Episode 52 - Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 52 - قلندر ذات - امجد جاوید

”کدھر جانا ہے باؤجی۔“
”جہاں اچھی سی فلم لگی ہو…“کمل نے تیزی سے اُکتائے ہوئے لہجے میں کہا۔یہ سنتے ہی وہ چل پڑا۔ کمبل نے تیزی سے ایس ایم ایس کرن کو بھیج دیا۔ مگران کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا‘ وہ دونوں کسی حد تک پریشان ہوگئے۔ تبھی اس نے کرن کو فون کردیا۔
”کدھر ہو۔“ رابطہ ہوتے ہی اس نے پوچھا۔
”ٹیکسی میں بیٹھ کرنکل پڑے ہیں۔
“ کرن نے جواب دیا۔
”ٹھیک ہے۔“ اس نے یہ کہہ کر فون بند کردیا۔
رکشا کچھ دیر تک چلتا رہا ‘تبھی کمل نے اس سے کہا۔
”اوئے یار… کدھر لے کرجارہا ہے کچھ بتاؤ تو…“
”باؤجی‘ دوسرا شو تو شروع ہوگیاہوگا‘ میں اب تک سوچ رہا ہوں کہ آپ کو کدھر لے جاؤں‘ 
”چل پھر تو ایسا کرہمیں کسی کھانے پینے والی دکان پر چھوڑ‘ اور تو جا…“ اس نے ایک قریب آتی ہوئی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے کہا۔

(جاری ہے)

رکشے والے نے انہیں وہاں چھوڑ دیا‘ اور آگے بڑھ گیا۔ وہ مارکیٹ میں چلے گئے‘ کچھ دیر ٹہلنے کے بعد جسپال نے کہا۔
”اب چلیں‘ رات گہری ہو رہی ہے‘ زیادہ رسک نہ لیں۔“
”اب ہم نے ادھر نہیں جانا‘ بلکہ جب تک کسی نئے ٹھکانے کے بارے میں کرن نہ بتادے‘ اب ہم نے ادھر نہیں جانا۔“
”وہ کیوں…؟“ اس نے پوچھا۔
”وہ اس لیے کہ ہماری جیپ پکڑی گئی ہے‘ اگرچہ وہ چوری کی تھی لیکن دو دن سے وہ میرے استعمال میں تھی۔
لوگوں نے دیکھا ہے…“ کمل نے ہنستے ہوئے کہا۔
”وہ گھر…“ جسپال نے حیرت سے پوچھا تووہ ہنستے ہوئے بولا۔
”چوکیدار جانے اور وہ گھر… ایسے کئی ٹھکانے مل جاتے ہیں‘ وہاں سے اپنا سامان شفٹ ہو چکاہوگا۔“
”واہ…! کیاپلاننگ ہے۔“
”پچھلے دو ہفتے سے جسمیندر بائی جی نے میرے ذمے یہ کام لگایا ہوا ہے‘ میں نے …“ لفظ اس کے منہ ہی میں تھے کہ اس کا سیل فون بج اٹھا‘ دوسری جانب کرن تھی‘ اس نے کالونی اور گھر کانمبر بتادیااور پہنچ جانے کو کہا‘ تبھی فون بند کرکے بولا۔
”لو بائی جی‘ ٹھکانہ مل گیا‘ چلیں۔“ یہ کہہ کر اس نے ادھر ادھر دیکھا‘ ایک ٹیکسی پکڑی اور وہ دونوں اس میں بیٹھ گئے۔
وہ ایک اوسط درجے کے سرکاری ملازمین کی کالونی تھی۔ وہاں پہنچ کر لگ رہاتھا کہ جیسے یہ تاحد نگاہ پھیلی ہوئی ہے‘ جلد ہی وہ اپنے مطلوبہ نمبر والے مکان پر پہنچ گئے‘ کمل نے ٹیکسی چھوڑ دی‘ پھر کرن سے کنفرم کیا‘ وہ بالکونی میں آگئی‘ کچھ دیر بعد وہ کمرے کے اندر تھے۔
دوسری منزل پر قدرے سکون تھااور کافی حد تک خاموشی۔ انہوں نے جوتے اتارے اور پلنگ پر دراز ہوگئے۔
”ہرپریت کدھر ہے؟“ جسپال نے پوچھا تووہ واپس پلٹتے ہوئے بولی۔
”کچن میں ہے‘ ہم نے راستے میں کچھ کھانے پینے کے لیے لے لیاتھا۔“ یہ کہہ کر وہ کمل ویر کی جانب دیکھ کر بولی۔ ”ہم نے یہاں نہیں رہنا‘ اس لیے سونانہیں‘ ہم نے صبح ہونے سے پہلے یہاں سے نکلنا ہے۔
“ یہ کہہ کر وہ چلی گئی۔
”اوکے میم صاحب۔“ کمل ویر نے کہااور سامنے پڑا ٹی وی چلادیا۔ دو چار چینل بدلتے ہی اس کا مطلوبہ چینل مل گیا۔ نیوز کاسٹر پورے جوش وجذبے کے ساتھ ایک ایم ایل اے کے بیٹے کے قتل کی خبر کے ساتھ اس کی جزئیات بتارہی تھی۔ پس منظر میں کھڑکی سے دیوار کی کٹی ہوئی تاریں‘ صوفے پر خون کے دھبے‘ مین گیٹ والے گارڈ کابیان‘ غم زدہ بیوی اور بیہوش بچہ دکھایاجارہاتھا۔
کچھ دیر بعد رویندر سنگھ دکھایا گیا‘ وہ کہہ رہاتھا۔
”میں ابھی اس قتل کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا‘ مجھے اور میرے بیٹے کو کئی دنوں سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ یہ کسی کھاڑ کو(دہشت گرد) گروپ کی کارروائی لگتی ہے‘ میں انہیں بتادینا چاہتاہوں کہ نہ ہم بکنے والے ہیں اور نہ جھکنے والے‘ اپنے دیش کے لیے ہم قربان ہوجانے کاجذبہ رکھتے ہیں…“
”بند کر اس بہن …“ جسپال سنگھ نے غصے میں کہا تو کمل ویر نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور پھر ٹی وی بند کرتے ہوئے بولا۔
”یار…! میں یہ سمجھنے کی کوشش کررہاہوں کہ ملزموں کی تلاش کس سطح پرکی جارہی ہے اور مزید آگے کس ٹریک پر تلاش ہوگی۔“ 
”تمہاری سوچ سے بھی زیادہ۔“ جسپال نے کہا
”کیوں…؟“ اس نے حیرت سے پوچھا۔
”میں نے کمیشن کے دو بندے بھی پھڑکائے ہوئے ہیں‘ اور وہ …“ جسپال نے کہناچاہا تو وہ حیرت سے بولا۔
”اوہ …اس کامطلب ہے مجھے بھی اسی سطح پر سوچنا ہوگا۔
“ یہ کہہ کر وہ چند لمحے سوچتا رہا‘ پھر ہنستے ہوئے بولا۔ ”اوہ واہ یار… میں بھی پاگل ہوں…جتنا پروٹوکول نظر آئے گا‘ اتناہی پھنسیں گے۔ تو چل سکون سے دو دن آرام کر…پھر دیکھی جائے گی۔“
یہ لفظ کرن نے سن لیے تھے‘ وہ کھانا لے کر آئی تھی‘ اس لیے بولی۔
”کچھ بھی ہے یہاں سے نکلناہے‘ ادھر کی عورتیں بڑی کن سوئی رکھتی ہیں‘ فی الحال کھانا کھائیں‘ آؤ ہرپریت۔
”لیکن میں کچھ اور سوچ رہا ہوں۔“ جسپال نے کہا۔
”کیا…؟“ کمل ویر نے پوچھا۔
”یہیں کہ ابھی یہاں سے نکل جاؤں‘ ورنہ اوگی میں وہ انوجیت کو تنگ کریں گے۔ اور یہ امرتسر میرے لیے چوہے دان بن سکتا ہے۔“ جسپال نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔ وہ چند لمحے سوچتا رہا پھر بولا۔
”کہاں جاؤگے۔“
”نکودر یاپھر دہلی…“ جسپال نے حتمی انداز میں کہا تووہ بولا۔
”چل ٹھیک ہے‘ پہلے کھانا کھا‘ پھر سوچتے ہیں۔“
وہ چاروں کھانے کے لیے بیٹھ گئے اور ان کے درمیان خاموشی آن ٹھہری۔
                                     # # # #

Chapters / Baab of Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

آخری قسط