Episode 70 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 70 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

اکیدر بن مالک اپنے دربار میں اونچی مسند پر بیٹھا تھا ۔ اس کے پیچھے دو نیم برہنہ لڑکیاں کھڑی مورچھل ہلارہی تھی۔ اکیدر بن مالک کے چہرے پر وہی رعونت جو روایتی بادشاہوں کے چہروں پر ہوا کرتی تھی ۔ 
”اے ابن مالک!“اس کے بوڑھے وزیر نے جو اس کی فوج کا سالار بھی تھا اٹھ کر کہا …”“تیری بادشاہی کو کبھی زوال نہ آئے۔ کیا تجھے پتہ نہیں چلا کہ ایلہ ، جربہ اور اذرح اور مقننہ کے قبیلوں نے مسلمانوں کی دوستی قبول کرلی ہے …آج دوستی قبول کی ہے تو کل قبیلہ قریش کے محمد کے مذہب کو بھی قبول کرلیں گے 
”کیا ہمارابزرگ وزیر ہمیں یہ مشورہ دینا چاہتا ہے کہ ہم بھی مسلمانوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیں؟“…اکیدر بن مالک نے کہا …”ہم ایسا کوئی مشورہ قبول نہیں کریں گے “
”نہیں ابن مالک!“…بوڑھے وزیر نے کہا …”میری عمر نے جو مجھے دکھایا ہے وہ تو نے ابھی نہیں دیکھا میں مانتا ہوں کہ تو یہ بھی نہیں سوچ رہا کہ مسلمانوں نے حملہ کردیا تو ہم تمہاری بادشاہی کو کس طرح بچائیں گے “
”صلیب مقدس کی قسم!“…اکیدر بن مالک نے کہا …”ہمارے ارد گرد جو علاقہ ہے وہ ہماری بادشاہی کو بچائے گا ۔

(جاری ہے)

میرے اس خوفناک صحرا کی ریت مسلمانوں کا خون چوس لے گی ۔ ریت اور مٹی کے جو ٹیلے دومتہ الجندل کے ارد گرد کھڑے ہیں یہ خدا نے میرے سنتری کھڑے کر رکھے ہیں ہم پر کوئی فتح نہیں پاسکتا “
اس وقت خالد بن ولید اپنے چار سو سوار دستوں کے ساتھ آدھا راستہ طے کرچکے تھے ۔ اگلے روز وہ اس صحرا میں داخل ہوگئے جسے مورخوں نے بھی ناقابل تسخیر لکھا ہے ۔
مجاہدین کے چہرے ریت کی مانند خشک ہوگئے تھے ۔ گھوڑوں کی چال بتارہی تھی کہ یہ مسافت اور پیاس ان کی بردشت سے باہر ہوئی جارہی ہے لیکن خالد بن ولید کی قیادت مجاہدین کے دلوں میں نئی روح پھونک رہی تھی ۔ 
دومتہ الجندل اچھا خاصا شہر تھا اس کے ارد گرد دیوار تھی ۔ خالد بن ولید اس کے قریب پہنچ گئے اور اپنے سواروں کو ایک وسیع نشیب میں چھپادیا ۔
مجاہدین کی جسمانی کیفیت ایسی تھی کہ انہیں کم از کم ایک دن اور ایک رات آرام کرنے کی ضرورت تھی لیکن خالد نے اپنے سواروں کو تیاری کی حالت میں رکھا ۔ سورج غروب ہوگیا ۔ پھر رات گہری ہونے لگی ۔ چاند پوری آب و تاب سے چمکنے لگا صحرا کی چاندنی بڑی شفاف ہوگئی ۔ خالد بن ولید اپنے ایک آدمی کو ساتھ لے کر شہر کی دیوار کی طرف چل پڑے۔ وہ جائزہ لینا چاہتے تھے کہ شہر کا محاصرہ کیا جائے جس کے لیے چار سو سوار کافی نہیں تھے۔
زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا تھا کہ شہر کی ناکہ بندی کردی جائے ۔ دوسری صورت یلغار تھی ۔ 
خالد دیوار کے دروازے سے خاصا پیچھے ایک اوٹ میں بیٹھ گئے چاندنی اتنی صاف تھی کہ دیوار کے اوپر سے خالد رضی اللہ عنہ نظر آسکتے تھے ۔ 
شہر کا بڑا دروازہ کھلا۔ خالد سمجھے کہ اکیدر فوج لے کر باہر آرہا ہے اور وہ ان پر حملے کرے گا لیکن اکیدر کے پیچھے پیچھے چند سوار باہر نکلے اور دروازہ بند ہوگیا۔
خالد کو یاد آیا کہ تبوک سے روانگی کے وقت ررسول کریم نے انہیں کہا تھا …”اکیدر تمہیں شاید شکار کھیلتا ہوا ملے گا “
اکیدر بن مالک کے متعلق مشہور تھا کہ وہ جیسے شکار کھیلنے کے لیے ہی پیدا ہوا تھا ۔ صحرا میں شکار رات کو ملتا تھا کیونکہ دن کے وقت جانور دبکے چھپے رہتے تھے ۔ پورے چاند کی رات بڑے شکار کے لیے موزوں سمجھی جاتی تھی ۔
یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انٹیلی جنس کا کمال تھا کہ آپ نے دشمن کی عادات اور خصلتوں کا بھی پتہ چلالیا تھا اور آپ نے خالد رضی اللہ عنہ کو اکیدر کے متعلق پوری معلومات دے دی تھیں۔ 
خالد نے جب دیکھا کہ اکیدر ابن مالک چند ایک سواروں کے ساتھ باہر آیا ہے تو انہوں نے اس کے انداز کا پوری طرح جائزہ لیا۔ خالد رضی اللہ عنہ سمجھ گئے کہ اکیدر کو معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ چار سو مسلمان سوار اس کے شہر کے قریب پہنچ گئے ہیں اور وہ شکار کھیلنے جارہا ہے ۔
خالد اپنے آدمی کے ساتھ رینگتے سرکتے پیچھے آئے جب اکیدر اپنے سواروں کے ساتھ نظروں سے اوجھل ہوگیا تو خالد دوڑ کر اپنے سواروں تک پہنچ گئے ۔ انہوں نے کچھ سوار منتخب کیے اپنے تمام سواروں کو انہوں نے تیاری کی حالت میں رکھا ہوا تھا ۔ وہ سواروں کے ایک جیش کو اپنی قیادت میں اس طرف لے گئے جدھر اکیدر گیا تھا۔ خالد نے یہ خیال رکھا کہ اکیدر شہر سے اتنا آگے چلا جائے کہ جب اس پر حملہ ہو تو شہر تک اس کی آواز بھی نہ پہنچ سکے ۔
 
رات کے سناٹے میں اتنے زیادہ گھوڑوں کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا تھا۔ اکیدر اور اس کے ساتھیوں کو پتہ چل گیا تھا کہ ان کے پیچھے گھوڑ سوار آرہے ہیں اکیدر کا بھائی حسان بھی اس کے ساتھ تھا۔ اس نے کہا کہ وہ جاکے دیکھتا ہے کہ یہ کون ہیں۔ اس نے اپنا گھوڑا پیچھے کو موڑا ہی تھا کہ خالد نے اپنے سواروں کو ہلہ بولنے کا حکم دے دیا ۔ اکیدر کو خالد اور ان کے سواروں کی للکار سے پتہ چلا کہ یہ مسلمان ہیں۔
حسان نے برچھی سے مقابلہ کرنے کی کوشش کی لیکن مارا گیا ۔ 
اکیدر اپنے سواروں سے ذرا الگ تھا۔ خالد نے اپنے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور رخ اکیدر کی طرف کرلیا۔ اکیدر ایسا بوکھلایا کہ خالد پر وار کرنے کی بجائے اس نے راستے سے ہٹنے کی کوشش کی ۔ خالد نے اس پر کسی ہتھیار سے وار نہ کیا نہ گھوڑے کی رفتار کم کی ۔ انہوں نے گھوڑا اکیدر کے گھوڑے کے قریب سے گزارا اور بازو اکیدر کی کمر میں ڈال کر اسے اس کے گھوڑے سے اٹھا کر اپنے ساتھ ہی لے گئے ۔
 
اکیدر بن مالک کے شکاری ساتھیوں اور محافظوں نے دیکھا کہ ان کا فرمانروا پکڑا گیا اور اس کا بھائی مارا گیا ہے تو انہوں نے خالد کے سواروں کا مقابلہ کرنے کی بجائے بھاگ نکلنے کا راستہ دیکھا۔ وہ زمین ایسی تھی کہ چھپ کرنکل جانے کے لیے نشیب، کھڈ اور ٹیلے بہت تھے۔ ان میں کچھ زخمی ہوئے لیکن نکل گئے ۔ شہر میں داخل ہوکر انہوں نے دروازہ بند کردیا۔ 
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط