Episode 119 - Fikr E Iqbal By Dr Khalifa Abdul Hakeem

قسط نمبر 119 - فکرِ اقبال - ڈاکٹر خلیفہ عبد الحکیم

لیکن خالی خدا داد صلاحیت سے حافظ حافظ نہ بن سکتا۔ اس کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ فن تغزل میں اس نے فطرت صلاحیت کے علاوہ مسلسل محنت اور مشق سے کام لیا ہے۔ فن میں باریکیاں مطالعے،مشاہدے اور محنت سے پیدا ہوتی ہے۔ خود اقبال کو دیکھئے۔ اس کی شاعری کے ابتدائی دور میں بعض لوگوں نے زبان اور محاورے پر اعتراضات کئے،ان اعتراضات کا ایسا تفصیلی اور مسکت جواب حوالوں اور مثالوں سے دیا گیا کہ معترض حیرت زدہ ہو گئے کہ اس شخص کو فن کے تمام پہلوؤں پر کتنا عبور ہے۔
یہ معلومات آسمان سے تو نازل نہیں ہوتیں،یہ علم مطالعے اور تفکر اور محنت کا نتیجہ تھا۔ یہ درست ہے کہ خالی محنت اقبال کو اقبال نہ بنا سکتی،اگر فطرت کی طرف سے غیر معمولی بصیرت و دیعت نہ ہوتی۔ خالی محنت سے صناعی میں ترقی ہو سکتی ہے لیکن صناعی اور قافیہ پیمائی شاعری نہیں۔

(جاری ہے)

مانی ہو یا بہزاد ان کی محنتوں اور کاوشوں کا کیا ٹھکانا ہے۔ فن کی طرف سے غفلت برتے تو خام رہ جاتے۔

اقبال کا فیصلہ اس کے متعلق یہ ہے:
ہر چند کے ایجاد معانی ہے خداداد
کوشش سے کہاں مرد ہنر مند ہے آزاد
خون رگ معمار کی گرمی سے ہے تعمیر
مے خانہ حافظ ہو کر بت خانہ بہزاد
بے محنت پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا
روشن شرر تیشہ سے ہے خانہ فرہاد
جس شاعری کو اقبال حیات افروز سمجھتا ہے اس کی وہ دو قسمیں قرار دیتا ہے۔
ایک کو نغمہ جبریل کہتا ہے اور دوسری کو بانگ اسرافیل۔ یہ تقسیم قابل غور ہے۔ حکیم المانوی نطشے نے آرٹ کو اسی طرح دو انواع میں تقسیم کیا ہے اور یونانی صنمیات کی اصطلاحوں میں ایک کو وہ دیوتا اپولو سے وابستہ کرتا ہے اور دوسری نوع کو ڈایوینسیس سے۔ یہ تقسیم اقبال کی تقسیم سے بہت مماثل ہے۔ اپولو عقلی اور جمالی پہلو کا نمائندہ ہے اور ڈایوینسیس میں حرکت و ہیجان اور جوش و مستی ہے۔
جبریل کو بھی بعض مسلمان شعراء حکما و صوفیہ نے خدا کی طرف سے انکشاف حقائق پر مامور تصور کیا،مگر اس میں عشق کی گرمی اور فراق کی تپش نہیں۔ جبریل و ابلیس کے مقابلے میں بھی ابلیس نے جبریل کو یہی طعنہ دیا کہ تجھ میں اضطراب حیات نہیں۔ معراج شریف کے قصوں میں بھی جو بہت کچھ تمثیلی ہیں جبریل ایک حد پر پہنچ کر رک جاتا ہے کہ اگر آگے پرواز کی جرأت کروں تو میرے پر جل جائیں۔
جس کی یہ تعبیر کی گئی ہے کہ جبریل عقل کا نمائندہ ہے اور عقل آستانے تک تو پہنچا دیتی ہے لیکن اس کی تقدیر میں حضور نہیں:
اگر یک سر موے بر تر پرم
فروغ تجلی بسوزد پرم
اپولو والا آرٹ ہم آہنگی،توازن اور جمال پیدا کرتا ہے لیکن ڈایوینسیس والا آرٹ زندگی کی جامہ صورتوں کو درہم برہم کرکے اضطراب اور پیچ و تاب سے جدید مقاصد کی طرف بڑھتا ہے جو ابھی وجود پذیر نہیں ہوئے
جبریل کے مقابلے میں اسرافیل کا کام ایسا صور پھونکنا ہے جس سے پہلا تمام نظام عالم درہم برہم ہو جائے،تمام زندہ ہستیاں موت سے لرزاں ہوں اور تمام مردے قبروں سے نکل پڑیں۔
قیامت سے بڑھ کر انقلاب عظیم اور کیا ہو سکتا ہے۔ قیامت کی ماہیت خدا ہی کو معلوم ہے،لیکن بہرحال وہ حیات و موت کا ایک انقلابی تصور ہے۔ افلاطون اور ارسطو دونوں جدوجہد کی زندگی کو جس میں اخلاقی کوششیں بھی داخل ہیں،تفکر محض کی زندگی سے ادنیٰ سمجھتے ہیں کیونکہ ان کے ہاں تغیر ثبات کے مقابلے میناور سکون و سکوت ازلی حرکت کے مقابلے میں زیادہ حقیقی ہیں۔
وہ ”الان کماکان“ بھی ہے اور ”کل یوم ہو فی شان“ بھی۔ آفرینش میں افزائش بھی حیات ابدی کا وظیفہ ہے۔ شعر میں کبھی یہ پہلو نمایاں ہوتا ہے اور کبھی وہ۔ یہ تفریق بھی کسی حد تک جمال و جلال کے امتیاز سے مماثلت رکھتی ہے۔
اقبال نے پہلے مصرع میں تجاہل عارفانہ سے کام لیا ہے مگر اس کے بعد فوراً اپنا نظریہ فن پیش کر دیا ہے:
میں شعر کے اسرار سے محرم نہیں لیکن
یہ نکتہ ہے تاریخ امم جس کی ہے تفصیل
وہ شعر کہ پیغام حیات ابدی ہے
یا نغمہ جبریل ہے یا بانگ سرافیل
تاریخ امم اس نکتے کی تفصیل کیوں کر ہے اس کا صاف جواب یہ ہے کہ ملتوں کے فنون لطیفہ میں کبھی یہ پہلو نمایاں ہوتا ہے اور کبھی وہ،لیکن اپنی ملت کیلئے اس وقت اقبال کو نغمہ جبریل سے زیادہ صور اسرافیل کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جس سے ایک محشر بپا ہو کر نیا عالم ظہور میں آئے۔
رقص بھی فن لطیفہ میں داخل ہے اور یہ بھی موسیقی کی طرح ایک فطری چیز ہے۔ رقص تو بعض جانوروں میں بھی ہوتا ہے۔ طاؤس کے رقص کی دل آویزی مشہور ہے۔ بغیر سیکھنے سکھانے کے بچے بھی رقص کرتے ہیں ذرا سا موسیقی کا اشارہ کافی ہوتا ہے۔ موسیقی کی طرح رقص کی بھی کئی قسمیں ہیں۔ جلال الدین رومی بھی بے اختیار ہو کر رقص کرنے لگتے تھے۔ ان کی تقلید میں ان کے نام لیوا مریدوں نے اس کو اپنا شیوہ بنا لا۔
وہ دف ونے کے ساتھ بے اختیار ہو کر زور زور سے گھومنے لگتے ہیں۔ اقبال نے کسی چینی حکیم کا قول نقل کیا ہے:
شعر سے روشن ہے جان جبرئیل و اہرمن
رقص و موسیقی سے ہے سوز و سرور انجمن
فاش یوں کرتا ہے اک چینی حکیم اسرار فن
شعر گویا روح موسیقی ہے رقص اس کا بدن
مگر اہل فرنگ نے رقص کو جنسی تسکین کا سامان بنا لیا ہے۔ یہ رقص اقبال کو پسند نہیں،جس میں زیادہ تر مرد و زن کی ہم آغوشی ہوتی ہے۔
اس میں جنسی جذبے کی آمیزش ہوتی ہے۔ اقبال وہ رقص چاہتا ہے جس میں روح کا ارتعاش بدن کی حرکات میں ظاہر ہو۔
فنون لطیفہ کا باہمی تعلق کس قسم کا ہے؟ یہ بھی جمالیات کا ایک دلچسپ مسئلہ ہے۔ بعض حکماء نے فنون لطیفہ میں فرق مراتب پیدا کیا ہے لیکن اس مینوہ متفق الرائے نہیں۔ کسی کے نزدیک موسیقی شعر سے افضل ہے اور کسی کے ہاں شعر کو موسیقی پر فضلت حاصل ہے۔
###

Chapters / Baab of Fikr E Iqbal By Dr Khalifa Abdul Hakeem

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

قسط نمبر 135

قسط نمبر 136

قسط نمبر 137

قسط نمبر 138

قسط نمبر 139

قسط نمبر 140

قسط نمبر 141

قسط نمبر 142

قسط نمبر 143

قسط نمبر 144

قسط نمبر 145

قسط نمبر 146

قسط نمبر 147

قسط نمبر 148

قسط نمبر 149

قسط نمبر 150

قسط نمبر 151

قسط نمبر 152

قسط نمبر 153

قسط نمبر 154

قسط نمبر 155

آخری قسط