Episode 94 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 94 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

بہار کی آمد آمد تھی۔ آم کے درختوں پر بور آ چکا تھا۔ گندم کی نالیوں میں موجود سفید سفوف گندم کے سٹیوں میں منتقل ہو چکا تھا۔ چڑیوں نے اپنے گھونسلے تیار کر لیے تھے، انڈے دینے کے لیے ہر طرف بہار کی آمد آمد تھی موتیے کے پودوں سے نئی شاخیں نکل رہیں تھیں۔
درختوں پر کہیں بلبل کے نغمے اور کہیں کوئل کی صدائیں۔
مارچ کے مہینے نے سردی کا گلہ دبا دیا تھا۔
اگلے دن 2 مارچ 2014 بروز اتوار مغرب کے بعد توشی اور محسن کی ملاقات ڈیفنس کے ایک مشہور ریستوران میں ہوئی۔
”توشی تم بھی سمجھ سے باہر ہو۔ دو مہینے سے میں ملنے کا کہہ رہا تھا۔ تمہارا جواب ہوتا میں شادی سے پہلے نہیں مل سکتی، فون پر بات بھی نہیں کرتی تھی کہ ساری باتیں پہلے نہیں کرنی چاہیے، صرف WhatsApp کا سہارا تھا۔

(جاری ہے)

 

”آج اچانک مجھے یہاں بلا لیا so romantic“ محسن رضا آنکھوں میں محبت سجائے توشی کو دیکھ رہا تھا۔
توشی کافی پریشان تھی محسن نے جب بیٹھ کر توشی کو غور سے دیکھا تو اسے بغیر دیکھے توشی کے سامنے بیٹھتے ہوئے کہے گئے اپنے جملے عجیب لگے۔
”توشی……… کیا ہوا خریت تو ہے ……… میں تم سے ملنے کی خوشی میں ناجانے کیا کیا بول گیا“ محسن رضا کو پریشانی ہوئی توشی کو پریشان دیکھ کر۔
توشی نے الف سے یے تک ساری کہانی محسن کو سنائی محسن کی خوشی کو غمی میں بدلتے ہوئے چند منٹ لگے محسن بھی توشی کی طرح پریشان ہو گیا، ساری بات سن کر ”یہ کب ہوا“ محسن نے پوچھا
”پرسوں رات کو“ توشی اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی
”پرسوں جمعے والے دن تو میری بلال سے فون پر بات ہوئی تھی، جمعہ کی نماز کے بعد بتا رہا تھا کہ عمرہ کرنے جا رہا ہوں میں اُس سے ناراض بھی ہوا تھا کہ مجھے کیوں نہیں بتایا میں بھی تمہارے ساتھ چلتا“ محسن نے اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے ماتھے کو پکڑا وہ کچھ سوچ رہا تھا۔
”بلال بتا رہا تھا 13 مارچ کی صبح تک واپس آجائے گا“ محسن پریشانی سے بولا
”وہ ابھی نہیں آئے گا“ توشی نے ٹشو پیپر سے اپنی آنکھیں صاف کیں۔
”تمہیں کس نے بتایا“ محسن عجلت میں بولا
”دادونے کہا میرا تجربہ ہے، توشی بیٹی وہ ابھی نہیں آئے گا“
”توشی ہمیں بلال کے بغیر یہ شادی نہیں کرنی چاہیے تمہاری بہن کالے چور سے شادی کرے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا“
”ڈاکٹر صاحب آپ ٹھیک سوچ رہے ہو۔
ہمیں بلال کے آنے کے بعد شادی کرنی چاہیے………“
توشی اور محسن ابھی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔ اُسی وقت توشی کے نمبر پر ایک کال آئی تھی۔
”عجیب سا نمبر ہے“ توشی موبائل اسکرین دیکھتے ہوئے بولی
”دکھاؤ کہیں بلال فون نہ کر رہا ہو“ محسن نے موبائل جلدی سے توشی کے ہاتھ سے لے لیا ”ہاں یہ تو سعودیہ کا کنٹری کوڈ ہے اٹھاؤ جلدی سے “ محسن نے موبائل توشی کو تیزی سے واپس بھی کر دیا تھا۔
”ہیلو………“ توشی جھجھکتے ہوئے بولی
توشی جی…………میں بلال……“ بلال دوسری طرف سے بولا
توشی نے بلال سے بے شمار باتیں کیں جن میں توشی خود بلال کو بے گناہ بتا رہی تھی اُس کے ساتھ ہمدردی جتا رہی تھی اُسے پریشان نہ ہونے کی تلقین کر رہی تھی۔
”میں نے اور ڈاکٹر صاحب نے ایک فیصلہ کیا ہے، کہ ہم تمہارے بغیر ابھی یہ شادی نہیں کریں گے ………بلال تم کب آؤ گے“ توشی نے فکر مندی سے پوچھا
”پتہ نہیں………“ بلال نے مختصر جواب دیا توشی نے محسن کی طرف دیکھا اور اُسے بلال سے بات کرنے کا اشارہ کیا ”بلال یہ لو ڈاکٹر صاحب سے بات کرو“
ہیلو بلال کیسے ہو……… تم ٹھیک تو ہو“ محسن نے موبائل پکڑتے ہوئے جلدی سے پوچھا
”اللہ کا شکر ہے میں بالکل ٹھیک ہو۔
محسن تم سے ایک درخواست ہے تم دونوں ابھی شادی کر لو مقرر تاریخ پر ورنہ لوگ باتیں بنائیں گیا اور ماموں جان کی بدنامی ہو گی…………میں نے عمرہ ادا کرنے کے بعد تم دونوں کے لیے دعا کی تھی“
”ہماری شادی تمہاری وجہ سے ہو رہی ہے ہم تمہارے بغیر یہ شادی کیسے کر سکتے ہیں؟“
ڈاکٹر محسن بٹ اپنے موقف پر قائم رہا
”موبائل کا اسپیکر اوپن کرو“ بلال نے کہا
”کر دیا“ محسن نے بتایا
”توشی جی اور محسن صاحب کسی سے محبت شادی کے بغیر بھی کی جا سکتی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ نکاح کے بعد وہ محبت با برکت ہو جاتی ہے۔
تمہیں قسمت یہ موقع دے رہی ہے نکاح جیسی سنت پوری کرنے کا، تم دونوں نا شکری نہ کرو اور ابھی شادی کر لو“
”میری ایک شرط ہے……… بلال صاحب“ توشی کچھ سوچتے ہوئے بولی
”مجھے منظور ہے………… “ بلال نے شرط سنے بغیر جلدی سے شرط مان لی
”شرط یہ ہے آج دو مارچ ہے اور بارہ مارچ رات کو تمہاری واپسی ہے، یعنی پورے دس دن مجھے اور ڈاکٹر صاحب کو یہ دس دن کوشش کرنے دو کہ نوشی اس شادی کے لیے مان جائے اگر وہ مان گئی تو تمہیں اُس سے شادی کرنا پڑے گی ہمارے ساتھ اگر وہ نہ مانی تو ہم دونوں شادی کر لیں گے، کیوں ڈاکٹر صاحب“ ”ہاں ہاں بالکل“ ڈاکٹر محسن نے جلدی سے توشی کی ہاں میں ہاں ملا دی، بلال نے دوسری طرف سے ہلکا سا قہقہہ لگایا
”مجھے منظور ہے ……… آپ دونوں ایک بات یاد رکھو کسی کی محبت خیرات میں نہیں مانگی جاتی میں 12 تاریخ کو عشاء کی نماز کے بعد انشااللہ فون ضرور کروں گا۔
اللہ حافظ“
بلال نے فون رکھ دیا
”ڈاکٹر صاحب بلال کا نمبر SAVE کر لیں“ توشی نے جلدی سے کہا محسن کے چہرے پر مسکراہٹ تھی توشی BGکے مشورے کے مطابق اب ڈاکٹر محسن رضا بٹ کا نام نہیں لیتی تھی کبھی ڈاکٹر صاحب کہہ کر مخاطب کرتی اور کبھی بٹ صاحب اُس کی زبان پر آتا تھا۔
”توشی وہ بوتھ سے کال کر رہا تھا۔ ہم اُس سے رابطہ نہیں کر سکتے وہ ضرور 12 مارچ کو فون کرے گا میں نے تمہارا دل رکھنے کے لیے ہاں میں ہاں ملا دی بائی داوے اب تم کیا کرو گی“ محسن جانچتی نگاہوں سے پوچھ رہا تھا۔
”ابھی چند دن ہوئے میری اُس لڑکی عظمی سے ملاقات ہوئی تھی، شاپنگ کرنے کے دوران وہ بلال کے دوست عادل کے ساتھ تھی۔ عظمی نے مجھے بتایا کہ بلال کی وجہ سے ہماری بات پکی ہو گئی ہے، اور ہم دونوں جلد ہی شادی کرنے والے ہیں میرے پاس عظمی کا نمبر بھی ہے میں اُسے فون کرتی ہوں“
توشی نے عظمی کو فون کیا اور اُسے ریستوران کا بتایا اور آنے کی درخواست کی اتنی جلدی میں عظمی آنے کی حامی کبھی نہ بھرتی اگر توشی بلال کا ذکر نہ کرتی عظمی نے عادل کو بھی فون کر دیا اور توشی کے ساتھ اپنی گفتگو کا حال بتایا۔
”اب نیکسٹ تم کیا کرو گی“ محسن نے مسکراتے ہوئے پوچھا
”میں نیناں کو بھی نوشی کے سامنے لے کر جاؤں گئی۔ اور اِرم واسطی کی تو میں، جھوٹی کمینی توشی دانت پیسے ہوئے غصے سے بولی
”توشی ایک بات بولوں اگر تمہیں بُرا نہ لگے تو“
توشی نے آنکھوں سے بولنے کا اشارہ کیا
”تم دل سے سوچتی ہو اور خواب دیکھتی ہو۔ اور تمہاری بہن سوچتی تو بالکل بھی نہیں اور اُس نے شک کا چشمہ پہنا ہوا ہے۔
حقیقت دیکھنے والی آنکھ دونوں کی نہیں ہے“
”میں سمجھی نہیں ڈاکٹر صاحب“ توشی نے کہا
”سمجھاتا ہوں دیکھو توشی وہ ڈاکٹر لڑکی جس کو تم نے ابھی فون کیا ہے وہ تو آجائے گی باقی وہ دونوں لڑکیاں تمہیں نہیں ملیں گی وہ دونوں لڑکیاں انڈر گراؤنڈ رہیں گی جب تک تمہاری بہن کی دوسری جگہ شادی نہیں ہو جاتی۔
میں نے تمہارے منہ سے یہ ساری باتیں سنیں ہیں پھر بھی مجھے بلال پر پورا یقین ہے کہ وہ سچا ہے، تمہیں بھی ہو گا مگر تمہاری بہن کا کیا کریں اُسے کون سمجھائے“
” اور وہ جوآپ نے کہا حقیقت کو دیکھنے والی آنکھ اُسکا کیا مطلب تھا“ توشی نے اگلا سوال کر دیا ” کچھ کھاؤ گی تم“ ڈاکٹر محسن نے بات بدلنی چاہیں۔
” بعد میں پہلے آپ مجھے میرے سوال کا جواب دیں“

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط