Episode 125 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 125 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

” کیا ہوا تجھے ؟“ 
” کچھ نہیں، اب جو چاہو کرو، میرا بدن حاضر ہے۔“ سندیپ نے میری طرف یوں دیکھ کر کہا جیسے اس نے اپنا آپ مجھے سونپ دیا ہو۔بانیتا کور نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے اس سے پھر پوچھا لیکن میری سمجھ میں سندر لعل کی بات گونج گئی تھی ۔ اس نے کہا تھا کہ یہ مہک صنف نازک کو پاگل کر دینے والی ہے۔ کیا سندیپ اس قدر پاگل ہو گئی ہے؟ بانیتا کور بھی تو صنف نازک سے تعلق رکھتی ہے، اس کچھ کیوں نہیں ہوا؟میں نے بانیتا کور کو اشارہ کیا، وہ باہر نکل گئی ۔
میں اس کے قریب ہو کر بیٹھ گیا۔ اس نے محبت پاش نگاہوں سے میری طرف دیکھا اور بولی
” کوئی اتنی جلدی مجھ تک نہیں پہنچ سکتا، میرا اپنا ہی کوئی مجھے پہچان سکتا ہے ۔“
” میں تو تمہارا اپنا نہیں ہوں، تم نے کیسے جان لیا کہ میں تمہارا اپنا ہوں۔

(جاری ہے)

“ میں نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا

”یہ مہک دنیا میں کوئی دوسرا نہیں لگا سکتا۔
یہ صرف ہمارے ہی لوگ لگاتے ہیں۔“ اس نے کہا تو میں سندر لعل اور جسپال سنگھ کی باتیں میرے دماغ میں گھوم گئیں۔ میں نے اُسی لمحے پینترا بدلتے ہوئے کہا
” تو پھر یہ بہت بڑی کمزوری ہوئی۔ کیا اتنا اثر لیتے ہو تم لوگ؟ کیا باقی لڑکیاں بھی اسی طرح مدہوش ہو جاتی ہیں؟ “
” نہیں،ایسا نہیں ہے ، شاید دوسری ایسی مدہوش نہ ہوتی ہوں لیکن میں ہو جاتی ہوں۔
یہ مہک میرے تن بدن میں رچ چکی ہے۔ وہ بھی ایسی ہی مہک لگاتا ہے۔ جس نے مجھے اک نئے جہان سے آشنا کیا۔ یہی مہک میرا بدن مہکا دیتی ہے، آ گ لگ جاتی ہے مجھے، آؤ اب دیر مت کرو، مجھے جھنجھوڑ ڈالو …“ یہ کہتے ہوئے اس نے اپنے بدن پر پہنی ہوئی مختصر سی شرٹ زور سے پکڑ کر پھاڑ دی۔ وہ پورے سینے سے بر ہنہ ہو گئی۔ میں نے اس کی آ نکھوں میں دیکھا اور نرمی سے کہا
” ابھی وقت نہیں، “ پھر باہر کی جانب اشارہ کرکے کہا،” میں اُسے بھیج دوں، اتنے میں تم فریش ہو جاؤ۔
پھر بیڈ روم میں چلتے ہیں۔“ 
میرے یوں کہنے پر وہ ایک دم سے مان گئی۔ وہ اٹھی اور کسی ربورٹ کی طرح باتھ روم کی جانب چل دی ۔ اس نے دروازہ کھلا رہنے دیا۔اتنے میں بانیتا کور نے جھانک کر دیکھا تو میں نے اشارے سے اُسے بلایا اور اس کی جانب اشارہ کر کے چپ چاپ نکل گیا۔ وہ سمجھ گئی تھی کہ اُسے کیا کرنا ہے ۔
تقریباً آ دھے گھنٹے بعد وہ پورا لباس پہنے آ گئی ۔
وہ کافی حد تک ہوش میں تھی۔ میں نے اُسے خود سے پرے رکھا۔ میں نے وہاں موجود لوگوں کو کچھ کھانے کے لئے کہا تھا ، وہ کافی کچھ پھل، بسکٹ اور کیک کے ساتھ چائے دے گئے۔ ہم ڈائنگ ٹیبل کے اطراف میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس نے میری جانب دیکھا اور شرمندہ سے انداز میں کہا
” سوری، میں پاگل ہو گئی تھی۔“
” دیکھو۔! ہم تمہارے دشمن نہیں ہیں، بلکہ تمہارے دوست ہیں۔
ہم تمہیں قطعاً نقصان نہیں پہنچانے والے بلکہ ہم تو بچن کور کے …“
” بچن کور، تم جانتے ہو اُسے ؟“ اس نے خوشگوار حیرت سے پوچھا
” ہاں، میں جانتا ہوں اور اسی کے کہنے پر یہاں آئے ہیں، اور اب تمہیں واپس لے کر جانا ہے ، تم غلط ہاتھوں میں پھنس چکی ہو ، یہی تمہیں بتانا تھا، ٹھہرو،میں تمہاری بچن کور سے بات کراتا ہوں۔“ میں نے کہا اور سیل فون پر نوتن کور کے نمبر ملائے۔
کچھ ہی دیر بعد رابطہ ہوگیا۔ وہ ہمارے ہی انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے ۔
” ہیلو۔! کیا ہوا ، وہ ٹھیک تو ہے۔“
” اب قدرے نارمل ہے۔ بچن کور سے بات کرنا چاہتی ہے۔“ میں نے کہا تو وہ بولی
” یہ ساتھ ہی بیٹھی ہے۔“ اس نے کہا تو بلاشبہ اس نے فون بشن کی جانب بڑھا دیا۔ تبھی اس نے ہیلو کہا تو میں نے فون سندیپ کور کی جانب بڑھا دیا۔ وہ کچھ دیر باتیں کرتی رہیں۔
یہاں تک کہ سندیپ کور رونے لگی۔ آخر میں اس نے یہی کہا
” ٹھیک ہے جیسے تم کہو، میں وہی کروں گی۔“ یہ کہہ کر اس نے فون میری طرف بڑھا دیا۔ میں نے اس سے بات کرکے فون بند کردیا۔ اس نے مجھے یہی بتایا کہ ان دونوں کے درمیان کیا باتیں ہوئیں ہیں۔ میں نے فون جیب میں رکھا اور اُسے کھانے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ کھانے لگی اور اس دوران روتی رہی ۔
میں نے اُسے رونے دیا۔ پھر یکلخت بولی
” پوچھیں، کیا پوچھنا ہے آپ لوگوں نے ؟“
” کچھ بھی نہیں۔ تم کھانا کھاؤ بس ۔“
وہ سکون سے کھانے لگی۔ پھر خود ہی بتانے لگی۔
” میں امرتسر سے ہوں ۔ اور وہیں سے آئی ہوں۔ مجھے بتاؤ تمہارا وہ انسٹیٹیوٹ کہاں ہے امرتسر میں؟“ بانیتا کور نے پوچھا تو وہ بتانے لگی۔سندیپ کور ہر وہ بات بتاتی چلی گئی جو بھی اس سے پوچھا گیا۔
میں نے پہلی بار کسی کو ایسے دیکھا تھا ، جس نے اتنی نفرت دکھائی اور پھر اس قدر تابعداری سے سب کچھ بتائے چلی جا رہی تھی۔ اس وقت صبح کے آثار واضح ہونے لگے تھے ۔ جب بانیتا کور اُسے ایک کمرے میں چھوڑ آئی ۔ 
میں اس وقت میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس پر اعتبار کروں یا نہ کروں اور ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ خوشبو نے مجھے چکرا کے رکھ دیا تھا۔ مجھے لگ رہا تھا کہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے ان کا آ پس میں ضرور کوئی تعلق ہے۔
اور وہ باس بھی اس سے کہیں الگ نہیں تھا۔ یہ راز کب کھلے گا، مجھ اسی کا انتظار تھا۔ میں جلد از جلد باس تک پہنچ جانا چاہتا تھا۔ میں سویا نہیں، بلکہ میں نے سب سے پہلے اروند سے رابطہ کیا۔ اُسے ایسے ہی ادارے کے بارے میں بتایا۔ اروند نے اسی وقت کراچی سے فہیم کو آن لائن لے لیا۔وہ سبھی سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔میں نے تھوڑی سی نیند لینے کے بارے میں کہا اور اپنے کمرے میں آ کر سونے کی کوشش کرنے لگا، لیکن مجھے نیند نہیں آئی ۔
میں بیڈ پر لیٹا سوچ رہا تھا کہ مجھے سندر لعل کے خط کا خیال آیا۔ میں اٹھا اور اپنے سامان کی طرف گیا۔ وہاں سے وہ پیکٹ لیا جس میں دوائیاں اور لفافہ تھا۔ میں نے لفافہ کھولا۔ اس میں دو پرچے تھے۔ ایک پر فارمولے کی زبان تھی اور دوسرے میں ان دونوں دوائیوں کے بارے میں درج تھا۔وہ دوا جو پہلی دوائی کا اثر توڑنے والی تھی۔ سندیپ کور کے بالکل ٹھیک تھی۔
میں نے درج ہدایات کے مطابق وہ دوا لی اور سندیپ کے کمرے میں چلا گیا۔ وہ ایک گلاس پانی میں ایک قطرہ دینا تھا۔ وہ سونے کی کوشش میں تھی ۔ میں وہ پانی اُسے دے کر پینے کو کہا۔ وہ پانی پی گئی ۔ میں وہاں سے آ گیا۔ سونے سے پہلے میں اس سیف ہاؤس کے ہیڈ کو الرٹ کر دیا۔ میں چاہتا تھا کہ تھوڑی دیر نیند لے لوں۔ 
                                   #…#…#

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط