Episode 50 - Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 50 - قلندر ذات (حصہ دوم) - امجد جاوید

جسپال ، تانی ، شاہد اور ابراہیم ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کے درمیان یہی بحث چل رہی تھی کہ اب کیا کیا جائے۔ شاہد کا موقف تھا کہ سب کچھ چھوڑ کر صرف سارہ کو لے جایا جائے جبکہ ابراہیم کہہ رہا تھا کہ یوں آنکھیں نہیں چرائی جاسکتیں۔ ہمیں پورا پورا معاملہ صاف کرنا چاہئے۔
”دیکھو۔ مجھے اس کی جائیداد وغیرہ سے کوئی دلچسپی نہیں۔ بس سارہ مل گئی اور مجھے کچھ نہیں چاہئے۔
“ شاہد نے کہا تو ابراہیم بولا۔
”اب یہ صرف جائیداد کا معاملہ نہیں رہا ، انہوں نے اسے مذہبی ایشو بنا لیا ہے۔ بات عالمی تنظیموں تک پہنچ گئی ہے۔ کیا تم میڈیا پر دیکھ نہیں رہے ہو؟“
”تو اس پر اب ہم کیا کر سکتے ہیں؟“ شاہد نے کہا۔
”سارہ ، باقاعدہ عدالت کے سامنے جائے گی ، جہاں انہوں نے واویلا کیا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا پر سارہ ہی اپنے بارے میں بتائے گی۔

“ ابراہیم نے اسے راستہ بتاتے ہوئے کہا تو جسپال بولا۔
”میرے خیال میں ابراہیم ٹھیک کہہ رہا ہے۔ پرسا رام کی اب وہ جرأت نہیں ہو گی، اس کے بچے ہمارے پاس ہیں۔ ایک دو دن لگیں گے، سب ٹھیک ہوجائے گا۔“
”اور کیا ، اسے تو اب اپنے باپ کا بھی بدلہ لینا چاہئے۔“ اس نے جوش سے کہا تب یہ طے پا گیا کہ کیا کر نا ہے۔ 
دوپہر ہونے تک ایک پولیس آفیسر کے ساتھ وہ تھانے جا پہنچے۔
وہاں میڈیا کو بھی بلایا گیا تھا۔ اس پولیس آفیسر نے سارا کریڈٹ خود لے کر ایک کامیاب چھاپے کی فرضی داستان سنائی۔میڈیا کو سارہ نے بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔پرسا رام صرف اس کی جائیداد ہتھیانے کے لیے اس پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ اسے شک ہے کہ اس کے والدین کے قتل میں پرسا رام کا ہاتھ ہے۔
ابھی میڈیا والے وہیں تھے کہ ایک مہنگی فوروہیل جیپ وہاں آرُکی۔
اس میں سے قریبی گوٹھ کاسردار مہرل شاہ بڑے کروفر سے باہر آیا۔ وہ اس علاقے سے صوبے کی اسمبلی کا رکن تھا۔ سب اسی کی طرف دیکھنے لگے۔ وہ سارہ کو دیکھتا ہوا ایک کرسی پر آ کر بیٹھ گیا۔ 
”کیسے آنا ہوا شاہ جی۔“ پولیس آفیسر نے متانت سے پوچھا تو وہ دھیمے سے لہجے میں بولا۔
”شاید میں جلدی آ گیا۔یہ رش کم ہو جائے تو میں نے سارہ بی بی سے بات کرنی ہے۔
تبھی سارہ نے شاہد کی طرف دیکھ کر کہا
”اسے بتاؤ کہ وہ آپ سے بات کریں۔“
”ہاں ، ہم شاہد میاں سے بات کر لیں گے۔“ اس نے کافی حد تک تحمل سے کہا۔
بات ختم ہو چکی تھی۔ جلد ہی میڈیا والے وہاں سے چلے گئے۔تو پولیس آ فیسر انہیں وہیں چھوڑ کر چلا گیا۔ تبھی شاہد نے کہا۔
”بولیں ، آپ کیابات کر نا چاہتے ہیں۔“
”بات اتنی سی ہے ، اس بے چارے پرسا رام کے بچوں کو ان کے حوالے کر دو۔
رہی جائیداد کی بات تو آپ اس کی قیمت بتاؤ، میں ادا کرتا ہوں، قصہ ختم، وہ کبھی آپ کی طرف پلٹ کر نہیں دیکھیں گے۔“
”اور اگر ایسا نہ کریں تو…؟“ جسپال نے اس کی آ نکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔
”کچھ نہیں ہو گا، یہ لوگ اس بے چاری سارہ کا پیچھا کرتے رہیں گے۔ چین سے نہیں رہنے دیں گے اسے۔آپ یہ سوال کر سکتے ہیں کہ میں یہ بات کیوں کر رہا ہوں، میں وزیر اعلی کی طرف سے آیا ہوں۔
بہت ساری عالمی تنظیمیں اصل قصہ جاننا چاہ رہی ہیں۔“
”کیا قصہ ہے یہ، آ پ کیا سمجھے ہیں، بتائیں گے؟“
”پرسا رام کا لا لچ ہے ، میں جانتا ہوں۔ میری اس سے بات ہوئی ہے۔ وہ خود بیان دے گا۔“ مہرل شاہ نے کہا۔
”اوکے۔“شاہد نے ایک دم سے کہا تو وہ بولا۔
”بتائیں قیمت،“ مہرل شاہ نے کہا۔
”سب کچھ کون خریدے گا؟“ شاہد نے پوچھا۔
”سب کچھ پرسا رام خریدے گا۔“ اس نے مسکراتے ہوئے کہا تو شاہد بولا۔
”ٹھیک ہے، ڈن۔“ شاہد نے اس کی طرف دیکھ کر کہا تو وہ بولا۔
”آپ آرام سے کراچی جائیں، میں وہیں آپ سے ملوں گا۔ آپ اس کے بچے…“ مہرل شاہ ادھوری بات کہہ کر شاہد کی طرف دیکھنے لگا۔
”ہمارے کراچی جاتے ہی اس کے بچے اسے مل جائیں گے۔“ شاہد نے کہا تو وہ بولا۔
”اب یہ مذہب بدلنے والا ایشو بھی نہیں ہو گا، یہ میرا وعدہ ہے۔“ مہر ل شاہ نے کہا اور ُاٹھ گیا، پھر بولا،”اب اجازت۔“ یہ کہہ کر اس نے شاہد کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ اس نے ہاتھ ملایا تو وہ باہر کی طرف چلا گیا۔ تبھی جسپال نے ان سب کو باہر جانے کا اشارہ کیا۔ تھانے کے صحن میں آ کر ابراہیم نے کہا
”اب آپ جائیں کراچی، سکون سے، میں کل انہیں آزاد کر دوں گا۔
”یار میں تمہارا احسان زندگی بھر…“ شاہد نے کہنا چاہا تواس نے بات کاٹتے ہوئے کہا
”ایسا نہیں کہتے، دوست بھی کہتے ہو اور ایسی بات بھی کرتے ہو۔“ اس نے شاہد کو اپنے گلے لگاتے ہوئے کہا اور پھر اسے گلے لگاتے ہوئے بولا،”آؤ میں تجھے ائیر پورٹ چھوڑ دوں۔“
وہ سبھی وہاں سے نکلتے چلے گئے۔
                               #…#…#

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط