Episode 49 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 49 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

جسپال اور بانیتا کورکا حلیہ کافی حد تک بدلا ہوا تھا۔ وہ دونوں یوں دکھائی دے رہے تھے ، جیسے کسی دفتر میں کام کرنے والا کوئی جوڑا ہو اور ابھی ابھی کسی دفتر سے اٹھ کر آئے ہوں۔ ان کے پاس پرانے ماڈل کی کار تھی جسے جسپال ڈرائیو کر رہا تھا ۔ وہ بڑے اطمینان سے جا رہے تھے ۔ ان کا رخ ائر پورٹ کی طرف تھا، جس کے قریب ہی ابیس ہوٹل میں اروند سنگھ آ کر ٹھہرا تھا۔
جس طرح کی معلومات اس کے بارے میں تھیں، وہ لوگ اسے بہت چھپا کر رکھنا چاہتے تھے۔ ان دونوں کے درمیان خاموشی تھی۔ ان کے درمیان اروند کے بارے میں بہت دیر تک بات ہو چکی تھی۔
 اس وقت وہ مہاتما گاندھی روڈ پر اگروال مارکیٹ کے پاس تھے۔ وہاں سے کچھ آگے انہوں نے ٹرن لے کر نہرو روڈ پر جانا تھا کہ بانیتا کور کا سیل بج اٹھا۔

(جاری ہے)

اس نے اسکرین پر دیکھا اور اضطراری اندا ز میں بولی۔

 
” رَبّ خیر کرے ، انکل زور دار سنگھ جی کا فون ہے ۔“ یہ کہتے ہوئے اس نے کال رسیو کر لی اور ساتھ ہی اسپیکر آن کر دیاکہ جسپال بھی سن لے۔
” او پتر کہاں ہو تم ؟“ زوردار سنگھ نے پوچھا۔
” جی ، ادھر ہی ہوں ، ائیر پورٹ کی طرف جا رہی ہوں۔“ اس نے جواب دیا
” وہ بات یہ ہے پتر کہ وہ سندیپ سنگھ نہیں ہے جو ڈاکٹر کے پاس ایڈمٹ تھا۔
“ اس نے سکون سے کہا۔
” جی ،جی ہاں۔“ اس نے تیزی سے کہا۔
” ڈاکٹر کا فون آیا تھا کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے کچھ لوگ اسے زبردستی اٹھا کر لے گئے ہیں۔ “ بوڑھا زوردار سنگھ ٹھنڈے لہجے میں بولا۔
”وہ کون تھے ۔“ بانیتا کورایک دم سے پریشان ہو گئی 
” یہ اسے نہیں معلوم ہوا، وہ اُسے گن پوائنٹ پر لے گئے ہیں ۔“ اس نے بتایا
” اب کیا ہوگا؟“ وہ تشویش سے بولی۔
” تلاش کرتے ہیں ، کہتا ہوں کسی کو کیونکہ میں تو سامنے نہیں آ سکتا۔“ اس نے کہا۔
 ”اوکے ، پھر ہم ہی اُسے دیکھتے ہیں۔ کہاں ہے اس کا اسپتال ؟“ بانیتا کورنے کہا تو زور دار سنگھ نے وہ پوری لوکیشن میسج کر دینے کا کہہ کر فون بند کر دیا۔ جسپال نے گاڑی روک دی۔ پھر اس کی طرف دیکھ کر موجودہ صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا۔
” یہ بہت بڑا لارم ہے بانیتا؟“
” میں سمجھتی ہوں ، ایسا ہی ہے ۔
مگر میں یہ سوچ رہی ہوں کہ ہم سے غلطی کہاں پر ہوئی ؟“ بانیتا کورنے سوچتے ہوئے لہجے میں کہا۔ 
” میں سمجھا نہیں۔ کیا کہنا چاہ رہی ہو؟“ جسپال نے الجھتے ہوئے پوچھا۔
” بظاہر سندو کا کسی سے کوئی واسطہ نہیں تھا۔ ڈاکٹر کے پاس وہ پرسوں رات پہنچا، مطلب کوئی اس کی تاک میں تھا ؟ اگر کوئی اس کی تاک میں تھا تو کیا چاہتا ہے ؟“
” بانیتا!دو طرح کے لوگ ہی ہیں جو اسے پکڑنا چاہتے ہوں گے ۔
ایک وہ جنہوں نے اسے جزیرے کے لیے اغوا کیا تھا۔ دوسرا وہ جنہیں ہم نے مل کر مارا ہے۔ میرے خیال میں تیسری پارٹی ابھی کوئی ہے نہیں ۔“ 
جسپال نے اپنا خیال ظاہر کیا۔
” اگر یہ بھی نہ ہوئے تو؟“ بانیتا کورنے الجھتے ہوئے پوچھا۔
” تو پھر سوچنا ہوگا۔ پھر معاملہ لمبا ہو سکتا ہے ۔“ وہ بولا۔
” دوسری بات یہ ہے کہ سندو بھی زوردار سنگھ جی کا نام جانتا ہے اور ڈاکٹر بھی۔
اگر تشدد کے ذریعے انہوں نے نام اُگل دیا تو میں کبھی اپنے آپ کو معاف نہیں کروں گی۔“ اس نے غصے میں بھرے ہوئے لہجے میں کہا تبھی زوردار سنگھ کی طرف سے پیغام مل گیا۔اس نے پڑھا اور زیر لب دھیمے سے بولی۔ 
” یہ تو کلابہ کا علاقہ ہے ۔ یہاں سے کافی دور۔ اب ہمیں وہاں نکلنا ہوگا۔“
” دیکھو ، جو ہونا تھا وہ ہوا ، جنہیں مارنا ہوتا ہے وہ مار ہی دیتے ہیں اور اغوا کرنے والے ہمیشہ رابطہ کرتے ہیں۔
انتظار کرنا ہوگا۔ کوئی نہ کوئی رابطہ تو ہوگا۔“ جسپال نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا۔
” تم جو کہہ رہے ہو یہ ضروری نہیں ہے۔ وہ نام اگلوانے کے لیے …“ بانیتا کورنے کہا۔
” اس اروند سنگھ جی کا کیا کرنا ہے ۔اب فیصلہ تمہارا ہے ، اسے پہلے ٹھکانے تک پہنچائیں یا چلیں کولابہ میں ؟“ جسپال نے پوچھا۔
” میرے خیال میں نوتن کور کے ذمے لگاتے ہیں کہ وہ اسے ڈیل کر لے ، ہم چلتے ہیں کولابہ۔
کیا کہتے ہو؟“ اس نے جسپال کی طرف دیکھ کر پوچھا۔
” اوکے۔“ جسپال نے کاندھے اُچکاتے ہوئے کہا اور گاڑی بڑھا دی۔
 راستے میں اس نے نوتن کور سے رابطہ کیا اور اسے صورت حال بتائی۔ پھر ان کے درمیان یہ رابطہ مسلسل رہا۔ یہاں تک کہ وہ کولابہ پہنچ گئے۔ ان کا ٹریکر بتا رہا تھا کہ جانا کہاں ہے ۔
 وہ اسپتال کے سامنے تھے۔ نیلے رنگ کا نیون سائن جگمگا رہا تھا۔
انہوں نے کار پارک کی اور سیدھے ڈاکٹر جگدیش سنگھ کے کمرے میں جا پہنچے۔ وہ ادھیڑ عمر ،پتلا سا، لمبے قد کا تھا۔ اس نے عینک لگائی ہوئی تھی۔ وہ اس کے پاس جا کر بیٹھ گئے اور اپنا تعارف کرایا۔ تب اس نے کہا۔
” ہاں ابھی بھائی زوردار کا فون آیا تھا۔ میں تو بہت پر یشان ہوں ۔ وہ بندہ آیا بھی پر سوں رات تھا۔ میرا خیال تھا کہ میں اسے کل ہی فارغ کردوں لیکن…“ 
” وہ کون لوگ تھے ، کوئی پتہ چلا؟“ جسپال نے پوچھا۔
” نہیں۔ میں اس وقت یہاں نہیں تھا ، عملے کے لوگ ہی تھے۔ میں نے اس کے اغوا کے بارے میں ابھی پولیس کو بھی نہیں بتایا۔“
” آپ نے اس کی فائل تو نہیں بنوائی اور یہاں لوگوں کو …“ بانیتا کورنے پوچھا۔ تو اس نے تیزی سے کہا۔
” نہیں، ابھی کچھ نہیں تھا۔“
” آپ پولیس کو اطلاع دے دیں۔ انہیں یہی بتائیں کہ اسے کچھ لوگ بے ہوشی کی حالت میں لائے تھے ۔
ایک فائل تیار کر لیں اور اس میں کوئی بھی جعلی ایڈریس اور نام لکھ لیں کہ وہ یہی لکھوا گئے ہیں۔آج انہی لوگوں نے آ کر اسپتال کے چارجز دئیے اور اسے لے گئے ہیں۔ جبکہ وہ جانا نہیں چاہتا تھا۔“
” اور یہ کہ آپ کو پہلے ہی سے شک تھا کہ کوئی گڑ بڑ ہو سکتی ہے ۔ کیونکہ ایک دو دن دیکھنے کے بعد وہ مریض بالکل ٹھیک تھا۔“ بانیتا کورنے کہا۔
” اوکے میں کہہ دوں گا ، بلکہ ابھی پولیس بلو ا لیتا ہوں۔
اب میں اس معاملے کو اپنے انداز میں دیکھوں گا۔ اب مجھے اس بارے میں کچھ نہ پوچھا جائے۔ آپ لوگ جانیں اور وہ مریض جانے ، میں مزید کچھ نہیں کر پاؤں گا۔“ اس نے صاف جواب دیتے ہوئے کہا۔ اس کا یہ کورا پن دیکھ کر کہا جا سکتا تھا کہ وہ فورسز کو سب کچھ بتا سکتا ہے ۔ انہیں ڈاکٹر جگدیش سنگھ کے کمرے سے نکلتے ہوئے کافی مایوسی ہوئی تھی۔ وہ اس لیے گئے تھے کہ اغوا کرنے والوں کا کوئی سراغ ملے ۔ مگر انہیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوا تھا۔
” اب بولو کیا کرنا ہے ؟“ بانیتا کورنے راہداری میں چلتے ہوئے پوچھا۔
” مجھے تو یہ ڈاکٹر ہی غلط لگتا ہے ۔“ جسپال نے کہا تو بانیتا کورنے ایک دم سے چونک کر کہا۔

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط