Episode 95 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 95 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

جسپال اور ہر پریت ،چندی گڑھ ائیر پورٹ سے نکل کر باہر آ چکے تھے۔ وہ کل سے صبح تک امرتسر میں رتن دیپ سنگھ کے پاس تھے۔ اس نے انہیں بڑا مان دیا تھا ۔ خاص طور پر ہرپریت کو اس نے بہت عزت دی۔ گذشتہ رات وہ پارٹی کے چند عہدیداروں سے بھی ملے۔ انہوں نے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ پرتاب سنگھ مجیٹھیاان کا منتظر تھا۔ اس نے گاڑی بھیج دی تھی جو انہیں لے کر اس کے گھر کی جانب روانہ ہو گئی۔

وہ ڈرائنگ روم ہی میں بیٹھا ہوا تھا۔ انہیں دیکھ کر کھڑا ہو گیا اور بڑے تپاک سے ملا۔ پھر صوفوں پر آمنے سامنے بیٹھتے ہوئے پرتاب سنگھ مجھیٹیا نے کہا 
” آپ کے بارے میں سُن سُن کر بڑا ہی اشتیاق ہو گیا تھا کہ آپ سے ملا جائے۔ آج آپ سے مل لیا تو بہت خوشی ہو رہی ہے۔“
” جی،اگر وہ دونوں ہمیں دھوکا نہ دیتے تو شاید ہم اب تک آپ سے مل ہی نہ پاتے۔

(جاری ہے)

“ جسپال بولا
” یہ سیاست میں چلتا ہے۔ سیاست میں آنے کا مطلب ہے اپنے دشمنوں میں اضافہ کرنا۔ جن کے بارے میں گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ دشمن ہو سکتے ہیں، یا وہ ہمارے دوست ہیں، وہی سازش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ کرسی، یہ عہدہ بڑی ظالم چیز ہے جسپال سنگھ جی۔“
”لیکن اگر اسی عہدے اور کرسی کا درست استعمال کیاجائے تو کیا دوستوں میں اضافہ ممکن نہیں ہے؟“ اس نے پوچھا
”اصل میں سارا نظام کرپٹ ہو چکا ہے۔
ہر بندہ صرف اپنے فائدے کے لئے سوچتا ہے۔ اسے دوسرے سے غرض نہیں ہے۔ آپ نے دھرم کے لئے سب کچھ تج دیا ہے ،میں جانتا ہوں، لیکن اپنوں ہی نے اپنی سکھ قوم نے اپنے ہی دھرم کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا ہے، آپ اس کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ہو۔اگر ایک سکھ کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے نا کہ وہ خوددار ہے سچا ہے ۔ تو میں ایسے سکھوں کو بھی جانتا ہوں جو دھرم کے نام پر اپنا آپ کیا ، اپنے دھرم کو بھی بیچ رہے ہیں۔
“ اس نے دکھے ہوئے لہجے میں کہا
” آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔نشے کی لہر سے جو سکھ قوم ختم ہو رہی ہے۔ان کے ہاتھ سے ہتھیار پھنکوا دیا گیا ہے تو یہ صرف غیروں کی سازش نہیں، اس میں اپنے بھی پوری طرح ملوث ہیں۔ بکاؤ مال ہر قوم میں ہوتے ہیں۔“ جسپال بھی کافی حد تک دُکھی ہوگیا
” اب وقت آ گیاہے کہ انہی میں سے ایسے لوگ پیدا کئے جائیں جو نظام کو ٹھیک کریں، اب وقت جوش کا نہیں ہوش کا ہے۔
دھرم کے نام پر سیاست کرنے والے منافقوں کو نکال باہر کرنا ہے ۔ اس لئے آ پ کی سیاست میںآ مد ایک اچھا شگون ہے۔“ پرتاب سنگھ مجھیٹیا نے کہا
” مجھے امید ہے کہ میرا بھائی انوجیت سنگھ سیاست میں ایک اچھا اضافہ ہوگا۔“ جسپال نے اسے یقین دہانی کرائی۔ کچھ دیر تک باتیں کرنے کے بعد انہیں اس گیسٹ ہاؤس میں بھیج دیا جہاں اس کے وی وی آئی پی مہمان ٹھہرتے تھے۔
 گیسٹ ہاؤس ہی میں پر تکلف ڈنر پر پارٹی کے دو عہدیدار بھی تھے۔ کھانے کے دوران بہت ساری باتیں ہوتی رہیں۔ وہ ان کے علاقے کے بارے میں زیادہ جانتے تھے۔علاقے میں کون لوگ زیادہ اہم ہیں۔ ان کے بارے میں اسے اچھی طرح بریف کیا گیا۔ رات گئے تک انہوں نے ایک بھر پور میٹنگ کے بعد انہیں یہ اطمینان دلایا کہ الیکشن میں ٹکٹ انہیں ہی ملے گا ، اگر وہ علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو۔
جسپال سمجھ گیا تھا کہ اسے کیا کرنا ہے۔ انہوں نے اسی رات واپس آ نا تھا۔ پرتاب سنگھ مجیٹھیا نے انہیں چند دن رکنے کا کہا لیکن جسپال ہی نے یہ عندیہ دیا کہ وہ اب دوبارہ آئے گا تو پورے پروٹوکول کے ساتھ ہی چندی گڑھ میں داخل ہوگا۔ اسی رات کے آخری پہر وہ واپس امرتسر کے لئے روانہ ہو گئے۔
 دوپہر ڈھل چکی تھی،جس وقت جسپال اور ہر پریت واپس اوگی پنڈ پہنچے۔
انوجیت کو ان کی چندی گڑھ یاترا بارے ساتھ ساتھ معلوم ہوتا چلا گیا تھا۔ اس وقت وہ نکودر میں تھا۔ وہ جیسے ہی آئے اس کا فون آ گیا کہ میں آ رہا ہوں، اس دوران اگر کوئی بات کرنے کے لئے آ جائے تو اسے ٹال دیا جائے۔ اس وقت وہ ڈرائینگ میں کلجیت کور کے ساتھ بیٹھے تھے اور جُوتی ان کے سامنے چائے رکھ گئی تھی۔ ہرپریت نے صوفے پر آلتی پالتی ماری اور چائے کا مگ ہاتھ میں لے کر پوچھا
” یہ بات اس نے کیوں کہی؟“
” یہ تو وہ آ کر ہی بتا سکتا ہے۔
“ جسپال نے کہا
” نہیں، وہ ٹھیک کہہ رہا ہے ، تم دونوں بتا کر تو نہیں گئے تھے، لیکن یہاں لوگوں کو تمہارے چندی گڑھ جانے کے بارے میں معلوم ہوگیا تھا۔“ کلجیت کور نے کہا
” تو پھر…!“ ہر پریت نے سمجھنے والے انداز میں اپنی ماں کی جانب دیکھتے ہوئے پوچھا
”مطلب ، جن لوگوں کو دلچسپی تھی ، انہوں نے پوری خبر رکھی کہ وہاں چندی گڑھ میں کیا ہوا؟“ کلجیت کور نے کہا تو جسپال سمجھ گیا۔
اس لئے دھیرے سے بولا
” آپ کے من میں کوئی بات ہے تو بتائیں؟“ 
 وہ چند لمحے خاموش رہی، پھر ہولے سے بولی
” آج صبح سردار ویر سنگھ جی کا فون آ یا تھا۔ کہہ رہا تھا کہ مجھ سے ملنا چاہتا ہے۔ میں نے کہا شام کو آ جاؤ۔ کہنے لگا کہ میں فون کر کے آؤں گا۔ “ کلجیت کور نے کہا
” اور اب تک اس کا فون نہیں آیا ہوگا۔“ جسپال نے پوچھا تو کلجیت کور نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
” لگتا ہے نکودر میں کوئی ایسی ہی بات ہوگی۔“ ہر پریت نے کہا تو جسپال بولا
” وہ آ جائے گا تو بتا دے گا، پہلے سر کھپانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔“
” ٹھیک بات ہے، جاؤ پتر ، جا کر آ رام، کرو، اتنا سفر کر کے آیا ہے۔“ کلجیت کور نے کہا تو جسپال اُٹھ کر چل دیا۔ اس وقت وہ خود تھوڑا سکون چاہتا تھا۔
 ڈنر کے لئے جب وہ سارے اکٹھے ہوئے تو انوجیت نے بتایا۔
”ویر سنگھ آج نکودر میں تھا۔ وہیں اس نے اپنی پارٹی کے لوگوں کے ساتھ کافی وقت گذرا۔ مجھے شاید اس کے بارے میں پتہ نہ چلتا، اگر میری اس کے ساتھ ملاقات نہ کروا دی گئی ہوتی۔“
” ملاقات کروائی گئی، مطلب؟“ جسپال نے پوچھا
” مجھے آج پارٹی کے لوگوں نے بلایا تھا۔ وہ یہ پوچھنا چاہتے تھے کہ کیا میں نے ودھان سبھا کا الیکشن لڑنا چاہتا ہوں اور اس معاملے میں پوری طرح سنجیدہ ہوں۔
“ اس نے کہا تو جسپال نے سکون سے پوچھا
” تو پھر تم نے کیا کہا؟“
” وہی جو ہم فیصلہ کر چکے ہیں۔ میں نے صاف کہہ دیا کہ میں نے الیکشن لڑنا ہے۔ اور یہ میرا فیصلہ کیوں ہے ، یہ بھی بتا دیا کہ سردار ویر سنگھ نے یہ فیصلہ دیا تھا۔پھر پارٹی کے لوگوں کے ساتھ ہم بیٹھے اور سردار نے یہ بات مانی، اور جو بقول ان کے غلط فہمی ہوئی ، وہ بھی مان لی۔
“ اس نے تفصیل سے کہا تو جسپال بولا
 ” مطلب تم بات ختم کر آئے ہو نا؟“ 
” ظاہر ، پھر بات ختم ہی کرنا تھی۔“ انوجیت نے کہا
” کیاتمہارا دل مانتا ہے کہ وہ اب وہ خاموش رہیں گے۔ ہماری حمایت یا مخالفت کچھ بھی نہیں کریں گے۔“ اس نے سوال کیا
” لگتا نہیں ہے، اس وقت تو وہ وقت کو سنبھال گئے ہیں۔ انہیں شاید یہ امید نہیں تھی کہ تمہاری اس قدر پارٹی میں بات ہو گی، اور…“ انوجیت نے کہنا چاہا، لیکن جسپال اس کی بات کاٹتے ہوئے بولا
”آئندہ بھی ان پر بھروسہ مت کرنا۔
دوست اور دشمن کی پہچان کرنا سیکھ لو۔ ورنہ اس کی بڑی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ تمہارے پاس صرف ایک پیمانہ ہونا چاہئے یہ دیکھنے کے لئے کہ منافق کون ہے؟ جس وقت تم منافق کو سمجھ جاؤ گے، دوست دشمن کی پہچان بھی آ جائے گی۔ اب اس موضوع پر چاہئے بات نہ ہو، مگر اس سے بہت زیادہ محتاط رہنا۔ اب جبکہ تم سیاست کے میدان میں قدم رکھنے جا رہے ہو۔ قدم قدم پر امتحان ہوگا۔
منافق کو پہچان رکھنے والا ان امتحانوں سے آ سانی کے ساتھ گذر جاتا ہے۔“
 ” ٹھیک ہے ، میں یہ یاد رکھوں گا۔“ انوجیت نے گہری سنجیدگی سے کہا تو جسپال اسے سمجھانے لگا کہ اب آگے کیسے چلنا ہے۔ڈنر کے بعد انوجیت باہر نکل گیا۔ جسپال اپنے کمرے میں آ گیا تو پیچھے ہی ہر پریت آ گئی۔ پھر وہ تھے اور ان کی باتیں تھیں۔
                                   #…#…#

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط