Episode 88 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 88 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

” سر۔! جیسے کہ آپ نے مجھے سمجھایا ہے کہ میں اپنی سیاست کی بنیاد خدمت خلق پر رکھوں تو میرے پاس ایک پلان ہے۔ میں کوئی نئی سیاسی جماعت نہیں چاہتا بلکہ اسی نظام میں ہی رہ کر یہاں سے وہی سوچ دینی ہے جو پاکستان کی آواز ہے۔ میرا مقصد حکومت حاصل کرنا نہیں ہوگا ، بلکہ اس نظام کو رفاعی بنانا ہے عوام کے لئے ، اور میرا رول ماڈل ہوگا حضرت عمر فاروق  کا نظام حکومت۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں دوسرے اصحاب کو فالو نہیں کروں گا، وہ بھی میرے پیش نظر ہیں۔“
” پلان کیاہے۔“ انہوں نے پوچھا
” یہ کہ جب تک اچھے لوگ نہیں ہوں گے ، نظام اچھا کیسے ہوگا؟ پہلے اچھے لوگوں کی ضرورت ہے۔ مجھے تین سو تیرہ انسان تیار کرنے ہیں، مجھے پتہ ہے کہ اس میں وقت لگ سکتا ہے۔ لیکن میں یہ کروں گا۔

(جاری ہے)

“ اس نے پر جوش لہجے میں کہا

” ہم سے کیا چاہو گے؟“ کرنل نے پوچھا
” دیکھیں! ہم ایک چھوٹی سی جاب کے لئے پانچ دس سال کا تجربہ مانگتے ہیں، اور جن لوگوں نے ملک اور عوام کی قسمت کا فیصلہ کرنا ہے، وہی ان پڑھ اور قانون سے بالاتر ہوں تو پھر سوائے تباہی کے اور کیا ہوگا؟“ اس نے انتہائی سنجیدگی سے کہا پھر لمحہ بھر رک کر بولا،” پورے پاکستان سے تین سو تیرہ لوگوں کو تربیت دینا ہوگی کہ سیاست کیسے کرتے ہیں۔
جنہوں نے اسمبلی میں جا کے قانون سازی کرنی ہے، انہیں قانون اور آ ئین پڑھانا ہے ۔ انہیں بتانا ہے کہ انسانیت کیا ہوتی ہے۔ انہیں نظریہ پاکستان پوری طرح راسخ کروانا ہے۔ اور اس میں میری سر پرستی جمال صاحب کریں۔“
” تمہارا خیال تو اچھا ہے۔“ کرنل نے تعریف کی
” یہ سب آن لائین ہوگا۔ پاکستان کے ہر کونے سے یہ لوگ تربیت پائیں گے اور اس دوران وہ خدمت خلق سے سرشار ہو کر اپنی ساکھ بھی عوام میں بنائیں گے۔
اگر ان میں سے چند لوگ بھی اسمبلی میں آگئے تو ہماری کوشش رنگ لے آ ئے گی۔“ اس نے بتایا
” ٹھیک ہے ، تم اپنی کوشش کرو، ہم پوری طرح تمہارے ساتھ ہیں۔ دنیا بھر سے ،جہاں سے کوئی اچھی شے ملتی ہے ، اسے لاؤ، اور یہ کام شروع کرو، پھر جو ہوگا اسی کے مطابق فیصلہ ہوتا رہے گا۔“ میں نے اسے یقین دلایا تو کرنل سرفراز کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔
اس کے بعد کافی دیر تک ہم اس موضوع پر بات کرتے رہے۔ یہاں تک کہ کافی وقت ہو گیا۔
” ہم گھر سے کھانا کھانے کے لئے نکلے تھے۔“ خاموش بیٹھی مہوش نے ایک دم سے یاد دلایا تو ولید نے چونک کر کہا
” بات یہ نہیں کہ مجھے پتہ ہی نہیں چلا، میں نے آرڈر کیا ہوا تھا لیکن کرنل صاحب نے منع کردیا، ویسے ابھی کہوں گا تو آ جائے گا۔“ا س نے بتایا تو کرنل مسکراتے ہوئے بولے
” اگر زیادہ بھوک ہے تو ابھی کچھ کر لیتے ہیں، ورنہ کم از کم ایک گھنٹہ آپ لوگوں کو مزید بھگتنا پڑے گا۔
“ 
” وہ کیوں؟“ مہوش نے پوچھا
” یہ جمال کا ایک بہت ہی اہم مہمان آ نے والا ہے ، اسے ائیر پورٹ سے لیناہے۔“ انہوں نے کہا تو میں چونک گیا۔ میں نے کرنل کی طرف دیکھ کر پوچھا
” بانیتا کور؟“
” جی، وہ کراچی سے اُڑ چکی ہے اور کچھ ہی دیر میں ائیر پورٹ پر ہوگی۔ تم لوگ اسے لے کرآؤ، میں تم لوگوں کے کھانے کا بندو بست کرتا ہوں۔
“ انہوں نے کہا تو میرے اندر ایک دم سے سنسنی پھیل گئی۔ میں سوچنے لگا ، کرنل کو میرے ہر اقدام کے بارے میں معلوم ہوتا ہے۔
 ہم سبھی وہاں سے نکلے اور ائیر پورٹ کی جانب چل پڑے۔ ہمارے ساتھ ولید بھی تھامگر وہ اپنی گاڑی میں آیا تھا۔ ابھی فلائیٹ آئی نہیں تھی۔ ہم وہیں ائیرپورٹ کی عمارت میں کھڑے باتیں کرنے لگے۔
جہاز آنے کے کچھ دیر بعد بانیتا کور پتلون کوٹ میں ملبوس ، کسی بزنس وویمن کی طرح ہمارے سامنے تھے۔
جیسے ہی اس کی نگاہ مجھ پر پڑی، وہ کسی کی بھی پروا کئے بغیر سیدھی میری طرف آئی اور میرے گلے لگ گئی۔ میرے کان میں شرارت سے بولی
” یہ مان لیا کہ تو نے وعدہ پورا کیا، اب باقی باتیں بھی مان جاؤ۔“ 
” ابھی تو چل ، باقی دیکھتے ہیں۔“ میں نے کہا تو وہ مجھ سے الگ ہوگئی۔ دوسروں سے ملنے کے بعد ہم ائیر پورٹ سے نکلے تو رستے ہی میں کرنل صاحب کا فون مل گیا۔
انہوں نے ہمیں مال روڈ پر موجود فور سٹار ہوٹل میں بلا لیا۔ وہاں بہت اچھا انتظام کیاہوا تھا۔ میں ، بانیتا اور کرنل ایک جانب کھڑے باتیں کرہے تھے کہ بانیتا بولی
” سر ، میں نے آپ کا نام بہت سنا ہے، لیکن آپ سے کبھی ملی نہیں۔ آج میں نے آپ کو دیکھ بھی لیا اور مل بھی لیا۔“ اس کے لہجے میں بہت اشتیاق تھا۔
” چلیں ، یہ قسمت میں تھا کہ تمہیں اس طرح آنا پڑا، اسی بہانے مل بھی لیا۔
ویسے میں تمہاری بہادری کی داد دیتا ہوں، تم ایک غیر معمولی لڑکی ہو۔“ کرنل صاحب نے اس کی تعریف کی تو وہ ایک دم سے آرذدہ ہوتے ہوئے میری طرف دیکھ کر بولی
” مجھے ونود رانا کا بہت دکھ ہے، وہ بے چارہ خواہ مخواہ مارا جائے گا۔ اس کا گوشت تو وہ کتوں کی طرح نوچ لیں گے۔ بہت برا ہوگا۔“
” اسے کچھ نہیں ہوگا۔“ میں نے کہا
” تم نے اس بات کا جواب مجھے تب بھی نہیں دیا تھا“ وہ کافی حد تک غصے اور شکوہ بھرے لہجے میں بولی
” دیکھو، جب وہ رامیش پانڈے کے لئے نکلا تھاتو دراصل وہ انتہائی قابل اور قابل اعتماد ساتھیوں نے ایک جگہ چھاپا مارنے کے لئے نکلا تھا۔
اس کے ارد گرد اور کاغذوں میں یہی درج ہے لیکن وہ راستے میں ڈراپ ہو کر سہانی بلڈنگ کی طرف آ گیا۔ اپنا کام کر کے جیسے ہی وہ اس بلڈنگ سے نکلا ، وہ چیف سیکورٹی گارڈ ہمیشہ کے لئے میٹھی نیند سو گیا۔ تاکہ کوئی بندہ بھی گواہی دینے والا نہ رہے۔ ونود رانا ، اپنے ساتھیوں کے ساتھ کامیاب چھاپے کے بعد واپس اپنے آ فس گیا اور اس وقت وہ اپنے گھر میں موجودہے، کسی کو شک تک نہیں ہوا۔
“ میں نے تفصیل بتائی تو اس کا چہرہ ایک دم سے کھل گیا۔
” یہ تو بہت ہی اچھا ہوا۔ “ وہ پر جوش لہجے میں بولی
” کہو تو بات کرا دوں۔“ میں نے شوخی سے کہا تو وہ ہنستے ہوئے بولی
” ویسے اتنا تو یقین ہے مجھے تم پر۔“ 
” آؤ کھانا کھاتے ہیں۔“ کرنل نے کہا اور اس گوشے کی جانب بڑھ گیا جہاں باقی لوگ موجود تھے۔
کھانے کے بعد جیسے ہی ہوٹل سے نکلے، کرنل نے مجھے کہا
” ان سب کو بھیج دو، میں اورتم ابھی کہیں جانے کے لئے نکلیں گے۔“
” اوکے۔“ میں نے کہا اور جنیدکو بلا کر بانیتا کور کے ساتھ واپس چلے جانے کو کہا۔ ولید سمیت سب چلے گئے تو ہم ایک فور وہیل میں کسی نامعلوم مقام کی جانب چل پڑے۔
                                          #…#…#

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط