Episode 122 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 122 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

مورخوں نے لکھا ہے کہ مسلمانوں کے گھوڑ سوار وہاں نہیں تھے ۔ وہی تھوڑے سے سوار تھے جو پیادوں کے ساتھ تھے ۔ خالد  کے ساتھ کچھ گھوڑ سوار محافظ تھے ۔ آتش پرستوں کے حوصلے بڑھ گئے ۔ اندرزغر کے لیے یہ فتح بڑی آسان تھی ۔ خالد نے اتنی تھوڑی نفری کے ساتھ اتنے بڑے لشکر کے سامنے آکر غلطی کی تھی ۔ 
جس میدان میں دونوں فوجیں آمنے سامنے کھڑی تھی وہ ہموار میدان تھا اس کے دائیں اور بائیں دو بلند ٹیکریاں تھیں ایک ٹیکری آگے جاکر مڑ گئی تھی ۔
اس کے پیچھے اور ایک ٹیکری تھی خالد نے اپنی فوج کو جنگی ترتیب میں رکھا تھا۔ ادھر آتش پرست بھی جنگی ترتیب میں ہوگئے اور دونوں فوجوں کے سالار ایک دوسرے کا جائزہ لینے لگے ۔ 
خالد نے دیکھا کہ آتش پرستوں کے پیچھے دریا تھا لیکن اندرزغر نے اپنی فوج کو دریا سے تقریباً ایک میل دور رکھا تھا آتش پرستوں کے پہلے سالاروں نے اپنا عقب دریا کے قریب رکھا تھا تاکہ عقب محفوظ رہے لیکن اندرزغر نے اپنے عقب کی اتنی احتیاط نہ کی اسے یقین تھا کہ یہ مٹھی بھر مسلمان اس کے عقب میں آنے کی جرأت نہیں کریں گے ۔

(جاری ہے)

 
”زرتشت کے پجاریو!“…اندرزغر نے اپنی سپاہ سے خطاب کیا …”یہ ہیں وہ مسلمان جن سے ہمارے ساتھیوں نے شکست کھائی ہے ۔ انہیں اپنی آنکھوں دیکھ لو ۔ کیا ان سے شکست کھاکر تم ڈوب نہیں مرو گے …کیا تم انہیں فوج کہو گے …یہ ڈاکوؤں اور لٹیروں کا گروہ ہے ۔ ان میں سے کوئی ایک بھی زندہ نہ جائے “
وہ دن یوں ہی گزر گیاسالار ایک دوسرے کی فوج کو دیکھتے اور اپنی اپنی فوج کی ترتیب سیدھی کرتے رہے اگلے روز خالد نے اپنی فوج کو حملے کا حکم دے دیا۔
فارس کی فوج تہ در تہہ کھڑی تھی مسلمانوں کا حملہ تیز اور شدید تھا لیکن دشمن کی تعداد اتنی زیادہ تھی مسلمانوں کو پیچھے ہٹ آنا پڑا۔ دشمن نے اپنی اگلی صف کو پیچھے کرکے تازہ دم سپاہیوں کو آگے کردیا۔ 
####
خالد نے ایک اور حملے کے کے لیے اپنے چند ایک دستوں کو آگے بھیجا۔ گھمسان کا معرکہ ہوا لیکن مسلمانوں کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ آتش پرستوں کی تعداد بھی زیادہ تھی اور وہ نیم زرہ پوش بھی تھے۔
مسلمانوں کو یوں محسوس ہوا جیسے وہ ایک دیوار سے ٹکرا کر واپس آگئے ہوں۔ 
خالد نے کچھ دیر اور حملے جاری رکھے مگر مجاہدین تھکن محسوس کرنے لگے ۔ متعدد مجاہدین زخمی ہوکر بیکار ہوگئے ۔ خالد نے اس خیال سے کہ ان کی فوج حوصلہ نہ ہار بیٹھے خود حملے کے لیے سپاہیوں کے ساتھ جانے لگے ۔ اس سے مسلمانوں کا جذبہ تو قائم رہا لیکن ان کے جسم شل ہوگئے ۔
آتش پرست ان پر قہقہے لگارہے تھے ۔ 
اس وقت تک مسلمانوں نے خالد کی زیر کمان جتنی لڑائیاں لڑی تھیں۔ ان میں یہ پہلی لڑائی تھی جس میں مسلمانوں نے اپنے سالار کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج دبا دبا سا تھا لیکن فوج میں بے اطمینانی سی صاف نظر آنے لگی۔ خالد جیسے عظیم سالار کے خلاف سپاہیوں کی بے اطمینانی عجیب سی بات تھی ۔ 
وہ پوچھتے تھے کہ اپنا سوار دستہ کہاں ہے وہ محسوس کر رہے تھے کہ خالد اپنے مخصوص انداز سے نہیں لڑ رہے ۔
خالد سپاہیوں کی طرح ہر حملے میں آگے جاتے تھے پھر بھی ان کے سپاہیوں کو کسی کمی کا احساس ہورہا تھا ۔ دشمن کی اتنی زیادہ نفری دیکھ کر بھی مسلمانوں کے حوصلے ٹوٹتے جارہے تھے انہیں شکست نظر آنے لگی تھی ۔
آتش پرستوں نے ابھی ایک بھی ہلہ نہیں بولا تھا ۔ اندزرغر مسلمانوں کو تھکا کر حملہ کرنا چاہتا تھا مسلمان تھک چکے تھے ۔ خالد اپنی فوج کی یہ کیفیت دیکھ رہے تھے ۔
اسی لیے انہوں نے حملے روک دیے تھے۔ وہ سوچ ہی رہے کہ اب کیا چال چلیں کہ آتش پرستوں کی طرف سے ایک دیوہیکل آدمی آگے آیا اور اس نے مسلمانوں کو للکار کر کہا کہ جس میں میرے مقابلے کی ہمت ہے آگے آجائے ۔ 
یہ ہزار مرد پہلوان اور تیغ زن تھا ۔ فارس میں ہزار مرد کا لقب اس جنگجو پہلوان کو دیا جاتا تھا جسے کوئی شکست نہیں دے سکتا تھا ہزار مرد کا مطلب تھا کہ یہ ایک آدمی ایک ہزار آدمیوں کے برابر ہے ۔
 
اندرزغر اس دیو کو آگے کرکے مسلمانوں کا تماشہ دیکھنا چاہتا تھا ۔ مسلمانوں میں اس کے مقابلے میں اترنے والا کوئی نہ تھا ۔ خالد گھوڑے سے کود کر اترے، تلوار نکالی اور ہزار مرد کے سامنے جاپہنچے ۔ کچھ دیر دونوں کی تلواریں ٹکراتی رہیں ار دونوں پینترے بدلتے رہے۔ آتش پرست پہلوان مست بھینسا لگتا تھا ۔ اس میں اتنی طاقت تھی کہا اس کا ایک وار انسان کو دو حصوں میں کاٹ دیتا۔
خالد نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ وار کم کردیے اور اسے وار کرنے کا موقع دیتے رہے تاکہ وہ تھک جائے اس پر انہوں نے یہ ظاہر کیا کہ جیسے وہ خود تھک کر چور ہوگئے ہیں۔ 
ایرانی پہلوان خالد رضی اللہ عنہ کو کمزور اور تھکا ہوا آدمی سمجھ کر ان کے ساتھ کھیلنے لگا ۔ کبھی تلوار گھما کر ، کبھی اوپر سے نچے کو وار کرتا اور کبھی وار کرتا اور ہاتھ روک لیتا۔
وہ طنزیہ کلامی بھی کر رہا تھا ۔ وہ اپنی طاقت کے گھمنڈ میں لاپرواہ سا ہوگیا۔ ایک بار اس نے تلواریں گھمائی جیسے خالد کی گردن کاٹ دے گا ۔ خالد یہ وار اپنی تلوار پر روکنے کی بجائے تیزی سے پیچھے ہٹ گئے ۔ پہلوان کا وار خالی گیا تو وہ گھوم گیا ۔ اس کا پہلو خالد کے آگے ہوگیا۔ خالد اسی کے انتظار میں تھے ۔ انہوں نے نوک کی طرف سے پہلوان کے پہلو میں تلوار کا اس طرح وارکیا کہ برچھی کی طرح تلوار اس کے پہلو میں اتاردی۔
وہ گرنے لگا تو خالد نے اس کے پہلو سے تلوار کھینچ کر ایسا ہی ایک اور وار کیا اور تلوار اس کے پہلو میں دور تک اندر لے گئے ۔ 
طبری اور ابو یوسف نے لکھا ہے کہ پہلوان گرا اور مرگیا ۔ خالد اس کے سینے پر بیٹھ گئے اور حکم دیا کہ انہیں کھانا دیاجائے انہیں کھانا دیا گیا جو انہوں نے ہزار مرد کی لاش پر بیٹھ کر کھایا ۔ اس انفرادی معرکے نے مسلمانوں کے حوصلے میں جان ڈال دی ۔ 
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط