”آج بلال بھائی کہاں ہیں “عادل عقیل نے پوچھا بابا جمعہ سے ۔
”وہ نہیں آئے گا …اس کا فون آیا تھا …کچھ مصروف ہے “بابا جمعہ جوتا سلائی کرتے ہوئے بولے۔
’آپی وہ سڑک کے پار موچی ہے ناں، یہاں بلال بھائی آتے ہیں’“DJگاڑی سڑک کنارے روک کر ہاتھ کے اشارے سے نوشی کو بتارہا تھا۔
”Realy how Disgusting“نوشی نے حقارت سے بولا۔
”What Nonsense“توشی نے نوشی کے رویے پر ری ایکٹ کیا”ایک بزرگ آدمی ہے اپنی محنت کر رہا ہے اس میں برائی کیا ہے “
”ایک انتہائی پڑھا لکھاآدمی جو کہ اس شہر کے مشہور اسکول کا پرنسپل بھی ہے اور جس کا تعلقEliteکلاس سے ہے، تمہارے بلال صاحب ، یہاں آتے ہیں، اس بڈھے موچی کے پاس “
”So What“توشی نے پھر بلال کی وکالت کی ۔
”اس میں کونسی برائی ہے وہ کونسا گناہ کر رہا ہے ،یہاں آکر“
”Are You Mad“نوشی نے تلخ لہجے میں کہا۔
(جاری ہے)
”آؤDj بڈھے کی خبر لیتے ہیں“رکو…تم لوگوں رکو…میں جاتی ہوں”“توشی نے ان دونوں کو روکا اس ڈر سے کہ کوئی بدتمیزی نہ کردیں
”السلام علیکم…بابا جی …“توشی نے یہ سوچ کر عقیدت سے سلام کیا کہ اگر بلال یہاں آتا ہے تو کوئی خاص بات ضرور ہوگی۔
”وعلیکم السلام…جی بیٹا جی …کیا خدمت کروں…“بابا جمعہ نے جواب دیا۔
”آپ بیگ وغیرہ بھی سلائی کرلیتے ہیں “توشی نے جھوٹ موٹ پوچھا۔
”تم خود آئی ہو کہ گاڑی والی نے بھیجا ہے “بابا جمعہ حلیمی سے بولے۔
”جی وہ میں…میں بیگ سلائی کروانا چاہتی ہوں “
”عادل بیٹا…ایک تو کیک لے کر آؤ…اور دوسرا اقبال کو چائے کا فون کردو…نمبر اس میں ہے …“بابا جمعہ نے کاپی عادل کو تھمادی۔
عادل اپنی جگہ سے اٹھ کر چلا گیا اور اقبال کا نمبر اس نے دیکھ لیا کاپی سے ”آؤ بیٹا جی…یہاں بیٹھو…“اپنی چادر اتار کر بچھادی توشی کے لیے کارپیٹ کے ٹکڑے پر”آپ بڑی ہو…یا وہ گاڑی والی…“
”جی …وہ“توشی حیرت میں ڈوبی ہوئی آواز کے ساتھ بولی۔
”اچھا تو تم تسلیم ہو…اور وہ ہے …نسیم…“
”یہ بڈھا موچی تو بڑا تیز ہے“ توشی نے اپنے دل ہی دل میں کہا۔
”جی بیٹا…آپ نے کیا کہا مجھے…“بابا جمعہ نے پوچھا جو ہری کی آنکھ سے دیکھتے ہوئے ۔
”نہیں …نہیں کچھ بھی نہیں…آپ ہمیں کیسے جانتے ہیں “
”جس کی وجہ سے آپ بیٹا جی یہاں آئی ہو…اسی کی وجہ سے جانتا ہوں وہ باپ ہی کیا …جو بیٹے کی آنکھوں کی تحریر نہ پڑھ سکے “
”مطلب…میں سمجھ نہیں پائی…“توشی ہولے سے بولی۔
”اس کا تو پتہ نہیں…میں اسے اپنا بیٹا سمجھتا ہوں“
”اور ہمارے نام…وہ بھی اصل والے“توشی دھیمے لہجے میں بولی۔
”آپ کے نام آپ دونوں کی شخصیت کے مطابق ہیں، تسلیم یعنی مان جانے والی اور نسیم شام کی ہوا اب گرم یا سرد یہ اپنا اپنا نصیب ہے“
عادل کیک اور ببلو چائے لے کر آچکا تھا، بابا جمعہ نے بابر یعنی ببلو کو بتایا یہ دو کپ چائے اور کیک اس سرخ گاڑی میں دے آؤ۔
عادل عقیل لکڑی کا اسٹول لے کر بیٹھ گیا اور یہ تینوں چائے پینے میں مصروف ہوگئے ۔
”بابا جی …آپ نے اپنا نام نہیں بتایا“توشی چائے کا سپ لیتے ہوئے بولی جو کہ اب گھل مل گئی تھی بابا جمعہ کیساتھ۔
”میرا نام…جمعہ خاں میواتی ہے“
”یہ بھی کوئی نام ہوا…جمعہ خاں میواتی“توشی نے دو ٹوک رائے دے دی
”آپ پٹھان ہیں کیا؟“
”نہیں بیٹا جی…میں میو یعنی میواتی ہوں اور میں خاں ہو خان نہیں…صرف ایک نقطے کا فرق ہے اکثر نقطے کا فرق سارا معانی بدل دیتا ہے اور سارا مطلب بھی“
”بابا جی…جمعہ کا کیا مطلب ہے“توشی نے جلدی سے پوچھا آج پہلی دفعہ تھا عادل عقیل خاموشی سے بات سن رہا تھا۔
”بیٹا جی…جمعہ کا مطلب جمعہ ہی ہے ، ہمارے بزرگ بڑے سادہ لوگ تھے، میرے باپ کا نام سفید خاں میواتی تھا اور میرے دادا کا نام موج خاں میواتی تھا“
”پھر بھی کوئی مطلب تو ہوگا…بابا جی“عادل عقیل خاموش نہیں رہ سکا۔
”بیٹا جی…ایک مطلب ہے Friday“بابا جمعہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔ ”اکثر دانشوروں سے پوچھا ہے مجھے جواب نہیں ملا اگر عادل بیٹا پتہ چلے تو مجھے بھی بتائیے گا“
”اور بابا جی…بلال کا کیا مطلب ہے“توشی نے سنجیدگی سے پوچھا جوکہ اپنی چائے ختم کرچکی تھی۔
”بلال کا مطلب ہے…عشق…“بابا جمعہ عقیدت سے بولے۔
”اور عشق کا مطلب کیا ہے “توشی نے یکایک پھر سے کہا۔
”عشق کا مطلب ہے بلال …اور بلال کا مطلب ہے عشق“
”میں صرف نام بلال کا مطلب جاننا چاہتی ہوں “توشی بے قراری سے بول رہی تھی ۔
”بیٹا جی کچھ نام خود میں اتنے بڑے ہوتے ہیں…کہ مطلب ان کے آگے چھوٹا پڑ جاتا ہے اور ایسا ہی ایک نام …بلال …بھی ہے “
DJ پاس کھڑا اطلاع دے رہا تھا اور چائے کی ٹرے اس کے ہاتھ میں تھی۔
”بابا جی…آپی آپ کا شکریہ ادا کر رہی تھی …اور آپ کو بلارہی ہیں“DJنے توشی کی طرف دیکھ کر کہا۔
توشی وہاں سے جاچکی تھی، DJ کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر اس نے ایک دفعہ پھر غور سے بابا جمعہ کو دیکھا گاڑی میں جاتے ہوئے۔
”تم بھی حد کردیتی ہو…“نوشی نے خفگی سے کہا۔
”آپی جی…یہ تو وہی بات ہوگئی…جاسوس کودشمن کے علاقے میں جاسوسی کے لیے بھیجا جائے اور وہ رشتہ داری نکال لے دشمنوں کے ساتھ “
”شٹ اپ DJ“توشی بھڑکی۔
نوشی ہنسی سے لوٹ پوٹ ہورہی تھی۔
”ویسے آپی…چائے مزیدار تھی…دودھ پتی تھی، پانی کا قطرہ نہیں تھا“
”BG…تم دونوں کے بارے میں صحیح کہتی ہے ایک SMSاور دوسرا DJ کھانے پینے کے یار ہیں“توشی نے اپنا غصہ DJپر نکالا۔
”اس پر کیوں غصہ نکال رہی ہو…اس نے تو ٹھیک بات کی …تم تو بڈھے موچی سے ایسے باتیں کر رہی تھیں…جیسے اسے سالوں سے جانتی ہو“نوشی نے DJکا دفاع کیا۔
”میں تو انہیں نہیں جانتی تھی …مگر وہ ہم دونوں کو سالوں سے ہی جانتے ہیں“اس بار توشی نے بابا جمعہ کا ذکر عقیدت سے کیا تھا۔
”کیا مطلب سالو ں سے جانتے ہیں “نوشی کو تشویش ہوئی ۔
”مطلب پھر بتاؤں گی “توشی نے بات بدلیDJ کی طرف دیکھ کر ان کی گاڑی گھر میں پہنچ چکی تھی۔
###