Episode 114 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 114 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

قارن بن قریانس ابھی دریائے معقل کے کنارے پر خیمہ زن تھا اس نے وہاں اتنے دن اس لیے قیام کیا تھا کہ ہرمز کی فوج کے بھاگے ہوئے کماندار اور سپاہی ابھی تک چلے آرہے تھے ۔ قارن انہیں اپنے لشکر میں شامل کرتا جارہا تھا۔ ہرمز کے دونوں سالار قباذ اور انوشجان اس کے ساتھ ہی تھے ۔ وہ اپنی شکست کا انتقام لینے کا عہد کیے ہوئے تھے ۔ 
قیام کے دوران اس کے جاسوس اسے اطلاعیں دیتے رہے تھے کہ مسلمانوں کی سرگرمیاں اور عزائم کیا ہیں۔
ان اطلاعوں سے اسے یقین ہوگیا تھا کہ مسلمان واپس نہیں جائیں گے بلکہ آگے آرہے ہیں۔ 
خالد نے جنگ سلاسل جیتنے کے بعد کاظمہ، ابلہ اور چھوٹی چھوٹی آبادیوں کے انتظامی امور اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے ۔ جب وہ ان آبادیوں میں گیا تو وہاں کے مسلمانوں نے چلا چلا کر خالد زندہ باد …اسلام زندہ باد …خلافت مدینہ زندہ باد کے نعرے لگائے ۔

(جاری ہے)

وہ سرسبز اور شاداب علاقہ تھا۔

عورتوں نے خالد اور ان کے محافظوں کے راستے میں پھول پھینکے ۔ 
اس علاقے کے مسلمانوں کو بڑی لمبی مدت بعد ایرانی جورو استبداد سے نجات ملی تھی ۔ 
”خالد رضی اللہ عنہ کیا تو ہماری عصمتوں کا انتقام لے گا ؟“…خالد رضی اللہ عنہ کو کئی عورتوں کی آوازیں سنائی دیں۔ 
”ہمارے جوان بیٹوں کے خون کا انتقام…انتقام…خالد انتقام“…ایک شور تھا ، للکار تھی اور خالد اس شور سے گزرتے جارہے تھے ۔
 
”ہم واپس جانے کے لیے نہیں آئے “…خالد نے وہاں کے مسلمانوں سے کہا …”ہم انتقام لینے آئے ہیں“
مسلمانوں کے ایک وفد نے خالد رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ اس علاقے کے غیر مسلموں پر و ہ بھروسہ نہ کرے ۔ 
نظم و نسق کے لیے اپنے کچھ آدمی کاظمہ میں چھوڑ کر خالد رضی اللہ عنہ آگے بڑھ گئے ۔ اب ان کی پیش قدمی کی رفتار تیز نہیں تھی کیونکہ کسی بھی مقام پر ایرانیوں سے لڑائی کا امکان تھا ۔
خالد اپنے جاسوس جو اس علاقے کے مسلمان تھے ۔ آگے اور دائیں بائیں بھیج رہے تھے ۔ 
###
مثنیٰ ابن حارثہ آگے ہی آگے بڑھتا جارہا تھا وہ دریائے معقل عبور کرنا چاہتا تھا لیکن دور سے اسے ایرانیوں کی خیمہ گاہ نظر آئی۔ وہ بہت بڑا لشکر تھا۔ مثنیٰ کے پاس ڈیڑھ ہزار سے کچھ زیادہ سوار تھے۔ اتنی تھوڑی تعداد سے مثنیٰ ایرانی لشکر سے ٹکر نہیں لے سکتا تھا۔
 
”ہمیں یہیں سے پیچھے ہٹ آنا چاہیے “…مثنیٰ کے ایک ساتھی نے کہا …”یہ لشکر ہمیں گھیرے میں لے کر ختم کرسکتا ہے “
”سمجھے کی کوشش کرو “…مثنی نے کہا …”اگر ہم پیچھے ہٹے تو فارسیوں کے حوصلے بڑھ جائیں گے ۔ ہمارے سالار خالد نے کہا تھا کہ پیشر اس کے فارسیوں کے دلوں سے ہماری دہشت ختم ہوجائے ہم ان پر حملے کرتے رہیں گے ہمیں اپنی دہشت برقرار رکھنی ہے میں آگ کے ان پجاریوں کی فوج کو یہ تاثر دوں گا کہ ہم اپنے لشکر کا ہراول دستہ ہیں۔
ہم لڑنے کے لیے بھی تیار رہیں گے ۔ اگر لڑنا پڑا تو ہم ان سے وہی جنگ لڑیں گے جو ایک مدت سے لڑ رہے ہیں …ضرب لگاؤ اور بھاگو…کیا تم ایسی جنگ نہیں لڑسکتے؟“…مثنیٰ نے ایک سوار کو بلایا اور اسے کہا …”گھوڑے کو ایڑ لگاؤ ۔ سپہ سالار خالد بن ولید کاظمہ یا ابلہ میں ہوں گے ۔ انہیں بتاؤ کہ معقل کے کنارے فارس کا ایک لشکر پڑاؤ ڈالے ہوئے ہے ۔ انہیں کہنا کہ میں اس لشکر کو آگے نہیں بڑھنے دوں گا اور آپ کا جلدی پہنچنا ضروری ہے “
خالد پہلے ہی کاظمہ سے چل پڑے تھے ۔
وہ ابلہ سے کچھ دور کھنڈوں کے قریب سے گزر ے تھے سامنے ایک گھوڑ سوار بڑی تیز رفتاری سے آرہا تھا ۔ خالد نے اپنے دو محافظوں سے کہا کہ وہ آگے جاکر دیکھیں یہ کون ہے 
محافظوں نے گھوڑوں کو ایڑ لگائی اور آنے والے سوار کو راستے میں جالیا۔ اس نے گھوڑا نہیں روکا دونوں محافظوں نے اپنے گھوڑے اس کے پہلوؤں پر کرلیے اور اس کے ساتھ آئے ۔ 
”مثنیٰ بن حارثہ کا پیغا م لایا ہے “…دور سے ایک محافظ نے کہا ۔
 
”فارس کا ایک تازہ دم لشکر دریائے معقل کے کنارے پڑاؤ کیے ہوئے ہے “…مثنی کے قاصد نے خالد کے قریب آکر رکتے ہوئے کہا …”تعداد کا اندازہ نہیں آپ کے اور مثنیٰ کے لشکر کی تعداد سے اس لشکر کی تعداد سات آٹھ گنا ہے فارس کے بھاگے ہوئے سپاہی بھی اس لشکر میں شامل ہوگئے ہیں “
”مثنی ٰ کہاں ہے ؟“…خالد نے پوچھا۔ 
”فارسیوں کے سامنے !“…قاصد نے کہا …”مثنیٰ نے حکم دیا ہے کہ کوئی عسکری پیچھے نہیں ہٹے گا اور ہم فارسیوں کو یہ تاثر دیں گے ہم اپنے لشکر کا ہراول ہیں…مثنیٰ نے پیغام دیا ہے کہ جلدی پہنچیں “
خالد نے اپنی فوج کی رفتار تیز کردی اور رخ ادھر کرلیا جدھر مثنیٰ تھا ۔
 
###
خالد کی فوج مثنیٰ کے سواروں سے جاملی۔ خالد نے سب سے پہلے دشمن کا جائزہ لیا۔ وہ مثنیٰ کے ساتھ ایک اونچی جگہ کھڑے تھے ۔ دشمن جنگ کی تیاری مکمل کرچکا تھا۔ 
”فارسی ہمیں آمنے سامنے کی لڑائی لڑانا چاہتے ہیں “…خالد نے مثنیٰ سے کہا …”دیکھ رہے ہو ابن حارثہ؟انہوں نے دریا کو اپنے پیچھے رکھا ہے “
”یہ فارسی صرف آمنے سامنے کی لڑائی لڑسکتے ہیں “…مثنی نے کہا …”مجھے ان کے ایک قیدی سے پتہ چلا ہے کہ ان کے دو سالار جن کے خلاف ہم لڑے ہیں زندہ پیچھے آگئے ہیں ایک کا نام قباذ ہے اور دوسرے کا انوشجان۔
انہوں نے اپنے سپہ سالار کو بتایا ہوگا کہ ہمارے لڑنے کے انداز کیسے ہیں۔ اسی لیے انہوں نے اپنے عقب کو ہم سے محفوظ کرلیا ہے کہ اپنے پیچھے دریا کو رکھا ہے…زیادہ نہ سوچ ولید کے بیٹے! میں ان کے خلاف زمین کے نیچے سے لڑتا رہا ہوں “
”اللہ تجھ پر اپنی رحمت رکھے“…خالد نے کہا …”اللہ تمہارے ساتھ ہے …میں نے یہ بھی دیکھ لیا ہے کہ ہم دریا پار نہیں کرسکتے “
”اللہ کا نام لے ابن ولید!“…مثنیٰ نے کہا …”مجھے امید ہے ہم ان کی صفیں اس طرح درہم برہم کردیں گے کہ ہمیں ان کے پہلوؤں سے آگے نکلنے اور پیچھے سے ان پر آنے کا موقع مل جائے گا۔
میرے سوار ٹک کر لڑنے والے نہیں۔ یہ گھوم پھر کر لڑنے والے ہیں۔ انہیں آگے دھکیلنے کی ضرورت نہیں۔ مشکل یہ پیش آئے گی کہ انہیں پیچھے کس طرح لایا جائے۔ فارسیوں کو دیکھ کر تو یہ شعلے بن جاتے ہیں انہوں نے فارسیوں کے ہاتھوں بہت زخم کھائے ہیں ۔ ابن ولید! تم جانتے ہو انہوں نے کس قسم کی غلامی دیکھی ہے ۔ “
”ہم زرتشت کی اس آگ کو سرد کردیں گے ابن حارثہ، جس کی یہ عبادت کرتے ہیں “…خالد نے کہا …”یہ خود مانیں گے کہ عبادت کے لائق ایک اللہ ہے جس کی راہ میں ہم اپنی جانیں قربان کرنے آئے ہیں …آؤ میں زیادہ انتظار نہیں کرنا چاہتا یہ جس طرح رکے ہوئے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ محتاط ہیں اور ان پر ہماری دھاک بیٹھی ہوئی ہے …تم اپنے سواروں کے ساتھ قلب میں رہو “
دونوں فوجوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ رہ گیا تو خالد نے اپنی فوج کو روک دیا۔
مثنیٰ ابن حارثہ اپنے سوار دستے کے ساتھ خالد کے پیچھے تھا ۔ دائیں اور بائیں پہلوؤں پر خالد کے مقرر کیے ہوئے دو سالار عاصم بن عمرو اور عدم بن حاتم تھے ۔ 
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط