Episode 66 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 66 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

عبادت گاہ میں وہ کاہن جس نے کہا تھا کہ ثقیف اور ہوازن مسلمانوں کو مکہ میں بے خبری میں جالیں گے ۔ گہری نیند سویا ہوا تھا ۔ اسے جگانے کی کوئی جرأت نہیں کرسکتا تھا ۔ وہ عبادت گاہ کے کسی اندرونی حصے میں سویا ہوا تھا۔ عبادت گاہ کے مجاور کسی بیرونی کمرے میں سوئے ہوئے تھے ۔ انہیں کسی کے قدموں کی آہٹ سنائی دی ۔ یہ ان کے فرائض میں شامل تھا کہ کاہن کے کمرے تک کسی کو نہ پہنچے دیں ۔
دو تین مجاور اٹھے کر باہر آگئے ۔ ایک کے ہاتھ میں مشعل تھی ۔ 
”مالک بن عوف!“…ایک مجاور نے مالک کے راستے میں آکر کہا …”کیا قبیلے کا سردار نہیں جانتا کہ اس سے آگے کوئی نہیں جاسکتا…ہم سے بات کر مالک بن عوف“
”اور کیا تم نہیں جانتے کہ ایک سردار کا راستہ روکنے کا نتیجہ کیا ہوسکتا ہے ؟“…مالک بن عوف نے تلوار کے دستے پر ہاتھ رکھ کر کہا …”میں کاہن کے پاس جارہا ہوں “
”کاہن کے قہر کو سمجھ مالک!“…ایک اور مجاور نے کہا …”کاہن جو اس وقت تمہیں سویا ہوا نظر آئے گا وہ لات کے حضور گیا ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

اس حالت میں اس کے پاس جاؤ گے تو …“
مالک بن عوف ایسی ذہنی کیفیت میں تھا جس نے اس کے دل سے کاہن کا تقدس اور خوف نکال دیا تھا۔ ایک تو وہ بہت بری شکست کھاکر آیا تھا ۔ دوسرے اس کی اس بیوی نے اسے دھتکار دیا تھا جسے وہ دل و جان سے چاہتا تھا۔ اس نے مجاور کے ہاتھ میں پکڑے ہوئے مشعل کے ڈنڈے پر ہاتھ مارا اور اس کے ہاتھ سے مشعل چھین کر کاہن کے کمرے کی طرف چلا گیا ۔
مجاور اس کے پیچھے دوڑے لیکن وہ کاہن کے کمرے میں داخل ہوگیا۔ 
کاہن مجاوروں کے شور سے جاگ اٹھا تھا ۔ اپنے کمرے میں مشعل کی روشنی دیکھ کر وہ اٹھ بیٹھا مالک بن عوف نے مشعل دیوار میں اس جگہ لگادی جو اسی مقصد کے لیے دیوار میں بنائی گئی تھی ۔ 
”مقدس کاہن“…مالک بن عوف نے کہا…”میں پوچھنے آیا ہوں کہ …“
”کہ تمہاری شکست کا سبب کیا ہوا “…کاہن نے اس کی بات پوری کرتے ہوئے کہا …”کیا میں نے کہا نہیں تھا کہ ایک حام کی قربانی دو ؟“
”اور مقدس کاہن “…مالک بن عوف نے کہا …”تم نے یہ بھی کہا تھا کہ حام نہ ملے تو اپنے قبیلے سے کہو کہ اپنے خون کی اور اپنی جانوں کی قربانی دیں۔
تم نے کہا تھا کہ حام کی تلاش میں وقت ضائع نہ کرنا…تم نے کہا تھا کہ مسلمان لڑنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے “
”کیا تو اپنے دیوتا سے باز پرس کرنے آیا ہے کہ دشمن نے تمہیں شکست کیوں دی ہےَ؟“…کاہن نے پوچھا …”میں نے کہا تھا کہ پیٹھ نہ دکھانا…کیا تیرے لشکر نے پیٹھ نہیں دکھائی…تیرے لشکر میں تو اتنی سی بھی غیرت نہیں تھی کہ اپنی عورتوں اور اپنے بچوں کی حفاظت کرتا “
”میں پوچھتا ہوں تم نے کیا کیا ؟“…مالک بن عوف نے پوچھا …”اگر سب کچھ ہمیں ہی کرنا تھا تو تم نے کیا کمال دکھایا؟تم نے کیوں کہا تھا کہ مسلمانوں کو اس قت پتہ چلے گا جب تمہاری تلواریں انہیں کاٹ رہی ہوں گی ؟کیا تم نے ہمیں دھوکہ نہیں دیا ؟کیا یہ درست نہیں کہ محمد سچا ہے جس نے تمہاری فال کو جھٹلادیا ہے ؟اگر تم کاہن نہ ہوتے تو میں تمہیں قتل کردیتا…اب طائف پر بہت بڑا خطرہ آرہا ہے ۔
کیا تم اپنے دیوتا کی بستی کو بچاسکتے ہو ؟کیا تم مسلمانوں پر قہر نازل کرسکتے ہو ۔ “
”پہلی بات یہ سن لے عوف کے بیٹے !“…کاہن نے کہا …”کاہن کو دنیا کی کوئی طاقت قتل نہیں کرسکتی۔ کاہن کی جب عمر ختم ہوتی ہے تو وہ دیوتا لات کے وجود میں تحلیل ہوجاتا ہے تم مجھ پر تلوار اٹھا کر دیکھو لو …اور دوسری بات یہ ہے کہ مسلمان طائف تک پہنچ سکتے ہیں۔
یہاں سے زندہ واپس نہیں جاسکتے “
###
جس وقت مالک بن عوف کاہن کے کمرے میں داخل ہوا تھا اس وقت کسی انسان کی شکل کا ایک سایہ عبادت گاہ کی عقبی دار پر رینگ رہا تھا ۔ وہ جو کوئی بھی تھا۔ وہ اپنی جان کا خطرہ مول لے رہا تھا۔ یہ مالک بن عوف ہی تھا جو سرداری کے رعب میں رات کے وقت کاہن کے کمرے تک پہنچ گیا تھا۔ یہ عبادت گاہ صدیوں پرانی تھی ۔
عقبی دیوار میں چھوٹا سا شگاف تھا ۔ وہ انسان جس کا سایہ دیوار پر رنگ رہا تھا۔ اس شگاف میں داخل ہوگیا آگے اونچی گھاس اور جھاڑیاں تھیں۔ وہ انسان گھاس اور جھاڑیوں میں سے یوں گزرنے لگا کہ اس کے قدموں کی آہٹ یا ہلکی سی سرسراہٹ بھی سنائی نہیں دیتی تھی۔ 
وہ گھاس اور جھاڑیوں میں گزر کر اس چبوترے پر جاچڑھا جس پر عبادت گاہ کی عمارت کھڑی تھی۔
اس طرف کے دروازے کے کواڑ دیمک خوردہ تھے۔ وہ انسان کھائے ہوئے ان کواڑوں میں سے گزر کر عبادت گاہ میں داخل ہوگیا۔ آگے تاریک غلام گردش تھی ۔ 
اس گپ اندھیرے میں وہ یوں چلاجارہا تھا جیسے پہلے بھی یہاں کبھی آیا ہو ۔ وہ غلام گرش کی بھول بھلیوں میں سے گزرتا کاہن کے کمرے کے قریب پہنچ گیا ۔ اسے کاہن کی اور کسی اور کی باتیں سنائی دیں۔ وہ مالک بن عوف تھا جو کاہن کے ساتھ باتیں کر رہا تھا ۔
یہ انسان رک گیا۔ اسے کاہن کے کمرے سے آتی ہوئی مشعل کی روشنی نظر آرہی تھی ۔ 
مالک بن عوف کاہن سے اتنا مرعوب ہوا کہ وہ سر جھکائے ہوئے وہاں سے نکل گیا۔ یہ انسان جو قریب ہی کہیں چھپ گیا تھا۔ آگے بڑھا۔ کاہن دروازے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔ اس کی آنکھیں حیرت سے کھل گئیں کیونکہ اس کے سامنے ایک جواں سال لڑکی کھڑی تھی ۔ اس لڑکی کو وہ پہچانتا تھا یہ وہی یہودی لڑکی تھی جسے ایک ضعیف العمر یہودی کاہن کے پاس تحفے کے طور پر لایا تھا اور اس لڑکی کے ساتھ اس نے سونے کے دو ٹکڑے کاہن کی نذر کیے تھے ۔
یہ کاہن کا انعام یا معاوضہ تھا۔ کاہن نے اسے یقین دلایا تھا کہ ثقیف اور ہوازن کے قبیلے مسلمانوں کو مکہ میں ہمیشہ کے لیے ختم کردیں گے ۔ اس نے اس بوڑھے یہودی سے کہا تھا کہ دیوتا لات کا اشارہ کبھی غلط نہیں ہوسکتا۔ 
بوڑھا یہودی اس یہودی لڑکی کو کاہن کے پاس ایک رات کے لیے چھوڑ کر گیا تھا۔ طائف میں وہ اس خوشخبری کا منتظر بیٹھا تھا کہ ثقیف ، ہوازن اور ان کے دوست قبیلوں نے اسلام کو مسلمانوں کیے خون میں ڈبودیا ہے لیکن ہوا یہ کہ مالک بن عوف سرجھکائے ہوئے طائف میں داخل ہوا۔
پھر اس کے لشکری قدم گھسیٹتے ہوئے دو چار کی ٹولیوں میں طائف میں آنے لگے۔ بوڑھے یہودی کی کمر عمر نے پہلے ہی دوہری کر رکھی تھی ۔ مالک بن عوف کو شکست خوردگی کی حالت میں واپس آتے دیکھ کر اس کی کمر جیسے ٹوٹ ہی گئی ہو۔ اس کی کمر پر آخری تنکا اس یہودی لڑکی نے رکھ دیا جسے وہ انعام کے طور پر کاہن کے حوالے کر آیا تھا ۔ 

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط