Episode 44 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 44 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

صبح طلوع ہوئی تو خالد نے درے سے نکل کر دیکھا۔ بیس سوار غائب تھے ۔ اسے اپنی ناکامی کا احساس ہونے لگا۔ اس کے ارادے اور اس کے جنگی منصوبے خاک میں ملتے نظر آئے ۔ اس نے سوچا کہ خود عسفان تک چلا جائے لیکن پہچانے جانے کے ڈر سے رکا رہا ۔ اس نے دو تین آدمی اونچی پہاڑیوں پر بھیج دیے کہ وہ ہر طرف نظر رکھیں۔ 
دن آدھا گزر گیا تھا اسے کوئی اطلاع نہ ملی۔
مسلمانوں کے ہر اول کے بیس سوار بھی نظر نہ آئے ۔ اسے توقع تھی کہ وہ آئیں گے ۔ دوپہر کے لگ بھگ اس کا ایک سوار گھوڑا سرپٹ دوڑتا اس کے پاس آرکا۔ 
”میرے ساتھ چلو “…سوار نے تیز تیز بولتے ہوئے کہا …”جو میں نے دیکھا ہے تم بھی دیکھو “
”کیا دیکھا ہے تم نے ؟“
”گرد“…سوار نے کہا …”خدا کی قسم ، وہ گرد کسی قافلے کی نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ مسلمانوں کا لشکر ہو ۔ “
خالد نے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور مکہ کی سمت پہاڑی علاقے سے نکل گیا ۔ اسے زمین سے گرد کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔ 
”خدا کی قسم !“…خالد نے کہا …”قبیلہ قریش میں کوئی ایسا نہیں جو محمد جیسا دانشمند ہو۔ وہ میری گھات سے نکل گیا ہے “
مسلمان رسول اللہ کی قیادت میں کراع الغمیم کی دوسری طرف سے مکہ کی طرف نکل گئے تھے ۔
رات کو ان کے بیس سوار بھی دور کے راستے سے ان کے پیچھے گئے اور ان سے جاملے تھے ۔ خالد نے گھوڑا موڑا اور ایڑ لگائی۔ وہ کراغ الغمیم کے اندر چلاتا اور گھوڑے کو سرپٹ دوڑاتا پھر رہا تھا ۔ 
”باہر آجاؤ …مدینہ والے مکہ کو چلے گئے ہیں…تمام سوار سامنے آؤ “
تھوڑی سی دیر میں اس کے تین سو گھوڑ سوار اس کے پاس آگئے ۔ 
”وہ ہمیں دھوکہ دے گئے ہیں“…خلد نے اپنے سواروں سے کہا …”تم نہیں مانو گے وہ گزر گئے ہیں۔
گزرنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے …ہمیں اب زندگی اور موت کی دوڑ لگانی پڑے گی ۔ سست ہوجاؤ گے تو وہ مکہ کا محاصرہ کرلیں گے ۔ وہ بازی جیت جائیں گے ۔ “
آج مدینہ کے راستے پر جب مدینہ قریب رہ گیا تھا۔ خالد کو یاد آرہا تھا کہ اسے مکہ پر مسلمانوں کے قبضے کا ڈر تو تھا لیکن وہ رسول کریم کی اس چال پر عش عش کر اٹھا تھا۔ وہ خود فن حرب و ضرب اور عسکری چالوں کا ماہر اور دلدادہ تھا ۔
وہ سمجھ گیا کہ رسول اللہ نے اپنے ہراول کے بیس سوار دھوکہ دینے کے لیے بھیجے تھے ۔ سواروں نے اسے کامیابی سے دھوکہ دیا۔ اس کی توجہ کو گرفتار کیے رکھا اور مسلمان دوسری طرف سے نکل گئے ۔ 
”یہ جادو نہیں “خالد نے اپنے آپ سے کہا …”اگر اپنے قبیلے کی سرداری مجھے مل جائے تو جادو کے یہ کرتب میں بھی دکھا سکتا ہوں “
یہ صحیح تھا کہ اس کے باپ نے اسے ایسی عسکری تعلیم و تربیت دی تھی کہ وہ میدان جنگ کا جادوگر کہلاسکتا تھا مگر اس کے اوپر ایک سردار تھا ، ابو سفیان۔
وہ قبیلے کا سالار اعلیٰ تھا اس کے ماتحت خالد اپنی کوئی چال نہیں چل سکتا تھا ۔ اپنی اس مجبوری نے اس کے دل میں ابو سفیان کی نفرت پیدا کردی تھی ۔ 
###
اسے چند دن پہلے کا یہ واقعہ یاد آرہا تھا ۔ ایک ہزار چار سو مسلمان اس کی گھات کو دھوکہ دے کر مکہ کی طرف نکل گئے تھے ۔ اس نے یہ سوچا ہی نہیں کہ تین سو سواروں سے مسلمانوں پر عقب سے حملہ کردے ۔
اسے احساس تھا کہ جو مسلمان قلیل تعداد میں کثیر تعداد کے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں انہیں تین سو سواروں سے شکست نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہ کثیر تعداد میں ہیں۔ 
اسے مکہ ہاتھ سے جاتا نظر آنے لگا تھا اور اسے یہ خفت بھی محسوس ہونے لگی تھی کہ اس کی گھات کی ناکامی پر ابو سفیان اسے طعنہ دے گا اور ہنسی اڑائے گا پھر اسے قریش کی شکست اور مکہ کے سقوط کا مجرم کہا جائے گا ۔
 
اس نے اپنے سواروں کو ایک راستہ سمجھا کر کہا کہ مسلمانوں سے پہلے مکہ پہنچنا ہے ۔ یہ دور کا راستہ تھا لیکن وہ مسلمانوں کی نظروں سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا ۔ اس کے تین سو سواروں نے گھوڑوں کو ایڑیں لگادیں۔ راستہ لمبا ہونے کی وجہ سے تین میل کا فاصلہ ڈیڑھ گنا ہوگیا تھا جسے خالد رفتار سے کم کرنے کے جتن کر رہا تھا ۔ 
عربی نسل کے اعلیٰ گھوڑے شام سے بہت پہلے مکہ پہنچ گئے ۔
وہاں مسلمانوں کی ابھی ہوا بھی نہیں پہنچی تھی۔ مکہ کے لوگ گھوڑوں کے شوروغل پر گھروں سے نکل آئے۔ ابو سفیان بھی باہر آگیا ۔ 
”کیا تمہاری گھات کامیاب رہی ؟“…ابوسفیان نے پوچھا ۔ 
”وہ گھات میں آئے ہی نہیں “…خالد نے گھوڑے سے کود کر اترتے ہوئے کہا …”کیا تم مکہ کے ارد گرد ایسی خندق کھدواسکتے ہو جیسی محمد نے مدینہ کے ارد گرد کھدوائی تھی ؟“
”وہ کہاں ہیں ؟“…ابوسفیان نے گھبرائی ہوئی آواز میں پوچھا …”کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ مجھے ان کی کچھ خبر دو “
”جتنی دیر میں تم خبر سنتے اور سوچتے ہو ، اتنی دیر میں وہ مکہ کو محاصرے میں لے لیں گے “…خالد نے کہا …”ہبل اور عزیٰ کی عظمت کی قسم، وہ پہاڑوں اور چٹانوں کو روندتے آرہے ہیں۔
اگر وہ کراع الغمیم میں سے کسی اور راستے سے گزرے ہیں تو وہ انسان نہیں۔ کوئی پیادہ وہاں سے اتنی تیزی سے نہیں گزر سکتا جتنی تیزی سے وہ گزر آئے ہیں “
”خالد!“…ابوسفیان نے کہا …”ذرا ٹھنڈے ہوکر سوچو، خدا کی قسم گھبراہٹ سے تمہاری آواز کانپ رہی ہے“
”ابو سفیان!“…خالد نے جل کر کہا …”تم میں صرف یہ خوبی ہے کہ تم میرے قبیلے کے سردار ہو ۔
میں تمہیں یہ بتارہا ہوں کہ ان کے لیے مکہ کی اینٹ سے اینٹ بجادینا کوئی مشکل نہیں “…خالد نے دیکھا کہ اس کے دو ساتھی سالار ، عکرمہ اور صفوان قریب کھڑے تھے ۔ خالد نے ان سے کہا …”آج بھول جاؤ کہ تمہارا سردار کون ہے ۔ صرف یہ یاد رکھو کہ مکہ پر طوفان آرہا ہے اپنی آن کو بچاؤ۔ یہاں کھڑے ایک دوسرے کا منہ نہ دیکھو۔ اپنے شہر کو بچاؤ ۔ اپنے دیوتاؤں کو بچاؤ۔“
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط