Episode 35 - Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 35 - قلندر ذات - امجد جاوید

”جسپال…!“ ہرپریت نے لرزتے ہوئے لہجے میں کہا جس میں جذبات کھنک رہے تھے۔”پتہ نہیں ہم زندگی کے ساتھ لوٹ بھی سکیں گے یانہیں سو…“ یہ کہتے ہوئے اس نے اپنی بانہیں پھیلا دیں۔ اس نے ہرپریت کو نہ صرف گلے لگالیا‘ بلکہ اس کے ہونٹوں پر پیار کی مہر بھی ثبت کردی۔ یہ سب چند لمحوں میں ہوا۔ کیونکہ سامنے کی تیز روشنی میں وہ نہاگئے تھے۔ کسی گاڑی نے ان کے قریب سے ٹرن لیاتھا۔
وہ ایک دم ہنس دیئے اور پھر جیپ سے نیچے اتر آئے۔ انہوں نے دیکھا‘ جوگی کے ساتھ ایک اور نوجوان بھی دھیرے دھیرے جارہاتھا۔ وہ بھی یوں چل پڑے جیسے باہر واک پر نکلے ہوں۔ وہ دونوں نوجوان اس عمارت کے گیٹ تک پہنچ چکے تھے۔ جس وقت یہ گیٹ کے سامنے پہنچے‘ ایک سیکیورٹی گارڈ سے جوگی اندر من راج کے بارے میں پوچھ رہاتھا۔

(جاری ہے)


”صاحب تو اس وقت سوگئے ہیں‘ آپ کو اس وقت کیا کام پڑگیا۔
”کوئی ضروری کام ہے تو اس لیے آئیں ہیں۔ تم انہیں ا طلاع دو۔“
”آپ انہیں فون کرلیں گے صاحب‘ اورمیری بات کروادیں۔ پھرمیں…“ لفظ اس کے منہ میں ہی رہ گئے تھے کہ جوگی نے اسے اندر کی جانب دھکادیا۔ سیکیورٹی گارڈ کو شاید اُمید نہیں تھی کہ کوئی یوں انہیں دھکیل دے گا۔ اس لیے وہ لڑکھڑا گیا۔ اس سے پہلے وہ سنبھلتا اور اپنی گن سیدھی کرتا‘ اس کے ساتھ والے نوجوان نے اس کا گلا دبایااور اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا پسٹل اس کے سر پر دے مارا۔
وہ دونوں وہیں سیکیورٹی گارڈ کوہٹارہے تھے جبکہ جسپال اندر داخل ہوگیا۔ پورچ چند قدم پر تھا‘ وہ دونوں تیزی سے اندر چلے گئے۔ توقع کے مطابق دروازہ لاک تھا۔ جسپال نے جیب سے ایک تار نکالی اور لاک سے قسمت آزمائی کرنے لگا۔ جبکہ ہرپریت نے وہاں کی روشنیاں بجھادیں۔ اب وہ اندھیرے میں تھے۔ لاک کھلنے میں چند منٹ لگے تھے۔ سامنے راہداری میں کوئی نہیں تھا۔
وہ دونوں اندر چلے گئے۔ دائیں بائیں کمروں میں سے کوئی آواز نہیں آرہی تھی۔ جسپال نے رک کر کسی آواز کوسننے کی کوشش کی۔ تبھی انہیں ہلکی ہلکی باتوں کی آوازیں آنے لگیں۔ جیسے کوئی بہت دور سے بات کررہا ہو‘ آواز تو آرہی تھی لیکن لفظوں کی سمجھ نہیں آرہی تھی۔ اچانک ہرپریت نے اوپر کی جانب اشارہ کیا۔ جسپال نے سرہلایااور آگے چل پڑا۔
ڈرائنگ روم میں سے سیڑھیاں اوپر کی طرف جارہی تھیں۔
وہ دونوں آگے پیچھے محتاط انداز میں اوپر چڑھتے چلے گئے۔ سیڑھیاں چڑھ کر وہ متوقع آواز سننے کے لیے ساکت ہوگئے۔ مگر وہاں بالکل خاموشی تھی۔ جسپال نے اپنے اعصاب کومضبوط کیااور خود پر چھاجانے والی جھنجلاہٹ کو دوربھگادیا۔ وہ سانس روکے کسی آہٹ کا منتظر تھا‘ تبھی ایک کمرے سے قہقہہ لگنے کی آواز سنائی دی۔ مردانہ قہقہے کے ساتھ نسوانی قہقہہ بھی شامل تھا۔
ہرپریت اور جسپال نے ایک دوسرے کو دیکھااور پھر اس دروازے تک جاپہنچے۔ جسپال نے ہولے سے اندر جھانک کر دیکھا‘ پھر فوراً ہی پیچھے ہٹ گیا۔
”بے غیرت…“ اس کے منہ سے بے ساختہ نکل گیا۔ پھر اس نے دروازے کو چیک کیا، وہ لاک نہیں تھا‘ اور نہ ہی اندر سے بند تھا۔ جسپال نے سانس روکا‘ پھر طویل سانس لی اور ایک دم سے دروازہ کھول کراندر چلاگیا۔
من راج فقط ایک جانگیے میں بیڈ پرپڑا ہوا تھااوراس کے ساتھ ایک لڑکی برہنہ حالت میں موجود تھی۔ اسے یوں اچانک اپنے سامنے دیکھ کر وہ ایک لمحے کو حواس باختہ ہوا پھر زہریلی مسکراہٹ کے ساتھ بولا۔
”مجھے نہیں لگتاتھا کہ تم اتنی جلدی کھل کرمیرے سامنے آجاؤگے۔ خیر… اب آہی گئے ہو تو سکون سے خود کومیرے حوالے کردو…“
”دوسرا کہاں ہے…؟“ نے سرد لہجے میں کہا۔
اس نے من راج کی بات بالکل نظر انداز کردی تھی۔ تبھی من راج نے اس کے پیچھے دیکھااور بولا۔
”تمہارے پیچھے!“
”یہ حربہ بہت پرانا ہوچکا ہے من راج… مجھے تو تم کسی خفیہ کے نہیں‘ کرائے کے ٹٹو لگتے ہو۔ کھڑے ہوجاؤ۔“ جسپال سنگھ نے کہاتووہ بیڈ سے اٹھ گیا۔ لاشعوری طور پر اس نے چپل پہننے کی کوشش کی‘ تو اس اثناء میں اس کاہاتھ تکیے کے نیچے سرک گیا۔
جسپال اس کے لیے پوری طرح تیار تھا‘ ایک لمحے سے بھی کم وقت میں وہ اس کے سر پر جاپہنچا اور اپنی کہنی اس کی گردن کی پشت پر ماری ‘ وہ ڈکارتا ہوا زمین پر جاگرا۔ تبھی اس لڑکی نے جسپال کو پیچھے سے پکڑنے کی کوشش کی‘ تب تک ہرپریت کمرے میں آچکی تھی اور اس نے گھما کر لات اس کے پیٹ پرماری۔ وہ اُوخ کی آواز نکالتی ہوئی بیڈ پر گری اور پھر بیڈ سے نیچے جاگری۔
اس دوران جسپال نے زمین پر اوندھے منہ گرے من راج کی پیٹھ پر لات ماری پھر اس کی پشت پر بیٹھ کر دونوں ہاتھوں سے گردن دبادی۔من راج مچھلی کی مانند تڑپنے لگا۔ اس نے بہت ہاتھ پاؤں مارے‘ یہاں تک کہ اس کاجسم ڈھیلا پڑگیا۔ دوسری طرف لڑکی اپنا پیٹ دبائے زمین پرپڑی تھی۔
”اسے جلدی سے باندھو۔“ جسپال نے ہرپریت سے کہا تووہ اس کے قریب پڑے ہوئے اس کے کپڑوں سے لڑکی کو باندھنے دیا۔
من راج ساکت پڑا ہوا تھا۔ اس پر گہری نگاہ ڈالتے ہوئے اس نے پوچھا۔ 
”یہ …“
”ختم ہوگیا۔ اب اس لڑکی سے پوچھو‘ دوسرا کہاں ہے؟“
”سناتم نے۔“ یہ کہتے ہوئے ہرپریت نے اس کی پسلیوں پرٹھوکر مارتے ہوئے کہا۔
”اس سے کیا پوچھتے ہو‘ میں بتاتاہوں۔“ دروازے کی جانب سے آواز آئی تو دونوں نے چونک کر ادھر دیکھا۔ ایک سکھ ہاتھ میں ریوالور لیے کھڑاتھا۔
وہ لمباتڑنگا اور صحت مند تھا۔”یہ من راج بھی نہ … لڑکی دیکھتے ہی پاگل ہوجاتا ہے۔ میں نے کہا تھا اس سے کہ تمہاری یہی کمزوری تجھے لے ڈوبے گی‘ وہی ہوا… غفلت کا فائدہ اٹھایا تم لوگوں نے … پڑی رہنے دو وہ لڑکی وہیں پر۔دونوں اپنے اپنے ہتھیار پھینک کر وہیں زمین پر لیٹ جاؤ۔“
”میں ایسا نہیں کروں گا… تم گولی چلاؤ…“ جسپال نے سرد لہجے میں کہاتو ایک لمحے کے لیے سکھ کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی، پھر وہ بولا۔
”میں دلیر لوگوں کی قدر کرتا ہوں‘ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں دلیر دشمن کو بھی چھوڑ دوں۔“
”ہونہہ دلیر…!“ ہرپریت نے طنزیہ انداز میں کہاتو سکھ نووارد نے اس کی طرف دیکھا۔ یہی وہ لمحہ تھا جس سے جسپال نے فائدہ اٹھایا‘ اس نے جھکائی دی ‘ اس سے پہلے کہ وہ کچھ سمجھتا وہ چشم زدن میں یوں پھسلتا ہوا اس کے قریب گیا کہ اپنی لات گھما کر اس کے گھٹنے پر دے ماری۔
وہ لڑکھڑایا اور آگے کی طرف گرا۔ ہرپریت ہوا میں اچھلتی ہوئی اس پر آپڑی۔ نوراد اس اچانک اُفتاد سے سنبھل نہیں سکا تھا اس لئے فرش پر گر گیا۔ یہی کمزوری اُسے لے ڈوبی ۔ لمحوں میں دونوں نے اس کی درگت بنادی۔
”زیادہ وقت نہیں ہے ہمارے پاس۔“ ہرپریت نے جسپال کو احساس دلایا جو سکھ نووارد کی دھلائی میں مگن تھا۔ تبھی وہ اس پر چڑھ بیٹھا‘ پھر دونوں ہاتھوں سے اس کے سر کوزور سے جھٹکادیا تو نیچے پڑا وہ شخص ایک لمحے کے لیے تڑپا اور پھر ساکت ہوگیا۔
جسپال نے اُٹھ کر اس برہنہ لڑکی کو دیکھا جوا وندھے منہ پڑی دہشت سے کانپ رہی تھی۔ وہ اس کی طرف بڑھا‘ تبھی وہ گھگھیائے ہوئے بولی۔
”مجھے کچھ نہیں کہنا…میں ان کی ساتھی نہیں ہوں… میں تو…“
لفظ اس کے منہ ہی میں رہ گئے اور جسپال نے اس کی گردن اپنے پنجوں میں دبوچ لی۔ پھر اس وقت چھوڑا جب وہ دنیا چھوڑ گئی۔
”نکلو…!“ جسپال نے اٹھتے ہوئے کہا اور وہاں سے یوں نکلے جیسے وہ لوگ دوبارہ زندہ ہو کر ان پرحملہ آور ہوجائیں گے۔
دونوں پورچ میں آکر رک گئے۔ انہوں نے بڑے دھیان سے باہر کاجائزہ لیا۔ جوگی اور اس کاساتھی ان کے انتظار میں تھے۔ دونوں ہی سائیڈ روم سے باہر آگئے اور پھر گیٹ سے باہر نکلتے چلے گئے۔ جسپال کے لیے راستہ صاف تھا۔ وہ تیزی سے نکلا اور گیٹ تک پہنچا۔ باہر پرسکون ماحول تھا۔ جوگی ان سے چند قدم کے فاصلے پر کھڑی اپنی گاڑی کے پاس تھا۔ جسپال اس کے قریب گیا تو وہ بولا۔
”دوچوکیدار تھے…بے ہوش ہیں۔ انہیں آپ کی آمد کی خبر نہیں ہوئی۔“
”اوکے …! اب باقیوں کا پتہ کرو۔“ یہ کہتے ہوئے اس نے جین کی جیب میں ہاتھ ڈالا پھر ہاتھ باہر نکالا تو اس میں سونے کا ایک بسکٹ تھا۔ ”یہ رکھو‘ ضرورت ہوتی ہے۔“
جوگی نے وہ پکڑا اور کار میں بیٹھ گیا۔ ہرپریت اپنی جیپ میں جاکربیٹھ چکی تھی۔ اس لیے جیسے ہی جسپال بیٹھا‘ اس نے جیپ بڑھادی۔
ان کا رخ اب اوگی گاؤں کی طرف تھا۔
جالندھر سے نکلنے تک وہ دونوں خاموش تھے۔ پھرجیسے ہی وہ رسول پور کلاں کے قریب سے گزر رہے تھے تب ہرپریت نے جیپ کے اندر کی خاموشی کو توڑا۔
”کافی اچھے فائٹر لگتے ہو۔“
”یہ تم مجھ سے پوچھ رہی ہو یااپنی رائے دے رہی ہو۔“ جسپال نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔
”ظاہر ہے‘ اپنی رائے دے رہی ہوں۔
”بہت شکریہ۔“ وہ اختصار سے بولا تواس نے کہا۔
”میرے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟“
”تم…بہت خوبصورت ہو‘تمہارے حسن میں …“ اس نے لہجے کورومانوی بناتے ہوئے کہا۔
”نائیں جسّی جی… میرے حسن کے بارے میں نہیں‘ میری فائٹ کے بارے میں…“ وہ ٹوکتے ہوئے بولی۔
”اُو…ٹھیک ہے‘ لیکن ایک بات ہے‘ جب انسان اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہوتو صورت حال مختلف ہوتی ہے پھر نہ فائٹ دیکھی جاتی ہے‘ اور نہ فائٹر… بس پھر مدمقابل کوختم کرنے کا سوچا جاتا ہے۔
“ جسپال نے کہا تو وہ ہنستے ہوئے بولی۔
”یہ میرا دل رکھنے کوکہہ رہے ہو نا‘ کیونکہ میں جانتی ہوں کہ میں اچھی فائٹر نہیں ہوں‘ مجھے سیکھنے کا اتنا زیادہ موقع نہیں ملا۔“
”یہ ٹھیک کہاتم نے…دراصل اسٹریٹ فائٹر‘ پروفیشنل فائٹر اور سیکورٹی فائٹر میں جتنا فرق ہے اتنا ایک مجرم اپنی الگ ذہنیت سے لڑتا ہے۔ اس کی اپنی نفسیات ہوتی ہے۔
“ جسپال نے سنجیدگی سے کہا تو اس نے چند لمحے سوچتے ہوئے کہا۔
”کیا تم مجھے سکھاؤ گے…میں…“
”نہیں…! میں تجھے نہیں سکھاؤں گا۔“
”کیوں…!“ وہ حیرت ‘ دُکھ اور استعجاب سے بولی تو جسپال نے اس کے چہرے پر دیکھتے ہوئے کہا۔
”کیونکہ ایسے ملائی جیسے بدن والی لڑکی لڑتے ہوئے اچھی نہیں لگتی۔ اسے تو بس ملائمیت سے چھونے کو دل چاہتا ہے‘ تیرے اتنے خوبصورت چہرے پراگر ایک خراش بھی آگئی تو سمجھو حسن گہناگیا اور میں تجھے اتنی ہی خوبصورت دیکھنا چاہتاہوں۔
 ”بالکل…! اگر وہ چڑیل تیرے سر پر کچھ ماردیتی اور وہ دونوں تمہیں …“ اس نے چڑ کر کہنا چاہا تو جسپال ہنس دیا۔ مگر وہ خاموش نہیں ہوئی۔ ”تم ہنس رہے ہو‘ تم یہ شاعری کرکے بات کو گول مت کرو‘ بلکہ سیدھے کہہ دو کہ تم مجھے اس لائق ہی نہیں سمجھتے‘ کاش میں نے یونیورسٹی کے دنوں میں پوری توجہ سے سیکھ لیا ہوتا۔“
اس نے کہا تو جسپال سنگھ نے اپنا ہاتھ اس کے کاندھے پر رکھ دیااور اپنی انگلیوں کی پوروں سے اس کی گردن سہلاتے ہوئے بولا۔
”کوئی لڑکی اتنی جلدی سے میرے دل میں اپنی جگہ نہیں بناسکی‘ جتنی جلدی تم نے بنائی ہی‘ میرے دل کی سب سے بڑی خوشی یہ ہوگی کہ تم میرے ہر وقت قریب رہو۔“
”میں کون سا دور رہنا چاہتی ہوں۔“ اس نے ایک ہاتھ سے اس کا ہاتھ تھپتھپایا اور پھر اسٹیئرنگ سنبھال لیا۔ وہ اندر سے پگھلنے لگ گئی تھی۔ جسے جسپال نے پوری طرح محسوس کرلیاتوبولا۔
”ہر پریت…! فائٹر یونہی نہیں بن جاتا‘ اس کے لیے بہت کچھ کھونا پڑتا ہے‘ میں تجھے بہت کچھ سکھادوں گا‘ لیکن تم ہرحالت میں میرا ساتھ دینے کاوعدہ کرو…“
”میں تمہاری ہوں جسّی …!“ اس نے کہا تو ایسے لمحات میں چلتی ہوئی جیپ اچانک لڑکھڑا گئی جس پر فوراً ہی ہرپریت نے قابو پالیااور بریک لگادیئے۔ تبھی وہ دونوں ہنس دیئے۔
”لاؤ… گاڑی میں چلاتاہوں۔
“ جسپال نے کہاتو ہرپریت اُتر کر دوسری طرف سے سوار ہوگئی۔ جسپال نے جیپ آگے بڑھائی تو ہرپریت نے اس کے کاندھے پر اپنا سر رکھ لیا۔ وہ سہانے سپنوں میں کھوجانا چاہتی تھی۔لیکن تلخ حقیقت اس کے خوابوں کو زہرآلود کیے ہوئے تھی۔
انہی لمحات میں اس نے جسپال کا ہر طرح کے حالات میں ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا۔
# # # #

Chapters / Baab of Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

آخری قسط