Episode 28 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 28 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

”جدھر آپ کا گھر ہے اس سے تھوڑا آگے ہمارا کھوہ ہوتا تھا اور اس کے کنارے بڑا سا پیپل کا درخت تھا اور ساتھ ہی ہمارا ویلنا لگا ہوتا تھا“
BGاپنے بچن کے قصے سنارہی تھی، جب بلال کمرے میں داخل ہوا دونوں بہنیں مقابلہ کر رہی تھیں دادی کی ٹانگوں کی مالش میں…یہ بلال کی صحبت کا اثر تھا، ورنہ آج کل کے بچے تو دادا دادی کو منہ ہی نہیں لگاتے ۔
 
”BGیہ ویلنا کیا ہوتا ہے “نوشی نے پوچھا۔ 
”ویلنا جی…کیسے بتاؤں…“BGسوچ رہی تھی ۔ 
”گنے کا رس نکالنے والی دیسی مشین جو بیلوں کی مدد سے چلتی ہے “بلال نے تفصیل بتائی۔ 
”پھر ایک دن میں ویلنے میں گنے لگارہی تھی تو وہاں روڈ سے دو موئی نکل آئی “
”اب یہ روڈ اور دو موئی کیا ہیں “توشی بیزاری سے بولی۔

(جاری ہے)

 

”BGآپ سے سٹوری سننی ہو تو پہلے ٹرانس لیشن کے لیے کسی کو ہائیر کرنا پڑتا ہے۔
“ توشی نے بلال کی طرف دیکھا ”بتائیے یہ بھی بتائیے…روڈ اور دو موئی“
”روڈ کا مطلب بل اور دو موئی کا مطلب سانپ کی کزن ہے “
”مطلب جیسے ہم دونوں تمہاری کزن ہیں…دو موئی…“نوشی نے جگت لگائی ۔ اور تم سانپ ہو جس نے سو سال بعد روپ بدل لیا ہے…جبھی تو ایسی پرانی باتیں جانتے ہو…ویلنا روڈ، دوموئی وغیرہ“BGجاچکی تھی اور یہ دونوں بہنیں بھی ہاتھ دھوکر آچکی تھیں۔
 
”آپ کہاں اتنی دیر لگادیتے ہیں …اسکول سے تو آپ ڈھائی تین بجے تک فارغ ہوجاتے ہیں “نوشی سب کچھ جان کر بھی انجان بن رہی تھی۔ 
”میں بابا جمعہ کے پاس بیٹھ جاتا ہوں “بلال نے کچھ چھپائے بغیر جواب دیا۔ 
”وہ جو موچی ہے …بڑا عجیب سا نام ہے جمعہ“نوشی نے دوٹوک تبصرہ کردیا۔ اب توشی کی باری تھی جہاں آرا بیگم خاموش تماشائی کی طرح سارا تماشا دیکھ رہی تھیں۔
 
”آج کل بڑے تحفے دیے جارے ہیں “توشی مذاق سے بولی۔ 
”فراق اچھی ہے ہمیں بھی منگوادو چاہے لنڈے ہی سے کیوں نہ ہو “
”ٹھیک ہے …اور کچھ حکم …“بلال دھیرے سے بولا۔ 
”کتنے کوٹ ہیں تمہارے پاس“توشی نے طنزیہ لہجے میں پوچھا۔ 
”40کے آس پاس “بلال نے سنجیدگی سے جواب دیا۔ 
”اور ان چالیس میں سے لنڈے کے کتنے ہیں “نوشی نے لب کشائی کی۔
 
”چار…“بلال نے صاف گوئی سے سچ بولا۔ 
دونوں بہنیں کھل کھلا کر ہنس پڑیں جیسے غریب کی غربت کا مذاق اڑارہی ہوں مگر بلال غریب نہیں تھا اور وہ یہ بھول رہی تھیں۔ 
”ویسے وہ کوٹ کبھی پہنو تو بتانا ضرور“نوشی نے فرمائش کی، بے تکی سی۔ 
”اب نہیں پہنتا اس لیے کہ اب وہ چھوٹے ہوچکے ہیں، رکھے اس لیے ہیں کہ مجھے یاد رہے …اور میں کسی لنڈے کے کپڑے پہننے والے کا مذاق نہ اڑاؤں“
”ایکسکیوز می…“بلال اٹھ کر اپنے کمرے میں جاچکا تھا۔
 
جہاں آرا بیگم نے خاموشی سے سب کچھ دیکھا مگر کہا کچھ نہیں تھوڑی دیر بعد نوشی بھی جاچکی تھی ۔ توشی کو دادی نے روک لیا تھا۔ 
”یہ بیٹا تم نے اچھا نہیں کیا “دادی نے خفگی سے کہا۔ 
”کیا اچھا نہیں کیا …دادو…“توشی بے نیازی سے بولی۔ 
”میں تو مذاق کر رہی تھی مگر بلال تو برا مان گیا، اکثر اس سے مذاق کرتی ہوں، مگر اس نے کبھی مائنڈ نہیں کیا “
”بیٹا تم نے ہمیشہ اس سے اکیلے میں مذاق کیا ہے …یا پھر میرے سامنے…مگر آج تم نوشی کے سامنے شروع ہوگئیں…اور تمہاری ماں نے بھی نوشی کے خوب کان بھرے ہیں…آج سارا دن…بلال کے خلاف“
دادی زخمی آواز کے ساتھ رُوداد سنارہی تھیں”اتنا روپیہ پیسہ ہونے کے باوجود میرے بچے نے فقیروں جیسی زندگی گزاری ہے …تمہیں نہیں پتہ خود پڑھنے کے لیے لوگوں کے گھروں میں جاجاکر ٹیوشن پڑھاتا تھا مگر اپنے پیسے میں سے کبھی ایک دھیلا نہیں مانگا…مجھ سے بھی کبھی ایک پیسہ نہیں لیا…تیرا باپ میرا بیٹا بڑا تھوڑدلامرد ہے…اور تیری ماں بڑی کپتی…تیرے بھائی کو اگر کچھ نہ ملتا تو سارے گھر میں تھرتھلی مچادیتا اور تم دونوں ماں باپ کی ہیجلی ہوتیں…تم سب گھر والے بڑے ڈاہڈے ہو بھئی…بڑے ڈاہڈے ہو…بڑے ڈاہڈے…“دادی کی آنکھوں سے مون سون کی بارش کی طرح آنسو ٹپک رہے تھے۔
 
”Sorry…Sorryدادو…او مائی گاڈ…یہ میں نے کیا کردیا…دادو مجھے معاف کردیں…پلیز … دادو…آئی ایم ویری سوری…“
توشی اپنی دادی سے لپٹ کر معافی تلافی مانگ رہی تھی۔ دادی آنسو صاف کرتے ہوئے بول پڑی، درد میں ڈوبی ہوئی آواز کے ساتھ ۔
”معافی مجھ سے کیوں مانگتی ہو…اس سے جاکر مانگو…جس کی عزت اور خودداری کے سارے…بخیے ادھیڑ دیے تم نے اور تمہاری بہن نے …“
توشی کافی دیر تک دادی سے لپٹی رہی اور معافی تلافی کرتی رہی …اس کی آنکھوں سے بھی آنسو جاری تھے۔
 
”میں جاؤ ں اس کے کمرے میں …“اس نے دادی سے صلاح مانگی۔ 
”نہیں ابھی نہیں صبح…جب وہ اسکول کے لیے نکلے تو اس کی گاڑی میں بیٹھ جانا…تب بات کرنا اس سے …“دادی نے بھری ہوئی آواز کے ساتھ مشورہ دیا۔ 
###
ارم واسطی اپنے ڈبل بیڈ پر کہنی کے بل لیٹی ہوئی ولید سے آنکھیں چار کر رہی تھی یہ دونوں پانچ مرلے کے ایک پورشن میں میاں بیوی کی طرح زندگی گزار رہے تھے مگر نکاح کے بغیر۔
ان دونوں کو ایک دوسرے کی لت لگ گئی تھی نیچے والے پورشن میں بھی یہی کہانی تھی مگر کردار الگ تھے۔ ولید کا ایک بلڈر دوست اور اس کی ضرورت کوئی، ایئر ہوسٹس بھی اسی طرح ٹائم پاس کر رہے تھے۔ 
”ہم کب تک ایسے زندگی گزاریں گے “ارم شربتی آنکھوں اور حسرت بھری آواز کے ساتھ بولی۔ ”یا خود کچھ کرلو یا میری مان لو…فول پروف پلان ہے “
”کرنا کیا ہے …مائی سویٹ بی بی “ولید نے ارم کی آوارہ لٹوں کو پکڑتے ہوئے پوچھا۔
جوکہ اس کے پہلو میں تکیے پر سر رکھ کر لیٹا ہوا تھا۔ 
”جو…جو…میں کہتی ہوں کرتے جاؤ…پرسوں ان کی ایک کلاس فیلو کی …تیل مہدی ہے …تم وہاں جاؤ…اور کہانی شروع کرو…“
”مگر میں…وہاں کیسے جاسکتا ہوں…کوئی اِنوی ٹییشن بھی تو ہو …“
”تو یہ بلڈر حنیف بسرا کس دن کام آئے گا “
”مگر…حنیف بسرا کا کیا تعلق…اس فنکشن سے …“
”تعلق سالی سے نہیں ہوگا تو کس سے ہوگا …“ارم اسٹائل سے بولی …
”میں سمجھا نہیں“ولید حیرت سے بولا۔
 
”بھولے بادشا ہ ہو…سمجھا کرو…حنیف کی شادی اپنے چچا کی بیٹی سے ہوئی ہے، ثانیہ سے اور ثانیہ کی چھوٹی بہن رانیہ کی تیل مہدی ہے …مل گیا کارڈ…یا پھر ثانیہ کو سندیسہ بھجواؤں کہ آکے اپنی سوتن سے مل لے جس کے نام پر پانچ مرلے کا گھر ہے وہ بھی ڈیفنس میں …“
”ارم تم بڑی کمینی ہو…کیا لومڑی والا دماغ ہے تمہارا …“
”اسی لیے تو کہتی ہوں …چیتا بن…اور ان ہرنیوں میں سے ایک کو شکار کرلے…تیرے بچے کھُچے میں سے میں بھی کھالوں ہوگی…“
ارم واسطی تیکھے نقوش والی عام سے لڑکی تھی رنگت سانولی، قدر درمیانہ ، آنکھیں شربتی، جسامت دبلی پتلی بال گھنے کالے سیاہ…پہلی نظر میں آپ کو لگے یہ کوئی مدراسن ہے جو پاکستان میں آگئی ہے۔
دماغ لومڑی جیسا…مگر کوئی بڑا شکار اس کے ہاتھ لگا نہیں ۔
###

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط