بھی اتنے ہی کے ہوں گے۔
میرا خیال ہے ہم دبئی نکلتے ہیں اور …“
” کیا ا س کی رسائی وہاں تک نہیں ہو گی؟“ بدر نے کہا اور پھر جسپال کی طرف دیکھ کر بولا،”ایسا کرتے ہیں، شاہد کو دبئی بھیج دیتے ہیں، اس سارے سونے کے ساتھ۔ اور ہم …“
” آج ہی ، بلکہ ابھی۔“ جسپال نے ساری بات سمجھتے ہوئے کہا
” تم سب اپنا اپنا پلان دے چکے ؟“ اچانک تانی نے کہا تو سب اس کی طرف دیکھنے لگے ۔
وہ سب خاموشی سے اس کی جانب دیکھ رہے تھے۔ جب چند لمحے تک کوئی نہیں بولا تو اس نے بڑے گھمبیر لہجے میں کہا،” یہاں آنے سے پہلے میں اپنا پلان کر چکی ہوں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔ اس سارے معاملے کو اب میں دیکھوں گی۔میں بتاتی ہوں کہ کیا کرنا ہے۔“ تانی نے کہاتو سب نے یوں تائید میں سر ہلا دیا جیسے وہ اس کی بات مان گئے ہوں۔ ان سب کو احساس ہو گیا تھا کہ آج کی رات بہت بھاری ہے۔
                                      #…#…#

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط