Episode 122 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 122 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

وہ ایک ٹھنڈی شام تھی۔جس وقت ہم لاہور پہنچے۔ اس وقت تک مجھے یہ شدت سے احساس ہوا کہ اب سارے لوگ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ اگر چہ ایسے ہی کسی وقت کے لئے میں نے بہت سارے ٹھکانے بنا رکھے تھے۔ لیکن جس طرح ایک جھٹکے سے یہ سب کچھ ختم ہو گیا تھا، اس نے مجھے سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کر دیا تھا۔ فوری طور پر میرے ذہن میں ولید کا خیال آیا۔ وہ کہاں ہوگا؟ میں نے اُسے فون ملایا تو اس نے رسیو کر لیا
” جی ، بہت دنوں بعد آپ نے مجھے یاد کیا۔
” کہاں ہو؟“ میں نے پوچھا
” اپنے آ بائی گاؤں۔آپ فرمائیں، میں حاضر ہو جاتاہوں۔ “ اس نے تیزی سے کہا
” کب تک پہنچو گے؟“ میں نے پوچھا
زیادہ سے زیادہ دو، اڑھائی گھنٹے لگیں گے۔“ اس نے کہا تو میں نے اسے کل آنے کے لئے کہہ دیا۔

(جاری ہے)

 کوئی آدھے گھنٹے بعد ہم ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں جا پہنچے۔ پھر اگلے چند منٹ میں ہم اسی سیف ہاؤس میں آچکے تھے، جو چار کنال کی کوٹھی میں تھا۔
یہاں پر کبھی گیت نے اپنا پروڈکیشن ہاؤس بنانا تھا۔ وہاں پر چند لوگ رکھے ہوئے تھے ۔میں نے کار گیراج میں کھڑی نہیں کی بلکہ اُسے یوں پورچ میں کھڑی کی کہ اگر ایک دم سے بھی نکلنا پڑے تو نکل جائیں۔ ہم اوپرایک لگژری قسم کے کمر ے میں چلے گئے۔ جہاں ہر طرح کی سہولت تھی ۔میں یہاں خودکو خاصا محفوظ سمجھ رہا تھا۔
اگر چہ بانیتا کور میرے ساتھ سارے راستے باتیں کرتی ہوئی آئی تھی۔
لیکن وہ ساری باتیں ہمارے اپنے متعلق تھیں۔ وہ اپنے بارے میں بتاتی رہی اور میں اپنے بارے میں کہتا رہا۔ وہ بیڈ پر پھیل کر لیٹ چکی تھی۔ اور میں اس کے پاس ایک صوفے پر بیٹھا ہوا تھا۔ تبھی اس نے گہرے لہجے میں پوچھا
” جمال ، یہ اچانک تمہارے ہاتھ سے سب کچھ کیسے نکل رہا ہے ، وہ سب لوگ جو تمہارے ارد گرد تھے چلے گئے۔ اب کیا کرو گے؟“ 
” وہی جو میرا دل چاہے گا۔
جو میں نے سوچ لیا ہے اور اس کی گواہی میرے دل نے دے دی ہے۔“ میں نے ہنستے ہوئے کہاتو وہ خاموش رہی ، تب میں کہتا چلا گیا،” وہ مجھے چھوڑ کر نہیں گئے ، بلکہ میں نے اُنہیں خود سے الگ کیا ہے۔ کیونکہ میں اب محسوس کر رہا ہوں کہ حالات بدلنے لگے ہیں۔تعمیر کے لئے ٹوٹ پھوٹ ضرور ہوتی ہے ۔ میں شاید اب کسی دوسری دائرے میں جا رہا ہوں۔“
” مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ تم کیا کہہ رہے ہو؟“ اس نے اُٹھتے ہوئے کہا
” دیکھو۔
! سب لوگ جو یہاں سے چلے گئے، کیا تم نہیں سمجھتی ہو کہ میرا دائرہ پھیل گیا؟“ میں نے کہا تو وہ سوچتے ہوئے بولی 
” ہاں یہ تو ہے۔“
”اور دیکھو۔! وہ باس جو ایک نادیدہ قوت کی طرح ہے ، وہ آیا اور تو یکسر حالات بدل گئے۔ وہ نادیدہ قوت جو ہمیں ختم کرنے کے درپے تھی، وہ نہیں توڑ پائی، بلکہ میں تو یہی کہوں گا کہ رَبّ کی مرضی یہی ہے کہ وہ ہمیں کچھ نہیں کر پائے۔
سبھی اپنی اپنی جگہ محفوظ ہو گئے۔ہوتا یوں کہ انسان اپنے سوچنے ، فیصلہ کرنے اور عمل میں آزاد ہونے کے باوجود جب رَبّ تعالی کے نظام میں داخل ہوتا ہے ، اس کی منشاء اور مرضی کے خلاف جاتا ہے تو پھر بے بس ہوتا ہے۔“ میں نے اُسے سمجھایاتو وہ سوچتے ہوئے بولی
” اس نے اتنے اٹیک کئے، اور تم بچ گئے۔اب وہ تم تک نہیں پہنچ پایا اور نہ ہی تم اس تک پہنچ سکے ہو، ایسا کیا ہے، کچھ سمجھ میںآ یا؟“
” ہاں، اور کچھ ہو نہ ہو ، یہ جو کل پرفیوم کی شیشی ٹوٹی ہے، اس خوشبو کا بہت بڑا ہاتھ ہے کہ وہ کل سے مجھے ٹریس نہیں کرپایا۔
یہ بات مجھے اُ س وقت سمجھ میں آ ئی ہے جب سندر لعل نے اس مہک کا تحفہ دیا۔ یقین جانو ، یہ بھی رَبّ کی طرف سے ہے۔میں باس کی نگاہوں سے چھپ گیا، اس کا تعلق اس خوشبو سے ضرور ہے ۔ اب سمجھنا یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا اور کیسے ہوا؟“ میں نے کہا بانیتا کور ایک دم سے مسکرا دی پھر بولی
” یقین جانو جمال ، آج صبح سے میرے دماغ میں یہ خیال کئی بار آ یا ہے ۔
لیکن میں تم سے اس لئے نہیں کہہ پائی کہ شاید تم میرا مذاق اڑاؤ۔ چل اب کچھ نہیں ہوتا۔ رَبّ ہمارے ساتھ ہے تو پھر کیا پرواہ۔ اب یہ دیکھ کہ اس باس کے بچے کو تلاش کیسے کرنا ہے ؟“
” وہ بھی ہو جائے گا۔“ میں نے کہا اور اروند کو فون ملایا۔ اس نے چند بیل بعد فون رسیو کر لیا۔تو میں نے پوچھا،” ہاں سنا ، کچھ پتہ چلا؟“
” ہم نے سوفٹ وئیر بنا لیا ہے ۔
اس کا تجربہ جاری ہے ۔ یہ نمبر کبھی ایمسٹرڈم میں ملتا ہے اور کبھی دوبئی میں۔ اس کی لوکیشن مختلف جگہوں سے مل رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ صرف ایک دو دن میں اسے تلاش کر لوں گا۔“ اروند نے کسی حد تک شرمندہ سے لہجے میں جواب دیا
” چلو کوئی بات نہیں، تم کوشش توکر رہے ہو نا، سلمان کو کسی بلیک مارکیٹ سے بھی نہیں ملا؟“ میں نے پوچھا
” وہ تو بہت کوشش کر رہا ہے ، لیکن نہیں ملا۔
بہرحال اگر ہم خود کوئی سوفٹ وئیر بنا لیں گے تو اس کا توڑ بہت مشکل ہوگا، یہ ہمارے ہی کام آ ئے گا۔ کسی دوسرے کے پاس نہیں ہوگا۔“ اس نے اُمید افزا انداز میں کہا توکچھ دیر یونہی گپ شپ لگانے کے بعد میں نے فون بند کر دیا۔
میں نے فون بند ہی یا تھا کہ اشفاق چوہدری کا فون آ گیا۔ میں نے کال رسیو کی تو اس نے بتایا
” یار وہ لوگ مسافر شاہ کے تھڑے سے چلے گئے ہیں، سارے کے سارے ، وہ ملنگ بھی انہی کے ساتھ چلا گیا ہے۔
“ 
” چلو اچھا ہوا۔ اب ان کی طرف سے کوئی ٹینشن نہیں ہوگی۔“ میں نے کہا
” میں نے ان کے پاس بندے چھوڑے ہوئے تھے ۔ وہ اس وقت تک وہیں رہے جب تک وہ چلے نہیں گئے ۔ جس وقت وہ چل دئیے تھے ، اس وقت سندر لعل نے ایک خط دیا ہے تمہارے نام ، جاتے ہوئے انہی دو بندوں کو تھما گئے تھے۔وہ ابھی لائے ہیں میرے پاس ۔“
” تو پڑھ کے سنا دو۔“ میں نے کہا
” کاش میں اتناپڑھا لکھا ہوتا۔ یہ انگریزی میں ہے ۔ میں ایسے کرتاہوں، اس خط کی تصویریں تمہیں ابھی بھیج دیتا ہوں، تم اُسے پڑھ لو۔“ اس نے کہا 
” چلو بھیج دو۔“ میں بولا تو اس نے فون بند کر دیا۔ کچھ ہی دیر بعد اس نے وہ خط تصویروں میں بھیج دیا۔
” کیا لکھا ہے۔“ بانیتا کور اٹھ کر بیٹھ گئی تو میں پڑھا

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط