Episode 79 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 79 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

نوشی سونے کی کوشش کر رہی تھی مگر نیند کا نام و نشان نہیں تھا۔ وہ اُٹھ کر ٹیرس پر گئی بلال کے روم کی ساری لائٹس آف تھیں۔ ”میری نیندیں اُڑا کر خود آرام سے سوئے ہوئے ہیں۔“ نوشی اپنے منہ میں بھڑ بھڑائی اُس کے بعد وہ بیڈ پر لیٹ گئی توشی دوسری طرف منہ کرکے لیٹی ہوئی تھی۔
وہ کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی بلال کو جب اُس نے مگ اُس کے ہاتھ سے لے کر وہیں سے ہی چائے پی تھی جہاں پر نوشی کے ہونٹوں کے نشان لگے ہوئے تھے۔
نوشی نے بیڈ پر لیٹے لیٹے ہی اپنی ہتھیلیوں سے اپنا چہرہ چھپا لیا شرم کے مارے اور اُس کے ہونٹوں سے یہ الفاظ نکلے۔
”کب آئیں گے وہ دن۔ “ نوشی کے برابر میں توشی فوراً بول پڑی۔
”کمینی نہ ہوتو “ دونوں بہنیں چیخ کر خوشی سے ایک دوسری کے گلے لگ گئیں۔

(جاری ہے)

”اب پتا چلا کب آئیں گے وہ دن اور کب آئیں گی وہ راتیں“

توشی نے نوشی کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لے کر کہا۔
”مجھے بتا نہیں سکتی تھی کہ وہ مگ تیرے اُن کا تھا۔ “ توشی نے گلہ کیا نوشی نے توشی کا ہاتھ چوم لیا۔
”قربان جاؤں تیرے اس ہاتھ پر جس نے وہ پھیکا مگ اُٹھا لیا تھا۔ “ نوشی نے گرم جوشی سے کہا تھا۔
”دیکھ نوشی مجھے ساری بات سننی ہے بیچ میں سے کچھ چھوڑ مت دینا ورنہ مجھ سے بُرا کوئی نہیں ہوگا۔ “ نوشی نے وہ ساری باتیں توشی کو لفظ بہ لفظ سنا دیں۔
”پھر آ گے کیا ہوا۔ “ توشی نے تجسس سے پوچھا۔
”پھر انہوں نے کہا باقی باتیں 32 دن بعد۔ “
دونوں بہنیں خوشی سے پاگل ہو رہیں تھیں پھر دونوں نے ہم آواز ہو کر زور سے کہا۔
”کب آئیں گے وہ دن … اور کب آئیں گئی وہ راتیں ……… “
اور بیڈ پر ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ کر سو گئیں۔
###
11فروری سے لے کر 25 فروری تک نوشی کا یہ معمول رہا کہ وہ عصر سے پہلے پہلے اپنے سارے کام ختم کر لیتی تھی۔
بوتیک کی ساری ذمہ داری اُس نے ارم واسطی پر ڈال دی تھی۔اُس نے اپنی شاپنگ بھی کم کر دی تھی۔ اب اُسے بھوک بھی کم لگتی تھی۔ اور نیند بھی کم ہی آتی تھی۔اُس کا سارا دھیان بلال کی طرف تھا۔ کب عصر کی نماز ادا کرکے وہ چھت پر جائے اور نوشی اُس کے لیے اپنے ہاتھوں سے چائے بنا کر وہاں پہنچے سوائے جمعہ اور پیر کے، جمعہ اور پیر والے دن وہ بلال کے لیے افطاری تیاری کرتی خود اپنے ہاتھوں سے۔
سارے گھر والوں کو اس بات کی خبر تھی مگر کسی نے اعتراض نہیں کیا، جمال اور جہاں آرا کو بلال پر پورا اعتماد تھا۔ توشی اپنی مصروفیت میں مصروف رہتی۔ شادی کی ساری تیاری نوشی اور خود کی اُس کے ذمے تھی۔
وہ بلال کو دیکھتی رہتی چپ چاپ بلال پہلے ہی کم گو انسان تھا۔ اکثر وہ دونوں خاموشی کی زبان سے بات چیت کرتے۔ 25 فروری 2014 کو عصر کے بعد نوشی اور بلال چائے پینے میں مصروف تھے۔
توشی ایزی چیئر پر بیٹھی ہوئی تھی۔ اُس کے گولڈن بال کھلے ہوئے تھے۔ بغیر میک اَپ کے بھی وہ حسین لگ رہی تھی۔ نوشی نے لائٹ بلو جینز کے اوپر سفید کرتا پہنا ہوا تھا جس کے گلے پر سرخ رنگ کا کام ہوا تھا۔ اور اُس کے شانوں پر سرخ رنگ کی کشمیر ی شال تھی۔
بلال سفید رنگ کا کرُتا اور پائجامہ پہنے ہوا تھا۔ اور اُس کے کندھوں پر کالی گرم چادر تھی۔
اُس کے کالے سیاہ بال سورج کی روشنی سے مزید چمک رہے تھے۔ وہ ٹیک لگائے دیوار کے ساتھ کھڑا ہوا تھا۔ اور اُس کے ہاتھوں میں گرین مگ تھا۔ جس میں پھیکی چائے تھی۔
”شادی کے بعد میں آپ کو حج پر اپنے ساتھ لے جانا چاہتا ہوں۔ “ بلال نے نوشی کی طرف دیکھ کر سنجیدگی سے کہا تھا۔
”مجھے انتظار ہے اُس وقت کا۔ “ نوشی نے مسکرا کر جواب دیا پھر کافی دیر دونوں اطراف سے خاموش رہی۔
”کوئی اور بات کریں مجھے آپ کی باتیں سننا اچھا لگتا ہے۔ “ نوشی اپنے سفید مگ کے کناروں پر شہادت والی انگلی پھیر کر بولی نظریں جھکائے ہوئے۔
”پیار دلوں میں تب تک رہتا ہے … جب دل سے دل تک اعتبار کا رشتہ قائم ہو … نوشی جی گارنٹی لکھ کردی جاتی ہے … بھروسہ بغیر لکھے کیا جاتا ہے… “
بلال چائے پیتے ہوئے بول رہا تھا نوشی کے چہرے پر مسکراہٹ اُبھری۔
”کوئی آسان بات میں سننا چاہتی ہوں۔ “ نوشی نے محبت سے زور دے کر کہا۔
”باتیں تب تک مشکل لگتی ہیں جب تک ہم غورو فکر نہیں کرتے جب ہم غورو فکر کرنا شروع کر دیتے ہیں تو سب کچھ آسان ہو جاتا ہے … نوشی جی آپ کے مطلب کی بات یہ ہے کہ آج آپ بہت اچھی لگ رہیں ہیں۔ سادگی میں انسان زیادہ حسین اور خوبصورت نظر آتا ہے۔ سادگی ہمیشہ فیشن کو مات دے دیتی ہے۔
”نا بابا نا آپ جیسی سادگی تو میں اختیار نہیں کر سکتی صرف دو رنگ ہیں آپ کی زندگی میں بلیک اینڈ وائٹ اور کوئی انجوائے منٹ نہیں آپ کی زندگی میں نہ آپ پارٹیز میں جاتے ہیں نہ شادیوں پر صرف فوزیہ کی شادی پر دیکھا تھا میں نے آپ کو زندگی میں ایک بار … فیشن شوز کنسرٹ اور ایگزیشن تو بہت دور کی بات ہے۔ “
پچھلے دو ہفتوں میں پہلی بار نوشی نے بلال کے سامنے اپنا نقطہ نظر کھل کر بیان کیا تھا۔
بلال کو اُس کا اظہار خیال کرنا اچھا لگا تھا۔
”نوشی جی آپ کو کس نے کہا میری زندگی میں صرف دو رنگ ہیں۔ میں رنگوں سے پیار کرتا ہوں وہ الگ بات ہے مجھے ذاتی طور پر ہلکے رنگ پسند ہیں۔ 
رہا پارٹیز میں جانا یا شادیوں میں شرکت کرنا میں نے اکثر لوگوں کو پارٹیز میں بھی اکیلے ہی دیکھا ہے وہ ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں بھی تنہا ہوتے ہیں۔
اور کچھ تنہائی میں بھی پارٹی سے زیادہ انجوائے کر لیتے ہیں۔ میں اور آپ دونوں تنہا بیٹھے ہوئے ہیں … دیکھنے والے کو یہی لگے گا۔ اگر آپ غور کرو تو ہمارے ساتھ یہاں ساری کائنات خوش ہو رہی ہے وہ درخت پر شہد کی مکھیوں کو دیکھو … وہ آسمان پر گھر جاتے پرندوں کو دیکھو …“
بلال نے نوشی کو ہاتھ کے اشارے سے اُٹھنے کو کہا اب نوشی اُس کے ساتھ سامنے پارک کی طرف دیکھ رہی تھی۔
جہاں پر ٹالی کا ایک بہت بڑا درخت تھا۔ جس پر بہت سارے پرندوں کے گھونسلے تھے اور وہ گھر آ کر اپنی خوشی کا اظہار اور اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے۔
”وہ آپ جنگلی کبوتروں کو دیکھو کیسے اپنے ساتھی سے محبت کا اظہار کر رہا ہے “ چھت کے ایک کونے میں جنگلی کبوتر اپنی مادہ کے ساتھ محبت کے راگ چھیڑے بیٹھا ہوا تھا۔
اب بلال دو فٹ کی دوری پر نوشی کے بالکل سامنے کھڑا تھا۔
چھت کے ایک کونے پر اُس کے بائیں طرف بہت بڑا پارک تھا۔ جہاں سے پرندوں کی آوازیں بیگ گراؤنڈ میوزک کی طرح آ رہیں تھیں۔
”نوشی جی ہمارے دلوں میں حرص و ہوس کا بسیرا ہے خوشی اور سکون کو حرص و ہوس کے ساتھ دل میں جگہ نہیں ملتی اور ہم خوشیاں تلاش کرنے کے لیے پارٹیز کنسرٹ اور ایگزیبیشن میں جاتے ہیں پھر آپ کہیں گئی مشکل باتیں کر رہا ہے۔ سیدھی بات یہ ہے دل سے حرص و ہوس نکال دیں تو آپ تنہائی میں بھی خوش رہیں گے۔ فیشن شوز میں جا کر خوشی نہیں ملتی خوشی انسان کے اندر ہوتی ہے۔ “

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط