Episode 121 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 121 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

”میں اسی لیے یہاں خیمہ زن ہوگیا تھا کہ اللہ کے سپاہی آرام کرلیں “…خالد نے کہا …”تمہارے ارادے تھکے ہوئے نہیں تو مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ، میں دوسری باتیں کرنا چاہتا ہوں جو زیادہ ضروری ہیں …تم نے دیکھا ہے کہ ہم نے فارسیوں کو پہلے معرکے میں شکست دی تو وہ پھر ہمارے سامنے آگئے ۔ ان کے ساتھ ان کے وہ سپاہی بھی آگئے جو پہلے معرکے میں بھاگے تھے ۔
اب مجھے پھر اطلاع ملی ہے کہ دوسرے معرکے سے بھاگے ہوئے سپاہی مدائن سے آنے والی فوج کے ساتھ راستے میں ملتے آرہے ہیں۔ اب تمہیں یہ کوشش کرنی ہے کہ اگلے معرکے میں آتش پرستوں کا کوئی سپاہی زندہ نہ جاسکے ۔ ہلاک کرو یا پکڑ لو ۔ میں کسریٰ کی فوج کا نام و نشان مٹانا چاہتا ہوں “
”ہمارا اللہ یوں ہی کرے گا “…تین چار آوازیں آئیں۔

(جاری ہے)

 

”سب اللہ کے اختیار میں ہے “…خالد نے کہا …”ہم اسی کی خوشنودی کے لیے گھروں سے اتنی دور آگئے ہیں …اب جو صورت ہمارے سامنے ہیں اس پر سنجیدگی سے غور کرو۔
یہ فیصلے جذبات سے نہیں کیے جاسکتے ہیں اس حقیقت کو ہم نظر انداز نہیں کرسکتے کہ فارسیوں کی جنگی طاقت اور تعداد جو اب آرہی ہے ہم اس کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں لیکن پسپائی کو دل سے نکال دو ۔ تازہ اطلاع کے مطابق مدائن کی فوج دجلہ عبور کرآئی ہے ۔ آج رات فرات کو بھی عبور کرلے گی پھر وہ دلجہ پہنچ جائے گی ۔ ان کی دوسری فوج بھی آرہی ہے ۔ ہمارے جاسوس اس کا کوچ دیکھ رہے ہیں اور مجھے اطلاعیں دے رہے ہیں “
”خدائے ذوالجلال ہماری مدد کر رہا ہے ۔
یہ اسی کی ذات باری کا کرم ہے کہ فارس کی یہ دوسری فوج جو ایک سالار بہمن خاذویہ کی زیر کمان آرہی ہے اس کی رفتار تیز نہیں۔ وہ پڑاؤ زیادہ کر رہی ہے ۔ ہم اپنی قلیل نفری سے ان دونوں فوجوں سے ٹکر لے سکتے ہیں میری عقل اگر صحیح کام کر رہی ہے تو میں یہی ایک طریقہ بہتر سمجھتا ہوں کہ مدائن کی فوج جو سالار اندرزغر کے ساتھ آرہی ہے وہ ولجہ تک جلدی پہنچ جائے گی ۔
پیشتر اس کے بہمن کی فوج بھی اس سے آملے، ہم اندرزغر پر حملہ کردیں گے کیا میں نے بہتر سوچا ہے ؟“
”اس سے بہتر اور کوئی فیصلہ نہیں ہوسکتا“…سالار عاصم نے کہا …”مجھے مدائن کی اس فوج میں ایک کمزوری نظر آرہی ہے ۔اس فوج میں عیسائیوں کے قبیلوں کے لوگ بھی ہیں جو لڑتا تو جانتے ہوں گے لیکن انہیں جنگ اور باقاعدہ معرکے کا تجربہ نہیں۔ میں انہیں ایک مسلح ہجوم کہوں گا ۔
دشمن کی دوسری کمزوری وہ سپاہی ہیں جو پچھلے معرکے سے بھاگے ہوئے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ڈرے ہوئے ہوں گے ۔ انہوں نے اپنے ہزاروں ساتھیوں کو تلواروں، تیروں اور برچھیوں کا شکار ہوتے دیکھا ہے ۔ پسپائی کی صورت میں وہ سب سے پہلے بھاگیں گے “
”خدا کی قسم بن عمرو!“…خالد نے پرجوش آواز میں کہا …”تجھ میں وہ عقل ہے جو ہر بات سمجھ لیتی ہے۔
“…خالد نے ان سب پر نگاہ دوڑائی جو وہاں موجود تھے ۔ انہوں نے کہا …”تم میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو اس بات کو نہ سمجھ سکا ہو ۔ لیکن دشمن کے اس پہلو کو نہ بھولنا کہ اس کے پاس سازوسامان، رسد اور کمک کی کمی نہیں۔ صرف اندرزغر کی فوج ہماری تعداد سے چھ گنا زیادہ ہے ۔ میں نے جو طریقہ سوچا ہے یہ موزوں اور موثر ضرور ہوگا لیکن آسان نہیں لڑنا سپاہ نے ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ ہم یہاں کیوں آئے ہیں پھر بھی انہیں اچھی طرح سمجھادو کہ ہم واپس جانے کے لیے نہیں آئے اور ہم مدائن میں ہوں گے یا خدائے بزرگ و برترکے حضور پہنچ جائیں گے “
####
دو مورخوں طبری اور یاقوت نے لکھا ہے کہ یہ فہم و فراست کی جنگ تھی ۔ اگر تعداد اور سازو سامان اور دیگر جنگی احوال و کوائف کو دیکھا جاتا تو آتش پرستوں اور مسلمانوں کا کوئی مقابلہ ہی نہ تھا۔
خالد رضی اللہ عنہ کا چہرہ اترا ہوا تھا ۔ ان کی راتیں گہری سوچ میں گزر رہی تھیں۔ خیمہ گاہ میں وہ چلتے چلتے رک جاتے اور گہری سوچ میں کھو جاتے انہیں زمین پر بیٹھ کر انگلی سے مٹی پر لکیریں ڈالتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔ خالد کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ وہ آتش پرستوں سے فیصلہ کن معرکہ لڑے بغیر واپس نہ آنے کا عہدکرچکے تھے ۔ 
انہوں نے اپنی فوج کو حسب معمول تین حصوں میں تقسیم کیا ۔
پہلے کی طرح دائیں اور بائیں پہلوؤں پر سالار عاصم بن عمرو اور سالار عدی بن حاتم کو رکھا۔ اپنے ساتھ انہوں نے صرف ڈیڑھ ہزار نفری رکھی جن میں پیادے تھے اور گھوڑ سوار بھی ۔ اس تقسیم کے بعد انہوں نے کوچ کا حکم دیا ۔ یہ حکم انہوں نے جاسوسوں کی اس اطلاع کے مطابق دیا کہ اندرزغر کی فوج دریائے فرات عبور کر رہی ہے ۔ خالد نے اپنی رفتار ایسی رکھی کہ آتش پرست ولجہ میں جونہی پہنچیں، وہ اس کے سامنے ہوں یہ جنگی فہم و فراست کا غیر معمولی مظاہرہ تھا ۔
 
ایسے ہی ہوا جیسے انہوں نے سوچا تھا ۔ اندرزغر کی فوج دلجہ پہنچی تو اسے خیمے گاڑنے کا حکم ملا کیونکہ اسے بہمن کی فوج کا انتظار کرنا تھا ۔ فوج اتنے لمبے سفر کی تھکی ہوئی خیمے گاڑنے لگی اور اس کے ساتھ ہی شور بپا ہوگیا کہ بہمن جاذویہ کی فوج آرہی ہے ۔ تمام سپاہ اس کے استقبال میں خوشی کا شوروغل مچانے لگی لیکن یہ شور اچانک خاموش ہوگیا ۔
 
”یہ مدینہ کی فوج ہے “…کسی نے بلند آواز سے کہا اور اس کے ساتھ کئی آوازیں سنائی دیں …”دشمن آگیا ہے …تیار…ہوشیار“
اندرزغر گھوڑے پر سوار آگے گیا اور اچھی طرح دیکھا۔ یہ خالد کی فوج تھی اور جنگی ترتیب میں رہ کر پڑاؤ ڈال رہی تھی ۔ یہ فوج خیمے نہیں گاڑ رہی تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ مسلمان لڑائی کے لیے تیار ہیں۔ 
”سالار اعلیٰ “…اندرزغر کو ایک سالار نے کہا …”ہماری دوسری فوج نہیں پہنچی۔
معلوم ہوا ہے کہ وہ ابھی دور ہے ورنہ ہم ان مسلمانوں کو ابھی کچل ڈالتے ۔ یہ تیار ہیں اور ہماری سپاہ تھکی ہوئی ہے “
”کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ ان کی تعداد کتنی تھوڑی ہے “…اندرزغر نے کہا …”بمشکل د س ہزار ہوں گے میں انہیں چیونٹیوں سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتا …ان کے گھوڑ سوار دستے کہاں ہیں ؟“
”کہاں ہوسکتے ہیں “…اس کے سالار نے کہا …”کھلا میدان ہے جو کچھ ہے صاف نظر آرہا ہے “
”معلوم ہوتا ہے ہمارے سالاروں اور کمانداروں کو ایک ایک کے چھ چھ نظر آتے رہے ہیں “…اندرزغر نے کہا …”شکست کھا کر بھاگنے والوں نے مدائن میں بتایا تھا کہ مسلمانوں کا سالار بڑا زبردست ہے اور اس کے سوار لڑنے کے اتنے ماہر ہیں کہ کسی کے ہاتھ نہیں آتے …مجھے تو ان کا سالار کہیں نظر نہیں آیا “
”ہمیں جھوٹی اطلاع دی گئی ہیں “…سالار نے کہا …”ہم بہمن کا انتظار نہیں کریں گے اس کے آنے تک ہم مسلمانوں کو ختم کرچکے ہوں گے “
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط