Episode 51 - Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 51 - قلندر ذات - امجد جاوید

”ہردیپ سنگھ ‘ اپنی پتنی اور بیٹے کے ساتھ‘ اس وقت اوپر والے پورشن میں موجود ہے‘ وہ ان کے ساتھ بیٹھا ایک دلچسپ انڈین فلم دیکھ رہا ہے‘ جو زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ مزید چلے گی۔“
”سیکیورٹی کی کیا پوزیشن ہے؟“ کمل نے سنجیدگی سے پوچھا۔
”وہ تووہی ہے‘ رہائش گاہ کے سامنے کی طرف ڈرامہ کرناہوگا۔“ کرن نے کہا۔
”اوکے…!آؤ چلیں۔
“ کمل نے کرسی پرہاتھ مارتے ہوئے کہا تووہ سبھی اٹھ گئے۔
وہ ایک ہی جیپ میں نکلے تھے۔ لیکن دو تین چوراہوں کے بعد دو کاروں نے ان کاپیچھا کرنا شروع کردیاتھا۔یہ انہی کے ساتھ تھے۔ تقریباً آدھے گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد وہ اس پوش علاقے میں پہنچ گئے۔ تبھی کمل نے بڑبڑانے والے انداز میں کہا۔
”جسپال۔! یہاں کچھ کرنا اتنامشکل نہیں ہے لیکن کرکے فرار ہونابہت مشکل ہے‘ اس لیے کسی کاانتظار کیے بغیر جسے نکلنے کاچانس ملتا ہے‘ وہ نکل جائے۔

(جاری ہے)

سب نے سن لیا‘ مگر بولا کوئی نہیں ‘ وہ کچھ فاصلے پر کھڑی سیکیورٹی گارڈز کی ایک گاڑی کو دیکھ رہے تھے۔ اگلے چند منٹ میں وہ اس رہائش گاہ پر پہنچ گئے۔ کمل نے وہاں گاڑی نہیں روکی بلکہ سڑک کے ساتھ ہی ٹرن لے لیا‘ اور عمارت کی پچھلی طرف جاکررک گئے ۔ اسٹریٹ لائٹ ہر جانب روشن تھی۔ انہوں نے گاڑی رکتے ہی چشم زدن میں ادھر ادھر دیکھااور باؤنڈری وال کے ساتھ لگ کربیٹھ گئے۔
اس طرف جھاڑی نما پودے اور چھوٹے پھول دار درخت تھے۔ چند لمحے دبکے رہنے کے بعد کمل کھڑا ہوا۔ کرن بھی اس کے ساتھ کھڑی ہوگئی۔ کمل نے اپنے ہاتھ جوڑ کرپیٹ کے ساتھ لگائے۔ کرن نے اس پرپاؤں رکھااور خاردار تاروں کے تلے چار دیواری پرہاتھ کو مضبوطی سے جمایا۔ دوسرے ہاتھ سے کٹر نکالا‘ پھربڑی احتیاط سے لوہے کی تار کاٹ دی۔ ایک لمحے کے لیے وہ ساکت ہوگئی۔
انہیں بتادیاگیاتھا کہ خاردار تاروں میں بجلی کی روکوبند کردیاگیا ہے لیکن پھربھی احتیاط ضروری تھی۔ تار کٹتے ہی الارم بجتے تو سارا معاملہ ہی ٹھپ ہوجاتا۔ مگر کچھ نہ ہوا‘ اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ اندر کی معلومات درست ہیں۔ تبھی کرن نے ہولے سے کہا۔
”اوکے…کٹ گئی۔“
”گارڈ…“ کمل نے ہلکے سے پوچھا۔
”سامنے تو نہیں ہیں۔“ اس نے سرگوشی میں کہا۔
”چلوپھر…“ اس نے کہا تو کرن اُچک کر اوپر اٹھ گئی۔ اسی لمحے جسپال اور ہرپریت نے بھی ایسا ہی کیا۔ ہرپریت اوپرپہنچ گئی۔ اس وقت تک دونوں چار دیواری کی دووسری طرف کود گئی تھیں‘ جب کمل نے جسپال کو اوپر چڑھنے میں مدد دی‘ جسپال دیوار پر چپک کر لیٹ گیا اور اس نے ایک بازو سے کمل کو سہارا دیا۔ وہ آناً فاناً پیرجماتا‘ اوپر اٹھ گیا۔ اس سارے عمل میں ایک سے دو منٹ صرف ہوئے اور وہ چاردیواری کی دوسری طرف دبک کربیٹھے ہوئے تھے۔
اسی اثنا میں دو کاروں کے ٹائروں کے چرچرانے کی تیز آواز گونج اٹھی۔ پلان یہی تھا کہ رہائش گاہ کے سامنے دو کاریں آمنے سامنے یوں رکیں گی جیسے حادثہ ہوجانے والا ہو پھر دونوں طرف سے لوگ اترکر ایک دوسرے کے ساتھ گتھم گتھا ہوجائیں گے‘ یہاں تک کہ اسلحہ نکل آئے گا‘ یہی وہ وقت تھا جب ہم نے اپنے طور پر ہردیپ سنگھ تک پہنچنے کی کوشش کرنی تھی۔
وہ رہائشی عمارت کاپچھلاحصہ تھا۔ اس طرف گارڈز ہونے چاہیے تھے لیکن وہ اس وقت موجود نہیں تھے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ ادھر نہ آئیں گے۔ ایک بڑے سارے برآمدے میں اندر کی طرف ایک دروازہ تھا اس کی حالت سے لگتاتھا کہ وہ بند ہی رہتا ہوگا‘ جس کمرے میں متوقع طو رپر ہردیپ موجود تھا‘ اس کے ساتھ ہی ایک لوہے کا پائپ اوپر تک جاتاتھا‘ جسپال تیزی سے اس پائپ پر چڑھنے لگا‘ جبکہ کمل اور کرن اسی دالان میں تاریکی کا حصہ بن گئے‘ نیچے ہرپریت کور کھڑی تھی‘ جسپال کواوپر پہنچے میں زیادہ سے زیادہ ایک منٹ لگا ہوگا‘ وہ کھڑکی تک پہنچ گیا۔
باہر کی طرف سے لوگوں کے ہلکے ہلکے شور کی آوازیں آنے لگی تھیں جویقینا وہاں پر بہت اونچی ہوں گی۔
 جسپال نے کھڑکی میں سے دیکھا‘ سامنے ٹی وی چل رہاتھا۔ اس کے سامنے پڑے صوفے پر ایک مرد‘ عورت اور بچے کی گردنیں دکھائی دے رہی تھیں۔ بلاشبہ کھڑکی کا شیشہ ٹوٹنے سے آواز پیدا ہونی تھی۔ مگر یہ رسک اسے لینا تھا۔ اس کے ساتھ اندر کی طرف تو شیشہ تھا‘ لیکن باہر لوہے کی مضبوط جالی تھی‘ جسے وہ فوراً کاٹ نہیں سکتاتھا۔
یہی اس کی راہ میں رکاوٹ تھی‘ ورنہ اس کا دل چاہ رہاتھا کہ اندرجاکر خود اپنے ہاتھوں سے ہردیپ سنگھ کا گلا دبادے‘ پھراس پر مٹی کا تیل چھڑک کر اپنی آنکھوں سے اس کے جلنے کاتماشہ کرے‘ اس کے پاس اپنی ان خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے وقت نہیں تھا۔ اس نے آناً فاناً شیشہ توڑ دیا۔ جس سے اندر بیٹھے ہوئے لوگوں نے چونک کر کھڑکی کی طرف دیکھا‘ اس کے سامنے ہردیپ سنگھ تھا جو حیرت سے کھڑکی کی جانب دیکھ رہاتھا‘ اس سے پہلے کہ وہ کچھ سمجھتا اور کسی پناہ میں چھپ جاتا‘ اس نے ٹریگر پرانگلی رکھ دی‘ یکے بعد دیگرے تین فائر ہوئے ‘ ایک فائر اس کے چہرے پرلگاتھا جس سے خون کے فوارہ ابل پڑا تھا‘ وہ مزید وہاں رکنا نہیں چاہتاتھا‘ وہ فوراً نیچے کی جانب لپکا‘ کھڑکی میں سے چیخنے چلانے اور کراہوں کی آوازیں آنے لگی تھیں۔
اس وقت تک کمل دیوار کے ساتھ لگ کر کھڑا ہوگیاتھا۔ کرن نے اپنا پاؤں اس کے ہاتھوں پررکھااور چار دیواری پرجاپہنچی‘ ایساہی ہرپریت نے کیا‘ پھر جسپال اور آخر میں کمل نے اسے اوپر اٹھالیا‘ چشم زدن میں وہ چاروں دیوار کے پار تھے۔ رہائشی عمارت کے اندر بھگڈر مچ چکی تھی۔ ایک کہرام تھا جو اٹھ گیاتھا۔ اب ان کے پاس ایک ایک لمحہ قیمتی تھا۔
وہ چاروں تقریباً ایک ہی وقت میں بیٹھے تھے۔ چابی اگنیشن میں تھی‘ کمل نے سٹارٹ کے لیے چابی گھمائی‘ انجن جاگتے ہی اس نے گاڑی بھگادی۔وہ اس پوش کالونی کامین گیٹ بند ہوجانے سے پہلے وہاں سے نکل جانا چاہتاتھا‘ ورنہ گاڑی چھوڑ کر گلیوں اور دکانوں کے راستوں میں سے نکلنا تھااور یہ انتہائی درجے کا رسک تھا۔ وہ کالونی میں کہاں تک بھاگتے‘ کرن‘ ہرپریت اور جسپال ہتھیار لیے بیٹھے ہوئے تھے۔
وہ پکڑے جانے سے زیادہ‘ لڑنازیادہ پسند کرتے تھے۔ دو تین موڑ مڑنے کے بعد سامنے مین گیٹ تھا‘ کمل نے رفتار دھیمی کرلی‘ رہائشی کالونی کے اس گیٹ پر سیکیورٹی گارڈ بھی زیادہ تھے۔
”جسپال‘ ذرا سا رسک بھی نہ لینا‘ اگر انہوں نے روکنے کی کوشش بھی کی تو اُڑادینا۔“کمل نے دانت بھینچتے ہوئے کہا۔ اس کی پوری توجہ ڈرائیونگ پرتھی۔ تبھی ان کی نگاہ گیٹ کے باہر والی طرف پڑی‘ جہاں ان کے پیچھے آنے والی کاروں کے لوگ کھڑے تھے۔
وہ کسی بھی ہنگامی صور تحال ہی کے لیے تھے‘ وہ لوگ اپنا ڈرامہ ختم کرکے کالونی سے باہر آچکے تھے۔ اس وقت کالونی سے نکلنے والے مین گیٹ کا فاصلہ تقریباً دو گز رہا ہوگا‘ جب ایک طرف بنے ہوئے سیکیورٹی گارڈز کے کیبن سے ایک شخص تیزی سے نکلا‘ اس کے کان کے ساتھ سیل فون لگاہواتھا۔ اس نے چیخ کر کہا۔
”روکو…روکو… اس گاڑی کو روکو…“
کمل نے ایک دم سے اسپیڈ بڑھادی‘ اگلے ہی لمحے وہ گیٹ سے باہر تھے۔
جس وقت وہاں موجود گارڈز سمجھتے ‘ وہ گیٹ پار کرچکے تھے۔ جیپ کو انتہائی خطرناک انداز میں دائیں جانب موڑا تو فائرنگ کی آواز آئی‘ دونوں سیاہ کاریں چل پڑی تھیں۔ بلاشبہ اب نہ صرف ان کا تعاقب کیاجاناتھا‘ بلکہ پورے امرتسر کی پولیس ان کی تلاش میں نکل پڑنے والی تھی۔ تقریباً پندرہ منٹ کی ڈرائیو کے بعد وہ رنجیت ایونیو کے گول چکر کے پاس آگئے‘ تبھی کمل نے گاڑی کو ٹرن دیااور ایک بڑی ساری شاپ کے سامنے جیپ روک لی‘ پھر ہنستے ہوئے بولا۔
”شریف لوگوں کی طرح اپنے اپنے ہتھیار چھپاکرباہر نکلو‘ فوراً۔“ یہ کہتے ہوئے‘ اس نے گاڑی بند کی اور اتر کر یوں دکان کی جانب چل پڑا جیسے اسے کوئی جلدی نہ ہو‘ وہ وقت ضائع کرنے کے لیے آیا ہے‘ اتنے میں وہ بھی اس کے پاس آگئے تو اس نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا۔” اس شاپنگ مال کے اندر ہی اندر سے دوسری جانب نکلنا ہے۔ کرن اور ہرپریت الگ ہوجاؤ‘ کسی ٹیکسی میں بیٹھو… رابطہ ہوجائے گا۔
“ وہ شاپنگ سینٹر کی اندر چلے گئے‘ دونوں لڑکیاں یوں دکھائی دے رہی تھیں جیسے ان کے ساتھ کوئی مرد نہیں ہے‘ بظاہر مطمئن دکھائی دینے والے‘ تیزی سے دوسری طرف کے راستے کی جانب بڑھ رہے تھے۔ جسپال نے یونہی پیچھے مڑ کر دیکھا‘ ایک پولیس گاڑی ان کی جیپ کے پاس آکر رک گئی تھی۔
”کمل نکلو۔“ اس نے بے ساختہ کہا‘ اور قدم بڑھادیئے۔ دوسری جانب ٹیکسیاں اور رکشے کھڑے تھے۔ انہیں دیکھتے ہی ایک رکشے والا ان کے قریب آگیا۔وہ لپک کر اس میں بیٹھ گئے۔

Chapters / Baab of Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

آخری قسط