Episode 5 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 5 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

خود داتنا کہ خودی اُس کو عقیدت سے سلام پیش کرتی۔ 
اکثر کہتا دینے والی ذات صرف ایک ہے اس سے رو کر دل کھول کر مانگو اس لیے کہ کسی اور سے مانگنا نہ پڑے۔ 
اپنے ملازموں سے اخلاق سے بات کرتا اور وقت پر تنخواہ ادا کرتا۔ 
وہ ایک روشن خیال اور حدود میں رہنے والا انسان تھا۔ ہر عمر کی خواتین اسے پسند کرتیں کیونکہ اس کی آنکھوں میں حیا تھی۔
وہ کہتا عورت کو آپ جس نظر سے دیکھتے ہو اسے فوراً اندازہ ہوجاتا ہے۔ اس لیے حیا کی نظر سے دیکھو۔ 
سگریٹ اور شراب کو زندگی میں ہاتھ تک نہیں لگایا۔ 
لڑکیاں اس کے پیچھے پاگل تھیں۔ جو عورت اسے ملتی جانے سے پہلے پوچھ لیتی بیٹا تمہاری شادی تو نہیں ہوئی نا؟
جدت پسند تھا تمام جدید اشیا استعمال کرتا، Tv LCD، Lap Top، Tab Lat، سوائے دو کے (موبائیل اور گاڑی) اس کے پاس ایک پرانا Nokiaموبائیل فون تھا اور گاڑیLand Cruiser،1988ماڈل ۔

(جاری ہے)

یہ چیزیں وہ نہیں بدلتا تھا وجہ صرف وہ جانتا تھا۔ 
اندرون لاہور میں ایک بلڈ ڈونر سوسائٹی کا ممبر تھا۔ 
اور سال میں 3بار بلڈ ڈونیٹ کرتا اس کا بلڈ گروپ نیگیٹوOتھا۔ 
بلال ایک سیلف میڈ اور ڈاؤن ٹو ارتھ بندہ تھا۔ اپنے سارے کام وہ خود کرتا ۔ انتہائی صفائی پسند تھا، روزانہ گرم پانی سے نہاتا اور نیم گرم پانی پیتا ہمیشہ، کلین شیو روز کرتا۔
اپنی صحت کا بہت خیال رکھتا ورزش روز کرنا اچھا عطر لگانا اسے بہت پسند تھا اس کے علاوہ انڈونیشیا کی بنی ہیئر کریم Jony Andrean اسے بہت پسند تھی ہمیشہ اپنے گھنگھریالے بالوں میں وہ کریم لگاتا، بلال کی آنکھیں بہت خوبصورت تھین موٹی گرین آنکھیں۔ 
کافی اور گرین ٹین بہت پیتا مگر چینی کے بغیر ۔ رات سونے سے پہلے ایک مگ خالص دودھ پیتا شہد ڈال کر اُسے اقبال چائے والے سے خالص دودھ مل جاتا تھا۔
 
اس کا نام اس کے باپ ملک جلال احمد نے رکھا تھا حضرت بلال حبشی کے نام پر۔ ملک بلال احمد ان سب خوبیوں سے بڑھ کر اس میں ہرمومن کی طرح ایک خوبی اور تھی جو ان تمام خوبیوں سے بڑھ کر تھی وہ نبی پاکﷺ سے بہت محبت کرتا تھا۔ نام محمدﷺ سن کر اس کی آنکھیں چمک اٹھتیں اور اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی اس کا نام تو ضرور بلال تھا مگر وہ حضرت بلال حبشی کے پیروں کی خاک جیسا بھی نہیں تھا۔
 
ملک بلال احمد کو حضرت بلال حبشی عاشق رسول سے بڑی عقیدت تھی ۔ 
#…#…#
ست رنگی کمرے میں وہ داخل ہوتی ہے ۔ 
”ملاقات ہوگئی تمہاری “دانت پیستے ہوئے نوشی نے کہا جوکہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھی ہوئی تھی ۔ 
”کس سے “توشی نے سوال پر سوال کیا۔ 
”تمہارے بلال سے “تفتیشی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے ایک بار پھر نوشی بولی۔
 
”جسٹ شٹ اپ میں نے تم سے زیادہ اسٹوپڈ اور نیگٹو سوچ کسی کی نہیں دیکھی…
وہ تم سے منسوب ہے بچپن سے تمہارے علاوہ اس نے زندگی میں کسی کو آنکھ بھر کر نہیں دیکھا “
توشی نے اپنی Tone(لہجہ) بدلا: ”کیوں اپنے آپ کو نفرت میں جلارہی ہو۔“
وہ نوشی کے پاس آکر بیٹھ گئی اور محبت سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا ”میں بہن ہوں تمہاری اچھا چاہوں گی تمہارے لیے “
”تمہارا مشورہ مانگا ہے؟ ایک نمبر کی ڈفر ہو تم“نوشی نے اپنے شانے اچکاتے ہوئے اس کی ہمدردی واپس کردی۔
 
”جلدی سے تیار ہوجاؤ دیر ہورہی ہے “نوشی نے حکمیہ انداز میں کہا جو کہ اب کھڑی ہوچکی تھی اور جانے کے لیے تیار تھی۔ 
توشی اپنی جگہ سے اٹھی اور نوشی کے بالکل سامنے آکر کھڑی ہوگئی اس کا چہرہ غصے سے لال ہوچکا تھا۔ اس نے بغیر تمہید باندھے ترش لہجے میں دوٹوک کہا۔ 
”میں آج تک یہ سمجھ نہیں پائی کیوں تم بلال سے نفرت کرتی ہو“
”کس وجہ سے محبت کروں “نوشی نے جان لیوا مسکراہٹ سے پوچھا۔
 
دونوں بہنوں میں جرح شروع ہوچکی تھی۔ توشی سرخ آنکھوں کے ساتھ بولی۔ 
”محبت بے وجہ ہوتی ہے مائی ڈیئر“
”نفرت کرنے کے لیے بھی وجہ ضروری نہیں ہوتی“نوشی نے جواب دیا۔ 
”غلط بالکل غلط، محبت کرنا نیکی اور ہے بغیر وجہ کے نفرت گناہ“توشی یک لخت بولی۔ 
”کیا محبت کرنے سے ثواب ملتا ہے؟“نوشی نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔
 
”ہاں اگر وہ حرص و ہوس سے پاک ہو“توشی نے سنجیدگی سے جواب دیا۔ 
”اس کی سنگت میں ملگنی مت بن جانا“نوشی نے اس کے رخساروں کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا اور توشی کی پیشانی چوم لی۔ 
”میں جارہی ہوں تیار ہوکر آجاؤ“جاتے ہوئے بولی ۔ ”DJ اُلّو کا پٹھا بھی سویا ہوگا ابھی تک“
###
کچن میں SMS برتن دھورہا تھا اور اس کے بالکل پیچھے دوسری طرف BGدودھ گرم کر رہی تھی۔
دونوں کی پشتیں ایک دوسرے کی طرف تھیں سنک کے سامنے کھڑا SMSاچانک بولا بھرائی ہوئی آواز کے ساتھ …
”BGتمہیں پتہ ہے بلال بھائی اس گھر کا کھانا نہیں کھاتے “
”محمود مجھے تو یہ بھی پتہ ہے کب سے نہیں کھاتا“BGدودھ ہلاتے ہوئے بولی۔ 
”میں شعیب صاحب کے کمرے میں فروٹ دینے گیا تھا تو چھوٹی بیگم صاحبہ بھری پڑی تھیں غصے سے، انہیں پتہ نہیں کیوں بلال بھائی پر غصہ آتا ہے …“جوکہ برتن دھوکر فارغ ہوچکا تھا۔
 
”میں تو کبھی اس کے کمرے میں نہیں گئی کھاتا کیا ہے؟“BGبولی دودھ مگ میں ڈالتے ہوئے ۔ 
”اکثر تو وہ سینڈوچ بناکر کھاتا ہے ہفتہ میں ایک دفعہ پیاز گوشت پکاتا ہے “SMSنے تفصیلی رپورٹ دی ”سینڈوج تو وہی کھاسکتا ہے مگر پیاز گوشت کی کیا بات ہے“SMSکے منہ میں پانی آگیا جیسے لذیذ کھانا یاد کر رہا ہو۔ 
”ہیلو BG ہائے SMS“DJفاتحانہ انداز میں کچن کے اندر داخل ہوتا ہے 
”لو ان کی کمی تھی “BGبڑبڑائی ”چمچہ کہی کا …میں دودھ دینے جارہی ہوں اس مسٹنڈے کو ناشتہ دے کر تتر بتر مت ہوجانا ساری صفائی کرکے جانا“ BGجاتے ہوئے تمام احکام سنا کر گئی۔
وہ روزانہ ناشتہ کے بعد بڑی بیگم صاحبہ کے لیے ایک مگ دودھ لے کر جاتی تھی ۔
”کیا کھاؤگے “SMSبوسی انداز میں بولا۔ BGکے جانے کے بعد کچن پر اب اس کی حکومت تھی۔ 
”پیاز گوشت“DJنے اُسی انداز میں جواب دیا ۔ دونوں کھل کھلا کر ہنس پڑے۔
”پیاز گوشت کے بچے چپ کرو “SMSدونوں ہونٹوں پر شہادت کی انگلی رکھ کر بولا ”بیگم صاحبہ آگئیں تو ہمارا قیمہ بنادیں گی ویسے بھی آج ان کا موڈ خراب ہے “
”وہ کیوں “DJنے سرگوشی کے انداز میں سوال کیا۔
”کہیں بلال بھائی تو گھر نہیں آئے تھے “اور خود ہی جواب بھی دے دیا۔ 
”بیگم صاحبہ تو نہیں مگر ۔ ۔ نوشی میڈم کو تو ۔۔ سمجھاسکتے ہو“SMSنے ناشتہ اس کے سامنے رکھتے ہوئے کہا۔ 
”توبہ توبہ بھائی میرے میں مرمت کروا کر ہی آرہا ہوں “DJنے نوالہ منہ میں ڈالتے ہوئے جواب دیا۔ 
#…#…#

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط