Episode 121 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 121 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

جس طرح یہ سب ہو گیا تھا ، جسپال کا دماغ نہیں مان رہا تھا کہ بات ابھی ختم ہوئی ہے ۔یہ اتنا سادہ اور سیدھا معاملہ نہیں تھا کہ وہ ختم ہو جاتا، وہ بہت دور تک سوچ رہا تھا۔ اس کے ساتھ اس کے دماغ میں یہ بھی خیال تھا کہ کاش اس کے دوست بھی یہی سوچ رہے ہوں۔
وہ لوگ اوگی پنڈ پہنچ گئے۔وہ لڑ کی اپنے گاؤں پہنچ گئی۔سہ پہر تک وہ اوگی پنڈ ہی میں رہا۔
وہیں لوگوں کے درمیان اس کا سارا وقت گذر گیا۔ بہت سارے سوال اٹھے، جس کا اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔ بلکہ اس کے والدین ہی لوگوں کو مطمئن کرتے رہے۔ سہ پہر کے بعد جس وقت جسپال اپنے گھر کی طرف جا رہا تھا کہ رستے میں نوتن کا فون آ گیا۔
” وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ گجندر سنگھ نے بیٹی کے گھر پہنچتے ہی اپنا بیان بدل دیا ہے ۔ اس نے پریس کو یہی بیان دیا کہ یہ سیاسی مخالفین کی چال تھی۔

(جاری ہے)

اس کے وکیلوں نے اس کی ضمانت کروا لی ہے ۔ اور اب وہ واپس اپنے گھر چلا گیا ہے۔ یہ پریس کانفرنس اس نے اپنے گھر کی ہے ۔ اُسے معلوم تھا کہ وہ یہی کرے گا۔ اس نے گجندر سے کہا بھی تھا۔ وہ …“ نوتن کور نے کہنا چاہا تو جسپال نے بات کاٹتے ہوئے کہا
” بلدیو اتنا ہی ناسمجھ ہے کہ ُاسے پتہ ہی نہیں چلا کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔ اب اُسے میں دیکھوں گا ، ان لوگوں سے کچھ بھی نہیں ہوگا۔
اب تک اسے شوٹ ہو جانا چاہئے تھا۔“جسپال نے غصے اور مایوسی میں کہا
” وہ شوٹ ہو گیا ہے ۔“ نوتن نے کہا
” کیا…؟“ اس نے تیزی سے پوچھا
” اس کے دو خاص بندے ہم نے پکڑے ہیں۔ انہیں لے کر جالندھرفارم ہاؤس پر جا رہے ہیں۔ رات تک وہیں آ جانا ۔میں تمہیں یہی بتانا چاہتی تھی۔“ اس نے کہا اور فون بند کر دیا۔
جسپال کو کافی حد تک سکون مل گیا تھا، لیکن ایک بے چینی اس کے اندر بڑھ گئی کہ یہ سب کیسے ہوا؟ یہ رات ہی کو پتہ چلنا تھا، جب وہ ان لوگوں کو ملتا۔
اس نے اپنا سر جھٹکا اور گھر کی جانب جانے کے لئے رفتار تیز کر دی۔
اس وقت سورج مغرب میں ڈوب رہا تھا ، جب وہ اوگی پنڈسے نکل کر جالندھر کی جانب رواں تھا۔ اس کے ذہن پر وہ ٹی وی رپورٹ چھائی ہوئی تھی، جو اس نے کچھ دیر پہلے دیکھی تھی۔ وہ اُسے بہت بڑا سوشل ورکر قرار دے رہے تھے۔وہ یہ واقعہ تخریب کاری اور سیاسی مخاصمت سے بھی سے جوڑ رہے تھے۔
یہ ممکن تھا کہ اُسے سیاسی رنگ دے کر وہ انوجیت یا خود جسپال کی راہ کو روکا جاتا ۔ سیاست کے اس کھیل میں اس بندے کا زیادہ فائدہ ہونے والا تھا،جو اس کی جگہ پارٹی ٹکٹ لے کر الیکشن کے میدان میں اترتا۔اس کا پہلا ہدف انوجیت سنگھ ہوتا۔ وہ اس سارے کھیل کو سمجھ رہا تھا اور اس کاتوڑ بھی کرنا چاہتا تھا۔ انہی سوچوں میں اُ لجھا وہ فارم ہاؤس جا پہنچا۔
وہاں سب آ چکے تھے۔ وہ ان سے بڑے بھرپور انداز میں ملا
” بلدیو ، تم نے تو اس کا قصہ ہی ختم کر دیا۔ کہو کیسے ہوا یہ سب“ جسپال نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا
” اصل میں جس وقت ہمیں پتہ چلا تو کچھ ہی دیر بعد بچن کور نے مجھے بتایا کہ یہ اغوا وغیرہ کی واردات کیسے ہو رہی ہے، اس کی تفصیل تمہیں یہ بچن کور ہی بتا سکے گی۔“ یہ کہہ کر وہ لمحہ بھر کے لئے رُکا ، پھر کہتا چلا گیا،” خیر ہم وہاں سب نکودر پہنچے ۔
ہمارے وہاں پہلے ہی کافی سارے سورس تھے۔ ایک گھنٹے میں ہمیں پتہ چل گیا کہ یہ کس کا کام ہے اور وہ کیوں کر رہا ہے۔ پھر اس کی تصدیق ہوتی چلی گئی ۔ جیسے ہی کنفرم ہوا میں نے سوچ لیاکہ اس کا علاج کیا ہونا ہے۔ اور وہ ہوگیا۔ “
” وہ تو وہاں بڑا طاقت ور سمجھا جا رہا تھا۔“ جسپال نے پوچھا تووکرم سنگھ نے ہنستے ہوئے کہا
” ان کی اولاد اتنی ہی سر پھری ہوتی ہے۔
اس کی بیٹی کو پتہ ہے کہاں سے اُٹھایا، ایک کلب سے جہاں وہ ناچ گانے میں مصروف تھی۔ان لوگوں کا خواہ مخواہ کا وہم ہو جاتا ہے کہ وہ شہر پر راج کر رہے ہیں۔“
” ہمیں پتہ تھا کہ اس نے پھر جانا ہے ، اسی لئے اس کے بارے میں پوری طرح جان لیا۔ یہ اپنی کرن کور اور سرجیت بڑے سکون سے گئے ، وہ پریس کانفرنس کے بعد آرام کرنے اپنے کمرے میں گیا تھا۔
انہوں نے وہیں اس کا کام کیا اور سکون سے باہر آ گئے ۔ اس وقت وہاں رش لگا ہوا تھا، کون کس کو جانتا تھا۔ یہ جس وقت وہاں سے آ گئے تو انہیں پتہ چلا، ہم اس وقت تیرے پنڈ کے قریب تھے۔ سوچا ادھر چلیں، پھر جالندھر کی طرف نکل گئے۔“ بلدیو نے سکون سے کہا
” یہ سب ہو اکیوں، وہ اغوا کیوں کرتا تھا؟“
” اسی بات کا تو تمہیں پتہ نہیں۔ میں بتاتی ہوں۔
“ بچن کور اس کے سامنے بیٹھتے ہوئے بولی۔ وہ کہتی رہی اور وہ سنتا رہا۔
بچن کور کی ایک بچپن کی سہیلی اس کے ساتھ کالج تک پڑھتی رہی ۔ دونوں کی آپس میں بہت محبت تھی ۔ گہری سہیلی ہونے کے باعث ان کا آپس میں کوئی راز راز نہ رہاتھا۔وہ کالج ہی میں تھی کہ اس کی ایک لڑکے سے کافی گہری دوستی ہو گئی تھی۔یہ تعلق پروان چڑھتا گیا۔ یہاں تک کہ لڑکے والوں نے اس کا رشتہ مانگ لیا۔
یہ رشتہ کسی وجہ سے آ گے نہ چل پایا۔ پھر ایک دن وہ لڑکی گھر سے غائب ہو گئی۔ کسی کو کچھ پتہ نہیں چلا کہ وہ کہاں ہے۔ فطری طور پر پہلا شک اسی لڑکے پر گیا۔ وہ دسوہہ ہی میں موجود نہیں تھا اور نہ ہی اس کے گھر والے ۔ لڑکی کے گھر والوں نے لڑکی کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ اس وقت تک بچن کور بھی مزید پڑھنے کے لئے امرتسرآ چکی تھی۔ 
یہ کوئی دوماہ پہلے کی بات تھی ۔
وہیں ایک دن اس کا آمنا سامنا اس لڑکی سے ہو گیا۔ وہ بہت با اعتماد تھی اور خوش تھی۔اس کے ساتھ دوسری لڑکیاں بھی تھیں۔ لڑکی نے بچن کور کو بتایا کہ اس نے فورس جوائن کر لی ہے۔ اور ٹریننگ سے گذرنے کے بعد اس کی پوسٹنگ ہونے والی ہے۔ یہ پوسٹنگ کسی بارڈر پر ہوگی۔ بچن کور نے اُسی وقت پوچھ لیا کہ وہ کہاں رہتی ہے اور واپس کیوں نہیں گئی وغیرہ ۔ لڑکی نے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا اور اس کا فون نمبر لے لیا کہ وہ اس کال کرے گی۔
چند دن بعد اس لڑکی نے بچن کور کو کال کی اور اُسے اپنے انسٹیٹیوٹ میں بلا لیا۔ جہاں وہ لڑکی ٹریننگ لے رہی تھی۔
” تمہاری اس کہانی کا ہمارے گاؤں کی لڑکی سے کیا تعلق؟“ جسپال نے اُکتاتے ہوئے کہا
”ہے ، بہت گہرا تعلق ہے، تم صبر سے سنو۔“ بچن کور نے سختی سے کہا تووہ خاموشی سے سننے لگا۔
” میں ایک ماہ اس کے پاس جاتی رہی۔ اس سے ملتی رہی ۔
میری سہیلی وہ نہیں رہی تھی۔ وہ معصومیت ختم ہو چکی تھی اس میں، اس کی جگہ ایک پختہ کار ایجنٹ بن گئی تھی۔ کوئی عام ہوتا تو شاید اندازہ نہ کر پاتا۔ مگر میں بھانپ گئی۔وہاں بہت ہی خاص قسم کی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔میں نے اُس میں دل چسپی لی اور پتہ چلا کہ یہ کوئی معمولی تربیت نہیں ہے۔“
” کیا ہے وہ ، کیا اب بھی جاری ہے؟“ جسپال نے پوچھا تووہ بولی
” ہاں اب بھی جاری ہے اور اس کی پہلی کھیپ ، جس میں میری سہیلی شامل ہے وہ مختلف ملکوں میں پہنچا دی گئی ہیں۔
اگلی کھیپ تیار ہو رہی ہے۔“ یہ کہہ کر وہ سانس لینے کے لئے رکی پھرتیزی سے بولی
” اس تربیت کے لئے لڑکی کاخوبصورت ہونا لازمی ہے ، باقی کمی وہ پوری کر لیتے ہیں ۔ اب تم جانتے ہو کہ تمہارے گاؤں کی لڑکی کچھ نہیں بہت خوبصورت ہے۔ پنجاب میں بہت سارے ایسے دلال ہیں جو ایسی لڑکیاں اس ادارے کے لئے تلاش کر تے ہیں۔ شادی کا بہانہ بنا کر یا بھگا کر یہاں پہنچا دیتے اور وہ یہاں باہر کے ملکوں کے لئے تیار ہوتی ہیں۔
ان دلالوں میں یہ ایک گجندر سنگھ بھی تھا۔ جیسے ہی مجھے پتہ چلا تو میں نے بلدیو کو ساری بات بتا دی۔ میں نے ایسے ہی دو دلال پہلے ہی پھڑکا دئیے ہوئے ہیں۔ “
” تمہارا کیا خیال ہے یہ بھی اسی ادارے میں جانے والی تھی؟“ جسپال نے پوچھا
” ہاں یہ وہیں جانے والی تھی۔ اگر اس کا بھائی قتل نہ ہوتا تو یہ اب تک وہاں جا چکی ہوتی۔“ بچن کور نے بتایا
” کیاوہ کوئی ذہنی تبدیلی کرتے ہیں جس سے…“ جسپال نے پوچھنا چاہا تو بچن کور بولی
”وہ کچھ بھی کرتے ہیں، لیکن لڑکی پوری کی پوری بدل کر رکھ دیتے ہیں۔
وہ کیا کرتے ہیں یہ تو وہی لڑکی بتا سکتی ہے ، جس نے تربیت لی ہو یا پھر وہ تر بیت دینے والے۔ مگر یہ ایک بہت بڑا پلان ہے ۔ اب وہ ادارہ ، گجندر کے معاملے میں ذرا بھی دل چسپی نہیں لے گا۔ پہلے دو کے بارے میں بھی نہیں لی ۔ لیکن جس ادارے کے تحت یہ سب چل رہا ہے ، وہ دلچسپی ضرور لے گا۔“
” چلو ، وہ جو ہوگا سو ہوگا۔ اب کیا کرنا ہے۔“جسپال نے پوچھا تو بلدیو نے کہا
” کوئی نہیں، ادھر ہی ہیں۔
جو بھی سر اٹھائے گا،اسے دیکھ لیں گے۔اور ہاں، تیرے پنڈ والا تھانیدار ، اُسے کچھ سبق دیں گے۔تاکہ وہ تمہیں ہی پروٹو کول دے ۔“ 
اس پر سب نے قہقہ لگا دیا۔ پھر باتیں کرنے لگے۔ تب جسپال سنگھ نے ایسے ہی بچن کور سے پوچھا
” تمہاری وہ سہیلی کہاں ہے اس وقت؟“
” پاکستان میں، شاید لاہور میں۔“ بچن کور نے بتایاتو نوتن کورنے کہا
” اس بارے تفصیل معلوم ہو تو بتاؤ، پتہ کر لیں گے ۔
‘ ‘ اس پر بچن کور نے سر ہلاتے ہوئے کہنا چاہا تو جسپال نے پوچھا
” نکودر دو بندے لائے ہو یا ابھی وہیں ہیں؟“
” ہیں، ادھر سرونٹ کوارٹر میں، ان سے بہت کچھ اگلوانا ہے ، وہ ذرا ٹھیک ہو جائیں بتانے کے لئے۔“ کرن کور بولی تو نوتن نے پھر یاد دلایا
” بچن ، تم اس لڑکی کے بارے میں بتا رہی تھی ، میرا مطلب سندیپ کے بارے میں۔“
تبھی وہ اس کے بارے میں بتانے لگی۔
                                      #…#…#

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط