چوتھا باب:
۱۹۰۸……
۸۶/۶ کلیات اقبال اُردو ص ۱۳۲
۸۶/۱
۸۶/۱۹ ایضاً
۸۷/۱ ایضاً ص ۱۹۳
۸۷/۸ ایضاً ص۱۳۴
۸۷/۱۵ ایضاً ص ۱۳۳
۸۷/ آخر ایضاً ص ۱۵۹
۸۸/ آخر
۹۸/۱ ایضاً ص ۱۴۷
۸۹/۸ مسدس حالی مرتبہ سید عابد حسین ص ۳۴
۸۹/۱۵ کلیات اقبال اُردو ص ۱۴۶
۹۰/۱۴ ایضاً ص ۱۴۹
۹۰/۳ ایضاً ص ۱۴۹
۹۰/۱۴ ایضاً ص ۱۵۱
۹۰/۱۹ ایضاً
۹۱/۳ ایضاً
۹۱/۳ دیوان غالب ص ۱۲۳
۹۱/۱۶ کلیات اقبال اُردو ص ۱۵۲
۹۱/ آخر ایضاً ص ۱۴۹
۹۲/۱۲ دیوان غالب ص ۳۱۵
۹۳/۳ کلیات اقبال اُردو ص ۱۵۲
۹۳/۱۱ ایضاً ص ۱۵۲
۹۳/۱۵ ایضاً ص ۱۵۳ ۹۴/۲ ایضاً
۹۴/۷ ایضاً ص ۳۳۱۔
پہلا مصرع اس طرح ہے،صحبت پیر روم سے مجھ پر ہوا یہ راز فاش
۹۶/۴ ایضاً ص ۲۷
۹۶/۱۹ دیوان غالب ص ۶۶ دیوان میں گو لاکھ کی بجائے ”ہر چند“ ہے۔
(جاری ہے)
۹۶/۲۲ سرود رفتہ ص ۴۵ پہلا مصرع یوں ہے،میری ہستی ہی جو تھی… الخ
۹۸/۱۵ دیوان غالب ص ۴۲
۹۸/۱۸ کلیات صائب مطبوعہ نولکشور لکھنوٴ میں یہ شعر نہیں ہے،شبلی نے شعر العجم جلد سوم (ظفر بل ڈپو لاہور) ص ۱۶۱،۱۶۲ میں ایک مصرع (مصرع ثانی) اس کے ایک شاگرد سے منسوب کیا ہے اور دوسرا خود صائب سے ۹۹/۷ یہ ایک ہی مرع ہے۔
دوسرا مصرع ہے: نی روح خاقانی نگر اینک بگفتار آمدہ یہ قاآنی کے قصیدہ ”ور مدح حسن علی میرزا شجاع السلطنہ“ سے ماخوذ ہے۔ کلیات قا آنی مطبوع بمبئی ص ۳۲۱
۱۰۱/۲۰ کلیات اقبال اُردو ص ۳۱۳۔ پہلا مصرع ہے،درویش خدامست نہ شرقی ہے نہ غربی
پانچواں باب:
اسلام:۔ اقبال کی نظر میں
۱۰۳/۴ کلیات اقبال اُردو مطبوعہ اقبال اکادمی ۱۹۹۰ ص ۹۲
۱۰۳/۹ سرود رفتہ ص ۴۳
۱۰۳/۱۸ الرحمن۔
۲۹۔ اسی سے سب آسمان اور زمین والے مانگتے ہیں۔ وہ ہر وقت کسی نہ کسی کام میں رہتا ہے۔
۱۰۳/ آخر ہر چیز اپنی اصل کی طرف لوٹتی ہے۔
۱۰۴/۱ کتاب مثنوی ص ۱ ص ۱۰۴/۱۹ الروم،آخری اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم ان کو اپنے (جنت) کے راستے ضرور دکھائیں گے اور بے شک اللہ تعالیٰ ایسے خلوص والوں کے ساتھ ہے۔
۱۰۴/۲۱ کلیات اقبال فارسی ص ۲۹۸
۱۰۵/۴ المائدہ۔
۳… آج کے دن میں نے تمہارے دین کو تمہارے لئے کامل کر دیا…
۱۰۵/۱۴ طہٰ۔ ۱۱۴/ اے میرے پروردگار میرے علم میں اضافہ فرما
۱۰۵/۱۵ ہم تجھے تیری معرفت کے حق کے مطابق نہیں پہچان پائے
۱۰۵/۲۲ کلیات اقبال اُردو ص ۳۵۳
۱۰۵/۲۱ کلیات اقبال فارسی ص ۳۲۲ پورا شعر یوں ہے:
صورت نہ پرستم من بتخانہ شکستم من
آن سیل سبک سیرم ہر بند گستم من
۱۰۵/۲۲ کلیات اقبال اُردو (غلام علی) ص ۳۵۳
۱۰۵/۲۵ ایضاً ص ۵۸۹
۱۰۶/۴ کلیات اقبال فارسی ص ۱۲۳
۱۰۶/۱۳ کلیات اقبال اُردو فارسی ۱۲۳
۱۰۶/۳۰ الھمزة۔
۷ (وہ آگ ہے جو) بدن کو لگتے ہی دلوں میں جا پہنچے گی
۱۰۶/۱۲۶ القصص۔ آخری… اور ہر چیز فنا ہونے والی ہے بجز اس کی ذات کے…
۱۰۶/۳۶ الرحمن۔ ۲۶،۲۷۔ جو کوئی زمین پر ہے سب فنا ہو جائے گا اور آپ کے پروردگار کی ذات جو کہ عظمت اور احسان والی ہے باقی رہ جائے گی۔
۱۰۷/۸ کلیات اقبال فارسی ص ۲۰۳
۱۰۷/۱۷ کلیات اقبال اُردو ص ۱۷۵،۱۷۶
۱۰۹/۲۰ الاحزاب ۶۲،فاطر۔
۴۳ اور الفتح۔ ۲۳ (تین مقامات پر)… اور آپ خدا کے دستور میں کسی شخص کی طرف سے رد و بدل نہ پاویں گے۔ ”لاتبدیل لخلق اللہ… سورہ الروم۔ آیہ ۳۰۔ اللہ تعالیٰ کی اس پیدا کی ہوئی چیز کو جس پر اس نے سب کو پیدا کیا ہے۔
۱۱۰/۱۹ دیوان حافظ ص ۱۲۵
۱۱۰/۲۲ دیوان ذوق مرتبہ پروفیسر کے ایم سردار، لاہور ص ۱۷۹
۱۱۱/۱۸ شبلی نے دوسرا مصرع یوں لکھا ہے : ازو مپرس کہ او علم مردہ شویان ست (شعر العجم جلد ۲ مطبوعہ ظفر بک ڈپو لاہور ص ۴۰)
۱۱۳/۳ کلیات اقبال فارسی ص ۸۹۷۔
رباعی کے پہلے تین مصرعے اس طرح ہیں:
مسلمان فاقہ مست و زندہ پوش است
ز کارش جبرئیل اندر خروش است
بیانقش دگر ملت بہ ریزم… الخ
۱۱۳/۸ کلیات اقبال اُردو ص ۱۰۶
۱۱۳/۱۱ ایضاً
۱۱۳/ ۱۳ ایضاً ص ۱۳۹
۱۱۴/۶۱ ایضاً ۳۵۶
۱۱۴/۲۳ ایضاً ص ۳۵۷
۱۱۵/۳ ایضاً ص ۳۶۲
۱۱۵/۹ ایضاً ص ۳۶۳
۱۱۵/۱۳ ایضاً ص ۳۶۴
۱۱۵/۱۷ ایضاً ص ۳۶۷
۱۱۵/۲۵ ایضاً ص ۳۷۰
۱۱۶/۶ ایضاً ۳۷۱
۱۱۶/۱۴ ایضاً ص ۴۰۹،۴۱۰
۱۱۷/۱ شاہ نصیر کاشعر ہے: ”بتاں“ کی بجائے ”دوتا“ ہے آب حیات ص ۳۵۹
۱۱۷/۴ ببعد کلیات اقبال اُردو ص ۴۱۶
۱۱۷/۲۴ ایضاً ص ۳۷۱
۱۱۸/۵ ایضاً ص ۴۵۰،۴۵۱
۱۱۹/۲ الروم۔
۳۰… اللہ کی دی ہوئی قابلیت کا اتباع کرو جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے
۱۱۹/۴ الجمعہ۔ ۱۔ جو کچھ آسمانوں میں ہیں اور جو کچھ زمین میں ہیں سبھی اللہ کی پاکی بیان کرتی ہیں…
۱۲۰/۲۱ البقرہ۔ ۱۳۴۔ یہ ان (بزرگوں کی) ایک جماعت تھی جو گزر چکی…
۱۲۰/۲۴ کلیات اقبال اُردو ص ۱۶۶
۱۲۱/۱ ایضاً ص ۱۶۸
۱۲۱/۱۶ دنیا مومنوں کیلئے قید خانہ اور کافر کیلئے جنت ہے۔
۱۲۱/۱۸ اس زمین میں بال جبریل میں ایک غزل ہے لیکن نہ تو یہ شعر اس غزل میں ملا ہے اور نہ سرود رفتہ میں۔ غزل کیلئے ملاحظہ ہو کلیات اقبال اُردو ص ۳۰۱
۱۲۲/۳ ایضاً ص ۱۶۹
۱۲۲/۱۱ ایضاً ص ۳۱۲
۱۲۲/۲۰ ایضاً ص ۲۰۰
۱۲۲/۲۶ ایضاً
۱۲۳/۵ ایضاً ۲۰۱
۱۲۴/۱۰ ایضاً ص ۲۰۱،۲۰۲
۱۲۵/۴ ایضاً ص ۲۰۳
۱۲۵/۱ ان کے اعمال ہمارے دین کی طرح اور ہمارے اعمال ان کے دین کی طرح ہیں۔
۱۲۶/۱ کلیات اقبال اُردو ص ۱۸۷
۱۲۶/۷ دیوان غالب ص ۱۶۳
۱۲۷/۱ ایضاً ص ۱۰۰۔ دیوان میں ”راھرو“ کی بجائے تیز رو ہے۔
۱۲۷/۶ اس قرآنی آیت کی طرف اشارہ ہے: واقعی اللہ تعالیٰ کسی قوم کی (اچھی) حالت میں تغیر نہیں کرتا جب تک وہ لوگ خود اپنی (صلاحیت کی) حالت کو نہیں بدلتے (الرعد۔ ۱۱) غالباً حالی یا ظفر علی خان نے اس آیت کو اُردو میں اس طرح ڈھالا ہے۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
۱۲۷/۲۰ کلیات اقبال اُردو ص ۲۹۱
۱۲۷/۲۵ ایضاً ص ۱۷۶
۱۲۸/۱ ایضاً ص ۳۴۹
۱۲۸/۱۷ کلیات غزالیات خسرو مرتبہ اقبال صلاح الدین (پیکجز) لاہور اور کلیات عناصر دوا دین خسرو مطبوعہ نولکشور لکھنوٴ میں اس زمین میں غزلیں تو ہیں لیکن یہ مطلع نہیں ہے۔
۱۲۸/۲۱ کلیات میر مرتبہ عبد الباری آسی،لکھنوٴ (نولکشور) ص ۲۴۔ ”جس نے“ کی بجائے ”جن نے“ ہے۔
۱۲۹/۳ کلیات اقبال اُردو ص ۱۸۵
۱۲۹/۱۳ ایضاً ص ۳۰۳ پہلا مصراع ہے:
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
۱۳۱/۲ کلیات اقبال اُردو ص ۱۸۵
۱۳۱/۸ ایضاً ص ۱۸۵،۱۸۶
۱۳۱/۱۲ ایضاً ص ۱۸۶
۱۳۱/۱۴ ایضاً ص ۱۸۷
۱۳۱/۱۸ ایضاً ص ۱۸۸
۱۳۱/۲۰۱ ایضاً
۱۳۲/۷ ایضاً ص ۱۹۰
۱۳۲/۹ حوالے پہلے گزر چکا ہے
۱۳۲/۱۲ کلیات اقبال اُردو ص ۱۹۱
۱۳۲/۱۴ ایضاً ص ۱۴۰
۱۳۲/۱۸ ایضاً ص ۱۹۲
۱۳۳/۷ ایضاً ص ۱۹۵
۱۳۳/۹ ایضاً ص ۱۹۵
۱۳۳/۱۹ الاعراف۔
۱۷۹: یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ لوگ زیادہ بے راہ ہیں۔
۱۳۳/۲۲ کلیات اقبال اردو ص ۳۸۰
۱۳۴/۲ ایضاً ص ۲۹۹
۱۳۴/۹ حوالہ آگے آئے گا۔
۱۳۴/۱۳ دیوان غالب ص ۱۶
۱۳۴/ آخر مسدس حالی ص ۱۳۔ تیسرے مصرعے میں ”کوئی“ کی بجائے ”کبھی“ ہے
۱۳۵/۵ کلیات اقبال اُردو ص ۱۹۵،۱۹۶
۱۳۵/۲۵ ایضاً ص ۱۹۶
۱۳۱/۲۱ ایضاً