Episode 111 - Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 111 - قلندر ذات - امجد جاوید

”وہاں اتنا زیادہ رسک نہیں ہے۔ دو طرف سے نکلنے کے لیے راستہ ہے‘ اور وہاں پر زیادہ لوگوں کی مدد کی ضرورت بھی نہیں ہوگی‘ میں اکیلا ہی بہت ہوں۔ میں نے اگر جسبیر کو مار دیا تو کسی طرف سے بھی نکل جاؤں گا۔ اور اگر میں مارا گیاتو آپ سب لوگ محفوظ رہیں گے۔“
”یہ تمہارا حتمی فیصلہ ہے۔“ منالی نے جسپال کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھا۔
”بالکل…!“
”اوکے…! اب سکون سے سوجاؤ‘ اگر تمہیں نیند آگئی توٹھیک اور نہ آئے تو مجھے کال کرلینا‘ میں آج رات تمہارے ساتھ اسی کمرے میں رہتی‘ لیکن مجھے کام کرنے ہیں کچھ…“ یہ کہتے ہوئے وہ اٹھ گئی۔
”اوکے گڈ نائٹ۔“ جسپال نے کہااور بیڈ پر سیدھا ہوگیا۔
اس وقت صبح کے آثار نمودار ہوگئے تھے‘ جب جسپال کی آنکھ کھلی ‘ وہ عادت کے مطابق کھڑکی میں جاکھڑا ہوا‘ اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگا۔

(جاری ہے)

وہ اپنے ذہن میں پوری پلاننگ کرچکاتھا‘ وہ مطمئن تھا۔ اس نے ا پنے ذہن میں سب کچھ دہرایا اور تیار ہونے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا۔ اس و قت وہ تیار ہو کر ایک صوفے پربیٹھا ٹی وی دیکھ رہاتھا‘ جب منالی اندر آئی‘ اس کے چہرے پر حددرجہ ملاحت اورخوشگواریت تھی۔ اس نے ویسی ہی نیلی جین‘ چیک دار شرٹ اور جاگر پہنے ہوئے تھے‘ا س نے بالوں کی پونی باندھی ہوئی تھی‘ اس کے چہرے پر شاندار مسکراہٹ تھی۔
”اچھی لگ رہی ہو۔“ جسپال نے اسے دیکھ کر بے ساختہ کہا۔
”اور تم بھی بہت ہینڈسم لگ رہے ہو۔ آؤ ناشتہ کریں۔“ اس نے کہا تو جسپال نے ٹی وی بند کیا‘ پھر اس کے ساتھ باہر چل دیا۔ وہ دونوں چلتے ہوئے ڈرائنگ روم میں آگئے‘ جہاں میز پر ناشتہ لگا ہوا تھا۔ ناشتے کی میز پر وہ دونوں ہی تھے۔ پرسکون ماحول میں ہلکی پھلکی گپ شپ میں انہوں نے ناشتہ ختم کیا۔
”دیکھو نوبجنے میں تقریباً ایک گھنٹہ پڑا ہے‘ اب ہمیں نکلنا چاہیے۔“
”تو پھر چلو۔“ جسپال نے اٹھتے ہوئے کہا۔
تقریباً بیس منٹ بعد وہ جسبیر کے شاپنگ مال پہنچ گئے۔ گاڑی پارکنگ میں لگاتے ہی منالی نے کہا۔
”میں نے یہاں فیلڈنگ لگادی ہے‘ وہ سامنے دیکھو‘ سبز اور پیلے رنگ کی ٹوپی پہنے ایک نوجوان لڑکا‘ وہ اپنا آدمی ہے‘ جس کے بھی ایسی کیپ ہوگی‘ وہ ہمارا بندہ ہے‘ ضروری نہیں کہ باہر نکلتے وقت تم پارکنگ میں آؤ‘ وہ سامنے سڑک کے پار درخت کے ساتھ گاڑی کھڑی ہے‘ اس تک جانا وہ تمہیں پہچانتے ہیں بے دھڑک اس گاڑی میں بیٹھ جانا‘ اب ہم اندر چلتے ہیں‘ اندرجاکر ہمارے راستے الگ ہوجائیں گے ‘ میں صرف تمہیں کور دوں گی۔
”ساری پلاننگ تم نے کرلی‘ مگر میرے پاس یا تمہارے پاس اسلحہ نام کی کوئی شے نہیں‘ فائر کس سے ہوگا؟“ جسپال نے مسکراتے ہوئے پوچھا‘ تو منالی ہنستے ہوئے بولی۔
”یہ سکیورٹی گیٹ پارکرو‘ بناتی ہوں۔“
وہ دونوں سیکیورٹی گیٹ کے قریب پہنچ گئے‘ اردگرد محتاط گارڈ کھڑے تھے‘ وہ سکون سے گزر گئے۔
”ہاں بولو…!“ اس نے پوچھا۔
”اگر اسلحہ لے کر آتے تو یہیں پکڑے جاتے‘ اب وہ دیکھو سامنے اسنیکس کی دکان ہے‘ وہاں تک چلو‘ وہاں سب کچھ مل جائے گا۔“ منالی نے کہااور لچکتی ہوئی اس کے ساتھ یوں چل دی جیسے اسے دنیا کی پرواہ ہی نہیں ہے۔ وہ دونوں وہیں ایک طرف جابیٹھے۔ چند لمحے بعد ان کے لیے آرڈر لینے ایک لڑکی آگئی۔ منالی نے اسے آرڈر دیا‘ اسی دوران ایک لڑکا تیزی سے چلتا ہوا آیااور ان کی قریب آکر پھسل گیا۔
وہ شاپنگ مال کاملازم تھا‘ گرتے گرتے وہ جسپال سے ٹکرا گیا تھا۔ تبھی جسپال کومحسوس ہوا کہ کوئی بھاری سی چیز اس کی گود میں آن پڑی ہے‘ لڑکا شرمندہ سا ہو کر اٹھ گیا‘ اورآگے چلا گیا۔ جسپال نے ٹٹول کر محسوس کیا ‘ اس میں پسٹل تھا۔
”آگیا…“ جسپا ل نے دیکھے بغیر منالی سے کہا۔
”دو پسٹل ہوں گے‘ اب اٹھ اور واش روم کی طرف چلو‘ وہیں جاکرچھپاتے ہیں۔
“ منالی نے کہااور اٹھ گئی۔ وہاں جاکر تنہائی کے لیے انہیں چند منٹ لگے۔ جسپال نے تیزی سے پسٹل نکالے‘ ایک منالی کو دیا دوسراخود کوٹ کی جیب میں ڈال لیا۔ دو فاضل میگزین تھے جو ایک منالی کو دے دیا۔ جب وہ واش روم سے باہر نکلے تو واپس سیدھے اس اسنیکس کی دکان پر گئے‘ ان کاآرڈر آچکاتھا۔ انہوں نے وہ کھانا شروع کردیا۔ نوبج چکے تھے ‘ منالی نے اپنا فون میز پررکھ لیا تھا‘ اچانک اس کا فون بجا تو منالی تیزی سے بولی۔
” جسپال … جسبیر آگیا ہے‘ اسے لابی تک تقریباً پانچ منٹ لگیں گے‘ تم پہنچو۔“
جسپال کو جیسے کرنٹ لگ گیا‘ وہ تیزی سے اٹھااور پھرلمبے لمبے ڈگ بھرتا سیڑھیوں والی لفٹ کی جانب بڑھا‘ ایک منٹ میں وہ دوسری منزل پر تھا‘وہ پرسکون انداز میں لابی کی طرف بڑھنے لگا‘ راہداری میں کوئی بھی نہیں تھا۔ وہ آگے بڑھتا چلا گیا۔ جس وقت وہ لابی میں پہنچا‘ اس نے پسٹل پر اپنی گرفت مضبوط کرلی تھی۔
وہاں کوئی نہیں تھا ‘عملے والے کمرے میں چند لوگ تھے‘ مگر وہ سکون سے کام میں مصروف تھے۔ اب کسی بھی لمحے لفٹ کا دروازہ کھلنے والاتھااور وہ اس کے سامنے ہوتا۔ وہ سائیڈ میں دیوار کے ساتھ لگ کر کھڑا تھا‘ لفٹ رکی‘ دروازہ کھلا اور جسبیر آگے اوراس کے گارڈ پیچھے پیچھے باہر آگئے‘ جسپال نے پہلے ایک گارڈ کے سر پر ‘پھر دوسرے گارڈ کا نشانہ لیا۔
دونوں ہی ڈکارتے ہوئے ڈھیر ہوگئے‘ حواس باختہ آنکھوں میں حیرت لیے پھٹی پھٹی نگاہوں سے وہ جسپال کو دیکھ رہا تھا‘ اس نے بمشکل کہا۔
”ک… کک…کون ہو تم…؟“
جسپال نے جواب نہیں دیا‘ بلکہ اس کے ماتھے پر پسٹل رکھ کر فائر کردیا۔ یقینا جسبیر کے بچنے کی امید نہیں تھی۔لیکن جاتے جاتے اس نے ایک اور فائر کردیا۔ جسپال جس راہداری سے آیاتھا‘ اس کی مخالف سمت راہداری میں بھاگ کھڑا ہوا۔
راہداری سے نکلتے ہی وہ نارمل ہوگیا اور سیڑھیوں کی لفٹ کی جانب بڑھا۔تب تک سارے شاپنگ مال میں ہل چل مچ چکی تھی۔ اس نے ایک دم سے نیچے جانے کاارادہ ترک کردیا۔ وہ سیدھا بڑھااور باہر والی دیوار میں لگاشیشہ توڑ دیا۔ وہ زمین سے تقریباً بارہ سے چودہ فٹ کے فاصلے پر تھا۔ وہ شیشے کی دیوار میں سے باہر نکلااور پھر اس دیوار کے ساتھ لپکتا ہوا نیچے اترنے لگا۔
جس وقت اس کے پاؤں زمین پر لگے اوپر سے فائر ہوا‘ وہ تیز رفتاری سے بھاگا۔ نجانے کہاں سے دو لڑکے نکل کر آئے وہ اوپر کی طرف فائر کرنے لگے۔ ایک دم سے گولیاں برسنے لگی تھیں۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ شاپنگ مال سے سڑک کی طرف بھاگ رہے تھے۔ تقریباً دو منٹ میں وہ درخت کے نیچے کھڑی گاڑی تک پہنچ گئے۔ گاڑی اسٹارٹ تھی‘ ان کے بیٹھتے ہی گاڑی چل دی۔ وہ سیکٹر سترہ سے نکل پڑے تھے۔ تقریباً دس منٹ کے وقفے میں وہ مارکیٹ پہنچ گئے۔ انہوں نے وہاں گاڑی کھڑی کی‘ وہ فائر کرنے والے لڑکے اتر کر ایک طرف چل دیئے‘ جسپال اور ڈرائیور ایک دوسری گاڑی میں بیٹھے اور چل پڑے۔ اس بار ڈرائیور کا انداز بہت پرسکون تھا۔
”اب کدھر نکلنا ہے؟“ جسپال نے اضطراری انداز میں پوچھا۔

Chapters / Baab of Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

آخری قسط