Episode 130 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 130 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

سورج طلوع ہوچکا تھا جب مثنیٰ بن حارثہ خالد رضی اللہ عنہ کو یہ روئیداد سنارہا تھا ۔ 
”تعداد کا اندازہ کیا ہے ؟“…خالد نے پوچھا ۔ 
”صحیح اندازہ مشکل ہے ابن ولید!“…مثنیٰ نے کہا …”ہماری اور ان کی تعداد کا تناسب وہی ہے جو پہلے تھا ۔ وہ ہم سے چار گنا نہیں تو تین گنا سے یقینا زیادہ ہیں “
خالد نے اپنی فوج کو روکا نہیں تاکہ وقت ضائع نہ ہو اور دشمن کو بے خبری میں جالیں اس نے چلتے چلتے اپنے سالاروں سے مشورے لیے خود سوچا اور احکام دیے ان عربوں کے متعلق آتش پرستوں کے سب سے زیادہ جری اور تجربہ کار سالار ہرمز نے کہا تھا کہ یہ لوگ صحرا کے رہنے والے ہیں اور صحرا میں ہی لڑسکتے ہیں۔
 
”خدا کی قسم ، تم اب دریاؤں اور جنگلوں میں بھی لڑسکتے ہو …“…خالد نے اپنے سالاروں سے کہا…”اس زمین پر تم نے اتنے طاقتور دشمن کو تین شکستیں دی ہیں تم نے یہ بھی دیکھ لیا ہے کہ ہمارے دشمن کے لڑنے کا طریقہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

مثنیٰ نے بتایا ہے کہ دشمن اگر اسی میدان میں ہوا جہاں وہ پڑاؤ کیے ہوئے ہے تو یہ ذہن میں رکھ لو کہ یہ میدان دو دریاؤں کے درمیان ہے ۔

میدان ہموار ہے لیکن درختوں اور سبزے کی بہتات ہے ۔ دوڑتے گھوڑوں پر تمہیں درختوں کا اور ان کے جھکے ہوئے ٹہنوں کا خیال رکنا پڑے گا ۔ ورنہ ان ٹہنوں سے ٹکرا کرمارے جاؤگے …“
”ابن حارثہ!تم ہمارے پابند ہوکر نہیں لڑو گے ۔ تمہارے ساتھ پہلے طے ہوچکا ہے کہ تم اپنے انداز کا معرکہ لڑو گے لیکن تم یہ احتیاط کرو گے کہ تمہارے سوار ہمارے راستے میں نہ آئیں۔
تم نے اپنے سواروں کو یہی تربیت دے رکھی ہے انہیں استعمال کرو لیکن اندھا دھند نہیں ۔ نظم و ضبط بہت ضروری ہے ۔ 
”ابن ولید!“…مثنیٰ بن حارثہ نے کہا…تجھ پر اللہ کی رحمت ہو تو نے جیسا کہا ہے تجھے ویسا ہی نظر آئے گا …کیا تو مجھے اجازت دیتا ہے کہ میں اپنے دستے میں چلا جاؤں ؟
”میں تجھے اللہ کے سپرد کرتا ہوں حارثہ کے بیٹے !“…خالد نے کہا …”جا…میدان جنگ میں ملیں گے یا میدان حشر میں “
مثنیٰ نے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور پلک جھپکتے نظروں سے اوجھل ہوگیا۔
اس کے ساتھ اس کے آتش پرست کماندار کا گھوڑا بھی تھا جسے اس نے قتل کردیا تھا ۔ وہ یہ گھوڑا خالد کے لشکر کو دے گیا تھا ۔ 
###
اتنی تھوڑی تعداد میں ور اتنے محدود مسائل کے بھروسے مدینہ کے مجاہدین اس لشکر پر حملہ کرنے جارہے تھے جس کی تعداد ان سے تین گنا سے بھی زیادہ تھی اور جس کے ہتھیار بھی بہتر تھے اور جن کے سر لوہے کے خودوں سے اور چہرے لوہے کی زنجیروں سے ڈھکے ہوئے تھے ۔
ان کی ٹانگوں پر جانوروں کی موٹی اور خشک کھالوں کے خول چڑھے ہوئے تھے ۔ 
مجاہدین کے دلوں میں کوئی خوف نہ تھا۔ ذہنوں میں کوئی وہم اور وسوسہ نہ تھا۔ ان کے سامنے ایک پاک اور عظیم مقصد تھا ۔ ان کی نگاہوں میں اپنے اللہ اور رسول اور مذہب کی عظمت تھی ۔ اپنی جانوں کی کوئی اہمیت نہ تھی سوائے اس کے کہ یہ جان اللہ کی دی ہوئی ہے اور اسے اللہ کی راہ میں ہی قربان کرنا ہے ۔
اپنی زندگی دے کر وہ اسلام کو زندہ رکھنے کا عہد کیے ہوئے تھے ۔ 
###
وہ اس وقت دشمن کے سامنے پہنچے جب دشمن کا دوپہر کا کھانا تیار ہوچکا تھا ان کے سالار جابان کے حکم سے لشکر کے لیے خاص کھانا تیار کیا گیا تھا ۔ مورخ طبری، ابن ہشام اور محمد حسین ہیکل لکھتے ہیں کہ فارس کی فوج کو سانڈوں کی طرح پالا جاتا تھا۔ سپاہیوں کو مرغن کھانے کھلائے جاتے تھے ۔
فارس کے شہشناہوں کا اصول بلکہ عقیدہ تھا کہ مضبوط اور مطمئن فوج ہی سلطنت اور تخت و تاج کی سلامتی کی ضامن ہوتی ہے ۔ 
کھاناچونکہ خاص تھا اس لیے اس کی تیاری میں معمول سے زیادہ وقت لگ گیا۔ دن کا پچھلا پہر شروع ہوچکا تھا جب کھانا تیار ہوا لشکر بھوک سے بے تاب ہورہا تھا جب لشکر کو اطلاع دی گئی کہ کھانا تیار ہوگیا ہے اور لشکر کھانے کے لیے بیٹھ جائے ، عین اس وقت گشتی سنتریوں نے اطلاع دی کہ مسلمانوں کی فوج سر پر آگئی ہے ۔
 
خالد اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوگئے تھے کہ دشمن کو ان کی آمد کی خبر قبل از وقت نہ ہو۔ انہوں نے دشمن کو بے خبری میں جالیا تھا ۔ آتش پرستوں اور عیسائیوں میں ہڑبونگ سی بپا ہوگئی ۔ سالار اور کماندار چلا چلا کر دونوں لشکروں کو جنگ کی تیاری اور صف بندی کا حکم دے رہے تھے مگر لشکر کے سامنے جو رنگا رنگ کھانے رکھے جارہے تھے ، انہیں لشکر چھوڑنے پر آمادہ نہ تھا ۔
طبری کی تحریر شاہد ہے کہ لشکر سے بڑی بلند آواز اٹھی کہ مسلمانوں کے پہنچنے تک وہ کھانا کھالیں گے۔ بیشتر سپاہی کھانے میں مصروف ہوگئے ۔ 
خالد کی فوج جنگی ترتیب میں بالکل سامنے آگئی ۔ یہ فوج حملے کے لیے تیار تھی آتش پرستوں اور عیسائیوں میں وہ بھی تھے جو مسلمانوں سے شکست کھاچکے تھے ۔ انہوں نے اپنی فوج کو مسلمانوں کی تلواروں اور برچھیوں سے کٹتے دیکھا تھا۔
وہ مسلمانوں کو دیکھ کر ہی ڈر گئے ۔ 
”کھانا چھوڑ دو “…ان میں سے کئی ایک نے واویلا کیا …”ان مسلمانوں کو موقع نہ دو …کاٹ دیں گے ماردیں گے …تیار ہوجاؤ “
وہ کھانا چھوڑ کر لڑنے کی تیاری میں لگ گئے ۔ باقی لشکر اپنے سالاروں اور کمانداروں کا بھی حکم نہیں مان رہا تھا ۔ وہ سب بھوک سے مرے جارہے تھے لیکن جنہوں ے مسلمانوں نے ہاتھ دیکھے تھے ان کی خوفزدہ ہڑبونگ دیکھ کر سارا لشکر کھانا چھوڑ کر اٹھ کھڑا ہوا۔
 
مدینہ کے مجاہدین اور آگے چلے گئے ۔ خالد انہیں احکام دے رہے تھے ۔ 
دشمن نے ابھی گھوڑوں پر زینیں کسنی تھیں اور سارے لشکر نے زرہ پہنتی تھی ۔ جابان نے مہلت حاصل کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا کہ اس دور کے رواج کے مطابق عیسائیوں کے سردار عبدالاسود عجلی کو ذاتی مقابلے کے لیے آگے کردیا۔ 
”کس میں ہمت ہے جو میرے مقابلے کے لیے آئے گا ؟“…عبدالاسود نے اپنے لشکر سے آگے آکر مسلمانوں کو للکارا…”جسے میری تلوار سے کٹ کر مرنے کا شوق ہے وہ آگے آجائے “
”میں ہوں ولید کا بیٹا!“…خالد نے نیام سے تلوار نکال کر بلند کی اور گھوڑے کو ایڑ لگائی …”میں ہوں جس کی تلوار تجھ جیسوں کے خون کی پیاسی رہتی ہے…گھوڑے کی پیٹھ پر رہ اور اپنا نام پکار “
”میں عبدالاسود عجلی “…اس نے بلند آواز سے کہا …”نام عجلان کا بلند ہوگا “
خالد رضی اللہ عنہ کا گھوڑا اس کے قریب سے گزر گیا آگے جاکر مڑا اور خالد نے تلوار تان لی ۔
عبدالاسود نے بھی تلوار نکال لی۔ خالد نے دوڑتے گھوڑے سے اس پر وار کیا لیکن یہ وار خطا ہوگیا عبدالاسود نے بھی خالد کی طرح گھوڑا دوڑایا اور ایک بار پھر دونوں آمنے سامنے آئے ۔ اب کے عبدالاسود نے وار کیا۔ خالد نے وار اس طرح روکا کہ ان کی تلوار عبدالاسود کی تلوار کے دستے پر لگی جہاں اس عیسائی کا ہاتھ تھا ۔ اس کے ہاتھ کی دو انگلیوں کے اوپر کے حصے صاف کٹ گئے ۔
تلوار اس کے ہاتھ سے گر پڑی ۔ 
عبدالاسود نے بھاگ نکلنے کی بجائے بلند آواز میں کہا کہ اسے برچھی دی جائے ۔ اس کے لشکر میں سے ایک آدمی نکلا جس کے ہاتھ میں برچھی تھی وہ دوڑتا ہوا اپنے سردار کی طرف آیا ۔ خالد نے اس کا راستہ روکنے کے لیے گھوڑے کا رخ اس کی طرف کردیا۔ وہ آدمی پیادہ تھا ۔ اس نے خالد سے بچنے کے لیے برچھی اپنے سردار کی طرف پھینکی ۔
خالد پہنچ گئے تھے برچھی آرہی تھی جسے خالد کے سر کے اوپر سے گزرنا تھا عبدالاسود نے برچھی پکڑنے کے لیے دونوں ہاتھ بلند کر رکھے تھے۔ خالد نے برچھی کو تلوار ماری ۔ برچی کٹ تو نہ سکی لیکن ان کا مقصد پورا ہوگیا۔ برچھی راستے میں رک گئی اور گرپڑی ۔ 
خالد نے گھوڑے کا رخ عبدالاسود کی طرف کردیا ۔ اب یہ شخص وار سے صرف بچ سکتا تھا ۔
وار کو روکنا اس کے بس کی بات نہیں تھی ۔ خالد نے بغرض تماشہ اسے ادھر ادھر بھگایا۔ 
”ابن ولید!“…خالد کے ایک سالار نے بلند آواز میں کہا …”اسے ختم کردو دشمن تیار ہورہا ہے “
خالد نے گھوڑے کی رفتار تیز کرکے اور اسود کے قریب سے گزرتے تلوار برچھی کی طرح ماری ۔ عبدالاسود نے گھوڑے کے ایک پہلو پر جھک کر بچنے کی کوشش کی لیکن خالد کی تلوار اس کے دوسرے پہلو میں اتر گئی عبدالاسود سنبھل گیا لیکن وہ بھاگا نہیں خالد نے اب پیچھے سے آکر اس پر ایسا وار کیا کہ اس کی گردن اس طرح کٹی کہ سر ڈھلک کر ایک کندھے پر چلا گیا گردن پوری نہیں کٹی تھی۔ 
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط